Canada

 (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@HMOfficeIndia/Wikimedia)

کینیڈا میں ہوئے تشدد میں امت شاہ کے ملوث ہونے کے دعوے کو ہندوستان نے ’بے تکا‘ اور ’بے بنیاد‘ قرار دیا

ہندوستان نے کینیڈا کے نائب وزیر خارجہ کے اس دعوے کو ‘بے تکا’ اور ‘بے بنیاد’ قرار دیا ہے، جس میں وزیر داخلہ امت شاہ کو کینیڈین شہریوں کو قتل کرنے کی سازش میں ‘ملوث’ بتایا گیا تھا۔ ہندوستان نے کینیڈا کو وارننگ دی ہے کہ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے دو طرفہ تعلقات پر سنگین نتائج ہوں گے۔

بائیں، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ۔دائیں، کینیڈا کے نائب وزیر خارجہ ڈیوڈ موریسن۔ (تصویر بہ شکریہ: آفیشل ایکس اکاؤنٹ اور شنوائی کے  ویڈیو کا اسکرین شاٹ)

کینیڈا: وزیر نے خالصتانیوں پر حملے کی سازش میں امت شاہ کے ’ملوث‘ ہونے کی ’تصدیق‘ کی تھی

کینیڈا کی قومی سلامتی کی مشیر نتھالی ڈروئن نے پارلیامانی کمیٹی کو بتایا کہ اس کیس کے پس منظر پر واشنگٹن پوسٹ سے بات کرنا ہندوستانی حکومت کی طرف سے پھیلائی جا رہی غلط جانکاری کا مقابلہ کرنے کے لیے میڈیا اسٹریٹجی کا حصہ تھا۔

BBK-Thumb-1 (1)

ہندوستان-کینیڈا تنازعہ میں خالصتان اور امت شاہ کی انٹری

ویڈیو: سکھ علیحدگی پسند ہردیپ سنگھ نجر کے قتل اور ہندوستان پر کینیڈا میں تشدد کروانے کے الزامات کے حوالے سے دی کارواں کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر ہرتوش سنگھ بل اور دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج کے ساتھ میناکشی تیواری کی بات چیت۔

ہندوستان میں جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ جسٹن ٹروڈو ۔ (تصویر بشکریہ: Facebook/@JustinPJTrudeau)

نجر مرڈر کیس: کینیڈین میڈیا نے کہا – تباہ کن سفارتی صورتحال، اور بھی سفارت کار کیے جائیں گے ملک بدر

دونوں ملکوں کی کشیدگی کے درمیان کینیڈا کی وزیر نے ہندوستان سے وابستہ کینیڈین کاروباریوں کو یقین دلایا ہے کہ ٹروڈو حکومت دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کی حمایت جاری رکھے گی۔

ہندوستان میں جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ جسٹن ٹروڈو ۔ (تصویر بشکریہ: Facebook/@JustinPJTrudeau)

ہندوستان اور کینیڈا کے تعلقات میں کشیدگی، ماجرا کیا ہے؟

ایک کینیڈین اہلکار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ ہندوستانی سفارت کاروں کے درمیان ہوئی بات چیت اور پیغامات میں ‘ہندوستان میں ایک سینئر عہدیدار اور راء کے ایک سینئر اہلکار’ کا ذکر ہے۔ الزامات کے مطابق وہ ‘سینئر عہدیدار’ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ ہیں۔

لارنس بشنوئی (تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

کینیڈا میں تشدد کے الزامات سے لے کر بابا صدیقی کے قتل تک: کیا ہے لارنس بشنوئی گینگ؟

ہندوستانی پولیس کا خیال ہے کہ بشنوئی گینگ کے شبھم لونکر نے بابا صدیقی کو قتل کرنے کا کام پونے کے ایک کباڑ خانے میں کام کرنے والے تین شوٹروں کو سونپا تھا، اور کینیڈین پولیس کا دعویٰ ہے کہ یہ گینگ ان کے ملک میں تشدد بھڑکا رہا ہے۔

ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی، کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اور امریکی صدر جو بائیڈن۔ فوٹو: آفیشل ایکس اکاؤنٹس۔

کشمیری اور سکھ علیحدگی پسندوں کی پراسرار ہلاکتیں

پچھلے ایک سال کے دوران بیرون ملک مقیم سکھوں کی خالصتان تحریک یا کشمیر کی تحریک آزادی سے تعلق رکھنے والے افراد کی پر اسرار ہلاکتوں کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ ہر قتل پر ہندوستان میں موجود سوشل میڈیا کے سرخیل خوشیاں منارہے ہیں، جس سے یہ تقریباً ثابت ہوجاتا ہے کہ ان ہلاکتوں کے تار کہاں سے کنٹرول کیے جار ہے ہیں۔

maxresdefault-1-1

ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان تنازعہ پر تین بڑے سوال؛ کیا اکیلا پڑ رہا ہے ہندوستان؟

ویڈیو: ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان جاری کشیدگی میں اب امریکہ کی بھی انٹری ہوگئی ہے۔گزشتہ 23 ستمبر کو نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جن خفیہ معلومات کی بنیاد پر کینیڈا نے خالصتان رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا ذمہ دار ہندوستان کو ٹھہرایا ہے وہ اس کو کسی اور نے نہیں بلکہ امریکی ایجنسیوں نے فراہم کی تھی۔

کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی، فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی

ہندوستان – کینیڈا مناقشہ اور خفیہ ایجنسیوں کے بیرون ملک آپریشن

ایسا لگتا ہے کہ نجر کی ہلاکت سے قبل یا اس کے فوراً بعد ہی کنیڈا کی خفیہ ایجنسیوں نے ٹوہ لینی شروع کر دی تھی اور اس سلسلے میں مبینہ طور پر ہندوستانی سفارت کاروں اور ان سے ملنے والوں کے فون ٹیپ کیے جار ہے تھے۔

(السٹریشن بہ شکریہ: pixabay)

ہندوستان اور کینیڈا کی کشیدگی کے درمیان مرکزی حکومت نے ٹی وی چینلوں سے کہا — دہشت گردوں کو پلیٹ فارم نہ دیں

اطلاعات و نشریات کی مرکزی وزارت نے نجی ٹیلی ویژن چینلوں کو ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسے افراد کا انٹرویو کرنے سے گریز کریں، جن کے خلاف سنگین جرم یا دہشت گردی کے الزامات ہیں۔ وزارت نے ایڈوائزری میں کسی شخص یا تنظیم کا ذکر نہیں کیا ہے۔

SV-Arfa-ji-thumb

ہندوستانی حکومت پر کینیڈین شہری کے قتل کے الزامات کے نتائج کیا ہو سکتے ہیں؟

ویڈیو: کینیڈا کے خالصتان حامی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کےقتل میں ہندوستان کےملوث ہونے کے دعوے، اس کے عالمی اثرات اور خالصتانی تحریک پردی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔

کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو پارلیامنٹ میں۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس)

ہردیپ نجر قتل: ہندوستان کے خلاف کینیڈا کے الزامات پر امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا نے ’گہری تشویش‘ کا اظہار کیا

کینیڈا کے خالصتان حامی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ہندوستان کے ملوث ہونے کے دعوے پر امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نےتشویش کا اظہار کیا ہے۔ این آر آئیز کی ایک بڑی تعداد تینوں ممالک میں رہتی ہے اور تینوں ہی کینیڈا کے ساتھ ‘فائیو آئیز’انٹلی جنس الائنس میں شامل ہیں۔

کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی گزشتہ ہفتے دہلی میں جی–20 سربراہی اجلاس کے موقع پر بیٹھک۔ (تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر)

کینیڈا کا ہندوستان پر اس کے سکھ شہری کے قتل کا الزام، دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارت کار ہٹائے

جون 2023 میں برٹش کولمبیا میں خالصتان کے حامی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا، جس کے متعلق کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کینیڈین پارلیامنٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اس کے پیچھے ہندوستانی حکومت کے خفیہ ایجنٹوں کا ہاتھ تھا۔

سدھارتھ بھاٹیہ اور اجل دوسانجھ۔

کینیڈا میں حقیقی خالصتانی کچھ ہی ہیں، ہندوستان کو انہیں نظر انداز کرنا چاہیے: سابق کینیڈین وزیر

آڈیو:کینیڈا کے سابق وزیرصحت اجل دوسانجھ نے دی وائر کے ساتھ بات چیت میں ان حالات کے بارے میں بتایا جن کی وجہ سے وہ سیاست میں آئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں سکھ برادری میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کی طرف توجہ مبذول کرانے کے لیے تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔

ہندوستان کے نئے خارجہ سکریٹری ونے کمار کواٹرا، فوٹو: اے این آئی

ہندوستان کے نئے خارجہ سکریٹری ونے کمار کواٹرا

لگتا ہے وزارت خارجہ میں امریکہ نواز لابی کو مزید تقویت بخشنے کے لیے کواٹرا کی تقریری کی گئی ہے۔ کیونکہ نہ صرف وہ جے شنکر کے قریبی مانے جاتے ہیں، بلکہ جب مودی نے 2014میں وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالا، تو وہ ان کے لیے کئی ماہ تک بطور مترجم و معاون کار کے کام کرتے تھے اور ان کے لیے تقریریں لکھنے کا بھی کام کرتے تھے، جس کی وجہ سے وہ براہ راست مودی کے رابطہ میں رہتے تھے۔