اتر پردیش کے سدھارتھ نگر ضلع کے ڈمریا گنج سے بی جے پی کے سابق ایم ایل اے راگھویندر پرتاپ سنگھ کو حالیہ انتخابات میں ایس پی امیدوار سیدہ خاتون سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ہندو یوا واہنی کے رہنما راگھویندر پرتاپ سنگھ کو اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی کئی مواقع پر مسلمانوں کے خلاف زہر فشانی کرتے دیکھا گیا تھا۔
بی جے پی کو یوپی میں اکثریت تو ضرور مل گئی، لیکن اس کی اتحادی پارٹیوں کے ووٹ فیصد کو شامل کرنے کے بعد بھی وہ صرف 45 فیصد کے قریب ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ اس بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہ کس طرح الیکشن میں فرقہ پرستی پر زور دیا گیا،یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ باقی 55 فیصد ووٹ بی جے پی مخالف تھے۔
کرناٹک کےشیوموگامیں ‘کوٹے مری کمبا جاترا’ کی آرگنائزنگ کمیٹی نے بی جے پی، بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے دباؤ میں دکانیں الاٹ کرنے کے لیے ایک ہندوتوا گروپ کو ٹھیکہ دیا ہے ۔ اس سے پہلے دکانیں مسلمانوں کو بھی دی جاتی تھیں، لیکن ہندوتوا تنظیموں نے اس کے خلاف مورچہ کھول دیا تھا۔
گزشتہ سال اکتوبر کے بعد ایل پی جی کی قیمتوں میں یہ پہلا اضافہ ہے، جبکہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں اتر پردیش اور پنجاب جیسی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے قبل 4 نومبر 2021 سے مستحکم تھیں ۔ قیاس آرائیاں تھیں کہ 10 مارچ کو انتخابی نتائج کے اعلان کے فوراً بعد ہی اضافے کا اعلان کر دیا جائے گا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ اب حکومت لگاتار قیمتوں کا ‘وکاس’ کرے گی۔
اس معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ کےحتمی فیصلے کے انتظار میں متعدد طالبات نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ نہ تو کلاس جائیں گی اور نہ ہی پریکٹیکل امتحانات دیں گی۔ اب اس معاملے پر وزیر تعلیم بی سی ناگیش کا کہنا ہے کہ وہ غیر حاضر طالبات کے لیے دوبارہ امتحان نہیں لیں گے، طالبات اگر چاہیں تو سپلیمنٹری امتحانات میں شامل ہو سکتی ہیں۔
بی جے پی او بی سی مورچہ کے قومی جنرل سکریٹری اور اُڈپی گورنمنٹ پی یو کالج ڈیولپمنٹ کمیٹی کے نائب صدر یشپال سورنا نے کہا کہ لڑکیوں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ طالبعلم نہیں بلکہ دہشت گرد تنظیم کی ممبر ہیں۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف بیان دے کر وہ ججوں کی توہین کر رہی ہیں۔
بی جے پی حامی اور پولرائز کرنے والے اس کے مواد نے فیس بک کے الگورتھم پر سستی شرح پر اشتہارات حاصل کرنے میں مدد کی، جس کی وجہ سے بی جے پی کی رسائی میں میں غیرمعمو لی اضافہ ہوا۔
لوک سبھا میں وقفہ صفر کے دوران کانگریس صدرسونیا گاندھی نے الجزیرہ اور دی رپورٹرز کلیکٹو کی فیس بک الگورتھم سے متعلق رپورٹس کا حوالہ دیا، جن میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ بی جے پی مخالف سیاسی جماعتوں کے مقابلے سستی شرحوں پر سوشل میڈیا کمپنی کو اشتہارات دے رہی اور اپنا پروپیگنڈہ کر رہی تھی۔
سستی شرحوں پرفیس بک نے ہندوستان میں اپنے سب سے بڑے سیاسی کلائنٹ – بھارتیہ جنتا پارٹی کو کم لاگت والے سیاسی اشتہارات کے ذریعے زیادہ ووٹروں تک پہنچنے میں مدد کی۔
بی جے پی نے ان انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے اپنے تین ترپ کے پتوں یعنی گائے، مسلمان اور پاکستان میں سے مسلمان کا جم کر استعمال کیا۔
فیس بک نے کئی سروگیٹ ایڈورٹائزر کو خفیہ طور پر بی جے پی کی پروپیگنڈہ مہم کو فنڈ کرنے کی اجازت دی،جس کے باعث بنا کسی جوابدہی کے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پارٹی کی رسائی کو ممکن بنایا گیا ۔
کانگریس کی سابق کونسلر عشرت جہاں شمال-مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں 26 فروری 2020 سے جیل میں تھیں۔ سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ چارج شیٹ میں ایسا کچھ نہیں ہے،جس سے ظاہر ہو کہ عشرت جہاں فروری 2020 میں دہلی فسادات کے دوران شمال-مشرقی دہلی کے علاقوں میں موجود تھیں یا ان فسادات کی مبینہ سازش میں ملوث کسی تنظیم یا وہاٹس ایپ گروپ کی ممبر تھیں۔
کرناٹک ہائی کورٹ کی تین ججوں کی بنچ نے اُڈپی کے ‘گورنمنٹ پری یونیورسٹی گرلز کالج’ کی مسلم طالبات کی ان عرضیوں کو خارج کر دیا ہے جن میں حجاب پہننے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔عدالت نے کہا کہ یونیفارم کا اصول ایک معقول پابندی ہے اور آئینی طور پر قابل قبول ہے۔ جس پر لڑکیاں اعتراض نہیں کر سکتیں۔
خصوصی رپورٹ: مکیش امبانی کی ملکیت والی ریلائنس کی مالی اعانت سے چلنے والی کمپنی نے 2019 کے عام انتخابات اور کئی اسمبلی انتخابات کے دوران فیس بک پر خبروں کی شکل میں بی جے پی کے حق میں ایسے اشتہارات چلائے جو پروپیگنڈہ اور فرضی نیریٹو سے بھرے ہوئے تھے۔
یہ معاملہ منگلورو کےدیانند پائی ستیش پائی گورنمنٹ فرسٹ گریڈ کالج کاہے۔حجاب کے سلسلے میں گزشتہ 3 مارچ کو ہبہ شیخ اور ان کی ساتھی طالبات سے کالج گیٹ پر اے بی وی پی سے وابستہ لڑکوں کا جھگڑا ہوا تھا۔ ہبہ نے اس سلسلے میں 19 طالبعلموں کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے۔ اپنے خلاف ایف آئی آر پر ان کا کہنا ہے کہ انہیں پھنسایا گیا ہے۔
ہندوستان میں تاریخ کو از سر نو لکھا جا رہا ہے۔ تاریخ میں بس ان ہی لیڈروں کی پذیرائی کی جارہی ہے، جن کو ہندو قوم پرستوں کی مربی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی توثیق حاصل ہے۔
اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی سیٹوں کے لحاظ سے بھلے ہی پیچھے رہ گئی ہو، لیکن ووٹ فیصد کے معاملے میں اس نےبڑی لمبی چھلانگ لگائی ہے۔ اپنی انتخابی تاریخ میں پہلی بار اس کو 30 فیصد سے زیادہ ووٹ ملے ہیں۔
اسد الدین اویسی کی قیادت والی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے زیادہ تر امیدوار 5000 ووٹوں کا ہندسہ بھی پار نہیں کر سکے۔ اس مینڈیٹ کو قبول کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ پارٹیاں ای وی ایم کو قصوروار ٹھہرا رہی ہیں۔ خرابی ای وی ایم میں نہیں، عوام کے ذہنوں میں جو چپ لگائی گئی ہے وہ بڑا رول ادا کر رہی ہے۔
مظفرنگر فسادات کے ملزم رہے سنگیت سوم، وزیر سریش رانا، امیش ملک اور سابق ایم پی حکم سنگھ کی بیٹی مرگانکا سنگھ اپنی سیٹ نہیں بچا سکے۔ انتخابی مہم کے دوران مسلم مخالف بیان بازی کرنے والے ڈومریا گنج کے ایم ایل اے اور ہندو یوا واہنی کے ریاستی انچارج راگھویندر سنگھ بھی ہار گئے۔ اس کے ساتھ ہی یوگی حکومت کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ سمیت 11 وزیروں کو عوام نے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
یوپی میں 403 سیٹوں پر اتری ی بی ایس پی کے کھاتے میں محض ایک سیٹ آئی ہے اور اسے کسی بھی اسمبلی میں سب سے کم 12.88 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ 1989 میں پارٹی کے قیام کے بعد سے اب تک کایہ بدترین مظاہرہ ہے۔ اس سے پہلے 1993 میں اسے کل 425 سیٹوں پر 11.1 فیصد ووٹ ملے تھے۔ اگرچہ اس نے 164 سیٹوں پر الیکشن لڑا تھا اور 67 سیٹ جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی ،اس لحاظ سے اسے 28.7 فیصد ووٹ ملے تھے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سیاسی طور پر انتہائی اہم مانے جانے والےاتر پردیش میں، جہاں سب سے زیادہ 403 اسمبلی سیٹیں ہیں، وہاں 621186 ووٹرز (0.7 فیصد) نے ای وی ایم میں ‘نوٹا’ کا بٹن دبایا۔ شیوسینا کو گوا، اتر پردیش اور منی پور کے اسمبلی انتخابات میں نوٹا سے بھی کم ووٹ ملے۔
پانچ میں سے چار ریاستوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی جیت کو یقینی بنانے کے بعد بی جے پی ہیڈ کوارٹر پہنچے وزیر اعظم نریندر مودی نے پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اتر پردیش نے ملک کو کئی وزرائے اعظم دیے ہیں، لیکن پانچ سال کی مدت کار مکمل کرنے والے کسی وزیر اعلیٰ کےدوبارہ منتخب ہونے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
اترپردیش اسمبلی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرنے کے بعد وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ ووٹوں کی گنتی کو لے کر گزشتہ دو تین دنوں سے چلائی جانے والی گمراہ کن مہم کو ریاست کی عوام نےدرکنار کرتے ہوئے بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتوں کو زبردست جیت دلائی ہے۔
پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخاب میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ چرن جیت سنگھ چنی اور اتراکھنڈ کے ان کے ہم منصب پشکر سنگھ دھامی اپنی اپنی سیٹوں سے ہار گئے ہیں۔ پنجاب میں تین سابق وزرائے اعلیٰ – پرکاش سنگھ بادل، امریندر سنگھ اور راجندر کول بھٹل ،اتراکھنڈ میں ہریش سنگھ راوت اور گوا میں چرچل الیماؤکو ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
منی پور اسمبلی انتخاب میں اب تک موصولہ اعداد و شمار کے مطابق بی جے پی نے 15 سیٹیوں پر جیت حاصل کی ہے اور چودہ سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔ رجحانات سے واضح ہوگیاہے کہ بی جے پی ایک بڑی پارٹی بن کر ابھر رہی ہے۔ ہینگانگ سے جیتنے کے بعد وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے کہا کہ بی جے پی ہم خیال جماعتوں کے ساتھ اتحاد کے لیے تیار ہے، لیکن این پی پی کی مدد نہیں لے سکتی۔
اتر پردیش میں نئی حکومت کی تصویراب تقریباًصاف ہوچکی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی دوبارہ اقتدار میں واپسی کی طرف قدم بڑھا رہی ہے۔ اگرچہ اس کی نشستوں کی تعداد گزشتہ انتخابات کے مقابلے کم ہوئی ہے، لیکن اس نے زبردست اکثریت حاصل کی ہے۔ وہیں سماج وادی پارٹی کی کارکردگی میں بہتری نظر آرہی ہے، لیکن بہوجن سماج پارٹی اور کانگریس تقریباًمیدان چھوڑ چکے ہیں۔
رویش کا بلاگ: وہ کون ہے جس کے دباؤ میں ہم اس سسٹم کو اپنائے ہوئے ہیں جو امریکہ، فرانس، جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک تک نہیں اپناتے؟ کس کا پریشر ہے ؟؟؟ اتنا ہی بتا دو کہ دباؤ اندرون ملک سے ہی کسی کا ہے یا کوئی بیرون ملک بیٹھا ہوا سب کچھ سنبھال رہا ہے؟
ایگزٹ پول کی شکل میں جو قیاس آرائیاں مشتہر کی جارہی ہیں ان کی سب سے بڑی ٹریجڈی یہ ہے کہ ان میں سے کسی کو بھی اپنے طریقہ کار کی سائنس اور معروضیت پر اتنا یقین نہیں ہے کہ اسے قیاس آرائیوں سے زیادہ کچھ سمجھا جائے۔
ویڈیو: اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے حوالے سے ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کو نشانہ بنانے والی بی جے پی اور یوگی حکومت کی انتخابی مہم پر بات چیت کر رہے ہیں سینئر صحافی شرت پردھان۔
ویڈیو: اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی ‘بلڈوزر برانڈنگ’، ان کی انتخابی مہم اور سیاست پرسینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔
ویڈیو: اتر پردیش کے مرزا پور ضلع کے ایک گاؤں کے لوگ پچھلے کئی سالوں سے زندگی اور موت سے جوجھ رہے ہیں۔ اس گاؤں کا نام سون پور ہے۔ یہ گاؤں کئی پہاڑیوں سے گھرا ہوا ہے اور ان پہاڑیوں سے گلابی پتھر نکلتا ہے۔ پچھلی تین دہائیوں سے یہاں جاری کان کنی کی وجہ سے گاؤں کے لوگ دمہ، پھیپھڑوں اور سانس کی سنگین بیماریوں میں مبتلا ہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش کے مئو کےچکی مسدوہی گاؤں کے رہنے والے لوگوں کی شکایت ہے کہ ہر سال سیلاب کی وجہ سے یہ گاؤں پوری طرح ڈوب جاتا ہے اور گاؤں کے لوگوں کو کشتی کے ذریعے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا پڑتا ہے۔
ویڈیو: اتر پردیش کے مئو میں کم از کم اجرت حاصل کرنے کے لیےبنکرجدوجہد کر رہے ہیں، کیوں کہ یوگی حکومت نے بجلی کی سبسڈی رد کردی ہے۔ دی وائر نے ان بنکروں سے ان کے مسائل اور ایشوز پر بات چیت کی۔
ویڈیو: اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے مدنظر بی جے پی آئی ٹی سیل کے سابق سربراہ رشی سے دی وائر کی عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
وی-ڈیم انسٹی ٹیوٹ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، ہندوستان دنیا کے ان دس ممالک میں شامل ہو گیا ہے جہاں کی حکومت مطلق العنان ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2014 میں نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی کے جیتنے کے بعد سے ہندوستان میں جمہوریت کی سطح میں گراوٹ آئی ہے۔ گزشتہ سال کی رپورٹ میں بھی ہندوستان کی درجہ بندی ایک ‘انتخابی تاناشاہی’ والے ملک کے طور پر کی گئی تھی۔
یو اے پی اے کے تحت اکتوبر 2020 میں جے این یو کے سابق طالبعلم عمر خالدکوگرفتار کیا گیا تھا۔ یو اے پی اے کے ساتھ ہی اس معاملے میں فسادات اور مجرمانہ سازش کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔ جون 2021 کو دہلی ہائی کورٹ نے اس […]
ویڈیو: اتر پردیش میں آوارہ یا لاوارث جانوروں کا مسئلہ بھی اس اسمبلی انتخاب میں ایک بڑاایشو بن کر سامنے آیا ہے۔ آوارہ جانوروں نے کسانوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ اس موضوع پر سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔
یوکرین کے خارکیف شہر میں روسی حملے میں ایک ہندوستانی طالبعلم کی ہلاکت کے اگلے ہی دن وزیر اعظم مودی نے ایک انتخابی جلسے میں یوکرین بحران کےسلسلے میں اپنی حکومت کی پیٹھ تھپتھپائی۔
ویڈیو: اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے پیش نظر وارانسی میں کاشی وشوناتھ کوریڈور اور دیگر موضوعات پرکاشی وشوناتھ مندر کے مہنت راجندر پرساد تیواری کے ساتھ دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
گورکھپور اور بستی ڈویژن کی کئی اسمبلی سیٹوں پر امیدواروں کے لیے رائے دہندگان کی ہمدردی نے سیاسی پارٹیوں کے بنے بنائے کھیل کو بگاڑ دیاہے۔