اتر پردیش پولیس نے تبلیغی جماعت کے 83 لوگوں کے خلاف دائر کی چارج شیٹ، اس میں 57 غیرملکی ہیں
ان لوگوں کو مبینہ طور پر کو رونا وائرس پھیلانے کے الزام میں سہارنپور میں چھ الگ الگ جگہوں سے گرفتار کیا گیا تھا۔
ان لوگوں کو مبینہ طور پر کو رونا وائرس پھیلانے کے الزام میں سہارنپور میں چھ الگ الگ جگہوں سے گرفتار کیا گیا تھا۔
سینٹر فار سائنس اینڈانوائرنمنٹ(سی ایس ای)کی رپورٹ کے مطابق، کووڈ 19 کی وجہ سے عالمی سطح پرغربت کی شرح میں 22 سالوں میں پہلی بار اضافہ ہوگا۔ہندوستان کی غریب آبادی میں ایک کروڑ 20 لاکھ لوگ اور جڑ جا ئیں گے، جو پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔
ویڈیو: مودی سرکار 2.0 کی پہلی سالگرہ پر پی ایم نریندر مودی نے عوام کے نام ایک خط لکھا ہے۔ پی ایم مودی نے خط میں اپنی سرکار کے پچھلی مدت کار کی حصولیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے گزشتہ ایک سال میں لیے گئے فیصلوں کے بارے میں بتایا ہے۔ اس مدعے پر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
کو رونا وائرس کے مدنظر جاری لاک ڈاؤن کے بیچ امیتابھ بچن اور آیوشمان کھرانہ کی فلم ‘گلابو ستابو’ سنیما گھروں کے بجائے سیدھے آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارم پر ریلیز ہو رہی ہے۔ کچھ اور فلمیں ہیں، جو اب سیدھے انہیں پلیٹ فارمز پر ریلیز ہونے والی ہیں۔ ایسے میں سنیما گھروں کے سامنے آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارمز نے نیامسئلہ کھڑا کر دیا ہے۔
ویڈیو: بی جے پی کو رونا وائرس کے باوجود نریندر مودی سرکار کی دوسری مدت کار کی پہلی سالگرہ پر پورے ملک میں ڈیجیٹل میڈیم سے مہم چلائےگی اور سرکار کی حصولیابیوں کے بارے میں بتائےگی۔ بی جے پی کی نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر ششادری چاری اور سینئر صحافی نیرجا چودھری سے د ی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: کو رونا وائرس اور لاک ڈاؤن سے ہندوستانی سنیما پر کیا اثر پڑ رہا ہے؟سماج کے اس بحرانی دور میں اداکاروں کی کیا ذمہ داری ہے؟ اس طرح کے مختلف سوالوں پر معروف ایکٹر جاوید جعفری سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
یونین ٹریٹری لداخ میں بی جے پی صدر چیرنگ دورجے نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران ملک بھر میں پھنسے ہوئے مریضوں، عقیدت مندوں اورطلبا کے ساتھ لداخ کے تقریباً 20 ہزار لوگوں کو واپس لا پانے میں ان کی پارٹی اور لداخ انتظامیہ ناکام رہی ہے۔
سال2015 سے ڈوئچے ویلے کی جانب سےیہ سالانہ اعزازصحافت کے شعبہ میں انسانی حقوق اور بولنے کی آزادی کے لیے کام کرنے کے لیے دیا جاتا رہا ہے۔ اس بار یہ ایوارڈ دنیا بھر کے ان صحافیوں کو دیا جا رہا ہے، جنہوں نے کو رونابحران کے دوران ان کے ملکوں میں اقتدارکے استحصال اور کارروائی کا سامنا کیا ہے۔
واقعہ بیتول ضلع کا ہے۔ متاثرہ اپنے بھائی کے ساتھ موٹر سائیکل سے گھر لوٹ رہی تھی کہ جب سات لوگوں نے ان کا راستہ روک لیا۔ متاثرہ کے بھائی کو ایک کنویں میں پھینک کر انہوں نے پاس کے جنگل میں لے جاکر لڑکی کے ساتھ ریپ کیا۔
انڈمان نکوبار کے ایک آزاد صحافی زبیر احمد نے ٹوئٹر پر مقامی انتظامیہ سے پوچھا تھا کہ کووڈ 19 کے مریض سے فون پر بات کرنے پر لوگوں کو کورنٹائن کیوں کیا جا رہا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ غلط جانکاری پھیلا رہے تھے۔
یہ ملک گیر لاک ڈاؤن کا آخری ہفتہ ہے۔ اس دوران سوشل میڈیا پر جاری نفرت اوربحثوں کے بیچ کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو بنا کسی مفاد کے راحت رسانی کے کام میں مصروف ہیں۔ دہلی یونیورسٹی کی انوشکا ان میں سے ایک ہیں۔
تبلیغی جماعت کے امیر مولاناسعد نے کو روناانفیکشن سے ٹھیک ہو چکے مسلمان اور جماعت کے لوگوں سے اپنا بلڈ پلازما ڈونیٹ کرنے کی اپیل کی تھی۔
دہلی اقلیتی کمیشن کے صدر ظفرالاسلام خان نے ایل جی انل بیجل اوروزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کوخط لکھ کر کہا کہ کورنٹائن سینٹر میں وقت پرکھانے کی عدم فراہمی کی وجہ سے دو لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
ویڈیو: کو رونا وائرس کی وجہ سےنافذ لاک ڈاؤن کے بیچ دہلی کے بھلسوا ڈیری علاقے میں پھنسے مہاجر مزدوروں کو کھانے کے لیے بنی لمبی قطاروں میں گھنٹوں اپنی باری کا انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔
ویڈیو: دہلی کے نظام الدین علاقے میں رہنے والی ایک حاملہ خاتون کوصفدرجنگ ہاسپٹل نے مبینہ طور یہ کہتے ہوئے بھرتی کرنے سے منع کر دیا کہ وہ ریڈ زون علاقے سے آ رہی ہیں۔ خاتون کاالزام ہے کہ اسی طرح پانچ دوسرے ہاسپٹل نے بھی انہیں بھرتی کرنے سے منع کر دیا تھا۔
ویڈیو: دہلی کے سلطان پوری کورنٹائن سینٹر میں پچھلے ہفتے 59 سالہ محمد مصطفیٰ کی موت ہو گئی۔ وہ پچھلے مہینے تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شامل ہوئے تھے۔الزام ہے کہ وہ ذیابطیس کے مریض تھے اور وقت پر علاج اور کھانا نہ ملنے سے ان کی موت ہوئی ہے۔
اس لاک ڈاؤن کو اتنے بھر کے لیے درج نہیں کیا جا سکتا کہ لوگوں نے کچن میں کیا نیا بنانا سیکھا، کون سی نئی فلم ویب سیریز دیکھی یا کتنی کتابیں پڑھ گئے۔ یہ دور ہندوستانی سماج کے کئی چھلکے اتار کر دکھا رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ آپ کی نظر کہاں ہے؟
ملک میں ایک لمبی اور مشکل لڑائی کے بعد حاصل کئے گئے جمہوری حقوق خطرے میں ہیں کیونکہ حکمراں پارٹی کے ذریعے ان کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
ملک گیرلاک ڈاؤن کو تین مئی تک بڑھائے جانے کے بعد ایک رضاکار گروپ اسٹرینڈیڈ ورکرس ایکشن نیٹ ورک(ایس ڈبلیو اے این) نے ایک رپورٹ جاری کی ہے ۔یہ رپورٹ اس دوران شہروں میں پھنسے مہاجر مزدوروں کے بھوک کی صورت حال اور معاشی بدحالی کو دکھاتی ہے۔
ملک میں کو رونا وائرس متاثرین کے آخری رسومات کی ادائیگی کو لےکر سرکار نے صاف صاف ایڈوائزری جاری کی ہے، اس کے باوجود کئی ایسے معاملے سامنے آ رہے ہیں جہاں انفیکشن کے ڈر سے لاش کو دفن کرنے یا جلانے کی مخالفت کی گئی یا پھر مرنے والوں کے اہل خانہ کے انکار کے بعد انتظامیہ نے یہ ذمہ داری اٹھائی۔
زوم ورک فرم ہوم کرنے والوں کے لیے ایک مفید ایپ ہے، اس کی مدد سے اپنے ٹیم کے دوسرے ممبروں سے جڑ سکتے ہیں۔ کوروناوائرس کی وجہ سے نافذ ملک گیر لاک ڈاؤن میں میٹنگ وغیرہ کرنے کے لیے لوگ اس طرح کے ایپ کا سہارا لے رہے ہیں۔
اتر پردیش کی فیض آباد پولیس کے ذریعے درج ایک ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ‘دی وائر’ کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن نے اتر پردیش کےوزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے بارے میں ‘قابل اعتراض ’ تبصرہ کیا تھا۔
معاملہ اتر پردیش کے باندہ ضلع کا ہے۔ 52 سالہ کسان رام بھون شکلا دو دن سے فصل کاٹنے کے لیے گاؤں میں مزدور ڈھونڈ رہے تھے، مگر لاک ڈاؤن کی وجہ سے مزدور نہیں مل رہے تھے۔
سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی تھی جس میں آر ایس ایس کے کارکن چیک پوسٹ پر چیکنگ کرتے ہوئے دکھ رہے تھے۔ اس تصویر کی بنیاد پر دعویٰ کیا گیا کہ آر ایس ایس کارکن روزانہ 12 گھنٹے چیکنگ میں پولیس کی مدد کر رہے ہیں۔
اگر وزیراعظم نریندر مودی کو لگتا ہے کہ ہندوستان باقی ممالک کی طرح لگاتار چل رہے ایک مکمل لاک ڈاؤن کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بڑا اقتصادی پیکج نہیں دے سکتا تو انہیں لازمی طور پر لاک ڈاؤن میں چھوٹ دینے کے بارے میں سوچ سمجھ کر اگلا قدم اٹھانا چاہیے۔
سی آر پی سی کی دفعہ41 (اے)کے تحت بھیجے گئے نوٹس میں فیض آباد پولیس کے ذریعے درج ایک ایف آئی آر کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ‘دی وائر’ کے بانی مدیرسدھارتھ وردراجن نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے بارے میں ‘قابل اعتراض ’ تبصرہ کیا تھا۔
چائلڈلائن انڈیا ہیلپ لائن نے جانکاری دی ہے کہ ملک کے مختلف حلقوں سے 20 سے 31 مارچ کے بیچ ان کے پاس 3.07 لاکھ فون کال آئے، جس میں سے 30 فیصدی کال بچوں سے متعلق تھے، جن میں تشدد اور ااستحصال سے بچانے کی مانگ کی گئی تھی۔
کورونا بحران کے دوران ملک اور بیرون ملک سے خواتین کے خلاف بڑھتے گھریلو تشدد کی خبریں آ رہی ہیں۔ کورونا کے بڑھتے معاملوں کے درمیان گھر میں بند رہنے کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں ہے۔ لیکن افسوس کہ ٹی وی پر آ رہی ہدایتوں میں گھریلو تشدد پر بیداری کا پیغام ندارد ہے۔ خواتین پر پڑے کام کے بوجھ کو بھی لطیفوں میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔
انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن(آئی ایل او) کے مطابق ہندوستان میں نافذ ملک گیر لاک ڈاؤن سے مزدور بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور انہیں اپنے گاؤں کی طرف لوٹنے کو مجبور ہونا پڑا ہے۔
سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای ) کے اعداد وشمار کے مطابق،ہندوستان میں سال 2006 سے 2016 کے بیچ 27.1 کروڑ لوگ غریبی سے باہر آئے ہیں، لیکن اب لاک ڈاؤن کی وجہ سے کئی لوگوں کی زندگی مشکل میں ہے۔ اس کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے روزگار ہوئے ہیں اور اپنے گاؤں قصبوں کی طرف لوٹنے کو مجبور ہیں۔
سروے میں شامل 3196 مہاجر مزدوروں میں سے 31 فیصدی لوگوں نے بتایا کہ ان کےاوپر قرض ہے اور اب روزگار ختم ہونے کی وجہ سے وہ اس کی بھرپائی نہیں کر پائیںگے۔مزدوروں کو ڈر ہے کہ اس کی وجہ سے ان پر حملہ ہو سکتا ہے کیونکہ زیادہ تر قرض ساہوکاروں سے لئے گئے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق، اگر ملک کی بڑی آبادی اتوار کی رات نو بجے اگلے نو منٹ کے لیے لائٹ بند کر دیتی ہے تو اس سے بجلی کی مانگ میں اچانک گراوٹ آئےگی اور نو منٹ بعد اس میں اچانک سے اضافہ ہوگا، جس سے بلیک آؤٹ کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
اس ہفتے کی شروعات میں مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ میڈیا کو رونا وائرس سے متعلق کوئی بھی جانکاری چھاپنے یا دکھانے سے پہلے سرکار سے اس کی تصدیق کرائے۔ اس کے بعد عدالت نے میڈیا کو ہدایت دی کہ وہ خبریں چلانے سے پہلے اس معاملے پر سرکاری بیان لے۔
نیشنل کمیشن فار وومین کے اعدادوشمار کے مطابق، لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد کے 69، شادی شدہ عورتو ں کے استحصال کے 15،جہیز کی وجہ سے قتل کے دو اورریپ یاریپ کی کوشش کے 13 معاملے درج ہوئے ہیں۔
دی وائر کے بانی مدیران نے بدھ کو ایک بیان جاری کر کے کہا کہ یوپی پولیس کے ذریعے درج ایف آئی آر جائز اظہار اور حقائق پر مبنی جانکاری پر حملہ کرنے کی کوشش ہے۔
کیرل ہائی کورٹ نے مبینہ طور پر ملک گیر لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والے لوگوں کے خلاف پولیس کی زیادتی کے مبینہ واقعات کا از خود نوٹس لیا ہے۔
یہ معاملہ کوٹہ کے کنہاڈی کا ہے، جس ٹرک سے آٹے کی لوٹ ہوئی ہے۔ اس کے مالک کا کہنا ہے کہ اس میں کچھ بھی غلط نہیں ہے، جہاں بھوک مری ہے، وہاں لوگ مجبور ہیں؟ سرکار کو دیکھنا چاہیے کی تالے بندی کی وجہ سے کہیں آٹا وغیرہ کی کمی نا ہو۔
پٹنہ میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل نے لاش لے جانے کے لیے متاثرہ کے اہل خانہ سےمبینہ طور پر 3000 روپے مانگے، جس کے بعد گھر والوں کو چار کیلومیٹر تک لاش کو کندھوں پر اٹھاکر لے جانا پڑا۔
کو رونا وائرس کے مدنظر ملک میں نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ضروری دواؤں کی بھی گھر پر بھی فراہمی کی اجازت دی گئی ہے۔ سرکاری حکم کےمطابق، ایسی دوائیں جنہیں لوگوں کے گھروں تک پہنچایا جائے گا، انہیں کسی اہل ڈاکٹر کے پرچے کے بنا نہیں خریدا جا سکےگا۔