ہندوستان نے کینیڈا کے نائب وزیر خارجہ کے اس دعوے کو ‘بے تکا’ اور ‘بے بنیاد’ قرار دیا ہے، جس میں وزیر داخلہ امت شاہ کو کینیڈین شہریوں کو قتل کرنے کی سازش میں ‘ملوث’ بتایا گیا تھا۔ ہندوستان نے کینیڈا کو وارننگ دی ہے کہ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے دو طرفہ تعلقات پر سنگین نتائج ہوں گے۔
کینیڈا کی قومی سلامتی کی مشیر نتھالی ڈروئن نے پارلیامانی کمیٹی کو بتایا کہ اس کیس کے پس منظر پر واشنگٹن پوسٹ سے بات کرنا ہندوستانی حکومت کی طرف سے پھیلائی جا رہی غلط جانکاری کا مقابلہ کرنے کے لیے میڈیا اسٹریٹجی کا حصہ تھا۔
ویڈیو: سکھ علیحدگی پسند ہردیپ سنگھ نجر کے قتل اور ہندوستان پر کینیڈا میں تشدد کروانے کے الزامات کے حوالے سے دی کارواں کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر ہرتوش سنگھ بل اور دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج کے ساتھ میناکشی تیواری کی بات چیت۔
دونوں ملکوں کی کشیدگی کے درمیان کینیڈا کی وزیر نے ہندوستان سے وابستہ کینیڈین کاروباریوں کو یقین دلایا ہے کہ ٹروڈو حکومت دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کی حمایت جاری رکھے گی۔
ریٹائرڈ ہندوستانی سفارت کاروں نے مرکزی وزیر داخلہ کے ‘آپریشنل معاملوں’ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔
ایک کینیڈین اہلکار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ ہندوستانی سفارت کاروں کے درمیان ہوئی بات چیت اور پیغامات میں ‘ہندوستان میں ایک سینئر عہدیدار اور راء کے ایک سینئر اہلکار’ کا ذکر ہے۔ الزامات کے مطابق وہ ‘سینئر عہدیدار’ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ ہیں۔
ہندوستانی پولیس کا خیال ہے کہ بشنوئی گینگ کے شبھم لونکر نے بابا صدیقی کو قتل کرنے کا کام پونے کے ایک کباڑ خانے میں کام کرنے والے تین شوٹروں کو سونپا تھا، اور کینیڈین پولیس کا دعویٰ ہے کہ یہ گینگ ان کے ملک میں تشدد بھڑکا رہا ہے۔
پچھلے ایک سال کے دوران بیرون ملک مقیم سکھوں کی خالصتان تحریک یا کشمیر کی تحریک آزادی سے تعلق رکھنے والے افراد کی پر اسرار ہلاکتوں کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ ہر قتل پر ہندوستان میں موجود سوشل میڈیا کے سرخیل خوشیاں منارہے ہیں، جس سے یہ تقریباً ثابت ہوجاتا ہے کہ ان ہلاکتوں کے تار کہاں سے کنٹرول کیے جار ہے ہیں۔
ویڈیو: ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان جاری کشیدگی میں اب امریکہ کی بھی انٹری ہوگئی ہے۔گزشتہ 23 ستمبر کو نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جن خفیہ معلومات کی بنیاد پر کینیڈا نے خالصتان رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا ذمہ دار ہندوستان کو ٹھہرایا ہے وہ اس کو کسی اور نے نہیں بلکہ امریکی ایجنسیوں نے فراہم کی تھی۔
ایسا لگتا ہے کہ نجر کی ہلاکت سے قبل یا اس کے فوراً بعد ہی کنیڈا کی خفیہ ایجنسیوں نے ٹوہ لینی شروع کر دی تھی اور اس سلسلے میں مبینہ طور پر ہندوستانی سفارت کاروں اور ان سے ملنے والوں کے فون ٹیپ کیے جار ہے تھے۔
اطلاعات و نشریات کی مرکزی وزارت نے نجی ٹیلی ویژن چینلوں کو ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسے افراد کا انٹرویو کرنے سے گریز کریں، جن کے خلاف سنگین جرم یا دہشت گردی کے الزامات ہیں۔ وزارت نے ایڈوائزری میں کسی شخص یا تنظیم کا ذکر نہیں کیا ہے۔
ویڈیو: کینیڈا کے خالصتان حامی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کےقتل میں ہندوستان کےملوث ہونے کے دعوے، اس کے عالمی اثرات اور خالصتانی تحریک پردی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
کینیڈا کے خالصتان حامی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ہندوستان کے ملوث ہونے کے دعوے پر امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نےتشویش کا اظہار کیا ہے۔ این آر آئیز کی ایک بڑی تعداد تینوں ممالک میں رہتی ہے اور تینوں ہی کینیڈا کے ساتھ ‘فائیو آئیز’انٹلی جنس الائنس میں شامل ہیں۔
جون 2023 میں برٹش کولمبیا میں خالصتان کے حامی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا، جس کے متعلق کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کینیڈین پارلیامنٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اس کے پیچھے ہندوستانی حکومت کے خفیہ ایجنٹوں کا ہاتھ تھا۔
آڈیو:کینیڈا کے سابق وزیرصحت اجل دوسانجھ نے دی وائر کے ساتھ بات چیت میں ان حالات کے بارے میں بتایا جن کی وجہ سے وہ سیاست میں آئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں سکھ برادری میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کی طرف توجہ مبذول کرانے کے لیے تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔
لگتا ہے وزارت خارجہ میں امریکہ نواز لابی کو مزید تقویت بخشنے کے لیے کواٹرا کی تقریری کی گئی ہے۔ کیونکہ نہ صرف وہ جے شنکر کے قریبی مانے جاتے ہیں، بلکہ جب مودی نے 2014میں وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالا، تو وہ ان کے لیے کئی ماہ تک بطور مترجم و معاون کار کے کام کرتے تھے اور ان کے لیے تقریریں لکھنے کا بھی کام کرتے تھے، جس کی وجہ سے وہ براہ راست مودی کے رابطہ میں رہتے تھے۔