مارچ 2020 میں دہلی کے نظام الدین مرکز میں تبلیغی جماعت کے پیروکاروں کے اجتماع کو ملک بھر میں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ اس اجتماع سے کووڈ 19 وائرس پھیلا تھا۔ اب پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیقات میں مرکز نظام الدین کے امیر محمد سعد کاندھلوی کی تقریروں میں ‘کچھ بھی قابل اعتراض’ نہیں ملا۔
اپریل 2020 میں کووڈ کے دوران، دہلی حکومت نے فرنٹ لائن ورکرز کی موت پر متاثرہ خاندان کو ایک کروڑ روپے دینے کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن پانچ سال بعد بھی 40 فیصد درخواست گزاروں کو یہ رقم نہیں ملی ہے۔ 154 منظور شدہ درخواست دہندگان میں سے صرف 92 خاندانوں کو ادائیگی کی گئی ہے۔
کووڈ وبائی امراض کے اثرات ہندوستانی معیشت پر بھی واضح طور پر نظر آتے ہیں۔ جہاں ایک طرف بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے، وہیں دوسری طرف شہروں میں مختلف کاموں میں لگے مزدور زرعی شعبے سے منسلک ہونے پر مجبور ہوئے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں کووڈ–19 سے متاثر ہونے والے صحت مند افراد میں دل کے امراض (کارڈیک) سے اچانک موت میں غیرمعمولی اضافے کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ مرکزی وزیر صحت من سکھ مانڈویا نے کہا ہے کہ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ اس سلسلے میں حقائق جاننے کے لیے تین اسٹڈی کر رہی ہے۔