اس لوک سبھا الیکشن میں سنیما، ٹی وی اور کھیل کی دنیا کی کئی بڑی شخصیات نے بطور امیدوار حصہ لیا تھا۔ جہاں کچھ ستارے پہلی بار سیاسی میدان میں اترے تھے وہیں کئی ایسے بھی ہیں جنہوں نے دوسری یا تیسری بار انتخابات میں اپنی قسمت آزمائی۔
ویڈیو: گزشتہ دس سالوں میں ملک کی سیاست کے ساتھ ہی ہندی سنیما میں بھی اہم تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ جہاں ایک خاص قسم کے سنیما کو آسانی سے فنڈنگ وغیرہ مل رہی ہے، وہیں انڈسٹری کے بہت سے باصلاحیت لوگوں، خصوصی طور پر وہ لوگ جو بی جے پی کے نظریے سے اتفاق نہیں رکھتے، مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس بارے میں اداکار سشانت سنگھ سے بات کر رہے ہیں دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج۔
سپر اسٹار کرشنا نے پانچ دہائیوں پر محیط اپنے کیریئر میں 350 سے زیادہ فلموں میں کام کیاتھا۔ 1974 میں انہوں نے تیلگو زبان کی پہلی سنیما اسکوپ فلم ‘الوری سیتارام راجو’ میں مرکزی رول ادا کیا تھا۔ انہوں نے تیلگو میں پہلی 70 ایم ایم فلم ‘سمہاسنم’ بھی پروڈیوس اور ڈائریکٹ کی تھی۔ انہیں 2009 میں پدم بھوشن سے سرفراز کیا گیا تھا۔
امتیابھ بچن کی 80 ویں سالگرہ پر خواجہ احمد عباس کی ایک یادگار تحریر: امتیابھ کو بہاری مسلمان شاعر کی حیثیت سے اُردو اشعارترنم کے انداز میں ادا کرنے پڑے(بالکل میرے مرحوم دوست مجازؔ لکھنوی کے انداز میں) دو دن کے بعد میں نے دیکھا کہ امیتابھ کو ایک بات ایک بار بتادی وہ امیت کے لیے پتھر کی لکیر بن گئی ۔ وہ ہمارے ‘اسکول’ کا بہترین طالب علم تھا۔
کچھ عرصہ سے ہندو انتہاپسندوں کی مربی تنظیم آر ایس ایس کو یہ خیال ستا رہا ہے دلیپ کمار عرف یوسف خان سے شروع ہو کر شاہ رخ خان تک اداکاروں کی ایک بڑی کھیپ، سوسائٹی کے لیے رول ماڈل کا کام کرتے ہیں۔ اسی لیے پچھلے کئی برسوں سے بالی ووڈ ان کے نشانے پر ہے۔
سریکھا سیکری نے1978 میں اپنے فلمی پردے کا سفرفلم ‘قصہ کرسی کا’سے شروع کیاتھا۔ 1986میں آئی گووندنہلانی کی فلم ‘تمس’، 1994میں آئی شیام بینیگل کی فلم ‘ممو’اور سال 2018 میں امت رویندرناتھ شرما کی ہدایت کاری میں بنی فلم‘بدھائی ہو’کے لیے انہیں بیسٹ سپورٹنگ اداکارہ کے لیےتین بار نیشنل ایوارڈملا تھا۔
ٹریجک ہیرو کےکرداروں کےساتھ ہی ہلکی پھلکی کامیڈی کرنے کی صلاحیت کے لیےمعروف دلیپ کمار کو ان کے مداحوں اور ساتھ کام کرنے والوں کےبیچ بھی ہندی سنیما کا عظیم اداکار تسلیم کیا جاتا ہے۔
ہندی فلموں میں‘ٹریجڈی کنگ’کے لقب سے مشہور دلیپ کمار 98سال کے تھے۔ پانچ دہائی کے لمبے کریئر میں انہوں نے ‘مغل اعظم’، ‘دیوداس’، ‘نیا دور’اور‘رام اور شیام’ جیسی متعدد ہٹ فلمیں دیں۔ ‘گنگا جمنا’، ‘مدھومتی’، ‘کرانتی’، ‘ودھاتا’، ‘شکتی’ اور ‘مشعل’ جیسی فلموں میں لاثانی اداکاری کے لیے انہیں جانا جاتا ہے۔
اکتوبر 2020 میں نیوز براڈکاسٹنگ اسٹینڈرڈ اتھارٹی نے آج تک کو سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے بعد ان کے کچھ ٹوئٹ کو لےکر کی گئی غلط رپورٹنگ کا قصوروار مانتے ہوئے معافی نامہ اور جرمانہ دینے کو کہا تھا۔ چینل نے اس معاملے میں نظرثانی کے لیےعرضی دائر کی تھی، جس کو خارج کرتے ہوئے اتھارٹی نے اپنےفیصلے کو برقرار رکھا ہے۔
نوے کی دہائی میں دوردرشن پر نشر ہوئے سیریل‘شانتی’ سے چرچہ میں آئے اداکار راجیش جیس حال ہی میں‘اسکیم 92’،‘پاتال لوک ’اور ‘پنچایت’جیسی ویب سیریز میں نظر آ چکے ہیں۔ ان سے پرشانت ورما کی بات چیت۔
نیوز براڈکاسٹنگ اسٹینڈرڈس اتھارٹی نے سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے میں نشریات سے متعلق گائیڈ لائن کی خلاف ورزی کرنے والےپروگرام اور ٹیگ لائنس دکھانے کو لےکر آج تک سمیت زی نیوز اور نیوز 24 کو معافی مانگنے کو کہا ہے۔
بہار کے ڈی جی پی گپتیشور پانڈے نے سال 2009 میں پہلی بار وی آرایس لیا تھا اور تب چرچہ تھی کہ وہ بی جے پی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑیں گے، حالانکہ ایسا نہیں ہوا۔ اب اسمبلی انتخاب سے کچھ ہی مہینے پہلے ان کے دوبارہ وی آرایس لینے کے فیصلے کو ان کے سیاسی عزائم سے جوڑکر دیکھا جا رہا ہے۔
کنگنارناوت کا ایک ساتھی اداکارہ کے کام کو مسترد کرتے ہوئے انہیں کمتر دکھانے کی کوشش اور گھر گرائے جانے کاموازنہ ریپ سے کرنا دکھاتا ہے کہ فیمنزم کو لے کر ان کی سمجھ بہت کھوکھلی ہے۔
کنگنارناوت کے اشتعال انگیز بیانات پرشیوسینا کاردعمل ان کی غلط ترجیحات کو ظاہرکرتا ہے۔
قرون وسطی کے یورپ میں خواتین کو جادوگرنی بتاکر‘وچ ٹرائل’ہوا کرتے تھے، جن کے بعد پچاسوں ہزارخواتین کو ستونوں سے باندھ کر زندہ جلا دیا گیا تھا۔اس وقت اذیت دےکر (ٹارچر)خواتین سے جرم قبول کروا لیا جاتا تھا۔ ریا کا بھی‘میڈیا ٹرائل’نہیں ہوا ہے، ‘وچ ٹرائل’ ہوا ہے۔
ویڈیو: اسمبلی انتخاب نزدیک آتے ہی بہار کی سیاست گرمانے لگی ہے۔ آرجےڈی کےقدآوررہنما رگھوونش پرساد سنگھ نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ سشانت سنگھ کی موت کو بھی مدعا بنایا جا رہا ہے۔ اس پر دی وائر کے پالیٹیکل افیئرس ایڈیٹر اجئے آشیرواد اور سیاسی مبصر سجن کمار سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: اداکارہ ریا چکرورتی کی گرفتاری سے لےکر کنگنا رناوت کی وائی سیکورٹی جیسے مدعے نیوز چینلوں اور سوشل میڈیا پر بحث کا موضوع بنے ہوئے ہیں۔ اس پراداکارہ سورا بھاسکر سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفا خانم شیروانی کی بات چیت۔
سیشن عدالت میں دائر ضمانت عرضی میں ریا نے کہا ہے کہ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا اور انہیں اس معاملے میں پھنسایا جا رہا ہے۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا کہ ریا سے این سی بی پوچھ تاچھ کے دوران وہاں کوئی خاتون افسرموجود نہیں تھی۔
سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے کی جانچ سی بی آئی، ای ڈی اور نارکوٹکس کنٹرول بیورو کر رہے ہیں اور تینوں ہی مرکزی حکومت کےماتحت ہیں۔ مرکز اور بہار میں این ڈی اے کی ہی سرکار ہے۔ ایسے میں سوال ہے کہ ‘جسٹس فار سشانت سنگھ راجپوت’ہیش ٹیگ چلاکر بہار میں بی جے پی جسٹس کس سے مانگ رہی ہے؟
ان دنوں ٹی وی نیوز چینلوں کی وجہ سے ریا چکرورتی لعنت ملامت، استہزا اور طعن و تشنیع کانشانہ بن چکی ہیں، جن پر بنا کسی ثبوت کے تمام طرح کے الزام لگائے گئے ہیں۔ کچھ وقت پہلے تک ریا چکرورتی عوام کے بیچ معروف نہیں تھیں۔ حالانکہ […]
اگرآنے والے وقت میں ریا بےقصور ثابت ہو گئیں، تب کیا میڈیا ان کی کھوئی ہوئی عزت اور ذہنی سکون انہیں واپس دے پائےگا؟
امریکہ کی فلم پروڈکشن کمپنی مارول سینمیٹک یونیورس کی2018 میں آئی فلم ‘بلیک پینتھر’ میں چاڈوک بوس مین نے پہلے سیاہ فام سپر ہیرو کا کردار نبھایا تھا، جس نے دنیا بھر میں ایک ارب ڈالر سے زیادہ کا کاروبار کیا تھا۔
گزشتہ اتوار کو کنگنا رناوت نے ٹوئٹر پر ہندوستان میں ذات پات، ریزرویشن اورامتیازی سلوک کو لےکرتبصرہ کیا تھا۔
ویڈیو: نیٹ فلکس پر حال ہی میں ریلیز ہوئی فلم گنجن سکسینہ میں گنجن کے والد کا رول نبھانے والے اداکار پنکج ترپاٹھی سے نمرتا جوشی کی بات چیت۔
ویڈیو:ایک حالیہ ٹی وی انٹرویو میں کنگنا رناوت نے تاپسی پنو کو بی گریڈ اداکارہ کہا تھا۔اقربا پروری ،‘بالی وڈ مافیا’ جیسے مختلف موضوعات پر تاپسی پنو سے دی وائر کی سینئر ایڈٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
جگدیپ نے اپنے 50 سالہ کریئر میں تقریباً 400 فلموں میں کام کیا۔ 1975 میں آئی فلم شعلے کے سورما بھوپالی کے ان کے کردار کو مداح آج بھی یاد کرتے ہیں۔ ان کا ڈائیلاگ ‘ہمارا نام سورما بھوپالی ایسے ہی نہیں ہے’ کافی مشہور ہے۔
ویڈیو: ایکٹر سشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی کے بعد سے بالی وڈ میں اقربا پروری اورنیپوٹزم کو لےکر بحث تیز ہو گئی ہے۔اس موضوع پرمعروف ایکٹر منوج باجپائی سےعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
خواجہ احمد عباس کی سنیمائی زندگی اور ان کےتخلیقی استعداد کے بارے میں بہت سی باتیں کہی اورلکھی جا چکی ہیں، لیکن آج ہندستان اور چین کے بیچ جاری کشیدگی میں ان کےناول ڈاکٹر کوٹنس کی امر کہانی کی اہمیت زیادہ محسوس ہوتی ہے۔
ویڈیو: معروف بالی وڈ اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی اچانک موت کے بعد بالی وڈ میں الزام تراشیوں کا دور شروع ہو گیا ہے اور انڈسٹری میں اقربا پروری کی روایت پر سوال اٹھنے شروع ہو گئے ہیں۔ اس مدعے پر دی وائر کے شیکھر تیواری کی ایکٹر جتن سرنا سے بات چیت۔
سشانت سنگھ راجپوت نے فلم کائے پو چے سے فلموں میں قدم رکھا تھا اور شدھ دیسی رومانس، ڈٹیکٹو بیوم کیش بخشی، ایم ایس دھونی:دی انٹولڈ اسٹوری، کیدارناتھ اور چھچھورے جیسی فلموں میں نظر آ چکے تھے۔
باسو چٹرجی کو سارا آکاش، رجنی گندھا، چھوٹی سی بات، اس پار، چت چور، کھٹا میٹھا، باتوں باتوں میں، شوقین، ایک رکا ہوا فیصلہ اور چمیلی کی شادی جیسی فلموں کے لیے جانا جاتا ہے۔ دوردرشن پرنشر ہونے والے مشہور سیریل بیومکیش بخشی اور رجنی کا ڈائریکشن بھی انہوں نے ہی کیا تھا۔
کو رونا وائرس کے مدنظر جاری لاک ڈاؤن کے بیچ امیتابھ بچن اور آیوشمان کھرانہ کی فلم ‘گلابو ستابو’ سنیما گھروں کے بجائے سیدھے آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارم پر ریلیز ہو رہی ہے۔ کچھ اور فلمیں ہیں، جو اب سیدھے انہیں پلیٹ فارمز پر ریلیز ہونے والی ہیں۔ ایسے میں سنیما گھروں کے سامنے آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارمز نے نیامسئلہ کھڑا کر دیا ہے۔
سال 2018 میں رشی کپور کے کینسر سے متاثر ہونے کے بارے میں پتہ چلا تھا۔ اس کے بعد وہ علاج کے لیے امریکہ چلے گئے تھے اور تقریباً ایک سال وہاں رہنے کے بعد پچھلے سال ستمبر میں ممبئی لوٹے تھے۔
برسات، آن، داغ، امر، اڑن کھٹولہ، بسنت بہار، میرے محبوب وغیرہ نمی کی یادگار فلموں میں سے ایک ہیں۔ نمی کو ہیروئن کے بعد دوسرا سب سے اہم کردار نبھانے کے لیے جانا جاتا تھا۔
خصوصی انٹرویو: گزشتہ دنوں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ بھاٹیا کے ساتھ بات چیت میں معروف فلم اداکار نصیرالدین شاہ نے سی اے اے-این آر سی-این پی آر کے خلاف جاری احتجاج اورمظاہرہ، فرقہ پرستی کے عروج اور دیگراہم مسائل پرانڈسٹری کے نامور ہستیوں کی خاموشی اوردوسرے کئی اہم موضوعات پر اظہار خیال کیا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے یوتھ ونگ کے ذریعے حال ہی میں شہریت قانون کے حق میں جاری کئے ویڈیو میں بنگالی فلمسازرتوک گھٹک کی فلموں کے کلپ استعمال کئے گئے ہیں۔ گھٹک کے اہل خانہ نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ رتوک سیکولرتھے اور یہ قانون ان اصولوں کے خلاف ہے، جنہیں وہ مانتے تھے۔
وزیر اطلاعات و نشریات نے ٹوئٹ پر اس کا ا علان کیا۔امیتابھ نے کہا اس اعزاز کے لیے شکرگزار ہوں۔
انٹرویو : دشمن، سنگھرش، سُر:دی میلوڈی آف لائف اور قریب قریب سنگل جیسی فلمیں بنانے والی ہدایت کار تنوجہ چندرا سے پرشانت ورما کی بات چیت۔
ویڈیو: معروف ایکٹر، قلمکار اور ڈراما نگار مانو کول اور –البرٹ پنٹو کو غصہ کیوں آتاہے فلم کے ڈائریکٹر سومتر راناڈے سے پرشانت ورما کی بات چیت۔
فلموں کے نام رجسٹر کرنے والاادارہ انڈین موشن پکچرس پروڈیوسرس ایسوسی ایشن میں فروری کے آخری ہفتے میں بڑی تعداد میں پلواما دہشت گردانہ حملے، بالاکوٹ ایئر اسٹرائک اور ہندوستانی فضائیہ کے پائلٹ ابھینندن سے متعلق ٹائٹل رجسٹر کرانے کی درخواست دی گئی ہے۔