ویڈیو: اتر پردیش کا مغربی جاٹ اکثریتی حصہ کسانوں کے احتجاجی تحریک کے بعد سے سرخیوں میں ہے۔ جاٹ اور مسلمانوں کی یکجہتی نے مغربی اتر پردیش میں آر ایل ڈی کے دعوے کو مضبوط کیا ہے۔ دی وائر کی عارفہ خانم شیروانی نے شاملی میں رہنماؤں سے یہاں کے سیاسی اور اہم زمینی مسائل کے بارے میں جاننے کی کوشش کی۔
ویڈیو: مظفر نگر کے جولا گاؤں کے رہنے والے غلام محمد80 کی دہائی میں بھارتیہ کسان یونین کے قیام کے وقت مہندر سنگھ ٹکیت کے ساتھ تھے۔سال 2013 میں مظفر نگر فسادات نے جاٹوں اور مسلمانوں کے درمیان ایک گہری خلیج پیدا کر دی تھی جو اب سات سال گزرنے کے بعد بھی نظر آ رہی ہے۔ یوپی انتخابات سے قبل ان مسائل پر 85 سالہ غلام محمد سے دی وائر کی عارفہ خانم شیروانی نے کی بات چیت۔
ویڈیو: مغربی اتر پردیش کسانوں کی تحریک کا مرکز رہا ہے اور اتر پردیش کے انتخابات کی چابی بھی مغربی اتر پردیش کے ہاتھ میں ہے۔ کیا جاٹ-مسلم ایک بار پھر بی جے پی کے نقصان کی وجہ بنیں گے؟
ویڈیو: اتر پردیش کے شاہجہاں پور میں پولیس کےوحشیانہ لاٹھی چارج کی شکار آنگن باڑی کی خواتین حال ہی میں متھرا میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی ریلی میں پہنچی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں نوکری سے نکالے جانے کی دھمکی دے کر یہاں لایا گیا ہے۔ دی وائر سے بات چیت میں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے کووڈ19 کی وبا کے دوران ڈیوٹی کی تھی لیکن حکومت نے ایک بار بھی ان کے مطالبات پر کان نہیں دھرے ہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش میں اگلے سال کی شروعات میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ اسی کو دیکھتے ہوئے دی وائر کی ٹیم نے بلند شہر ضلع کے برینا گاؤں میں رہنے والی گیتا نامی خاتون سے بات کی، جو بی جے پی ایم ایل اے انیتا راجپوت سےسوال پوچھنے پرسرخیوں میں آئی تھیں۔شیکھر تیواری بتا رہے ہیں کہ گیتا نے کیا سوالات کیے اور باقی گاؤں والوں کو کن مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔
ویڈیو: اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی متھرا ریلی میں آئے لوگوں نے بتایا کہ ان کے لیے انتخاب میں اصل مسائل کیا ہیں ہیں اور وہ کون سے مدعے ہیں جن پر آنے والے اسمبلی انتخاب میں یوپی کے لوگ ووٹ کریں گے۔
ویڈیو: دہلی واقع جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے پروفیسر اجئے گڈاورتی نے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کے ساتھ بات چیت میں بتایا کہ اگلے سال اتر پردیش کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی پولرائزیشن کی سیاست کیسے ناکام ہو سکتی ہے۔
ویڈیو: گزشتہ چھ دسمبر کو بابری مسجد انہدام کی برسی پر متھرا میں دائیں بازو کی تنظیموں کی طرف سےمبینہ کرشن جنم بھومی پر ‘جلابھشیک’ کی دھمکی کے بیچ شہر میں دفعہ144 لگا دی گئی تھی اور پولیس کی تعیناتی رہی۔آئندہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ایسی سرگرمیوں کو لےکر سرکار پر پولرائزیشن کی کوشش کے الزام لگ رہے ہیں۔ دی وائر نے جاننے کی کوشش کی کہ آخر متھرا کے لوگ اس بارے میں کیا کہتے ہیں۔
ویڈیو: یوپی کے ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ نے اپوزیشن بالخصوص، ایس پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس کے دورحکومت میں‘جعلی ٹوپی والے غنڈے’کاروباریوں کو ڈرانے دھمکانے کا کام کرتے تھے، لیکن بی جے پی حکومت آنے کے بعد وہ غنڈے دکھائی نہیں دے رہے۔ اس سے پہلے موریہ نے متھرا کے معاملے پر بھی ایک ٹوئٹ کیا تھا۔ سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔
ویڈیو: اتر پردیش میں اگلے سال کی شروعات میں ہونے والےاسمبلی انتخاب کےمدنظر دی وائر کی ٹیم صوبے کے بلندشہر ضلع کے ڈبائی اسمبلی میں پہنچی اور اہم مسائل پر عوام سے رائے طلب کی۔
ویڈیو: اتر پردیش میں انتخابی ہلچل شروع ہو چکی ہے۔سماجوادی پارٹی، بی ایس پی ، کانگریس کے علاوہ مقتدرہ بی جے پی رائے دہندگان کو اپنے حق میں کرنے کی قواعد میں مصروف ہوگئی ہیں۔ دی وائر کی ٹیم نے مغربی اتر پردیش کے بلندشہر ضلع کے نرورا جاکر لوگوں سے آنے والے انتخاب کے بارے میں ان کا ردعمل جاننے کی کوشش کی۔
ویڈیو: اتر پردیش میں اگلے سال ہونے والےاسمبلی انتخاب سے پہلے سماجوادی پارٹی سے اتحاد کرنے والے سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے سربراہ او پی راج بھر سےعارفہ خانم شیروانی سے بات چیت۔ راج بھر نے2017 کا اسمبلی انتخاب بی جے پی کے ساتھ مل کر لڑا تھا۔انہیں کابینہ وزیر بھی بنایا گیا تھا، لیکن وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے کشیدگی کے بعد 2019 کے عام انتخاب سے پہلے وہ عہدے سے استعفیٰ دےکر بی جے پی سے الگ ہو گئے تھے۔
اگرجناح، جو کم از کم 1937 تک ملک کی مشترکہ جدوجہد آزادی کا حصہ تھے، کی تعریف کرنا جرم ہے تو ہمارے ماضی قریب میں بی جے پی کے کئی بڑے لیڈر یہ جرم کر چکے ہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش کے انتخاب نزدیک آتے ہی سیاسی سرگرمیاں بڑھنے لگی ہیں۔ جہاں ایک طرف بی جے پی عوام کو بتا رہی ہے کہ اگر اکھلیش یادو واپس آئے تو غنڈہ راج واپس آ جائےگا تو وہیں اکھلیش یادو نے سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی(ایس بی ایس پی)کے او پی راج بھر سے ہاتھ ملاکر ایک نیا پانسہ پھینکا ہے۔ اتر پردیش کے انتخابی صورتحال پر سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔
یہ معاملہ اتر پردیش کے جھانسی کا ہے۔ مبینہ طور پر انکاؤنٹر میں مارے گئے نوجوان کے اہل خانہ نے کہا کہ اس کا قتل کیا گیا ہے۔ سماجوادی پارٹی نے یوپی پولیس پر فرضی انکاؤنٹر کا الزام لگایاہے۔ جھانسی پولیس نے نوجوان کے غیر قانونی ریت کان کنی میں شامل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
گزشتہ جون میں ، یوگی حکومت نے ایس سی میں 17 او بی سی کو شامل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا ، جس کی مرکزی حکومت نے بھی مخالفت کی تھی۔
اتر پردیش کے مظفرنگر میں 2013 میں ہوئے فسادات میں گواہوں کے اپنے بیان سے مکر جانے کے بعد عدالت نے تمام 10 مقدموں کے ملزمین کو رہا کر دیا۔ مظفرنگر فسادات میں 65 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔
آدتیہ ناتھ حکومت کا یہ فیصلہ عدالت کے آخری حکم کے تحت ہوگا۔ اگر عدالت ان کو ایس سی میں شامل کرنے کی اجازت نہیں دیتی، تو ان کو اس دائرے سے باہر کر دیا جائےگا۔
لوک سبھا انتخاب کے نتائج کے بعد بی ایس پی سپریمو نے کہا-اتر پردیش میں گٹھ بندھن نے جو سیٹیں جیتی ہیں وہاں بی جے پی نے ای وی ایم میں گڑبڑی نہیں کرائی تاکہ عوام کو شک نہ ہو۔
سی بی آئی نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ دائر کر کہا ہے کہ آمدنی سے زیادہ جائیداد معاملے میں ان کو ملائم سنگھ یادو اور اکھلیش یادو کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔
بہت منصوبہ بند طریقے سے پورے الیکشن کے دوران یا مشترکہ محاذ بنانے کے معاملے پر سونیا خاموش رہیں۔ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ راہل کی والدہ یا کانگریس کی سابق صدر ہونے کا کوئی اثر راہل کی سیاسی سرگرمیوں پر پڑے۔ لیکن اب چناوی سرگرمیاں تھمنے کے بعد، سونیا اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
بہت کچھ اس پر منحصر کرےگا کہ بی جے پی کو کتنی سیٹیں ملیںگی-200 سے کم سیٹیں آنے پر اس کو رعایتیں دینی پڑیںگی، 220 سے اوپر سیٹیں آنے پر یہ مول بھاؤ کرنے کی بہتر حالت میں ہوگی۔
ویڈیو: سماجوادی پارٹی کے سنیئر رہنما اور رام پور سے ایس پی –بی ایس پی اتحاد کے امیدوار اعظم خان سے عارفہ خانم شیروانی کی خاص بات چیت
سماجوادی پارٹی حکومت میں 4000 عہدوں پر اردو اساتذہ کی تقرری کو یوگی حکومت نے رد کر دیا تھا۔اور کہا تھا کہ اردو کے اساتذہ پہلے سے ہی طے اسٹینڈرد سے زیادہ ہیں۔
بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے کہا کہ موجودہ حالات، پارٹی اور مفاد عامہ کو دیکھتے ہوئے انھوں نے انتخاب نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے کہا کہ بی ایس پی اور ایس پی کا اتحاد آپسی احترام اور پوری نیک نیتی کے ساتھ کام کر رہا ہے اور بی جے پی کو ہرانے کی طاقت رکھتا ہے۔
2019 کے لوک سبھا انتخاب میں ایس پی اپنے قیام کے بعد سے سب سے کم سیٹوں پر لڑےگی۔ ایک طرح سے وہ بنا لڑے تقریباً 60 فیصد سیٹیں ہار گئی ہے۔ ایس پی کا بی ایس پی سے کم سیٹوں پر انتخاب لڑنے کے لئے تیار ہو جانا حیران کرتا ہے۔
ملائم سنگھ یادو نے سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے گٹھ بندھن کو لے کر اکھلیش کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آخر کس بنیاد پر آدھی سیٹیں بی ایس پی کو دی گئیں۔ ایس پی کے ہی لوگ پارٹی کو کمزور کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 37 سیٹوں پر ایس پی اور 38 سیٹوں پر بی ایس پی اپنے امیدوار میدان میں اتارے گی ۔
ملائم سنگھ یادو کے اس تیر کا اصل نشانہ وہ شخصیت تھی، جو ان کے پاس ہی بیٹھی تھی۔اب کانگریس اتر پردیش میں پرینکا کی قیادت میں اپنی کھوئی ہوئی جگہ دوبارہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تو اس سے ملائم سنگھ یادو کا فکرمند ہونا ایک فطری امر ہے۔
اتر پردیش کے سابق وزیراعلیٰ اور سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے ‘دی وائر ہندی’کے دو سال پورے ہونے پر نئی دہلی میں منعقد’دی وائر ڈائیلاگس’میں لوک سبھا انتخابات کی حکمت عملی اور بی ایس پی کے ساتھ کئے گئے اتحاد پر اپنے خیالات کااظہار کیا۔
بی ایس پی سپریمو اوراتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی پر وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے 114 کروڑ روپے کے گھوٹالے کا الزام ہے۔
بی ایس پی سپریمو نے کانگریس اور بی جے پی پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ ان کا ہر وعدہ چھلاوہ ہی ثابت ہوا۔غور طلب ہے کہ سوموار کو راہل گاندھی نے چھتیس گڑھ کے رائے پور میں ایک ریلی کو خطاب کرتے کہا تھا کہ مرکز میں کانگریس کی حکومت بننے پر ہر غریب کے لیے Minimum Income Guarantee scheme لائی جائے گی ۔
کانگریس کے نظریے سے دیکھیں تو اس کو آر جے ڈی کی ضرورت اس وجہ سے ہے کہ 1990 میں اقتدار سے بےدخل ہونے کے بعد اب تک یہ پارٹی بہار میں اپنا مینڈیٹ واپس نہیں حاصل کر پائی ہے۔
کانگریس کے لیے ضروری ہے کہ سافٹ ہندوتوا سے دور رہ کر لبرل فورسز کی قیادت سنبھال کر اپنی ماضی کا غلطیوں کا ازالہ کرکے ایک سیاسی حکمت عملی ترتیب دے۔
اتر پردیش میں سیٹوں کی تقسیم کے ضمن میں کانگریس کو خدشہ ہے کہ اس صورت میں بی ایس پی، ایس پی اتحاد اس سے مدھیہ پردیش، پنجاب، راجستھان ، مہاراشٹر میں کچھ سیٹوں کا مطالبہ کر سکتا ہے۔
ایس پی،بی ایس پی کے اتحاد کا رسمی اعلان کرتے ہوئے اکھلیش یادو بولے،بی جے پی کے غرور کو ختم کرنے کے لیے بی ایس پی اور ایس پی کا ملنا بہت ضروری تھا۔
ٹائمس آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، پولیس سپرنٹنڈنٹ یمنا پرساد نے کہا کہ شروعاتی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ محمد میاں کی مجرمانہ تاریخ ہے اور وہ ہسٹری شیٹر ہے۔
12460اسسٹنٹ ٹیچروں کا سلیکشن اکھلیش یادو کی حکومت میں ہوا تھا جبکہ 68500 اساتذہ کے سلیکشن کی کارروائی ابھی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت میں چل رہی ہے۔
مایاوتی کی زندگی تضادات سے بھرپور ہے اور وہ سودےبازی کرنےمیں ماہر ہیں۔ راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس کو چاہیے کہ وہ تضادات کو سلجھانے کے ساتھ مایاوتی جیسی پکی سودےباز لیڈر کو رام کرنے کا ہنر سیکھ لیں۔