ایڈیشنل سیشن جج پون سنگھ راجاوت نے نچلی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے یہ تبصرہ کیا، نچلی عدالت نے دہلی پولیس کو دی وائر کے عملے سے ضبط کیے گئے الکٹرانک آلات واپس کرنے کو کہا تھا۔ پولیس نے اکتوبر 2022 میں بی جے پی کے ایک رہنما کی جانب سے دی وائر کے خلاف شکایت کے بعد ان آلات کو ضبط کیا تھا۔
جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما یاسین ملک کو گزشتہ سال ٹرائل کورٹ نےٹیرر فنڈنگ کیس میں یو اے پی اے اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
اکتوبر 2021 میں سری نگر کے فوٹو جرنلسٹ محمد منان ڈار کو این آئی اے نے دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ دہلی کی ایک عدالت نے ان کو ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ محض کچھ پوسٹرز، بینرز یا دیگر قابل اعتراض مواد کی موجودگی دہشت گردانہ سرگرمیوں کا مقدمہ بنانے کے لیے کافی نہیں ہے۔
انٹرویو: سپریم کورٹ کے سابق جسٹس بی این سری کرشنا کا کہنا ہے کہ اگر پولیس رضامندی کے بغیر ڈیٹا اکٹھا کرتی ہے تو اسے لازمی طور پراس کی وجہ بتانی ہوگی۔ صرف یہ کہنا کافی نہیں ہوگا کہ ایسا کرنے کا مقصد مجرمانہ جانچ ہے۔
بدعنوانی سے متعلق ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے دہلی کی ایک عدالت نے کہا کہ ملزم کو اس طرح کی جانکاری دینے کے لیے مجبور نہیں کیا جا سکتا اور اس سلسلے میں اس کو آئین ہند کے آرٹیکل 20(3) کے ساتھ–ساتھ ضابطہ فوجداری کی دفعہ161(2) کے ذریعے تحفظ حاصل ہے۔
عرضی گزار منظر امام کو این آئی اے نے ایک اکتوبر 2013 کو انڈین مجاہدین سے تعلق رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا، وہ تب سے جیل میں ہیں اور اب تک ان کے خلاف الزام بھی طے نہیں ہوئے ہیں۔
کیا یاسین ملک اپنے اوپر عائد الزامات کے لیے قصوروار ہیں؟ یہ ماننے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ وہ نہیں ہیں، لیکن جو حکومتیں برسوں سے جاری تنازعات کے پرامن حل کے لیے سنجیدہ ہیں، ان کے پاس اس طرح کے جرائم سے نمٹنے کے اور طریقے ہیں۔
یاسین ملک کو دو جرائم – آئی پی سی کی دفعہ 121 (حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنا) اور یو اے پی اے کی دفعہ 17 (دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے فنڈ اکٹھا کرنا) – کے لیے قصوروار ٹھہراتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ 10 مئی کو ملک نے 2017 میں وادی میں مبینہ دہشت گردی اور علیحدگی پسند سرگرمیوں سے متعلق ایک معاملے میں عدالت کے سامنے تمام الزامات کو قبول کر لیا تھا۔
سی بی آئی نے سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم کے بیٹے اور لوک سبھا ایم پی کارتی چدمبرم کے خلاف 250 چینی شہریوں کو ویزا دلانے کے لیے 50 لاکھ روپے کی رشوت لینے کے الزام میں ایک نیا مقدمہ درج کیا ہے۔ ایجنسی نے کارتی کے چنئی اور دہلی واقع ان کی رہائش گاہ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں ان کے دس ٹھکانوں پر چھاپے ماری کی۔ ایک ٹیم دہلی میں لودھی اسٹیٹ واقع کارتی کے والد پی چدمبرم کی سرکاری رہائش گاہ پر بھی پہنچی۔
دہلی کی ایک عدالت نے کہا کہ حال اور مستقبل میں امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر پچھلی غلطیوں کو بنیاد نہیں بنایا جا سکتا ہے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ محمد غوری کے ایک جنرل قطب الدین ایبک نے شری وشنو ہری مندر اور 27 جین مندروں کو مسمار کرکے احاطہ کے اندر ایک اندرونی حصہ بنایا تھا۔عربی زبان میں مندر احاطہ کا نام بدل کر ‘قوۃ الاسلام مسجد’ کر دیا گیا ۔
معاملے کا ایک ویڈیو سامنے آیا ہے،جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شدت پسند ہندوتوا لیڈریتی نرسنہانند کی پیروکار مدھو شرما مسلمان شخص کا بال پکڑ کر کھینچ رہی ہیں اور انہیں تھپڑ مار رہی ہیں۔دھکا دینے کاالزام لگاتے ہوئے انہوں نے اس کو پاؤں چھونے کے لیے بھی مجبور کیا۔
ڈاسنہ مندر کے پجاری اوررائٹ ونگ کےشدت پسند رہنمایتی نرسنہانند سرسوتی نےالزام لگایا کہ بچے کو ان پر نظر رکھنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ بچہ اس علاقے سے واقف نہیں تھا اور انجانے میں مندر میں چلا گیا تھا۔ اس کے بیان کی سچائی جاننے کے بعد اسے چھوڑ دیا گیا۔
خصوصی رپورٹ : پیٹر مکھرجی کا 2018 میں دیاگیایہ بیان دکھاتا ہے کہ ای ڈی کے الزامات کےمطابق جو رشوت کارتی چدمبرم کو دی گئی تھی، وہ اصل میں مکیش امبانی کےایک فرم کے لیے تھی۔ حالانکہ یہ صاف نہیں ہے کہ مودی سرکار کی اس اہم جانچ ایجنسی نے یہ جانکاری ملنے کے بعد کیا قدم اٹھایا تھا۔
آئی این ایکس میڈیا معاملےمیں چدمبرم کو سب سے پہلے سی بی آئی نے 21 اگست کو گرفتار کیا تھا۔ وہ گزشتہ 105 دنوں سے جیل میں بند ہیں۔
دہلی ہائی کورٹ نے ای ڈی کے ذریعے درج آئی این ایکس میڈیا منی لانڈرنگ معاملے میں چدمبرم کو ضمانت دینے سے گزشتہ جمعہ کو انکار کر دیا تھا۔
کیرل سے لوک سبھا ایم پی تھرور نے گزشتہ سال بنگلور لٹریچر فیسٹیول میں دعویٰ کیا تھا کہ ایک نا معلوم آر ایس ایس لیڈر نے وزیراعظم نریندر مودی کا موازنہ’ شیو لنگ پر بیٹھے بچھوسے کیا تھا۔’
آئی این ایکس میڈیا منی لانڈرنگ معاملے میں دہلی کی ایک عدالت نے ای ڈی کو سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم سے پوچھ تاچھ کرنے اور گرفتار کرنے کی اجازت دی تھی۔ حالانکہ، عدالت نے ای ڈی کو چدمبرم سے راؤز ایونیو عدالت کے احاطے میں پوچھ تاچھ کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ عوامی طور سے گرفتار کرنا ان کی عزت کے لحاظ سے ٹھیک نہیں ہے۔
سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم کی حراست 17 اکتوبر تک کے لئے بڑھا دی گئی ہے۔اس وقت چدمبرم آئی این ایکس میڈیا معاملے میں تہاڑ جیل میں ہیں۔
سابق وزیر خزانہ اور کانگریس کے سینئر رہنما پی چدمبرم آئی این ایکس میڈیا معاملے میں مبینہ منی لانڈرنگ کے الزام میں عدالتی حراست میں ہیں۔ سی بی آئی نے ان کو 21 اگست کو گرفتار کیا تھا۔
سابق وزیر خزانہ اور کانگریسی رہنما پی چدمبرم کو 21 اگست کی رات کو سی بی آئی نے آئی این ایکس میڈیا معاملے میں گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد سے وہ سی بی آئی کی حراست میں ہیں۔ چدمبرم کو پیشگی ضمانت دینے سے سپریم کورٹ کے انکار کے کے بعد اب ای ڈی ان کو حراست میں لے سکتی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس سنیل گوڑ نے آئی این ایکس میڈیا بد عنوانی معاملے میں پچھلے ہفتے کانگریس کے سینئر رہنما پی چدمبرم کی پیشگی ضمانت عرضی خارج کر دی تھی، جس کے بعد سی بی آئی نے ان کو گرفتار کیا تھا۔
کورٹ نے کہا کہ اس عرضی کا اب کوئی مطلب نہیں ہے کیونکہ چدمبرم کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے اور وہ سی بی آئی کی حراست میں ہیں۔ وہ باقاعدہ ضمانت کے لئے ٹرائل کورٹ کے سامنے عرضی دائر کر سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے آئی این ایکس میڈیا معاملےمیں ای ڈی کے ذریعے درج منی لانڈرنگ کےمعاملے میں 26 اگست تک گرفتاری سے چھوٹ دے دی۔اسی معاملے میں چدمبرم کو 26 اگست تک پوچھ تاچھ کے لیے سی بی آئی کی حراست میں بھیجا گیا ہے۔
آئی این ایکس میڈیا معاملے میں دہلی ہائی کورٹ سے پیشگی ضمانت عرضی خارج ہونے کے بعد سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم کو سی بی آئی نے بدھ کو دیر رات ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا۔
آئی این ایکس میڈیا معاملے میں دہلی ہائی کورٹ سے پیشگی ضمانت عرضی خارج ہونے کے بعد سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم کو سی بی آئی نے بدھ کو دیر رات ان کے گھر سے گرفتار کیا۔ اس سے پہلے کانگریس ہیڈکوارٹر پر ایک پریس کانفرنس کرکے چدمبرم نے دعویٰ کیا کہ وہ قانون سے بھاگ نہیں رہے ہیں اور ان کے خلاف لگائے گئے الزام جھوٹے ہیں۔
آئی این ایکس میڈیا معاملے میں دلی ہائی کورٹ سے پیشگی ضمانت عرضی خارج ہونے کے بعد سی بی آئی افسر سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم کی دلی واقع رہائش گاہ پہنچے، لیکن وہاں ان سے ملاقات نہیں ہونے پر افسروں نے نوٹس جاری کر کےان کو دو گھنٹے میں پیش ہونے کی ہدایت دی ہے۔
سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف دائر کی گئی عرضی پر یہ فیصلہ دیا ہے۔ اس سے پہلے نچلی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے ان لوگوں کو مجرم قرار دیا تھا اور پانچ سال جیل کی سزا سنائی تھی۔
غور طلب ہے کہ آئی این ایکس میڈیا معاملے میں سی بی آئی کے ریڈ کارنر نوٹس کی وجہ سے کارتی چدمبرم کو ہر بار ملک سے باہر جانے سے پہلے سپریم کورٹ سے اجازت لینی پڑتی ہے۔
ہندوستان میں جمہوریت کا مستقبل اس بات پر منحصر کرتا ہے کہ یہ یقینی بنایا جائے کہ اس طرح کے سنگین جرائم بھلائے نہیں جائیںگے اور قصوروار کسی قیمت پر نہیں بچیںگے۔
دہلی ہائی کورٹ نے 1984 کے سکھ مخالف فسادات میں 34 سال بعد کانگریس رہنما سجن کمار کو عمر قید کی سزا سنائی ہے ۔ لیکن انصاف ایک ہی خاندان کو ملا ہے ۔ کیوں انصاف کے لیے غیر معمولی کوشش کرنی پڑتی ہے اور ایک جمہوریت میں انصاف ملنا عام بات نہیں ہے ۔ کیاہم قاتل کے ساتھ رہنے کے عادی ہوگئے ہیں ؟ پروفیسر اپوروانند کی پہلی ماسٹر کلاس۔
دہلی ہائی کورٹ نے کانگریس رہنما سجن کمار کو عمر قید کی سزا دیتے ہوئے کہا کہ انسانیت کے خلاف جرم اور قتل عام ہمارے گھریلو قانون کا حصہ نہیں ہیں۔ ان کمیوں کو ختم کرنے کی جلد سے جلد ضرورت ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا،’متاثرین کو یہ احساس دلانا ضروری ہے کہ کتنا بھی چیلنج آئے لیکن سچ کی جیت ہوگی۔‘
دہلی ہائی کورٹ نے 1984 سکھ مخالف فسادات معاملے میں ایک نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف کی گئی مجرموں کی 22 سالہ پرانی اپیلوں کو خارج کر دیا اور سزا کاٹنے کے لیے سرینڈر کرنے کو کہا۔
سابق مرکزی وزیر اور سینئر کانگریسی رہنما پی چدمبرم پر ایئر سیل- میکسس کیس میں غیر قانونی طور پر فارین انویسٹ منٹ پروموشن بورڈ کی طرف سے اپروول دلانے کا الزام ہے۔
دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نےاس معاملے میں مجرم یشپال سنگھ کو موت کی سزا سنائی ہے جبکہ نریش سہراوت کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
2015میں مرکزی حکومت کی ہدایت پر ایس آئی ٹی بننے کے بعد سے یہ پہلا مقدمہ ہے جس میں 3 سال کے اندر کوئی فیصلہ آیا ہے۔
دہلی کی ایک عدالت نے کہاہے کہ ، سیاسی نظریےکو لےکر بڑھتی عدم رواداری پر پابندی لگانے کی ضرورت ہے۔ نئی دہلی : دلّی کی ایک عدالت نے کہا کہ اپنے خیالات کو دوسروں کی زندگی سے زیادہ ترجیح دینے کی وجہ سے لوگوں کے درمیان بڑھتی عدم رواداری […]