BJP

امریکہ کے وزیر خارجہ مائک پومپیو(فوٹو بہ شکریہ : اے این آئی)

امریکی وزیر خارجہ نے کہا-مذہبی آزادی سے سمجھوتہ ہوا تو بدتر ہو جائے‌گی دنیا

گزشتہ 21 جون کو امریکی وزارت خارجہ کے ذریعے جاری بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ہندوستان میں گائے کے کاروبار یا گئو کشی کی افواہ پر اقلیتی کمیونٹی،بالخصوص مسلمانوں کے خلاف انتہاپسند ہندو گروپوں نے تشدد کیا ہے۔

علامتی تصویر

آخر کیسے ملے انتخابات سے متعلق بدعنوانی سے آزادی؟

ہندوستان اور پاکستان میں انتخابات کے مواقع پر سیاستدان اکثر بدعنوانی سے پاک انتظامیہ کے لیے ڈنمارک کی مثالیں دیتے ہیں۔ مگر ہر پانچ سال بعد یہ دونوں ممالک ڈنمارک کی پیروی کرنے کے بجائے بدعنوانی کےدلدل میں مزید دھنس جاتے ہیں۔

HBB 21 June.00_27_17_15.Still005

ویڈیو: ایک ملک ایک انتخاب؛ کیا آئینی ڈھانچے پر حملہ ہے؟

ویڈیو: ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں ایک ملک ایک انتخاب کے مدعے پر الیکشن کمیشن کے سابق قانونی صلاح کار ایس کے میندی رتا، سوراج انڈیا پارٹی کے قومی صدر یوگیندر یادو اور دی وائر کے پالیٹیکل ایڈیٹر اجئے آشیرواد سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

(فوٹو : وکی میڈیا کامنس)

رام چندر گہا کا کالم:کیا ہندوستانی کمیونسٹ پارٹیوں کا کوئی مستقبل ہے؟

لوک سبھا چناؤکے بعد مختلف کمیونسٹ پارٹیوں کو ‘متحد’ کرنے اور انہیں ایک پلیٹ فارم پر لانے کی بات ہو رہی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو ایک نئی اور متحدہ پارٹی کے لیے ایک نئے نام کی ضرورت ہوگی۔ میرا مشورہ ہے کہ اس نئی پارٹی کے نام میں سے ‘کمیونسٹ’ کا لفظ ہٹا دیا جائے۔ اس کے بجائے اسے ‘ڈیموکریٹک سوشلسٹ’ سے منسوب کیا جائے۔ یہ لیفٹ کے دوبارہ اٹھ کھڑے ہونے کی جانب پہلا قدم ہوگا۔

jaishankar-mea-1200x566

کون ہیں ہندوستان کے نئے وزیر خارجہ جئےشنکر؟

جئے شنکر کو خارجہ سکریٹری بنائے جانے کی کانگریسی لیڈران نے اس لئے مخالفت کی تھی کہ ان کے مطابق ایک امریکہ نواز آفیسر کی تعیناتی سے ہندوستان کی غیر جانبدارانہ شبیہ متاثر ہوگی۔ وکی لیکس فائلز نے جئے شنکر کی امریکہ کے ساتھ قربت کو طشت از بام کردیا تھا۔ بتایا گیا کہ جئےشنکر کی تعیناتی سے ہمسایہ ممالک سے تعلقات خراب ہونے کا بھی اندیشہ ہے۔

anupamkher

رویش کا بلاگ: انوپم کھیر کو صحیح غلط کم ہندو اور مسلمان زیادہ دکھتا ہے

انوپم کھیر جیسے کچھ فنکار تختی لےکر میڈیا کو مدعا دیتے ہیں۔ ان کی تصویر اسکرین پر دکھاکر گھر بیٹھے لوگوں کے ذہن میں زہر بھرا جاتا ہے۔ اس عمل میں مسلمان کو دوئم درجے کا شہری بنایا جاتا ہے۔ لیکن اس سے پہلے جن کے ذہن میں یہ کچرا بھرا جاتا ہے ان کو دوئم درجے کا شہری بنایا جا چکا ہوتا ہے۔ اس لئے وسیع ہندو مفاد میں یہ ضروری ہے کہ تمام نیوز چینل دیکھنا بند کر دیں۔ کیونکہ چینلوں میں مذہب کے نام پر ہندوؤں سے جھوٹ بولا جا رہا ہے۔

بی جے پی صدر امت شاہ (فوٹو : پی ٹی آئی)

کیامودی نے امت شاہ کو وزارت داخلہ کا قلمدان سپرد کرکے کوئی اہم پیغام دیا ہے؟

مودی اور امت شاہ کی جوڑی کا رشتہ 30سال پرانا ہے۔ 2001میں مودی کے گجرا ت کے وزیر اعلیٰ بننے کی راہ کو آسان کرنے کے لیے شاہ نے پارٹی میں ان کے مخالفین ہرین پانڈیا اور کیشو بائی پاٹل کو ٹھکانے لگانے میں اہم رول ادا کیا۔ ہرین پانڈیا کو تو قتل کیا گیا۔ گجرات میں شاہ کو وزارت داخلہ کا قلمدان دیا گیا تھا اور ان کا دور وزارت کئی پولیس انکاؤنٹروں کے لیے یاد کیا جا تا ہے۔ قومی تفتیسی بیورو نے تو انکو سہراب الدین اور اانکی اہلیہ کوثر بی کے قتل کیس میں ایک کلیدی ملزم ٹھہرایا تھا۔

Muzaffarnagar

نوجوان کے قتل کے 6سال بعد پانچ ملزم گرفتار،اسی قتل کے بعد ہوا تھا مظفر نگر فساد

اتر پردیش کے مظفر نگر میں 27اگست 2013 کو 6 لوگوں نے شاہنواز کو چاقو مارکر قتل کردیا تھا۔ شاہنواز کے قتل اور ایک دوسرے حادثے میں دو نوجوانوں کی موت کے بعد مظفر نگر اور آس پاس کے علاقے میں فرقہ وارانہ فساد ہوا تھا، جس میں 60لوگ مارے گئے تھے اور تقریباً40000 لوگ بے گھر ہوگئے تھے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

میڈیا بول:اپوزیشن کا ٹی وی  چینلوں کا بائیکاٹ کتنا جائز

ویڈیو: کانگریس نے اپنے پارٹی ترجمانوں سے آئندہ ایک مہینے تک ٹی وی چینلوں سے دور رہنے کو کہا ہے۔ میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں کانگریس کے اس قدم پر پروفیسر اپوروانند، سینئر صحافی مکیش کمار اور قلمکار اور صحافی انل یادو سے ارملیش کی بات چیت۔

Kashmir_TW

جموں و کشمیر: مرکز میں بی جےپی کی واپسی کے بعد آئندہ اسمبلی انتخابات میں کیا ہوگا؟

ریاست میں 1996ء کے بعد سے 2014ء تک ہوئے اسمبلی کے انتخابات کے نتائج پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوگا کہ بی جے پی اپنی کارکردگی بہتر کرتی جارہی ہے۔ بی جے پی نے جموں میں ‘ہندو کارڈ’ کھیلتے ہوئے ہندو اکثریتی اضلاع جیسے ادھم پور، جموں، سانبہ، کٹھوعہ اور ریاسی میں کانگریس، نیشنل کانفرنس اور جموں وکشمیر نیشنل پنتھرس پارٹی کا تقریباً صفایا کردیا ہے۔ تاہم ان اضلاع میں کچھ علاقے جیسے نگروٹہ ہیں جہاں نیشنل کانفرنس کی پوزیشن کافی مستحکم ہے۔

نریندر مودی(فوٹو : پی ٹی آئی)

کیا مودی کی واپسی سے مسلمان بے وجہ ڈرے ہوئے ہیں؟

کیا نریندر مودی یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ مسلمانوں کو جس ڈر کی سیاست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہ اس کو ختم کرنے کی کوشش کریں‌گے؟ اگر ان کو سنجیدگی کے ساتھ اس کے لیے کام کرنا ہے تو اس کی شروعات سنگھ پریوار سے نہیں ہونی چاہیے؟

فوٹو: بہ شکریہ ،وکی میڈیا کامنس

رام چندر گہا کا کالم: گاندھی کو دیس نکالا دے دیں گے گوڈسے بھکت

ہندوستان نے بدھ کو دیس نکالا دے دیا کیونکہ سماجی مساوات کی ان کی تعلیمات ہماری معاشرتی روایات سے میل نہیں کھاتی تھیں۔ اب بہت سے ہندوستانی مہاتما کو روانہ کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ وہ اپنی اکثریت پسندی کے آگے مہاتما کے مذہبی ہم آہنگی والی فکر کو اپنے موافق نہیں پاتے۔

نئی دہلی واقع پارٹی صدر دفتر پر وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی صدر امت شاہ (فوٹو : پی ٹی آئی)

کیا بی جے پی کی واپسی نے ہندوستان کے چہرے سے ’سیکولرازم کا نقاب‘ اتار دیا ہے؟

آخر بی جے پی نے اتنی بڑی جیت کیسے درج کی؟ پارٹی کے ایک سینئر لیڈر کے مطابق پچھلے سال اہم صوبوں کے انتخابات کے بعد یہ طے ہوگیا تھا کہ کسان اور بی جے پی کا اپنا اعلیٰ ذات کا ہندو ووٹ بینک اس سے ناراض ہے۔ دوسری طرف اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے اتحاد نے بھی گھنٹی بجائی تھی۔ اس لئے ان طبقات کو را م کرنے کے لیے وزیر اعظم مودی اور پارٹی صدر امت شاہ نے پارلیامنٹ سے ایک آئینی ترمیمی بل پاس کروایا،جس کی رو سے اقتصادی طور پر پسماندہ اعلیٰ ذاتوں کے لیے اعلیٰ تعلیمی اداروں اور نوکریوں میں نشستیں مخصوص کروائی گیئں۔

فوٹو: ٹوئٹر

تریپورہ میں بی جے پی کو ووٹ نہیں دینے والوں  کو نشانہ بنایا جارہا ہے: کانگریس

کانگریس ترجمان پون کھیرا نے الزام لگایا کہ بی جے پی ان رائے دہندگان کو نشانہ بنارہی تھی جنہوں نے لوک سبھا میں ان کے لیے ووٹ نہیں کیا۔ بی جے پی کے غنڈوں سے جان بچانے کے لیے ڈرے سہمے لوگ جنگلوں میں چھپے ہیں۔

جیترائی ہانسدا،فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر@JharkhandJanad1

جھارکھنڈ : بیف کھانے کے حق پر مبینہ پوسٹ لکھنے والے آدیواسی پروفیسر گرفتار

آدیواسی پروفیسر جیترائی ہانسدا کے وکیل نے کہا کہ ان کے خلاف جون، 2017 میں معاملہ درج کیا گیا تھا۔ وکیل نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ یہ گرفتاری جان بوجھ کر انتخابات کے بعد کی گئی ہے۔ انتخاب سے پہلے گرفتاری کرکے بی جے پی آدیواسیوں کو ناراض کرکے انتخابات میں ان کا ووٹ گنوانا نہیں چاہتی تھی۔

علامتی تصویر / فوٹو : پی ٹی آئی

مودی حکومت کی واپسی: مسلمان فکرمند ہیں، خوفزدہ نہیں…

ہمارے لبرل صحافی اور روشن خیال دانشوران فاشزم اورکمیونلزم کے خلاف اپنی لڑائی کو مسلمانوں کے کندھوں پر رکھ کر کیوں لڑنا چا ہتے ہیں؟ ڈر کو مسلمانوں کے ساتھ کیوں چپکا دینا چاہتے ہے؟ جہاں تک مسلمانوں کے ڈر جانے کا سوال ہے تو یہ محض ایک فیک نیوز ہے۔ متھ ہے۔ اور کچھ نہیں۔ مسلمان فکر مند ضرور ہیں، خوف زدہ با لکل نہیں۔تقسیم کے بعد جن مسلمانوں نے پاکستان کو ٹھکرا دیا کم از کم ان کے بارے میں تو ایسا ہر گز نہیں کہا جا سکتا۔

BJP_Reuters

بی جے پی کیسے جیتتی ہے…؟

مودی ایک ایسے قائد کے طو رپر سامنے لائے گئے جو پاکستان کو سبق دے سکتا تھا اور اعلیٰ ذات کی خواہشات کی تکمیل بھی کرسکتا تھا۔ قوم پرستی کے جذبے کو اس حد تک پروان چڑھایاگیاکہ’نوٹ بندی’ اور’جی ایس ٹی’ کے بداثرات نظر انداز کرکے لوگوں کے ووٹ بی جے پی کو گئے۔

علامتی تصویر،فوٹو: رائٹرس

رام چندر گہا کا کالم: کیا ہندوستان اب زیادہ ہندو راشٹر ہوتا جا رہا ہے؟

ہندوستان اب زیادہ ہندو راشٹر ہوتا جا رہا ہے۔ 2014 کے برخلاف اس بار بی جےپی نے واضح طور پر ہندوؤں کی پارٹی کے طور پر کام کیا۔مسلم مخالف بیانات، پرگیہ ٹھاکر جیسی سخت گیر ہندووادی کو ٹکٹ دینا اور وزیر اعظم کا عقیدت مند ہندو کے طور پر کیدارناتھ کے نزدیک غار میں دھیان کرنا اور اس کی تشہیر کرنا۔ زمینی حقائق سے روبرو ہونے والے صحافیوں کا کہنا تھا کہ کئی ووٹرس مودی کو اس لیے پسند کرتے ہیں کہ ان کی نظر میں وہ ہندوؤں کے تفاخر کی حفاظت کرنے والے ہیں، نیز مسلمانوں کو سبق سکھادیں گے۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

بہار میں سب سے زیادہ رائےدہندگان نے دبایا نوٹا کا بٹن

ہندوستان میں امیدواروں کی فہرست میں نوٹا کو 2013 میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد شامل کیا گیا تھا۔ اس سے رائےدہندگان کو ایک ایسا اختیار ملا کہ اگر وہ اپنے حلقے کے کسی امیدوار کو پسند نہیں کرتے ہیں تو وہ نوٹا کا بٹن دبا سکتے ہیں۔

نئی دہلی واقع پارٹی صدر دفتر پر وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی صدر امت شاہ (فوٹو : پی ٹی آئی)

کیا بی جے پی کی جیت کو ’ہندوستان کی جیت‘کہا جا سکتا ہے؟

نریندر مودی کی جیت کا ہندوستان کے لئے کیا معنی نکلتا ہے؟ ایک حد تک یہ ان کو اور بی جے پی کو دعویٰ کرنے کا موقع دیتا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں انہوں نے جو کچھ بھی کیا ہے، اس کے تئیں عوام نے اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ لیکن کیا یہ سچ ہے؟

(فوٹو : پی ٹی آئی)

لوک سبھا میں5 فیصد سے کم ہوئی مسلمانوں کی نمائندگی، بی جے پی سے ایک بھی مسلم ایم پی نہیں

لوک سبھا انتخاب میں جیت درج کرنے والی پارٹیوں میں سے بی جے پی واحد ایسی پارٹی ہے جس کی طرف سے ایک بھی مسلم ایم پی لوک سبھا نہیں پہنچا ہے۔ 542 سیٹوں پر ہوئے لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی نے 303 سیٹوں پرجیت درج کی ہے۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

یوپی-بہار میں کئی جگہوں پر ای وی ایم کی مشتبہ آمد ورفت پر اٹھے سوال

اتر پردیش کے غازی پور، چندولی، ڈمریاگنج، مئوکے ساتھ بہار میں بھی کچھ جگہوں پر ای وی ایم کی مشتبہ آمد ورفت کا الزام لگایا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ان تمام الزامات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے کہا کہ تمام معاملوں کو سلجھا لیا گیا ہے۔

فائل فوٹو: رائٹرس

ای وی ایم معاملے میں سابق صدر جمہوریہ نے کہا- بھروسہ نہ ٹوٹنے دے الیکشن کمیشن

پرنب مکھرجی مکھرجی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ای وی ایم کے حوالے سے آنے والی خبریں باعث تشویش ہیں ۔ ای وی ایم کی حفاظت کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ دار ی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ، الیکشن کمیشن کو عوام کا بھروسہ نہیں ٹوٹنے دینا چاہیے۔

سابق صدر پرنب مکھرجی(فوٹو : پی ٹی آئی)

پرنب مکھرجی نے کی الیکشن کمیشن کی تعریف، بولے-شاندار طریقے سے کرایا گیا انتخاب

سابق صدجمہوریہ پرنب مکھرجی کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب کانگریس صدر راہل گاندھی الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری پر سوال اٹھا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ مرکزی الیکشن کمیشن کی تین رکنی کمیٹی کے ممبر اشوک لواسا بھی وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کو ضابطہ اخلاق خلاف ورزی کے معاملوں میں کلین چٹ دینے کی مخالفت کر چکے ہیں۔

کانگریس صدر راہل گاندھی اور سونیا گاندھی (فوٹو : پی ٹی آئی)

لوک سبھا انتخابات :کیا سونیا گاندھی کنگ میکر کا رول ادا کرنے والی ہیں؟

بہت منصوبہ بند طریقے سے پورے الیکشن کے دوران یا مشترکہ محاذ بنانے کے معاملے پر سونیا خاموش رہیں۔ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ راہل کی والدہ یا کانگریس کی سابق صدر ہونے کا کوئی اثر راہل کی سیاسی سرگرمیوں پر پڑے۔ لیکن اب چناوی سرگرمیاں تھمنے کے بعد، سونیا اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔