مہاراشٹر واقع تنظیم ووٹ فار ڈیموکریسی نے انتخابی عمل میں کچھ واضح خامیوں کی نشاندہی کرنے کے علاوہ تین اہم دعوے کیے ہیں، جو الیکشن کمیشن کے طریقہ کارپر سوال قائم کرتے ہیں۔
کچھ معاملوں میں ای وی ایم ووٹوں کی گنتی ای وی ایم میں ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد سے کم ہے۔ حالاں کہ، اس کے پیچھےکی وجوہات کو بیان کرنے کے لیے وضاحت پیش کی گئی ہے، لیکن بعض معاملوں میں شمار کیے گئے ووٹوں کی تعداد میں فرق متعلقہ سیٹ پر جیت کے مارجن کا تقریباً نصف ہے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) کی جانب سے دائر عرضی پر شنوائی کر رہی ہے۔ کیس کی سماعت کر رہے ججوں نے کہا کہ وہ ابھی تک نہیں بھولے ہیں کہ جب بیلٹ پیپر کے ذریعے ووٹ ڈالے جاتے تھے تو کیا ہوتا تھا۔
بیلٹ پیپرز کی شفافیت کے برعکس، ای وی ایم – وی وی پی اے ٹی نظام پوری طرح سے غیر شفاف ہے۔ سب کچھ ایک مشین کے اندر مبہم انداز میں رونما ہوتا ہے۔ وہاں کیا ہو رہا ہے، اس کے بارے میں ووٹر کو کوئی جانکاری نہیں ہوتی۔ نہ ہی اس کے پاس اس بات کی تحقیق کرنے یا مطمئن ہونے کا کوئی موقع ہوتا ہے کہ اس کا ووٹ صحیح امیدوار کو ہی گیا ہے۔
کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیشیٹو کے ڈائریکٹر وینکٹیش نایک کو آر ٹی آئی سے موصولہ دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے عین قبل ای وی ایم کی بیلٹ یونٹ، کنٹرول یونٹ اور وی وی پی اے ٹی میں خرابی کی رپورٹ کئی ریاستیں کر رہی تھیں، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ای وی ایم بنانے والوں سے خرابی کی بلند شرح کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے رابطہ کیا تھا۔
دی سٹیزن کمیشن آن الیکشن اور انڈین اوورسیز کانگریس کے صدر سیم پترودا 2024 کے لوک سبھا انتخابات کی نگرانی کے لیے ایک گروپ بنائیں گے۔ پترودا نے کہا کہ ای وی ایم کے ذریعے انتخابات کرانے کے موجودہ نظام سے شہریوں کا بھروسہ اٹھ گیا ہے۔ اگر بھروسے کو واپس لاناہے تو انتخابات کرانے کا واحد طریقہ بیلٹ پیپر ہیں۔
دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سربراہ کی جانب سے دائر عرضی میں درخواست کی گئی ہے کہ فرسٹ لیول چیکنگ(ایف ایل سی) کی تکمیل سے قبل سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو ای وی ایم کے سیریل نمبر اور مینوفیکچررز کی تفصیلات دستیاب کرائی جانی چاہیے۔
رویش کا بلاگ: وہ کون ہے جس کے دباؤ میں ہم اس سسٹم کو اپنائے ہوئے ہیں جو امریکہ، فرانس، جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک تک نہیں اپناتے؟ کس کا پریشر ہے ؟؟؟ اتنا ہی بتا دو کہ دباؤ اندرون ملک سے ہی کسی کا ہے یا کوئی بیرون ملک بیٹھا ہوا سب کچھ سنبھال رہا ہے؟
اتر پردیش میں 2017 کے اسمبلی انتخابات نے ای وی ایم کو شکوک شبہات کے گھیرے میں مزید دھکیل دیا۔ چونکہ انتخابات وزیر اعظم نریندر مودی کے نوٹ بندی کے اعلان کے بعد منعقد کیے گئے تھے اور ہر جگہ عوام اس پر خار کھائے ہوئے تھے، اس لیے ان انتخابات میں بی جے پی کی بھاری جیت کسی کو ہضم نہیں ہو رہی تھی۔ گراؤنڈ پر کوئی ایسے اشارے نہیں مل رہے تھےکہ بی جے پی کو اس قدر پذیرائی حاصل ہوگی۔
ممتابنرجی نے کہا کہ ؛‘ان لوگوں کے خلاف کتنے معاملے درج کیے گئے ہیں جنہوں نے نندی گرام کے مسلمانوں کو پاکستانی کہا تھا؟ کیا انہیں شرم نہیں آتی ہے؟ وہ میرے خلاف کچھ بھی نہیں کر سکتے ہیں۔ میں ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی، آدی واسیوں کے ساتھ ہوں۔’
مغربی بنگال کے باگھمنڈی اسمبلی حلقہ کا معاملہ۔ کانگریس امیدوار نیپال چندر مہتو کا الزام ہے کہ ای وی ایم اسٹرانگ روم کی سی سی ٹی وی فوٹیج دکھانے والی اسکرین تین اپریل کو صبح دس بجے سے صبح 11:05 بجے تک اور چار اپریل کو صبح 9:40 بجے سے صبح 10:30 بجے تک بند تھی۔
آسامی نیوز چینل پرتی دن ٹائمس نے ایک آڈیو کلپ نشر کیا تھا، جس میں مبینہ طور پروزیر اور بی جے پی رہنما پیوش ہزاریکا کو صحافی نذرالاسلام سے بات چیت کرتے سنا جا سکتا ہے۔اس بات چیت کے دوران وزیر نےنذرل اور ایک دیگر صحافی تلسی کو ان کے گھروں سے گھسیٹ کر باہر نکالنے اور ‘غائب’ کرنے کی دھمکی دی۔
آسام کے کریم گنج ضلع کاواقعہ۔الیکشن کمیشن نے چار اہلکاروں کو سسپنڈ کر دیا ہے۔ راتاباری اسمبلی حلقہ کے اندرا ایم وی اسکول کی پولنگ پارٹی کی گاڑی ای وی ایم لےکر کریم گنج کے اسٹرانگ روم میں رکھنے جا رہی تھی، جب گاڑی خراب ہو گئی۔ پھر ایک پرائیویٹ گاڑی سے لفٹ لیا، جو ضلع کے پتھرکانڈی سیٹ سے بی جے پی ایم ایل اے اور امیدوار کرشنیندو پال کی نکلی۔
ویڈیو: انتخاب سے قبل ایک سروے میں پتہ چلا ہے کہ مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس چیف ممتابنرجی تیسری بار اقتدار میں آ سکتی ہیں۔ اس سروے پر بی جے پی رہنما ششر بجوریا اور ماہر اقتصادیات پرسین جیت بوس سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
مغربی بنگال میں اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں تین سیٹوں پر ہار کے بعدبی جے پی کے نیشنل سکریٹری راہل سنہا نے کہا کہ ای وی ایم کے ساتھ کچھ بھی کیا جا سکتا ہے۔ آپ ووٹوں کی گنتی میں مقتدر پارٹی کی جانب سے گڑبڑی کئے جانے کے اندیشے کو خارج نہیں کر سکتے ہیں۔
ایک صحافی نے بھوپال سے بی جے پی رکن پارلیامان پرگیہ ٹھاکر پر فرقہ وارانہ جذبات بھڑکانے اور انتخاب جیتنے کے لئے نا مناسب رویہ اپنانے کا الزام لگاکر ان کے انتخاب کو چیلنج کیا ہے۔ 19 عرضی میں سے 17 کانگریس امیدواروں نے دائر کی ہیں۔
ای وی ایم کی خرید پر گزشتہ سال 3902.17 کروڑ روپے خرچ کئے گئے تھے۔
لوک سبھا انتخاب میں جیت درج کرنے والی پارٹیوں میں سے بی جے پی واحد ایسی پارٹی ہے جس کی طرف سے ایک بھی مسلم ایم پی لوک سبھا نہیں پہنچا ہے۔ 542 سیٹوں پر ہوئے لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی نے 303 سیٹوں پرجیت درج کی ہے۔
اتر پردیش کے غازی پور، چندولی، ڈمریاگنج، مئوکے ساتھ بہار میں بھی کچھ جگہوں پر ای وی ایم کی مشتبہ آمد ورفت کا الزام لگایا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ان تمام الزامات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے کہا کہ تمام معاملوں کو سلجھا لیا گیا ہے۔
پرنب مکھرجی مکھرجی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ای وی ایم کے حوالے سے آنے والی خبریں باعث تشویش ہیں ۔ ای وی ایم کی حفاظت کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ دار ی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ، الیکشن کمیشن کو عوام کا بھروسہ نہیں ٹوٹنے دینا چاہیے۔
ایک تنظیم نے اپنی عرضی میں کہاتھا، ای وی ایم قابل اعتماد نہیں ہے اور اس کی ٹیمپرنگ کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مانگ کی تھی کہ ای وی ایم کی جگہ آپٹکل بیلیٹ اسکین مشین کے ذریعے ووٹنگ کی جانی چاہیے۔
سماجی کارکن ارونا رائے، جیتی گھوش، جسٹس اے پی شاہ، سنجئے پاریکھ اور سیدہ حمید نے اس معاملے کو لےکر ایک بیان جاری کیا ہے۔
خط لکھنے والوں میں تینوں فوج کے آٹھ سابق چیف سمیت 150 سے زیادہ سابق فوجی افسر شامل ہیں۔ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ فوج کا سیکولر اورغیر سیاسی کردار محفوظ رہے۔
نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے ای وی ایم میں کانگریس کے بٹن کے کام نہ کرنے سمیت کئی گڑبڑیوں کا الزام لگایا۔ نیشنل کانفرنس کے رہنما نے شکایت درج کرائی۔
خط میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کی جانب اشارہ کیا گیا ہے اور یہ کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے درج کی گئی زیادہ تر شکایتوں پر کس طرح سے کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی ہے۔
اس سے پہلے ہرایک اسمبلی حلقہ میں کسی ایک بوتھ پر ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کی میچنگ کی جاتی تھی۔ کورٹ نے 21 پارٹیوں کے ذریعے دائر پی آئی ایل پر یہ فیصلہ دیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑا نے واضح کیا کہ مختلف سیاسی پارٹیوں کے ذریعے ای وی ایم کی تنقید سے ہم پریشان ہونے والے نہیں ہیں۔ الیکشن کمیشن ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کا استعمال جاری رکھے گا۔
سید شجاع نے دعویٰ کیا تھا کہ ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے اور 2014 کے لوک سبھا انتخاب میں دھاندلی ہوئی تھی ۔
الیکشن کمیشن نے دہلی پولیس کو لکھے خط میں کہا ہے کہ سید شجاع نے مبینہ طور آئی پی سی کی دفعہ 505(1)کی خلاف ورزی کی ہے ۔
لندن میں ہوئی ہیکر سید شجاع کی پریس کانفرنس کو دو حصے میں دیکھا جانا چاہیے۔ ایک ای وی ایم کو چھیڑنے کی تکنیک کے طور پر ، جس پر ہنسنے والوں کے ساتھ ہنسا جا سکتا ہے، مگر دوسرا حصہ قتل کے سلسلے کا ہے۔ ایک کمرے میں ای وی ایم چھیڑنے کی تکنیکی جانکاری رکھنے والے 11 لوگوں کو بھون دیا جائے، یہ بات فلمی لگ سکتی ہے تب بھی اس پر ہنسا نہیں جا سکتا۔
بھرت پور ضلع کے ڈیگ کمہیر سے کانگریس امیدوار وشویندر سنگھ نے ای وی ایم سے چھیڑچھاڑ اور اس کے تحفظ کو لےکر لاپرواہی برتے جانے کا الزام لگایا تھا۔سنیچر کی شب کانگریس کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان ای وی ایم کو لےکر تنازعہ ہوا تھا۔ ای […]
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ضمنی انتخابات میں ای وی ایم میں خرابی کی خبر اور گزشتہ 4 سالوں کے درمیان ہندوستان میں پبلک ڈسکورس پر ونود دوا کا تبصرہ۔
شرد یادو نے کہا کہ بی جے پی کے ذریعے پھیلائی جا رہی فرقہ پرستی کو سماجی انصاف کی تحریک ہی روک سکتی ہے۔ آج سماجی عدم مساوات کا عالم یہ ہے کہ کسان، دلت اور غریب طبقہ بےحد دقت میں ہیں۔
گجرات میں حالیہ اسمبلی انتخابات میں 5.5 لاکھ سے زیادہ رائےدہندگان نے نوٹا بٹن دبایا تھا۔ وہاں کئی اسمبلی علاقوں میں جیت کا فرق نوٹا ووٹ کی تعداد سے کم تھا۔
گجرات انتخاب میں ذات ،برادری اور اقتصادی عدم مساوات کی آنچ پر ایسی کھچڑی پکی، جس کا ذائقہ بی جے پی کو اب کڑوا لگ رہا ہے۔ 2002 میں گجرات فسادات کے بعد ہوئے اسمبلی انتخاب میں بی جے پی اور نریندر مودی نے بڑی جیت حاصل کی […]
میڈیا کے سوال پوچھنے کی بات کرنا بیکار ہے کیونکہ وہ سوال پوچھنا بھول چکی ہے۔ وہ کم وبیش اسی راستے پر ہے جس کے لیے ان کو کہا جارہا ہے۔ ہندوستانی میڈیا تقریبا ستّر فیصد ہندوستان سے کس طرح کا سلوک کر رہی ہے، اس کا صحیح […]
سوشل میڈیا پر ای وی ایم میں چھیڑ چھاڑ کو لے کر مذاق بنایا جارہا ہے۔سینئر صحافی اور تبصرہ نگاہ دلیپ سی منڈل نے اپنی فیس بک وال پہ ایک فوٹو شیئر کیا ہے جس میں لکھا ہےکہ ؛ای وی ایم کے سامنے والا کوئی بھی بٹن دبا […]
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ای وی ایم سے چھیڑ چھا ڑ اور سی بی آئی جج کی مشتبہ موت پر ونود دوا کا تبصرہ