یہ واقعہ مدھیہ پردیش کے رتلام ضلع کا ہے۔ سیف الدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے گائے کے سامنے پیشاب نہیں کیا تھا۔ اس کے باوجود زدو کوب کرنے کے بعد زبردستی ان سے یہ بات قبول کروائی گئی۔ پولیس نے سیف الدین کو ہراساں کرنے اور اس واقعہ سے متعلق ویڈیو بنانے کے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔
سال 2021 میں اقلیتوں کے خلاف ہیٹ کرائم میں اضافہ ہوا، لیکن میڈیا خاموش رہا۔ اس سال کی ابتدا اور زیادہ نفرت سے ہوئی، لیکن اس کے خلاف ملک بھر میں آوازیں بلند ہوئی۔ اقلیتوں اور خواتین سے نفرت کی مہم کا نشانہ بننے کے بعد میں اپنے آپ کو سوچنے سے نہیں روک پاتی کہ کیا اب بھی کوئی امید باقی ہے؟
یہ واقعہ 14 جنوری کو اجین ریلوے اسٹیشن پر پیش آیا۔ الزام ہے کہ بجرنگ دل کے کارکنوں نے ایک مسلمان پر ‘لو جہاد’ کا الزام لگا کرمار پیٹ بھی کی۔ دونوں شادی شدہ ہیں اور فیملی فرینڈ ہیں۔
مسلم خواتین کو نشانہ بنانے کے پس پردہ ، اس سازش کا مقصد یہ ہے کہ اس قوم کو اس قدر ذلت دی جائے، ان کےعزت نفس کو اتنی ٹھیس پہنچائی جائے کہ تھک ہارکر وہ ایک ایسی’شکست خوردہ قوم’کے طور پر اپنے وجود کو قبول کر لیں، جوصرف اکثریت کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے کو مجبور ہے۔
ویڈیو: اتر پردیش کےغازی آبادمیں لونی سے بی جے پی کے ایم ایل اے نند کشور گرجر نے حال ہی میں اپنے علاقے میں گوشت کی دکانیں بند کروا دیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں گرجر کہہ رہے ہیں کہ گوشت بیچنے والوں کو جیل بھیج دیا جائے گا اور ضمانت نہیں ہوگی۔
یہ واقعہ مرادآباد کا ہے، جہاں 23 دسمبر کی شام بجرنگ دل کے کارکنوں نے الزام لگایا کہ علاقے میں مسلمان ہندو کے نام پر دکان چلا رہے ہیں۔اس دوران کارکنوں نے جوس سینٹر کوبند کرواتے ہوئے ہنگامہ بھی کیا اور ‘ہر ہر مہادیو’، ‘جئے شری رام’کےنعرے لگائے۔
ویڈیو: آئندہ انتخابات کی وجہ سے شدید سیاسی مفادات کے بیچ اتراکھنڈ میں بی جے پی کی قیادت اب لینڈ جہاد کے نام پر ووٹروں کو پولرائز کر رہی ہے۔ دی وائر نے اس مسئلے اور بی جے پی کے لیے اس کی اہمیت کے بارے میں ماہرین سےبات کی۔
گجرات کےشہرسورت میں12 سے 22 دسمبر کےدرمیان‘ٹیسٹ آف انڈیا’ریستوراں میں‘پاکستان فوڈ فیسٹیول’ ہونا تھا۔ابھی تک اس سلسلے میں کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔ بجرنگ دل کے کارکنوں نے بتایا کہ ریستوراں کے مالک نے معافی مانگ لی ہے۔
ایودھیاتنازعہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعدجن کو لگتا تھا کہ اس کے نام پرفرقہ وارانہ تعصب کی بلا اب ان کےسر سے ہمیشہ کے لیے ٹل جائےگی،اور سیاسی طور پراس کا غلط استعمال بند ہو جائےگا، ملک کی سیاسی قیادت ان کی معصوم امیدوں پر پانی پھیرنے کو تیار ہے۔
گیارہ نومبر کو غازی آباد کے لونی بارڈر پر ہوئے‘انکاؤنٹر’میں سات مسلمانوں کو غیرقانونی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کرنے سے پہلے گولی چلائی گئی تھی، جو تمام لوگوں کے پاؤں پر تقریباً ایک ہی جگہ لگی تھی۔ معاملے میں لونی تھانے کے ایس ایچ او کو سسپنڈ کر دیا گیا ہے اور جانچ کےآرڈر دیے گئے ہیں۔
کہتے ہیں کہ آر ایس ایس کےہزار ہزاربازو اور ہزار ہزار منہ ہیں۔ان ‘ہزار ہزار منہ’میں بی جے پی ایم پی ورون گاندھی کو چھوڑ دیں تو کنگنا کے معاملے پر خاموشی اختیار کرنےکو لےکرزبردست اتفاق رائے ہے۔ پھر اس نتیجہ تک کیوں نہیں پہنچا جا سکتا کہ کنگنا کا منہ بھی ان ہزاروں منہ میں ہی شامل ہے؟
ویڈیو: گزشتہ دنوں اداکارہ کنگنا رناوت نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ ہندوستان کو ‘1947 میں آزادی نہیں، بلکہ بھیک ملی تھی’ اور ‘آزادی 2014 میں ملی ہے’، جب نریندر مودی حکومت اقتدار میں آئی۔ پہلے بھی متنازعہ بیان دیتی رہیں کنگنا کے اس بیان سے ایک بار پھر نیاتنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔
ویڈیو: دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند بتا رہے ہیں کہ کس طرح ہندو تہواروں کا استعمال فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے اور اقلیتوں کو الگ تھلگ کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
شدت پسندہندوتوا لیڈریتی نرسنہانند غازی آبادواقع ڈاسنہ دیوی مندر کے مہنت ہیں۔ وہ مسلم مخالف بیان بازیوں کو لےکرسرخیوں میں رہتے ہیں۔اس مہینے کی شروعات میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ایک مسلم لڑکے کو ان کی جاسوسی کے لیے بھیجا گیا تھا۔ اسی سال مارچ میں ڈاسنہ مندر میں ایک مسلم لڑکے کے پانی پینےکی وجہ سے اس کی پٹائی کی گئی تھی۔ جس شخص نے لڑکے کو پیٹا تھا، نرسنہانند نے اس کی حمایت کی تھی۔
بنگلہ دیش میں تشدد کےنئےچکر سےشایدہم ایک جنوب ایشیائی پہل کے بارے میں سوچ سکیں جو اقلیتوں کےحقوق کےتحفظ اور ان کی برابری کےحق کےلیےایک بین الاقوامی معاہدہ کی تشکیل کرے ۔
معاملے کا ایک ویڈیو سامنے آیا ہے،جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شدت پسند ہندوتوا لیڈریتی نرسنہانند کی پیروکار مدھو شرما مسلمان شخص کا بال پکڑ کر کھینچ رہی ہیں اور انہیں تھپڑ مار رہی ہیں۔دھکا دینے کاالزام لگاتے ہوئے انہوں نے اس کو پاؤں چھونے کے لیے بھی مجبور کیا۔
ڈاسنہ مندر کے پجاری اوررائٹ ونگ کےشدت پسند رہنمایتی نرسنہانند سرسوتی نےالزام لگایا کہ بچے کو ان پر نظر رکھنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ بچہ اس علاقے سے واقف نہیں تھا اور انجانے میں مندر میں چلا گیا تھا۔ اس کے بیان کی سچائی جاننے کے بعد اسے چھوڑ دیا گیا۔
کرناٹک کے بیلگاوی ضلع کا معاملہ۔ 28 ستمبر کو 24 سالہ اربازکی مسخ شدہ لاش ضلع سے لگ بھگ 30 کیلومیٹر دور ریلوے ٹریک سے برآمد کی گئی۔مہلوک کی ماں نے رائٹ ونگ تنظیم شری رام سینا کے دو ممبروں اور ہندو لڑکی کے والدکے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے۔
اتر پردیش کےعلی گڑھ ضلع کا معاملہ۔اہل خانہ نے ایف آئی آر پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لڑکے12ویں میں پڑھتے ہیں اور وہ اپنے دوستوں کے بیچ محض ‘بات چیت’ کر رہے تھے۔ اس کو لےکر بےوجہ کسی نے شکایت درج کرائی ہے۔شکایت درج کرانے والے بی جے پی رہنما نے کہا کہ ویڈیوکی وجہ سے لوگوں میں غصہ ہے اور اس کی وجہ سےمذہبی منافرت پھیل سکتی ہے۔
مبینہ طور پر‘تبدیلی مذہب کا سب سے بڑاریکٹ’چلانے کےالزام میں یوپی اے ٹی ایس نے اسلامی اسکالر مولانا کلیم صدیقی کو گزشتہ 21ستمبر کو میرٹھ سے گرفتار کیا تھا۔ صدیقی کے وکیل نے کہا ہے کہ پولیس ثبوت کے طور پر ان کے یوٹیوب چینل کو پیش کر رہی ہے جو پہلے سے ہی عوامی ہے اور اس میں کچھ بھی مجرمانہ یاملک کے خلاف نہیں ہے۔
اس سے پہلے بھی غازی آباد کے ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری یتی نرسنہانند سرسوتی کے خلاف پیغمبر محمد پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں شکایت درج کرائی جا چکی ہے۔نرسنہانند تب سرخیوں میں آئے تھے، جب ڈاسنہ مندر میں پانی پینے کی وجہ سے ایک نابالغ مسلم لڑکے کی بے رحمی سے پٹائی کی گئی تھی۔
گزشتہ4 اگست کو فیصل احمد خان نام کےقانون کے ایک استاذ نے رائٹ ونگ کے شدت پسند رہنماؤں یتی نرسنہانند اورسورج پال امو کے الگ الگ مواقع پرمسلم مخالف بیانات پر جامعہ نگر پولیس اسٹیشن میں شکایتیں کی تھیں۔ کوئی کارروائی نہ ہونے پر 7 اگست کو انہوں نے نے ساکیت ضلع کورٹ سے پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دینے کامطالبہ کیا۔
ویڈیو: راجستھان کے اجمیرشہر میں کانپور کے رہنے والے عثمان علی کو ان کے نام اور مذہب کی وجہ سے ہی پیٹا گیا تھا۔ رائٹ ونگ کارکن للت شرما نے ان کی فیملی کے ساتھ بھی مارپیٹ کی تھی۔ اس کے باوجود پولیس نے نامعلوم لوگوں کے خلاف کیس درج کیا ہے۔ دی وائر سے بات چیت میں للت شرما کا دعویٰ ہے کہ وہ کسی بھی چیز سے نہیں ڈرتے۔ چونکہ انہیں بجرنگ دل کے رہنماؤں اور مقامی پولیس کی بھی حمایت حاصل ہے۔
ویڈیو: دہلی کےاتم نگر علاقے میں لگ بھگ 500 ریہڑی پٹری کی دکانیں روز لگتی ہیں۔ ان میں سے اکثر مسلمان دکاندار ہیں۔ گزشتہ 18 جون کو ایک پھل بیچنے والے اور ایک دکاندار کے بیچ ہوئی کہا سنی کے بعد بجرنگ دل نے کچھ پوسٹر لگائے تھے جس میں لکھا تھا ‘سبھی ہندوؤں سے گزارش ہے کہ کسی بھی غیرسماجی فروٹ ریہڑی والے سے خریداری نہ کریں’۔ اس کے بعد پھل بیچنے والوں کو اپنی روزی کمانے کے لیے مشقت کرنی پڑ رہی ہے۔
مظفرنگر کی ایک سکھ خاتون کا کہنا تھا کہ ان کے پڑوسی نے مذہب تبدیل کرنے کے لیے مجبور کرنے کے بعد ان سے شادی کی۔ اس شکایت کی بنیاد پر ملزم کے خلاف ریپ ، دھوکہ دھڑی اور تبدیلی مذہب سے متعلق قانون کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔
اتر پردیش حکومت نے اے ٹی ایس اور پولیس کو مذہب تبدیل کروانے والےملزمین کے مالی لین دین کی جانچ کرنے اور ان کی ملکیت کوضبط کرنے کی ہدایت دی ہے۔
یہ ہندوستان کی معاشرتی فطرت بنتی جا رہی ہے کہ مسلمانوں کو کھلے عام مارا جا سکتا ہے، ان کے خلاف پرتشدد پروپیگنڈہ کیا جا سکتا ہے اور پولیس انتظامیہ سے لےکر سیاسی پارٹیوں تک کوئی بھی اسے سنگین معاملہ ماننے کو تیار نہیں۔
جواہر لعل نہر و نے کہا تھا کہ -اگر کوئی شخص مذہب کی بنیاد پر دوسروں کو نشانہ بنانے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو میں ملک کا سربراہ ہونے کے ناطے یا عام آدمی کی حیثیت سے اپنی آخری سانس تک اس سے لڑوں گا۔
ایودھیا مسجدٹرسٹ- انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن نے دھنی پور میں مجوزہ پروجیکٹ کے نقشے ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سپرد کر دیے ہیں۔ سپریم کورٹ کے ذریعےدی گئی اس زمین پر ایک مسجد، ریسرچ سینٹر اور کمیونٹی کچن بنانے کامنصوبہ ہے۔
ملک کے رہنماگزشتہ کوئی بیس سالوں کی انتھک کوششوں سے سماج کا اتنا پولرائزیشن پہلے ہی کر چکے ہیں کہ آنے والے کئی سالوں تک ان کی انتخابی جیت یقینی ہے۔ پھر کچھ لوگ اقلیتوں کو ہراساں کرنے اور انہیں ذلیل وخوارکرنے کے لیے جوش و خروش کا مظاہرہ کیوں کر رہے ہیں؟
اس سے پہلےصدرجمہوریہ کو لکھے گئے میمورنڈم میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا نے ڈاسنہ مندر کے پجاری کی گرفتاری کا مطالبہ کیاتھا۔میمورنڈم میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مختلف مذہبی گروپوں کے بیچ نفرت کو بڑھاوا دینے کی کوشش کرنے والوں کو سزادینے کے لیے ایک خصوصی اور سخت قانون بنایا جانا چاہیے۔
اس سے پہلے مذہبی رہنما اور غازی آباد کے ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری نرسنہانند سرسوتی کے خلاف مسلم کمیونٹی کے جذبات کو مبینہ طور پر ٹھیس پہنچانے کے لیے راجدھانی دہلی میں عآپ ایم ایل اے اور دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان کی جانب سے گزشتہ تین اپریل کو ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔
عآپ ایم ایل اے امانت اللہ خان نے ہندوتوادی رہنما اور غازی آباد واقع ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری نرسنہانند سرسوتی کے خلاف پیغمبرمحمد اور مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کے الزام میں شکایت درج کرائی ہے۔ نرسنہانند پچھلے مہینے تب چرچہ میں آئے تھے، جب ڈاسنہ مندر میں پانی پینے کی وجہ سے14 سالہ ایک مسلم لڑکے کی بے رحمی سےپٹائی کی گئی تھی۔
ویڈیو: اتر پردیش کے غازی آباد واقع شیو شکتی دھام ڈاسنہ مندر میں ایک مسلم لڑکے کو پانی پینے کے لیے بے رحمی سے پیٹا گیا تھا۔ اس معاملے پر متاثرہ فیملی سے بات چیت۔
ویڈیو: اتر پردیش کے غازی آبادواقع شیو شکتی دھام ڈاسنہ مندر میں ایک مسلمان لڑکے کو پانی پینے کے لیےبے رحمی سے پیٹا گیا۔ ڈاسنہ میں ہونے والا یہ واقعہ نفرت کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ ذہنیت کیوں پیدا ہوتی ہے؟ اس کے پیچھے کیا وجہ ہے؟ ان باتوں کو سمجھنے کے لیےآزاد صحافی علی شان جعفری سے دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔
ڈاسنہ کے واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ جس کوتشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے، پولیس اس کے ساتھ کھڑی ہو سکتی ہے۔ جس نے تشدد کیاپولیس اس کو ڈھونڈ کر اس کے ساتھ انصاف کاعمل شروع کر سکتی ہے۔ انسانیت کی بقا کی امیدقانون یا آئین کی فہم کے زندہ رہنے پر ہی منحصر ہے۔
اتر پردیش کے غازی آباد شہر کے مندر سے پانی پینے کے لیے 14سالہ ایک مسلم لڑکے کو گالیاں دینے اور اس کی بے رحمی سے پٹائی کرنے کے ملزم کو اس کے ایک ساتھی کے گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ مندر انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ ملزم کی قانونی مدد کریں گے۔
ویڈیو: ایک سال پہلے فرقہ وارانہ فسادات میں شمال-مشرقی دہلی میں جان ومال کا کافی نقصان ہوا تھا۔ تب دی وائر نے شیو وہار کے متاثرین سے اس موضوع پر بات کی تھی۔ ایک سال بعد انہی لوگوں سے دوبارہ بات چیت۔
ویڈیو: دہلی فسادات کے ایک سال بعد بھی لوگ خوف میں جی رہے ہیں۔ فسادات میں ہوئے جان ومال کے نقصان کی بھرپائی ہو پانا ناممکن ہے۔ د ی وائر نے شیو وہار کے لوگوں سے بات کر کے ان کی پریشانی کو جاننے کی کوشش کی ۔
لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت جی کشن ریڈی نے کہا کہ متعلقہ معاملہ بنیادی طور پرریاستی حکومتوں کےموضوع ہیں اور قانون کی خلاف ورز ی ہونے پر ایجنسیاں کارروائی کرتی ہیں۔