activists

چھتیس گڑھ میں جنگل کاٹنے اور کوئلے کی کانیں مختص کرنے کے خلاف ہوئے مختلف مظاہرے ۔ (فائل فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/اسپیشل ارینجمنٹ)

ہسدیو میں اڈانی کی چال: آدی واسیوں کے درمیان پھوٹ ڈالو کی پالیسی اپنا کر مزاحمت کو دبانے کی کوشش

چھتیس گڑھ میں کوئلے کی کانوں کے خلاف آدی واسیوں کی مزاحمت کو روکنے کے لیے اڈانی گروپ نے ان کے ہی علاقے کے لوگوں کو کوآرڈینیٹر بنا دیا ہے۔ وہ گاؤں والوں کے سامنے کمپنی کی بات رکھتے ہیں، گاؤں والوں کو بغیر احتجاج کے معاوضہ قبول کرنے اور مظاہرہ سے دور رہنے کے لیے راضی کرتے ہیں۔ اس حکمت عملی نے قبائلی سماج کو تقسیم کر دیا ہے۔

رانچی میں راج بھون کے قریب سماجی  کارکنوں کا مظاہرہ۔ (تصویر بہ شکریہ: اسپیشل ارینجمنٹ)

جھارکھنڈ: سماجی کارکنوں کا مظاہرہ، کہا — ہیمنت سورین حکومت اپنے ادھورے وعدے کو پورا کرے

رانچی میں دھرنا دیتے ہوئے سماجی کارکنوں نے ہیمنت سورین حکومت سے اسمبلی انتخابات سے قبل لینڈ بینک اور لینڈ ایکوزیشن ایکٹ (جھارکھنڈ) امیڈمنٹ، 2017 کو رد کرنے، پی ای ایس اے کے قوانین کو نوٹیفائی کرنے، طویل عرصے سے جیل میں بند زیر سماعت قیدیوں کو رہا کرنے سمیت کئی مطالبات کیے ہیں۔

صحافی انگد سنگھ، اشوک سوین اور نتاشا کول۔ (تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر/یوٹیوب)

مودی حکومت این آر آئی ناقدین پر جبر کر رہی ہے: ہیومن رائٹس واچ

ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں مودی سرکار کی پالیسیوں کے خلاف بولنے والے ہندوستانی نژاد غیر ملکی شہریوں کے ویزا/او سی آئی سہولیات منسوخ کی جا رہی ہیں۔ تنظیم کے ایشیا ڈائریکٹر ایلین پیئرسن کا کہنا ہے کہ ہندوستانی حکومت کا یہ قدم تنقید کے حوالے سے اس کے رویہ کو ظاہر کرتا ہے۔

 (علامتی تصویر بہ شکریہ: Pixabay)

ہندوستانی مزدوروں کو سیکورٹی کے بغیر اسرائیل بھیجے جانے پر ٹریڈ یونینوں نے تشویش کا اظہار کیا

گزشتہ دسمبر میں اتر پردیش اور ہریانہ کی سرکارنے اسرائیل میں ملازمت کے لیے تعمیراتی کارکنوں سے درخواستیں طلب کی تھیں۔ حکومت کا منصوبہ تنازعات سے متاثرہ ملک میں کم از کم 10000 مزدوروں کو بھیجنے کا ہے۔ ٹریڈ یونینوں کی دلیل ہے کہ ہندوستانی حکومت بیرون ملک تنازعات والے علاقوں میں کام کرنے جانے والے ہندوستانی مزدوروں کے لیے طے شدہ عمومی حفاظتی معیارات کو نظر انداز کر رہی ہے۔

21، 22 اور 23 دسمبر کو پولیس کی بھاری تعنیاتی کے بیچ بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی کی گئی۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@alokshuklacg)

چھتیس گڑھ میں بی جے پی نے اقتدار میں آتے ہی اڈانی گروپ کی کان کنی کے لیے درختوں کی کٹائی تیز کی: کارکنان

چھتیس گڑھ بچاؤ آندولن کے کنوینر آلوک شکلا نے کہا کہ نئی حکومت کے آنے کے بعد ہسدیو ارنیہ علاقے میں سرگرمیاں اچانک تیز ہو گئی ہیں۔ دسمبر کے آخری ہفتے میں پولیس کی بھاری تعیناتی کے درمیان بڑے پیمانے پر درخت کاٹے گئے۔ مرکزی اور ریاستی حکومتیں اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچانے کے مقصد سے کام کر رہی ہیں۔

دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کا دفتر۔ (تصویر: دی وائر)

کرونولاجی سمجھیے: پانچ دن، چار ایجنسیاں اور نشانے پر اپوزیشن لیڈر، صحافی اور کارکن

اکتوبر کے شروعاتی چند دنوں میں ہی ملک کی مختلف ریاستوں میں مرکزی ایجنسیوں کے منظم ‘چھاپے’، ‘قانونی کارروائیاں’، نئے درج کیے گئے مقدمات اور ان آوازوں پر قدغن لگانے کی کوششوں کا مشاہدہ کیا گیا، جو اس حکومت سے اختلاف رکھتے ہیں یا اس کی تنقید کرتے ہیں۔

این آئی اے کا لوگو۔

اتر پردیش: حقوق کے کارکنوں اور طالبعلموں نے اپنے یہاں این آئی اے کی چھاپے ماری کو جابرانہ بتایا

نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے اہلکاروں نےگزشتہ 5 ستمبر کو اتر پردیش کے الہ آباد شہر میں ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ سیما آزاد اور ان کے وکیل شوہر وشو وجے کے گھر اوروارانسی میں بی ایچ یو کی آزاد طلبہ تنظیم ‘بھگت سنگھ چھاترمورچہ’ کے دفتر پر چھاپہ مارا تھا۔

کینبرا کے پارلیامنٹ ہاؤس میں بی بی سی ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ ، فوٹو: اسپیشل ارینجمنٹ

بی بی سی ڈاکیومنٹری پر بولے آسٹریلیائی ایم پی اور کارکن – ہندوستان میں سچ بولنا جرم ہو سکتا ہے

وزیر اعظم نریندر مودی کےآسٹریلیا دورے کے دوران وہاں کے پارلیامنٹ ہاؤس میں گجرات فسادات میں ان کےرول کو اجاگر کرنے والی بی بی سی ڈاکیومنٹری دکھائی گئی۔اس کے بعد ایک پینل ڈسکشن میں آسٹریلیائی گرینس سینیٹر نے ہندوستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے موضوع پر وہاں کے وزیر اعظم کے مودی سے بات نہ کرنے پرتشویش کا اظہار کیا۔

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

مدھیہ پردیش: بجرنگ دل  نے ’لو جہاد‘ کے الزام میں نوجوان کو ہوٹل سے پکڑا

مدھیہ پردیش کے اندور شہر میں بجرنگ دل کے کارکنوں نے مقامی ہوٹل سے ایک 24 سالہ مسلم نوجوان کو ‘لو جہاد’ کے الزام میں اس وقت پکڑا، جب وہ کمرے میں لڑکی کے ساتھ تھا۔ بعد میں نوجوان کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔