action

مہاراشٹر پولیس کالوگو(تصویر بہ شکریہ: X/@DGPMaharashtra)

مہاراشٹر: سپریم کورٹ کو یقین دہانی کے ایک سال بعد بھی ہیٹ اسپیچ کے معاملوں میں کوئی کارروائی نہیں

اپریل 2023 میں سپریم کورٹ میں ایک عرضی کی سماعت کے دوران مہاراشٹر حکومت نے ‘ہیٹ اسپیچ’ کے معاملوں میں کارروائی کی بات کہی تھی، لیکن اب آر ٹی آئی سے پتہ چلا ہے کہ کل 25 میں سے 19 معاملوں میں چارج شیٹ بھی داخل نہیں ہوئی ہے۔ 16معاملےسکل ہندو سماج کی ریلیوں سے متعلق ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@BJP4India)

ہزاروں شہریوں نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر ہیٹ اسپیچ کے لیے پی ایم مودی کے خلاف کارروائی کی اپیل کی

راجستھان کے بانس واڑہ میں وزیر اعظم مودی کی تقریر کو ہزاروں شہریوں نے ‘خطرناک اور ہندوستان کے مسلمانوں پر براہ راست حملہ’ قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ شہریوں نے کہا ہے کہ اس تقریر کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کی ساکھ اور خود مختاری کمزور ہوگی۔

ٹی راجہ سنگھ۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

تلنگانہ انتخابات سے پہلے بی جے پی نے پیغمبر اسلام پر تبصرے کی وجہ سے ٹی راجہ سنگھ پر عائد کی گئی معطلی کو ہٹایا

تلنگانہ کے بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ کو پارٹی نے گزشتہ سال اگست میں پیغمبر اسلام کے بارے میں ان کے مبینہ توہین آمیز تبصروں کی وجہ سے معطل کر دیا تھا۔ تلنگانہ میں اسمبلی انتخابات 30 نومبر کو ہوں گے اور سنگھ، جن کے خلاف 100 سے زیادہ مجرمانہ مقدمات ہیں، ایک بار پھر گوشا محل انتخابی حلقہ سے انتخاب لڑیں گے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

اترپردیش: سوشل میڈیا پر فلسطین کی حمایت کرنے پر پولیس اہلکار معطل

اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری ضلع میں ریزرو پولیس لائن میں تعینات کانسٹبل سہیل انصاری نے مبینہ طور پر اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر فلسطین کے لیے مالی مدد کا مطالبہ کرتے ہوئے اسٹیٹس ڈالا تھا۔ حال ہی میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اسرائیل — فلسطین جنگ پر کسی بھی ‘متنازعہ بیان’ کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا تھا۔

یوگی آدتیہ ناتھ۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

یوپی: وزیر اعلیٰ نے پولیس کو فلسطین حامی پوسٹ کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دی

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے پولیس کو اسرائیل-حماس تصادم پر ہندوستانی حکومت کے موقف کی مخالفت کرنے اور فلسطین کی حمایت کرنے والی سوشل میڈیا پوسٹ کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔

Maha-Hate-speech-thumb

ہیٹ اسپیچ  پر سپریم کورٹ کی سختی کے باوجود مہاراشٹر میں ’اشتعال انگیز تقاریر‘ کا سلسلہ جاری

ویڈیو: گزشتہ چند مہینوں میں ممبئی، ناگپور، کولہاپور، پونے سمیت مہاراشٹر کے 30 شہروں میں ‘ہندو جن آکروش ریلیاں’ منعقد کی گئی ہیں، جہاں ہندوتوا لیڈر کھلے عام فرقہ وارانہ نفرت انگیز تقاریر کرتے نظر آتے ہیں۔ ہیٹ اسپیچ پر سپریم کورٹ کے سخت تبصروں کے باوجود ان پر پابندی کیوں نہیں لگائی جا رہی؟

نائب صدر جگدیپ دھن کھڑ، سپریم کورٹ اور کرن رجیجو۔ تصویر: پی آئی بی/پی ٹی آئی/فیس بک

نائب صدر اور وزیر قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر

بامبے لائرز ایسوسی ایشن نے عدالت عظمیٰ میں دائر اپنی درخواست میں کہا ہےکہ نائب صدر جگدیپ دھن کھڑ اور مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے آئین میں ‘عدم اعتماد’ کا اظہار کرتے ہوئےاس کے ادارے یعنی سپریم کورٹ پر حملہ کرکے آئینی عہدوں کے لیے اپنے آپ کو نااہل ثابت کر دیا ہے۔

ٹی راجہ سنگھ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

عدالتی حکم کی پرواہ کیے بغیر ’معطل‘ بی جے پی ایم ایل اے نے مسلمانوں کے خلاف دوبارہ تشدد کی اپیل کی

اپنے متنازعہ بیانات کے لیےمعروف حیدرآباد کے ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ کو بی جے پی نے گزشتہ سال پیغمبر اسلام کے بارے میں ایک متنازعہ ویڈیو جاری کرنے کے باعث معطل کردیا تھا۔ فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کے الزام میں جیل میں رہنے کے بعد عدالت نے ان کی رہائی کے حکم میں تین اہم شرائط عائد کی تھیں، جن میں اشتعال انگیز تقاریر نہ کرنا بھی شامل ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

مہاراشٹر پولیس اس بات کو یقینی بنائے کہ ہندوجن آکروش مورچہ کے پروگرام میں ہیٹ اسپیچ نہ ہو: کورٹ

اتوار کو ممبئی میں ہونے والے ہندو جن آکروش مورچہ کے پروگرام پر اس کے پچھلے پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ کا حوالہ دیتے ہوئے روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ پروگرام میں ہیٹ اسپیچ نہ ہو۔ عدالت نے پولیس سے پروگرام کی ویڈیو گرافی کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کو بھی کہا ہے ۔

(فوٹو : دی وائر)

ہمارے احکامات کے باوجود ہیٹ اسپیچ پر کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی: سپریم کورٹ

ممبئی میں ہندو جن آکروش مورچہ کی طرف سے 5 فروری کوہونے والے ایک پروگرام پر روک لگانے کی درخواست پر سپریم کورٹ نے یہ تبصرہ کیا۔ بنچ نے کہا کہ اگر عدالت عظمیٰ کو ہیٹ اسپیچ پر پابندی لگانے کے لیے مزید ہدایات دینے کو کہا جاتا ہے تو اسے بار بار شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

10 جون 2022 کو الہ آباد میں مظاہرین کے ساتھ ریپڈ ایکشن فورس کی جھڑپ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

الہ آباد: نوجوانوں سے خالی اٹالے کی گلیوں کو انصاف کا انتظار ہے …

انصاف کا اصول ہے کہ ،سو مجرم بھلے ہی چھوٹ جائیں، لیکن ایک بھی بے قصور نہ پکڑا جائے، لیکن الہ آباد کے اٹالہ میں پتھر بازی کے بعد بڑے پیمانے پر کی گئی گرفتاریوں میں انصاف کے اس اصول کو الٹ دیا گیا ہے۔

الہ آباد میں 10 جون کو تشدد کے بعد 12 جون کو انتظامیہ نے جاوید محمد کے گھر کو مسمار کر دیا تھا۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ تشدد کے کلیدی  سازش کار تھے۔ (تصویر: رائٹرس)

پیغمبر پر تبصرہ : الہ آباد میں ہوئے مظاہروں کے لیے جاوید محمد پر این ایس اے لگایا گیا

پیغمبر اسلام کے بارے میں تبصرے کے خلاف 10 جون کو الہ آباد میں ہوئے تشدد کے سلسلے میں ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے رہنما اور سی اے اے مخالف مظاہروں میں شامل رہے جاوید محمد کو اتر پردیش پولیس نےگرفتار کیا تھا۔ ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ جب پولیس ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت اکٹھا کرنے میں ناکام رہی تو اس نے این ایس اے لگا دیا۔

سہارنپور میں بلڈوزر کے ذریعے توڑے گئے  مکان کا کچھ حصہ۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

سہارنپور تشدد: ملزمین کو موصول ہوئے گھر توڑے جانے کے نوٹس، متاثرین نے کہا – انتقامی کارروائی

بی جے پی لیڈروں کی جانب سے پیغمبر اسلام پر تبصرہ کرنے کے بعد منعقد مظاہرے کے دوران سہارنپور میں پیش آنے والے تشدد کے واقعات میں ملزم بنائے گئے افراد کے اہل خانہ کو گھر توڑے جانے سے متعلق نوٹس مل رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نوٹس کا 10 جون یعنی تشدد کے دن ہی جاری ہونا ان پر سوال کھڑے کرتا ہے۔

SV Apoorvanand.00_29_33_19.Still002

کیا حکومت ہی ملک میں انارکی پھیلا رہی ہے؟

ویڈیو: اگنی پتھ سے لے کر سی اے اے، زرعی قانون اور نوٹ بندی کی وجہ سے ملک میں احتجاجی مظاہروں کے سلسلے میں مودی کی حکومت کے بارے میں دی وائر کے بانی ایڈیٹر سدھارتھ وردراجن اور دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔

سی جے آئی این وی رمنا۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

سابق نوکرشاہوں نے یوپی کے ’بلڈوزر جسٹس‘ کو ختم کرنے کے لیے سی جے آئی سے مداخلت کی اپیل کی

سابق نوکر شاہوں کے کانسٹی ٹیوشنل کنڈکٹ گروپ نے ملک کے چیف جسٹس کے نام ایک کھلے خط میں کہا ہے کہ مسئلہ اب صرف مقامی سطح پر پولیس اور انتظامیہ کی ‘زیادتیوں’ کا نہیں ہے بلکہ یہ حقیقت یہ ہے کہ قانون کی حکمرانی ہے، قانونی کارروائی اور’قصوروار ثابت نہ ہونے تک بے قصور ماننے’کے نظریہ کو بدلا جا رہا ہے۔

مولانا ارشد مدنی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

جمیعۃ نے انتظامیہ پر مذہب کی بنیاد پر مظاہرین کے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام لگایا

جمعیۃ علماء ہند ارشد مدنی گروپ نے کہا کہ مظاہرہ کرنا ہر ہندوستانی شہری کا جمہوری حق ہے،لیکن موجودہ حکمرانوں کے پاس اس کے لیےدو پیرامیٹرز ہیں۔ مسلم اقلیت احتجاج کرے تو ناقابل معافی جرم، لیکن اگر اکثریتی طبقہ سڑکوں پر آکر پرتشدد کارروائیاں کرے تو انہیں منتشر کرنے کے لیے ایک ہلکا لاٹھی چارج بھی نہیں کیا جاتا۔

الہ آباد میں جاوید محمد کا گھر منہدم کرتا شہری انتظامیہ کا بلڈوزر ۔ (تصویر: رائٹرس)

بلڈوزر پر سوار ہندوستان تیزی سے ہندو فسطائیت کی راہ  پرگامزن  ہے

پہلے مسلمانوں کو سزا دینے کے لیے قتل عام کیا جاتا تھا، بھیڑ ان کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالتی تھی، ان کو نشانہ بناکر قتل کیا جاتا تھا، وہ حراستوں اورفرضی انکاؤنٹر میں مارے جاتے تھے یا جھوٹے الزامات میں قید کیے جاتے تھے۔ اب ان کی جائیدادوں کو بلڈوز سے منہدم کردینا اس فہرست میں شامل ایک نیا ہتھیار ہے۔

Arfa-Justice-Govind-Mathur

یوپی حکومت کی توڑ پھوڑ مکمل طور پر غیر قانونی، معاوضہ ملنا چاہیے: ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس

دی وائر سے بات چیت میں الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہ چکے جسٹس گووند ماتھر نے کہا کہ جیسا اتر پردیش میں چل رہا ہے، ایسا ہی چلتا رہا تو قانون یا پولیس کی ضرورت نہیں رہے گی۔ جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ من مانا ہے۔

آفرین فاطمہ کے گھر کے باہر سیکورٹی اہلکاروں کی بھاری موجودگی کے درمیان ایک جے سی بی بلڈوزر۔ (فوٹو کریڈٹ: ٹوئٹر/ابو شیزو)

الہ آباد تشدد: اسٹوڈنٹ ایکٹوسٹ آفرین فاطمہ کا گھر توڑے جانے کی مذمت

اتر پردیش انتظامیہ نے جے این یو کی اسٹوڈنٹ آفرین فاطمہ کے والد اور ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے رہنما جاوید محمد کے الہ آباد واقع گھر کو بلڈوز چلا کرزمین دوزکر دیا تھا۔ پولیس نے یہ قدم جاوید کو 10 جون کو شہر میں ہوئے احتجاجی مظاہروں کا ‘ماسٹر مائنڈ’ قرار دینے کے بعد اٹھایا تھا۔ مذکورہ مظاہرہ بی جے پی لیڈروں کے پیغمبر اسلام کے بارے میں تبصرے کے بعد ہوا تھا۔

(السٹریشن: دی وائر)

حکومت کی پالیسی کے خلاف بولنا سیڈیشن نہیں: جسٹس ناگیشور راؤ

سپریم کورٹ کے جج جسٹس ایل ناگیشور راؤ نے کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ ملک کے تمام شہریوں کے لیے سماجی، اقتصادی اور سیاسی انصاف کو یقینی بنائے اور عدالت عظمیٰ شہریوں کو یاد دلاتی ہےکہ کوئی بھی قانون سے اوپر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک عوام الناس میں سیاسی حقوق کے بارے میں بحث و مباحثہ اور آگاہی نہیں ہوگی اس وقت تک جمہوریت نہیں آئے گی۔