clashes

ممبئی کے میرا روڈ میں مبینہ طور پر غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کر دیا گیا ہے۔ (تصویر بہ شکریہ: اے این آئی)

مہاراشٹر: رام مندر تقریب کے دوران ہوئی جھڑپوں کے بعد ممبئی میں بلڈوزر کارروائی کی گئی

اتوار کو ممبئی کے میرا روڈ کے نیا نگر میں اس وقت جھڑپیں ہوئی تھیں، جب شری رام شوبھا یاترا علاقے سے گزر رہی تھی۔ 22 جنوری کی رات تک پولیس نے جھڑپ کے سلسلے میں ایک درجن سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس نے بتایا ہے کہ علاقے میں 15 ‘غیر قانونی’ جائیدادوں کو بلڈوز کر دیا گیا ہے۔

مدھیہ پردیش کے جھابوآ میں ایک چرچ پر بھگوا لہرائے جانے کی تصویر۔ (تصویر: اسکرین شاٹ)

رام مندر کے افتتاح سے قبل مختلف ریاستوں میں جھڑپیں، مدھیہ پردیش میں چرچ پر بھگوا جھنڈا لگایا گیا

ایودھیا میں رام مندر کی پران—پرتشٹھا کی تقریب سے قبل مہاراشٹر، گجرات اور مدھیہ پردیش سے فرقہ وارانہ تصادم کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ مہاراشٹر کے میرا بھایندر-وسئی ورار علاقے میں ایک مذہبی جلوس کے دوران مختلف گروہوں کے درمیان کچھ جھڑپیں ہوئیں۔ گجرات کے مہسانہ ضلع میں مذہبی جلوس نکالنے کے دوران پتھراؤ کی اطلاع ہے۔

فوٹو بہ شکریہ:  جمعیۃ علماء ہند

 میوات تشدد: جمعیۃ علماء ہندکا دعویٰ — 13مساجد پر حملے کیے گئے

اب تک جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے 13 متاثرہ مساجد کا دورہ کیا ہے، اور بتایا ہے کہ صرف پلول میں 6 مساجد نذر آتش کی گئیں، ہوڈل میں تین مساجد ، سوہنا میں تین مساجد، اور ایک مسجد گروگرام میں جلائی گئی۔ وفد کا یہ بھی کہنا ہے کہ تشدد کے دوران مذہبی کتابوں کو جلایا گیا اور تبلیغی جماعت کے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔

ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@HaryanaCMO)

منوہر لال کھٹر ہریانہ کے تمام لوگوں کو سیکورٹی کیوں نہیں دے سکتے؟

غلامی کے دور میں غیر ملکی حکمرانوں تک نے اپنی پولیس سے عوام کے جان و مال کے تحفظ کی امید کی تھی، لیکن اب آزادی کے امرت کال میں لوگوں کی چنی ہوئی حکومت اپنی پولیس کے بوتے سب کو تحفظ دینے سے قاصر ہے۔

نوح تشدد میں جلائی گئی ایک گاڑی۔ (تصویر: اتل ہووالے/دی وائر)

نوح: انہدامی کارروائی پر پابندی لگاتے ہوئے ہائی کورٹ نے پوچھا – کیا یہ نسلی تطہیر کا کوئی طریقہ تھا

کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے نوح تشدد کے بعد متاثرہ علاقے میں جاری انہدامی کارروائی پر روک لگا دی ہے۔ عدالت نےکہا کہ لاء اینڈ آرڈر کے مسئلے کا استعمال ضروری قانونی ضابطوں کی پیروی کیے بغیر عمارتوں کو گرانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

نوح کے نلہر مہادیو مندر کا مین گیٹ۔ (تمام تصاویر: اتل ہووالے/دی وائر)

نوح تشدد: نلہر مندر میں پھنسی خواتین کے ساتھ جنسی ہراسانی کے دعوے پولیس نے خارج کیے

ہریانہ کے نوح میں31 جولائی کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلے میں سوشل میڈیا اور کچھ نیوز ویب سائٹ پر ایسے دعوے کیے جا رہے تھے کہ نلہر مہادیو مندر میں پھنسی خواتین کے ساتھ ریپ کیا گیا تھا، پولیس نے ان دعووں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

تشدد سے متاثرہ نوح میں ہفتے کے روز انتظامیہ کی جانب سے کی گئی بلڈوزر کارروائی کی تصویر۔ (فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی ویڈیو اسکرین شاٹ)

نوح: تشدد سے متاثرہ علاقے میں بلڈوزر کارروائی، حکام نے الگ الگ وجہ بتائی

اس ہفتے ہریانہ کے نوح میں تشدد کے بعد ضلع انتظامیہ نے جمعہ کو مکان اور املاک کو مسمار کرنے کا عمل شروع کیا ہے۔ ایک طرف کچھ اہلکار کہہ رہے ہیں کہ توڑ پھوڑ کا تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے تو دوسری طرف کچھ حکام کا دعویٰ ہے کہ کچھ املاک کے مالکان تشدد میں ملوث تھے۔

نوح کے نلہر مہادیو مندر کا مین گیٹ۔ (تمام تصاویر: اتل ہووالے/دی وائر)

ہریانہ: مسلمانوں کے ذریعے مندر میں لوگوں کو یرغمال بنانے کے وزیر داخلہ کے دعوے کو پجاری نے خارج کیا

سوموار کو نوح میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد ریاست کے وزیر داخلہ انل وج نے دعویٰ کیا تھا کہ مسلم فسادیوں نے نلہر مہادیو مندر میں تقریباً 3-4 ہزار لوگوں کو یرغمال بنایا تھا۔ مندر کے پجاری نے دی وائر کو بتایا کہ ایسا نہیں ہوا تھا۔ حالات خراب ہونے کی وجہ سے لوگ وہاں پھنسے ہوئے تھے۔

فوٹو بہ شکریہ: ویڈیو اسکرین گریب

گڑگاؤں: ’جئے شری رام‘ کے نعرے لگاتی بھیڑ نے کم از کم 14 دکانوں کو نذر آتش کیا، اکثر دکانیں مسلمانوں کی تھیں

ہریانہ کے نوح اور گڑگاؤں علاقوں میں جاری فرقہ وارانہ کشیدگی کے درمیان منگل کو گڑگاؤں کے بادشاہ پور میں بریانی بیچنے والی دکانوں کو نشانہ بنایا گیا اور بسئی روڈ کے پٹودی چوک پردکانوں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی۔ دریں اثنا،گڑگاؤں ضلع کے تمام پٹرول پمپوں پر کھلے ایندھن کی فروخت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

گزشتہ سوموار کو ہریانہ کے نوح میں فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ (فوٹو: ویڈیو اسکرین گریب)

ہریانہ: ہندوتوا تنظیموں کے مذہبی جلوس کے دوران فرقہ وارانہ تصادم میں 3 لوگوں کی موت

ہریانہ کے نوح میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد انٹرنیٹ خدمات بند کرنے کے ساتھ ہی امتناعی احکامات نافذ کر دیے گئے ہیں۔ سوموار کی شام تک تشدد گڑگاؤں کے قریب سوہنا چوک تک پھیل گیا تھا، جہاں مبینہ طور پربجرنگ دل کے ارکان نے کچھ گاڑیوں میں آگ لگا دی تھی اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کی تھی۔

برطانیہ کےلیسٹر میں تشدد کو ظاہر کرنے والےٹوئٹر پر اپ لوڈ کیے گئے ویڈیو کا اسکرین شاٹ۔

برطانیہ کے لیسٹر میں گزشتہ سال ہوئی جھڑپ ’مودی کی ہندو نیشنلسٹ پارٹی‘ نے بھڑکائی تھی: رپورٹ

ٹیبلائڈ ‘ڈیلی میل’ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اگست 2022 میں لیسٹر شہر میں بھڑکے دنگوں میں برطانوی ہندوؤں کو مسلم نوجوانوں سے الجھنے کے لیے اکسانے کا شبہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے قریبی عناصر پر ہے۔ اس وقت مسلمانوں اور ان کے گھروں پر حملوں کے ساتھ ساتھ ہندوؤں کے مندروں اور گھروں پر حملے اور توڑ پھوڑ کی خبریں آئی تھیں۔