جو لوگ یقین کرتے ہیں کہ ہندوستان اب بھی ایک جمہوریت ہے، انہیں گزشتہ چند مہینوں میں منی پور سے مظفر نگر تک رونما ہونے والے واقعات پر نگاہ کرنی چاہیے۔ وارننگ کا وقت ختم ہو چکا ہے اور ہم اپنے عوام الناس کے ایک حصے سے اتنے ہی خوفزدہ ہیں جتنے اپنے رہنماؤں سے۔
کشمیر میں صحافیوں اور رپورٹنگ کی صورتحال پر بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں وادی کےبعض صحافیوں اور مدیران سے بات چیت کی ہے، جنہوں نے بتایا ہے کہ وہ واقعات کی رپورٹنگ کے حوالے سےحکام کی طرف سے پیدا کیے گئے ‘خوف اور دھمکی’ کے ماحول کی وجہ سے ‘گھٹن’محسوس کر تے رہے ہیں۔
جب سے پنجاب پولیس نے امرت پال سنگھ کی تلاش شروع کی ہے، تمام صحافیوں اور نیوز پورٹل کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو معطل کر دیا گیا ہے۔ اس بات کی جانکاری نہیں ہے کہ ایسے کتنے اکاؤنٹ پر پابندی لگائی گئی ہے۔سسپنڈ کیے گئے اکاؤنٹ میں وکیل اور حقوق کے کارکن بھی شامل ہیں۔
سخن ہائے گفتنی: ایک مسلمان وہ نہیں کہہ سکتا جو ایک ہندو کہہ سکتا ہے؟ ایک کشمیری وہ نہیں کہہ سکتاہے جو دوسرے لوگ کہہ سکتے ہیں۔آج یکجہتی، بھائی چارہ اور دوسروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہوگیا ہے ،لیکن ایسا کرنا نہایت خطرناک اور جان جوکھم میں ڈالنے کی طرح ہے ۔
ویڈیو: گزشتہ دنوں بی بی سی ڈاکیومنٹری کی نشریات کے بعد ادارے کے دفتر پہنچے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ اور صنعتکار گوتم اڈانی کے کاروبارکے سلسلے میں سوال اٹھانے والی ہنڈن برگ رپورٹ سے متعلق تنازعہ پردہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کی بات چیت۔
مودی حکومت کی جانب سے پریس کی آزادی اور جمہوریت پر جاری حملوں کے بارے میں بہت کچھ لکھا اور کہا جا چکا ہے، لیکن تازہ ترین حملے سے پتہ چلتا ہے کہ پریس کی آزادی ‘مودی سینا’ کی مرضی کی غلام بن ہو چکی ہے۔
بی بی سی ہنڈن برگ معاملے کو ہندوستانی میڈیا اس طرح پیش کر رہا ہے کہ یہ ہندوستان کےٹوین ٹاورز پر کسی حملے سے کم نہیں ہے۔ یہ ٹوین ٹاور ہیں، وزیر اعظم نریندر مودی اور ہندوستان کے سب سے بڑے صنعت کار گوتم اڈانی۔ ان دونوں پر لگائے گئے الزامات ہلکے نہیں ہیں۔
عالمی شہرت یافتہ ادیبہ اور سماجی کارکن ارندھتی رائے نے کہا کہ اپوزیشن وزیر اعظم کو روک سکتی ہے۔ بائیں بازو کی جماعتیں اکیلے بی جے پی کو شکست نہیں دے سکتیں۔ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے کانگریس اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی جے ڈی یوجیسی دیگر جماعتوں کو 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ایک ساتھ آنا ضروری ہے۔
بی بی سی کے دہلی اور ممبئی کے دفاتر میں محکمہ انکم ٹیکس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کئی میڈیا اداروں نے اسے صحافتی اداروں کو ڈرانے اور دھمکانے کے لیے سرکاری ایجنسیوں کا غلط استعمال قرار دیا ہے۔
بی بی سی نے اتوار کو اعلان کرتے ہوئے کہا کہ، غیر یقینی صورتحال اور ہنگامہ خیز حالات کے دوران یہ افغانستان کے لوگوں کے لیے ایک تشویشناک پیش رفت ہے۔
میڈیا اداروں اور صحافیوں کی کچھ ذمہ داری بنتی تھی لیکن عوام کو وہاں بھی مایوسی حاصل ہوئی۔ میڈیا فیک نیوز عام کرنے والے افراد، اداروں اور پورٹلوں کے شانہ بشانہ کھڑا رہا۔
بی بی سی کی طرف سے کئے گئے ریسرچ میں کہا گیا ہے کہ ٹوئٹر اور وزیر اعظم نریندر مودی کی حمایت والے نیٹ ورک پر فرضی خبر کے ماخذ اکثر ایک ہی ہوتے ہیں۔