چھتیس گڑھ میں کوئلے کی کانوں کے خلاف آدی واسیوں کی مزاحمت کو روکنے کے لیے اڈانی گروپ نے ان کے ہی علاقے کے لوگوں کو کوآرڈینیٹر بنا دیا ہے۔ وہ گاؤں والوں کے سامنے کمپنی کی بات رکھتے ہیں، گاؤں والوں کو بغیر احتجاج کے معاوضہ قبول کرنے اور مظاہرہ سے دور رہنے کے لیے راضی کرتے ہیں۔ اس حکمت عملی نے قبائلی سماج کو تقسیم کر دیا ہے۔
رانچی میں دھرنا دیتے ہوئے سماجی کارکنوں نے ہیمنت سورین حکومت سے اسمبلی انتخابات سے قبل لینڈ بینک اور لینڈ ایکوزیشن ایکٹ (جھارکھنڈ) امیڈمنٹ، 2017 کو رد کرنے، پی ای ایس اے کے قوانین کو نوٹیفائی کرنے، طویل عرصے سے جیل میں بند زیر سماعت قیدیوں کو رہا کرنے سمیت کئی مطالبات کیے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں مودی سرکار کی پالیسیوں کے خلاف بولنے والے ہندوستانی نژاد غیر ملکی شہریوں کے ویزا/او سی آئی سہولیات منسوخ کی جا رہی ہیں۔ تنظیم کے ایشیا ڈائریکٹر ایلین پیئرسن کا کہنا ہے کہ ہندوستانی حکومت کا یہ قدم تنقید کے حوالے سے اس کے رویہ کو ظاہر کرتا ہے۔
گزشتہ دسمبر میں اتر پردیش اور ہریانہ کی سرکارنے اسرائیل میں ملازمت کے لیے تعمیراتی کارکنوں سے درخواستیں طلب کی تھیں۔ حکومت کا منصوبہ تنازعات سے متاثرہ ملک میں کم از کم 10000 مزدوروں کو بھیجنے کا ہے۔ ٹریڈ یونینوں کی دلیل ہے کہ ہندوستانی حکومت بیرون ملک تنازعات والے علاقوں میں کام کرنے جانے والے ہندوستانی مزدوروں کے لیے طے شدہ عمومی حفاظتی معیارات کو نظر انداز کر رہی ہے۔
چھتیس گڑھ بچاؤ آندولن کے کنوینر آلوک شکلا نے کہا کہ نئی حکومت کے آنے کے بعد ہسدیو ارنیہ علاقے میں سرگرمیاں اچانک تیز ہو گئی ہیں۔ دسمبر کے آخری ہفتے میں پولیس کی بھاری تعیناتی کے درمیان بڑے پیمانے پر درخت کاٹے گئے۔ مرکزی اور ریاستی حکومتیں اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچانے کے مقصد سے کام کر رہی ہیں۔
اکتوبر کے شروعاتی چند دنوں میں ہی ملک کی مختلف ریاستوں میں مرکزی ایجنسیوں کے منظم ‘چھاپے’، ‘قانونی کارروائیاں’، نئے درج کیے گئے مقدمات اور ان آوازوں پر قدغن لگانے کی کوششوں کا مشاہدہ کیا گیا، جو اس حکومت سے اختلاف رکھتے ہیں یا اس کی تنقید کرتے ہیں۔
نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے اہلکاروں نےگزشتہ 5 ستمبر کو اتر پردیش کے الہ آباد شہر میں ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ سیما آزاد اور ان کے وکیل شوہر وشو وجے کے گھر اوروارانسی میں بی ایچ یو کی آزاد طلبہ تنظیم ‘بھگت سنگھ چھاترمورچہ’ کے دفتر پر چھاپہ مارا تھا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کےآسٹریلیا دورے کے دوران وہاں کے پارلیامنٹ ہاؤس میں گجرات فسادات میں ان کےرول کو اجاگر کرنے والی بی بی سی ڈاکیومنٹری دکھائی گئی۔اس کے بعد ایک پینل ڈسکشن میں آسٹریلیائی گرینس سینیٹر نے ہندوستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے موضوع پر وہاں کے وزیر اعظم کے مودی سے بات نہ کرنے پرتشویش کا اظہار کیا۔
مدھیہ پردیش کے اندور شہر میں بجرنگ دل کے کارکنوں نے مقامی ہوٹل سے ایک 24 سالہ مسلم نوجوان کو ‘لو جہاد’ کے الزام میں اس وقت پکڑا، جب وہ کمرے میں لڑکی کے ساتھ تھا۔ بعد میں نوجوان کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔