ویڈیو: زرعی قوانین کی مخالفت کر رہے کسانوں پر سرکار اور کئی میڈیااداروں کی جانب سےالزام لگایا گیا کہ کسانوں کو قوانین کی خاطرخواہ سمجھ نہیں ہے اور انہیں گمراہ کیا گیا ہے۔ اس مدعے پر کسانوں سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئےزرعی قوانین کا گزشتہ 12 دنوں سے کسان دہلی کی سرحدوں میں مخالفت کر رہے ہیں۔اس سلسلے میں کسانوں سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
کانگریس اور جے ڈی ایس کے رہنماؤں نے وزیر زراعت بی سی پاٹل کے اس بیان پر اعتراض کیا ہے۔ کرناٹک کے سابق وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے کہا کہ کسان وقار اور عزت کے ساتھ جنم لیتے ہیں۔ جب انہیں پریشانیوں کی طرف ڈھکیل دیا جاتا ہے تو وہ اپنی زندگی ختم کرنے کے لیےمجبور ہو جاتے ہیں۔
اس سے پہلے پدم شری اور ارجن ایوارڈ سے سرفراز سمیت کئی سابق کھلاڑیوں نے بھی اپنااعزاز لوٹانے کی بات کہی ہے۔مرکزی حکومت کی جانب سے پاس کیےگئے متنازعہ قوانین کے خلاف کسان گزشتہ26 نومبر سے دہلی کی مختلف سرحدوں پر مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ویڈیو: مرکزی حکومت کے متنازعہ نئے زرعی قوانین کو لےکر ہزاروں کسان دہلی کی سرحدوں پرمظاہرہ کر رہے ہیں۔ اس پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ویڈیو: مرکزی حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کو لےکر کسان دہلی کی سرحدوں پر گزشتہ سات دنوں سےمظاہرہ کر رہے ہیں۔ شیکھر تیواری کی کسانوں سے بات چیت۔
جن کھلاڑیوں نے یہ اعلان کیا ہے، ان میں پدم شری اور ارجن ایوارڈ یافتہ پہلوان کرتار سنگھ، ارجن ایوارڈ سے سرفراز کھلاڑی سجن سنگھ چیمہ اور ارجن ایوارڈ سے ہی سرفراز ہاکی کھلاڑی راج بیر کور شامل ہیں۔
آل انڈیا ٹیکسی یونین نے وارننگ دی ہے کہ اگر نئے زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے کسانوں کے مطالبات نہیں مانے گئے تو وہ تین دسمبر سے ہڑتال پر جائیں گے۔ نئے متنازعہ قانون کے خلاف پچھلے چھ دنوں سے دہلی کی سرحدوں پر ہزاروں کی تعداد میں کسان مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں سے دو کسان اور ایک گاڑی مکینک تھے۔ کسان تنظیموں نے متاثرہ فیملی کو نوکری اور معاوضہ دینے کی مانگ کی ہے۔ پنجاب اور ہریانہ سمیت دیگر ریاستوں سے آئے کسان مرکز کے متنازعہ زرعی قوانین کو لےکر مظاہرہ کر رہے ہیں۔
مرکز کی مودی سرکار کا دعویٰ ہے کہ نئے زرعی قوانین کے ذریعےاے پی ایم سی منڈیوں کے باہر بھی زرعی پیداوار بیچنے اور خریدنے کا سسٹم تیار کیا جائےگا۔ حالانکہ کسانوں اور ماہرین کو اس بات کی فکرہے کہ اگریہ قانون نافذ کیا جاتا ہے تو اے پی ایم سی اور ایم ایس پی کا سسٹم ختم ہو جائےگا۔
کسانوں کے مظاہروں کے بیچ تین زرعی آرڈیننس کو لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا کی بھی منظوری مل گئی ہے۔ صحافی پی سائی ناتھ نے کہا کہ ان قوانین کی وجہ سےہرطرف انتشار کی حالت ہو جائےگی۔ کسان اپنے پیداوارکی مناسب قیمت چاہتا ہے لیکن اس کے لیے جو بھی تھوڑا بہت سسٹم بنا ہوا تھا سرکار اس کوبھی ختم کر رہی ہے۔
مدھیہ پردیش کے سونی میں کسانوں نے امپورٹ کی وجہ سے مکئی کی فصل کی واجب قیمت نہ ملنے پر ایک آن لائن مظاہرہ شروع کیا ہے، جس کو کسان ستیاگرہ کا نام دیا گیا ہے۔ کو روناانفیکشن کے دور میں یہ لوگ متاثرہ کسانوں کی مانگوں اور پریشانیوں کو آن لائن شیئر کرتے ہوئے اپنے لیےحمایت جمع کررہے ہیں۔
معاملہ اتر پردیش کے باندہ ضلع کا ہے۔ 52 سالہ کسان رام بھون شکلا دو دن سے فصل کاٹنے کے لیے گاؤں میں مزدور ڈھونڈ رہے تھے، مگر لاک ڈاؤن کی وجہ سے مزدور نہیں مل رہے تھے۔
دی وائر کی خصوصی رپورٹ: آر ٹی آئی کے تحت حاصل کئے گئے دستاویز بتاتےہیں کہ مہاراشٹر، راجستھان، اتر پردیش سمیت کئی دیگر ریاستوں نے مرکز کے ذریعےطےشدہ ایم ایس پی پر اتفاق نہیں کیا تھا۔ ریاستوں نے اپنے یہاں کی پیداواری لاگت کے حساب سے امدادی قیمت طے کرنے کی سفارش کی تھی، لیکن مرکز نے تمام تجاویز کوخارج کر دیا۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آربی) کے اعداد و شمار کے مطابق، سال 2018 میں اوسطاً 35 بے روزگاروں اور نجی کاروبار سے جڑے 36 لوگوں نے ہر دن خودکشی کی۔ اس سال 12936 بے روزگاروں اور نجی کاروبار سے جڑے 13149 لوگوں نے خودکشی کی۔
حالانکہ، یہ قرض معافی اصل کے بجائے کاغذات پر ہی زیادہ ہوئی ہیں۔ ان میں سے 60 فیصد سے زیادہ قرض معاف نہیں کئے جا سکے ہیں۔ سب سےخراب مظاہرہ مدھیہ پردیش کا رہا ہے۔ مدھیہ پردیش میں محض 10 فیصد قرض معاف کئے گئےہیں۔
راجیہ سبھا میں وزیر زراعت پرشوتم روپالا نے کہا کہ سرکار کی جانب سے کسانوں کی معاشی حالت کو ٹھیک کرنے کے لیے کئی پروگرام عمل میں لائے جا رہے ہیں لیکن خودکشی کرنے والے کسانوں کو معاوضہ دینے کا اہتمام موجودہ وقت میں چلائی جا رہی کسی پالیسی میں نہیں ہے۔
مہاراشٹرسرکار کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ بےموسم برسات سے 4433549 کسان متاثر ہوئے اور آٹھ ضلعوں میں 4149175 ہیکٹر زمین پر فصل برباد ہوئی۔
خصوصی رپورٹ : مرکزی وزارت زراعت نے اس کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لئےریاستی حکومتوں کے ساتھ ملکر جانچ شروع کی ہے۔ اس کے علاوہ کسانوں کے 5000 کروڑ روپے سے زیادہ کے دعوے کی ادائیگی نہیں کی جا سکی ہے، جبکہ دعوے کی ادائیگی کی معینہ مدت کافی پہلے ہی پوری ہو چکی ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان کی مانگ پوری ہو جاتی ہیں تو وہ لوٹ جائیںگے، نہیں تو وہ د ہلی کی طرف مارچ کریںگے۔
ویڈیو: ہریانہ میں آئندہ اسمبلی انتخابات کو لے کر دی وائر کے ڈپٹی ایڈیٹر گورو وویک بھٹناگر کی ریاست کے بی جے پی صدر سبھاش برالا سے بات چیت۔
ویڈیو: یوگیندر یادو گزشتہ کئی سالوں سے ہریانہ کی سیاست پر نظر رکھتے رہے ہیں۔پہلے عام آدمی پارٹی کے رہنما کے طور پر اور بعد میں سوراج ابھیان کے قومی صدر کے طور پر انھوں نے ریاست میں تشہیر کے لیے کافی وقت گزارا ہے۔ریاست کے 22 ضلعوں میں سے 13 ضلعوں میں 9 دن کا جن سروکار ابھیان پورا کرکے لوٹے یوگیندر یادو نے ریاست کی پہلی بی جے پی حکومت ،کسانوں اور خواتین کی حالت،بے روزگاری سمیت مختلف مدعوں پر دی وائر کے ڈپٹی ایڈیٹر گورو وویک بھٹناگر سے بات کی۔
ویڈیو: بجٹ میں کسانوں اور نوجوانوں کے لیے کیاملا،اس مدعے پر سینئر صحافی نتن سیٹھی، بزنس اسٹینڈرڈ کی پالیٹیکل ایڈیٹر ادیتی فڑنویس اور دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
جب تک گلوبلائزیشن کی اقتصادی پالیسیوں میں کوئی فیصلہ کن تبدیلی نہیں ہوتی، ہندوستان وشوشکتی بن جائے توبھی، حکومت کا سارا بوجھ ڈھونے والے نچلے طبقے کی یہ تقدیر بنی ہی رہنے والی ہے کہ وہ تلچھٹ میں رہکر عالمی سرمایہ داری کے رساؤ سے گزر بسر کرے۔
دیتاری نایک کا کہنا ہے کہ جب سے ان کو پدم شری ایوارڈ ملا ہے، لوگ ان کی شہرت کا حوالہ دےکر ان سے کوئی کام کرانے کو تیار نہیں ہیں۔ وہ چینٹیوں کے انڈے کھانے کو مجبور ہیں۔ اڑیسہ کے تال بیترنی گاؤں کے رہنے والے نایک کو پہاڑ کھودکر نہر بنانے کے لئے پدم شری ایوارڈ سے اسی سال نوازا گیا تھا۔
گزشتہ سال اسی مدت میں 896 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔
یہ غلط فہمی پھیلائی گئی کہ ایف سی-5 آلو کا ایسا پیٹنٹ پیپسی کو کے پاس ہے کہ اس کی اجازت کے بغیر کسان اس آلو کی پیداوار ہی نہیں کر سکتے۔ یہ سچ نہیں ہے۔
آلو کی ایک خاص قسم کی پیداوارکی وجہ سے پیپسی کو انڈیا نے گجرات کے چار آلو کسانوں کے خلاف پیٹنٹ حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگاکر عرضی دائر کی تھی۔ ساتھ ہی ہر ایک کسان سے معاوضہ کے طور پر 1.05 کروڑ روپے کی مانگ کی […]
کانگریس کا انتخابی منشور کم از کم یوں بامعنی ہے کہ فوری طور پر ہی سہی، ملک کے سیاسی ڈسکورس میں تبدیلی کے اشارے مل رہے ہیں۔
انتخابی منشور میں سرکاری نوکریوں کو ایک لفظ کے لائق نہ سمجھکر بی جے پی نے ثابت کر دیا ہے کہ اس کے لئے نوجوان اور روزگار دونوں کا مطلب بدل گیا ہے۔
کانگریس نے اپنا انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے غریبوں کو 72 ہزار روپے سالانہ دینے اور کسانوں کے لئے الگ بجٹ کے اہتمام کا وعدہ کیا ہے۔ پارٹی نے قرض نہ چکا پانے والے کسانوں کے خلاف فوجداری نہیں بلکہ سول کیس درج کرنے کی بات کہی ہے۔
وارانسی سے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کر چکے 111 کسانوں کامنصوبہ ہے کہ وہ اپنا پرچہ نامزدگی داخل کریں گے اور اگھوری سادھوؤں کے بھیس میں مودی کے خلاف تشہیر کریں گے۔
گنا کسانوں کا10074.98کروڑ روپے میں سے4547.97 کروڑ روپے یعنی 45 فیصدی سے زیادہ اتر پردیش کے صرف 6 انتخابی حلقوں میرٹھ، باغپت، کیرانہ، مظفرنگر، بجنور اور سہارن پور کے کارخانوں پر بقایہ ہے۔
وزیر اعظم مودی پر وعدہ نہیں پورا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کسان رہنما ایّاکنّو نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بی جے پی اپنے منشور میں ہماری مانگوں کو شامل کرے۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ہم اپنا فیصلہ واپس لے لیںگے۔
گزشتہ سال اگست میں کیرل میں آئے سیلاب کے دوران ایڈوکی اور تریشور ضلع سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے۔گزشتہ 2 مہینے میں ایڈوکی ضلع میں 8 جبکہ تریشور ضلع میں 1 کسان نے خودکشی کر لی۔
اس سے پہلے مارچ 2018 کو کسانوں نے اپنی مانگوں کے ساتھ ناسک سے ممبئی تک لمبی ریلی کی تھی۔ الزام ہے کہ مہاراشٹر کی فڈنویس حکومت نے کسانوں کی مانگوں کو پورا نہیں کیا ہے، اس کی وجہ سے کسان ایک بار پھرمظاہرہ کرنے کو مجبور ہوئے ہیں۔
غور طلب ہے کہ جیل بھیجے گئے کسان چھوٹے اور حاشیے کے وہ کسان ہیں جو کہ پنجاب حکومت کی قرض معافی کی اسکیم کے تحت آتے ہیں۔
آئی آر ڈی اے آئی کی رپورٹ کے مطابق مارچ 2018 تک فصل بیمہ کے تحت کام کرنے والی سرکاری کمپنیوں کو 4085 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ اس میں سے سب سے بڑا نقصان اے آئی سی کو ہوا ہے۔
85سالہ اکانومسٹ اور نوبل ایوارڈ یافتہ امرتیہ سین نے کہا کہ ملک میں آئینی اداروں پر حملہ ہورہے ہیں۔اظہار رائے کی آزادی پر پابندی عائد کی جارہی ہے ،یہاں تک کہ صحافیوں کو پریشان کیا جارہا ہے۔
بستر ضلع کے لوہانڈی گوڑا میں ٹاٹا اسٹیل پلانٹ کے لئے سال 2008 میں آدیواسی کسانوں کی زمین لی گئی تھی۔ کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں زمین واپس دلانے کا وعدہ کیا تھا۔