جب راہل گاندھی نے یہ یاترا شروع کی تو ان کے ناقدین نے اسے ایک اور غیر سنجیدہ پیش قدمی قرار دینے کی کوشش کی۔ اور جب اس کو عوامی حمایت حاصل ہونے لگی تو کہا جانے لگا کہ ابھی 2024 کے انتخابات دور ہیں، تب تک اس کا اثر زائل ہو جائےگا۔
تریپورہ کے وزیر اعلیٰ مانک ساہا نے بائیں بازو کے لیڈروں سے بی جے پی میں شامل ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ٹرین کے ڈبے اب بھی خالی ہیں۔ خالی ڈبے میں بیٹھیں اور وزیر اعظم نریندر مودی ہم سب کو اس منزل تک لے جائیں گے جہاں ہمیں پہنچنا چاہیے۔
دھوکہ دہی سےہونے والے تبدیلی مذہب کو روکنے کے لیےمرکز اور ریاستوں کو کڑی کارروائی کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کرنے والی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم پورے ملک کے لیے فکر مند ہیں۔ اگر یہ آپ کی ریاست میں ہو رہا ہے تو یہ برا ہے۔ اگر نہیں ہو رہا ہے تو اچھی بات ہے۔ اسے سیاسی ایشو نہ بنائیں۔
کانسٹی ٹیوشنل کنڈکٹ گروپ کے بینر تلے سو سے زیادہ سابق نوکرشاہوں نے پرگیہ ٹھاکر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو لکھے کھلے خط میں کہا ہے کہ بی جے پی رکن پارلیامنٹ اپنی اشتعال انگیز زبان اورمسلسل نفرت پھیلانے والی سرگرمیوں کی وجہ سے پارلیامنٹ کی رکن ہونے کی اخلاقی اہلیت کھو چکی ہیں۔
کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی صدر نلن کمار کتیل نے ایک تقریب میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سال ہونے والے اسمبلی انتخابات میں لوگوں کو سڑکوں، نالوں اور دیگر چھوٹے مسائل پر بات نہیں کرنی چاہیے، ‘لو جہاد’ کو روکنے کے لیے لیے بی جے پی کی ضرورت ہے۔
اگر دیکھا جائے تو پولیس سربراہ کا یہ دعویٰ کہ انہوں نے کشمیر میں نسبتاً امن و امان قائم کروانے میں کامیابی حاصل کی ہے کچھ غلط نہیں ہے۔ مگر یہ قبرستان کی پر اسرار خاموشی جیسی ہے۔خود ہندوستان کے سیکورٹی اور دیگر اداروں میں بھی اس پر حیرت ہے کہ کشمیریوں کی اس خاموشی کے پیچھے مجموعی سمجھداری یا ناامیدی ہے یا یہ کسی طوفان کا پیش خیمہ ہے۔
بی جے پی لیڈر اور سابق مرکزی وزیر اوما بھارتی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کوئی بھی شخص رام، ہنومان یا ہندو مذہب میں یقین رکھتا ہے یا رکھ سکتا ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ ان میں ہمارا ایمان سیاسی نفع نقصان سے بالاتر ہوتا ہے۔
پچھلی صدی کی آخری دو دہائیوں میں اس بات پر بحث ہوتی تھی کہ سادھوی اوما بھارتی زیادہ پرتشدد ہیں یا سادھوی رتمبھرا۔ ان دونوں کی روایت خوب پروان چڑھی۔ اس لیے سادھوی پراچی، سادھوی پرگیہ ٹھاکر جیسی شخصیات کے لیے صرف لوگوں کے دلوں میں ہی نہیں ، بلکہ قانون ساز اسمبلیوں اور پارلیامنٹ میں بھی جگہ بنی۔
مغلوں اور سکھ رہنماؤں کے درمیان تصادم ہوا، لیکن سکھوں نے آج اس حقیقت کو مسلمانوں کے خلاف تشدد کی سیاست کے لیے استعمال کرنے سے گریز کیا ہے۔ یہ بات آر ایس ایس اور بی جے پی کو پریشان کرتی رہی ہے۔ وہ سکھوں کو مسلمانوں کے خلاف تشدد میں ملوث کرنا چاہتے ہیں۔ اسی لیے وہ گرو گوبند سنگھ یا گرو تیغ بہادر کو یاد کرتے ہیں۔ ارادہ انہیں یاد کرنے کا جتنا نہیں، اتنا مغلوں کی’ بربریت’ کی یاد کو زندہ رکھنے کا ہے۔
لودھی کمیونٹی سےتعلق رکھنے والی بی جے پی کی سینئر رہنما اور مدھیہ پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اوما بھارتی نے کمیونٹی کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بی جے پی نہیں چھوڑی تھی، مجھے نکالا گیا تھا۔ مجھ سے سرکار بنوانے کے بعد پارٹی سےنکالنے کا پلان پہلے ہی بنا لیا گیا تھا کیونکہ یہاں حکومت بنانے کی اوقات کسی کی نہیں تھی۔
بی جے پی ایم پی پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے 25 دسمبر کو کرناٹک کے شہر شیو موگا میں ایک کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ہندوؤں کو ان پر اور ان کی عزت پر حملہ کرنے والوں کو جواب دینے کا حق ہے، وہ اپنے دفاع کے لیے گھر میں چاقو کی دھار تیز رکھیں۔ ٹھاکر کے خلاف کرناٹک پولیس میں دو شکایتیں بھی دی گئی ہیں،لیکن پولیس نے ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کی ہے۔ شکایت کنندہ ترنمول کانگریس لیڈر ساکیت گوکھلے نے بھی سپریم کورٹ جانے کی بات کی ہے۔
گزشتہ 25 دسمبر کو کرناٹک کے شہر شیوموگا میں منعقدہ ہندو سمیلن کے دوران ہندو کارکنوں کے قتل کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بی جے پی رکن پارلیامنٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے کہا کہ ہندوؤں کو حق ہے کہ وہ ان پر اور ان کی عزت پر حملہ کرنے والوں کو جواب دیں۔ مدھیہ پردیش کانگریس نے مرکز سے ان کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خصوصی رپورٹ: ملک اور بیرونِ ملک بہار کو مزدوروں کی ریاست کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔بہار کی اسی شناخت کو بدلنے کے لیے ریاستی حکومت نے کئی اسکیموں کا اعلان کیا ہے، اور بہار میں ادیوگ – دھندے لگانے کے لیے کئی خوش آئند اقدام کیے ہیں، لیکن ان کے نفاذ کے لیے جن ایجنسیوں کو ذمہ داری دی گئی ہے، وہ اپنے لال فیتہ شاہی والے رویے کو بدلنے میں ناکام ہیں۔
‘بھارت جوڑو یاترا’ کو رد کرنے کے لیے وزیر صحت من سکھ منڈاویہ کی جانب سےراہل گاندھی کو لکھے گئے خط پر کانگریس نے سوال کیا کہ کیا اسی طرح کا خط بی جے پی کی راجستھان یونٹ ستیش پونیا کو بھیجا گیا ہے جو ‘جن آکروش یاترا’ نکال رہے ہیں؟ کیا وزیر صحت نے کرناٹک میں بی جے پی لیڈروں کو خط لکھا، جہاں وہ یاترا نکال رہے ہیں؟
بلیا سے بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ وریندر سنگھ مست نے ضلع حکام کو بلیا میونسپل کونسل علاقہ میں تمام چھوٹے – بڑے مندروں کا سروے کرنے اور وہاں بھجن–کیرتن اور موسیقی کے آلات کا بندوبست کرنے کی ہدایت دی ہے، اور اگر اس میں کوئی مشکل پیش آتی ہے تو ایم پی ڈیولپمنٹ فنڈ کی رقم استعمال کی جاسکتی ہے۔
دہلی دنگوں کے معاملے میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار عمر خالد نے اپنی بہن کی شادی کے پیش نظر دو ہفتے کے لیے عبوری ضمانت مانگی تھی۔ عدالت نے انہیں 23 سے 30 دسمبر تک کے لیے ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس میں مزید توسیع کا مطالبہ نہ کریں۔
ویڈیو: سوراج انڈیا کے بانی اور کارکن یوگیندر یادوآغاز سے ہی کانگریس کی ‘بھارت جوڑو یاترا’ میں حصہ لے رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اگرچہ وہ کانگریس پارٹی کے رکن نہیں ہیں، لیکن وہ لوگوں کو ساتھ لانے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ دی وائر کے یاقوت علی نے ان سے عام آدمی پارٹی سمیت عصری سیاسی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
ہندوستان کے لیے گجرات کے انتخابی نتائج کے نظریاتی مضمرات بہت سنگین ہوں گے۔ مسلمان اور عیسائی مخالف نفرت اور تشدد گجرات کے باہر بھی شدت اختیار کریں گے۔ مزدوروں، کسانوں، طلبہ وغیرہ کے حقوق کو محدود کرنے کے لیے قانونی طریقے اپنائے جائیں گے۔ آئینی اداروں پر بھی دباؤ بڑھے گا۔
ہماچل پردیش اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر کے آبائی ضلع ہمیر پور کی پانچ میں سے ایک بھی اسمبلی سیٹ پر جیت نہیں ملی۔ ٹھاکر کے پارلیامانی حلقے کی کل 17 اسمبلی سیٹوں میں سے کانگریس نے 10 پر کامیابی حاصل کی ہے، دو پر آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔
سال 2020 کے شمال–مشرقی دہلی فسادات کے بعد سے 2022 کے ایم سی ڈی انتخاب اس خطے میں ہونے والے پہلے بڑے انتخاب تھے۔ انتخاب میں جنوبی دہلی کے شاہین باغ علاقے میں دو وارڈوں میں کانگریس کی خواتین امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے۔
ویڈیو: 400 سال پرانی بابری مسجد کا انہدام ملک کی سیاست کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوا ہے۔ اس انہدام کے 30 سال مکمل ہونے پر اس بارے میں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔
حال ہی میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے گجرات میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے 2002 کے فسادات کے سلسلے میں تبصرہ کیا تھا کہ بی جے پی نے فرقہ وارانہ تشدد میں شامل لوگوں کو سبق سکھایا تھا۔ سابق بیوروکریٹس اور حقوق کے کارکنوں نے اسے ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
اپوزیشن کی طرف سے اٹھائے گئےاقتصادی اور سماجی سروکاروں نے بی جے پی کو اس کے ‘گجراتی گورو’ پر بھروسہ کرنے کے لیے مجبور کر دیا ہے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ عام آدمی پارٹی نے بی جے پی کی انتخابی مہم کا رخ ہندوتوا سے ترقیاتی اسکیموں کی جانب موڑ دیا ہے۔
دہلی فسادات سے متعلق معاملوں میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار عمر خالد نے اپنی بہن کی شادی کے پیش نظر دہلی کی ایک عدالت میں دو ہفتے کی عبوری ضمانت کے لیے درخواست دائر کی ہے۔ اس کی مخالفت کرتے ہوئے پولیس نے کہا کہ اس کی رہائی سے ‘معاشرے بدامنی’ پھیل سکتی ہے۔
اسمبلی انتخابات کے پیش نظر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کھیڑا ضلع کے مہودھا شہر میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے دور حکومت میں ریاست میں اکثر فرقہ وارانہ دنگے ہوتے تھے۔ ریاست میں آخری بارپوری طرح سے کانگریس کی حکومت مارچ 1995 میں تھی۔ بی جے پی ریاست میں 1998 سے اقتدار میں ہے۔
‘معافی ویر’ کہہ کر ساورکر کو تمسخر کا نشانہ بنانے کے بجائےہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم ساورکر واد (ازم) کے معنی ومفہوم پر بات کریں۔ اگر وہ کامیاب ہو ا تو ہم سب انتخابات کے ذریعے راجا کا انتخاب کرتے رہیں گے اور ہمیں فرمانبردار رعایا کی طرح اس کے ہر حکم کی تعمیل کرنی ہوگی۔
گجرات میں بی جے پی امیدواروں کی حمایت میں کیے جا رہے عوامی جلسوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کے کانگریس کو نشانہ بنانے کے بعد پارٹی صدر ملیکارجن کھڑگے نے کہا کہ کانگریس کو لعن طعن کرنے کے بجائے انہیں گزشتہ 27 سالوں کا حساب دینا چاہیے۔
یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم (یو ایس سی آئی آر ایف) کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں مذہبی آزادی اور متعلقہ انسانی حقوق کو مسلسل خطرہ لاحق ہے۔ اس سال اپریل میں بھی کمیشن نے اپنی سالانہ رپورٹ میں سفارش کی تھی کہ امریکی محکمہ خارجہ ہندوستان کو ‘خصوصی تشویش’ والے ممالک کی فہرست میں ڈالے۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے راج کوٹ میں ایک انتخابی ریلی کے دوران کہا کہ بی جے پی حکومت کی پالیسیاں ‘دو ہندوستان’ بنا رہی ہیں۔ ایک تو ارب پتیوں کا ہندوستان ہے،وہ جو بھی خواب دیکھتے ہیں اسے پورا کر سکتے ہیں، اور دوسرا غریبوں کا ہندوستان، جس میں کسان، مزدو اور چھوٹے تاجرشامل ہیں، جو مہنگائی اور بے روزگاری کے درمیان زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
ویسٹ گارو ہلز آٹونومس ڈسٹرکٹ کونسل کے منتخب رکن اور بی جے پی کی میگھالیہ یونٹ کے نائب صدر برنارڈ این مراک کو 26 جولائی کو ان کے فارم ہاؤس سے جسم فروشی کا ریکیٹ چلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
جھارکھنڈ میں سابقہ بی جے پی حکومت کے پانچ وزراء، جن میں سے چار فی الحال ایم ایل اے ہیں، کے پاس اے سی بی نے آمدنی سے زیادہ کے اثاثے کی تصدیق کی تھی۔ ان لیڈروں میں امر کمار باؤری، رندھیر کمار سنگھ، ڈاکٹر نیرا یادو، لوئس مرانڈی اور نیل کنٹھ سنگھ منڈا شامل ہیں۔
کرناٹک میں میسور-کوڈاگو لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی ایم پی پرتاپ سمہا نے میسور- اوٹی روڈ پر بنے ایک بس اسٹینڈ کو مسجد سے مشابہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یا تو انتظامیہ اسے تین چار دن کے اندر منہدم کر دے، ورنہ وہ خود جے سی بی لاکر اس کو گرا دیں گے۔
اترپردیش میں سرکاری اور پرائیویٹ کالجوں میں آیوش کورسز کے داخلوں میں مبینہ بے ضابطگیوں کو لے کر بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایس پی صدر اکھلیش یادو نے دعویٰ کیا کہ آیوش گھوٹالہ صرف ایک گھوٹالہ ہے، جب پردہ اٹھے گا تو بہت سے گھوٹالے سامنے آئیں گے۔ بی جے پی کے ماتھے پر لگے کلنک کوتلک لگاکر نہیں مٹایا جا سکتا۔
بنگلور میں ہونے والے ویر داس کے شو کو لے کر ہندو جن جاگرتی ویدیکے نے پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی۔ شو کو رد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام لگایا گیا تھاکہ اس سے ہندوؤں کے مذہبی جذبات مجروح ہوں گے اور دنیا کے سامنے ہندوستان کی بدنامی ہو گی۔
معاملہ شیوپور ضلع کا ہے۔ یکم نومبر کو مدھیہ پردیش کے یوم تاسیس کے موقع پر بی جے پی کے مقامی لیڈروں نے ایک صفائی مہم کا اہتمام کیا تھا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق رہنماؤں کی آمد سے قبل میونسپلٹی کے عہدیداروں اور ملازمین نے کوڑا کرکٹ پھیلادیا اور پھر رہنماؤں نے جھاڑولگاتے ہوئے فوٹو کھنچوائے ۔
تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے ان کی حکومت کوگرانے کی کوشش میں ان کے ایم ایل اے کو بی جے پی کے ذریعے خریدوفروخت کیے جانے کے دعووں کی حمایت میں ایک ویڈیو فوٹیج جاری کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی، راجستھان اور آندھرا پردیش میں اپوزیشن کی حکومتوں کو گرانے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں اور 2015 سے لے کر اب تک پچھلے آٹھ معاملوں میں ‘سازش کار’ کامیاب رہے ہیں۔
ماہرین کہہ رہے ہیں کہ اروند کیجریوال کے نوٹ–راگ نے ضروری مسائل اور جواب دہی سے ہم وطنوں کی توجہ ہٹا کر فائدہ اٹھانے میں بی جے پی کی بڑی مدد کی ہے۔ اگر ماہرین صحیح ثابت ہوئے تو کیجریوال کی پارٹی کی حالت بھی ‘مایا ملی نہ رام’ والی ہو سکتی ہے۔
تریپورہ کے اناکوٹی ضلع میں 19 اکتوبر کو ایک 16 سالہ لڑکی کے ساتھ مبینہ گینگ ریپ کیس میں پبیچیرہ سے بی جے پی ایم ایل اے اور ریاست میں وزیر محنت بھگوان داس کے بیٹے کا نام سامنے آیا ہے۔ کانگریس کا الزام ہے کہ بی جے پی وزیر کے بیٹے کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ وزیر اعلیٰ خود اس معاملے سے اچھی طرح واقف ہیں، لیکن وہ خاموش ہیں۔
عدالتوں میں انصاف اب استثنائی بنتا جا رہا ہے، بالخصوص جب انصاف مانگنے والے مسلمان ہوں یا مودی حکومت کے ناقدین ہوں یا پھر مخالفین۔
دہلی ہائی کورٹ نے ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ عمر خالد کیس کے دیگر شریک ملزمان کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے اور ان کے خلاف لگائے گئے الزامات پہلی نظر میں درست ہیں ۔ دہلی پولیس کے ذریعےستمبر 2020 میں گرفتار خالد نے ضمانت کے لیے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ شمال–مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد میں ان کا کوئی مجرمانہ رول نہیں تھا۔