Editor

ایمرجنسی  نے آئین کا قتل کیا تھا یا پچھلے 11 سال نے؟

پچیس جون کو ایمرجنسی کے 50 سال مکمل ہونے کے موقع پر ‘سمودھان ہتیا دِیوَس’ مناتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ 1975 میں جمہوریت کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ تاہم، مودی حکومت کے گزشتہ گیارہ سال کے بارے میں بھی یہی تنقید کی جاتی رہی ہے۔ اس غیر اعلانیہ ایمرجنسی کے حوالے سےسینئر صحافی ونود شرما اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے ساتھ میناکشی تیواری کا تبادلہ خیال۔

وی ٹی راج شیکھر: معروف دلت دانشور کی موت

راج شیکھر کا کام نصف صدی سے زیادہ پر محیط ہے، جس کے دوران انہوں نے دلتوں کے جذبات اور مسائل کی انتھک نمائندگی کی ہے، اپنے پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے اعلیٰ ذات کی بالادستی کو چیلنج کیا۔ جرنل دلت وائس کو انہوں نے 1981 میں قائم تھا۔ ان کا جرنل ہندوستان کے انسانی حقوق سے محروم سبھی طبقات کے ترجمان کے طور پر کام کرتا تھا۔

اختلاف رائے کا مطلب ’اینٹی نیشنل‘ ہونا نہیں ہے، جو آج بنا دیا گیا ہے: جسٹس لوکور

پریس کلب آف انڈیا میں ہوئے ایک پروگرام میں مختلف پریس تنظیموں نے صحافت کو دباؤ سے آزاد رکھنے کی اپیل کی۔ نیوز کلک کے ایڈیٹر پربیر پرکایستھ نے کہا کہ میڈیا کے پاس لوگوں تک سچائی پہنچانے کی ذمہ داری اور آزادی، دونوں ہونی چاہیے۔

گلوبل سول سوسائٹی  نے ’نیوز کلک‘ کے خلاف کارروائی بند کرنے اور اس کے مدیر کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا

گلوبل سول سوسائٹی الائنس ‘سی آئی وی آئی سی یو ایس’ نے کہا ہے کہ یہ پوری طرح سے ہندوستان میں پریس کی آزادی پر حملہ ہے اور نیوز ویب سائٹ نیوز کلک کی تنقیدی اور آزاد صحافت کے خلاف انتقامی کارروائی ہے۔ یو اے پی اے کے تحت اس ویب سائٹ پر الزام عائد کرنا، آزاد میڈیا، کارکنوں اور شہریوں کو خاموش کرانے اور ہراساں کرنے کی ایک بے شرم کوشش ہے۔

تمل ناڈو میں بہار کے مزدوروں پر حملے کی گمراہ کن ویڈیو کے پس پردہ حقیقت کیا ہے؟

ویڈیو: پچھلے ہفتے کئی میڈیا آؤٹ اداروں نے تمل ناڈو میں بہار کے مزدروروں پر حملوں کی خبریں چلائیں۔ سوشل میڈیا پر کئی ویڈیو وائرل ہوئے تھے، جن میں مزدروں پر حملہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔ تمل ناڈو پولیس نے ان تمام خبروں اور ویڈیوز کی تردید کی ہے۔ اس پورے واقعے کے بارے میں بتا رہے ہیں علی شان جعفری۔

تمل ناڈو: مزدوروں پر حملے کے بارے میں جھوٹی خبر پھیلانے پر اوپ انڈیا کے مدیر اور سی ای او پر کیس

تمل ناڈو پولیس نے کہا کہ ڈی ایم کے کے تھرونینراور آئی ٹی ونگ کے سوریہ پرکاش نے شکایت درج کرائی ہے کہ اوپ انڈیا ڈاٹ کا ویب سائٹ جھوٹی خبریں پھیلا رہی ہے اورتمل ناڈو میں رہنے والے دیگر ریاستوں کے مزدوروں میں خوف کا احساس پیدا کر رہی ہے۔

کلکتہ کا کولاژ بنانے والے رضوان اللہ ہمارے درمیان نہیں رہے…

رضوان اللہ کے اوراق مصور میں کلکتہ بھی ہے اور دلی بھی— اس سے ہمیں کلکتہ کے کل، آج اور کل کے بارے میں بہت سی معلومات ملتی ہیں اور دلی کے دل کا حال معلوم ہوتا ہے۔’اوراق مصور‘ کلکتہ کا کولاژ ہے اور اس میں شبدوں سے جو چترکاری کی گئی ہے، وہ تصویریں انتہائی حسین ہیں … اس میں فکر، معانی اور لفظیات کا حسن سمٹ آیا ہے۔

اتر پردیش: شام کو شائع ہونے والے ہندی روزنامہ ’ 4 پی ایم‘ کا یوٹیوب چینل بند، ایڈیٹر نے حکومت پر لگایا الزام

اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ سے شائع ہونے والے اخبار ‘4 پی ایم’کے ایڈیٹر نے کہا ہےکہ انہوں نے اس سلسلے میں ایف آئی آر درج کرانے کے ساتھ صدر رام ناتھ کووند کومعاملے کا نوٹس لینے کے لیے خط لکھا ہے۔ اس کے علاوہ اخبار کا ایک نیا یوٹیوب چینل بھی شروع کیا گیا ہے۔

ایمرجنسی کے سیاہ دن بنام اچھے دن …

جمہوریت کو اپنےٹھینگے پر رکھے گھوم رہے لٹھیتوں کے اس دور میں46 سال پہلے کی ایمرجنسی کے 633 دنوں پر خوب ہائےتوبہ مچائیے،مگر پچھلے 2555 دنوں سے بھارت ماتا کی چھاتی پر چلائی جا رہی غیر اعلانیہ ایمرجنسی کی چکی کے پاٹوں کونظرانداز مت کریے۔

اردو صحافت: بندگلی سےآگے …

اخبارات کے کالم نگاروں کا موازنہ آپ نیوز چینلوں کے اینکرز سے کر سکتے ہیں کہ چینلوں کی تعداد جس رفتار سے بڑھی ہے، اچھے اینکرز کی اہمیت و مقبولیت بڑھتی گئی ہے لیکن جس طرح چینلوں پربہت سے بھانڈ اورمسخرے میڈیا کی رسوائی کا سامان کرتے ہیں، ہمارے درمیان بھی قلم کی روشنائی سے اپنی روسیاہی کاسامان کرنے والوں کی کمی نہیں ہے۔

ویڈیو: اس اُردو اخبار کی کہانی ،جس میں جلیبی لپیٹ کر بھگت سنگھ کو پیغام دیا گیا تھا

ویڈیو: جنگ آزادی میں روزنامہ ملاپ کی خدمات ،فکر تونسوی کا کالم پیاز کے چھلکے،اردو رسم الخط میں ہندی کا استعمال اور اردو صحافت کے مستقبل پر ملاپ کے مدیر نوین سوری سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔

میں نے ایمرجنسی تو نہیں دیکھی ،لیکن …

ایک بات جو موجودہ حالات کو ایمرجنسی سے بھی زیادہ سنگین بناتی ہے وہ یہ کہ آج ملک کو تانا شاہی کے ساتھ ساتھ فسطائیت کا بھی سامنا ہے۔ فرقہ پرستی اپنے عروج پر ہے۔ مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف تشدد عام ہو گیا ہے۔ اس کے خلاف کوئی شنوائی نہیں ہے۔ مظلوم کو انصاف کی جگہ ذلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

کیا ایمرجنسی کو دوہرانے کا خطرہ اب بھی بنا ہوا ہے؟

ایمرجنسی کوئی ناگہانی واقعہ نہیں بلکہ اقتدار کی بےانتہا مرکزیت، جابرانہ رویہ ، شخصیت پرستی اور چاپلوسی کے بڑھتے رجحان کا ہی نتیجہ تھا۔ آج پھر ویسا ہی نظارہ دکھ رہا ہے۔ سارے اہم فیصلے پارلیامانی کمیٹی تو کیا، مرکزی کابینہ کاؤنسل کی بھی عام رائے سے نہیں کئے جاتے، صرف اور صرف پی ایم او اور وزیر اعظم کی چلتی ہے۔