ماہرتعلیم سوہاس پالشیکر اور سماجی کارکن یوگیندر یادو نےاین سی ای آر ٹی سےسیاسیات کی نصابی کتاب سے ‘خصوصی صلاح کار’کے طور پر درج ان کا نام ہٹا نے کو کہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نصاب کو ‘منطقی’ بنانے کے نام پرمسلسل مواد کو ہٹا نے کی وجہ سے ‘مسخ’ ہوچکی کتابوں میں اپنا نام دیکھنا ان کے لیے شرمندگی کا باعث ہے ۔
ویڈیو: کیرالہ کی خواتین کے مبینہ طور پر اسلام قبول کرنے اور آئی ایس آئی ایس میں شامل ہونے کا دعویٰ کرنے والی فلم ‘دی کیرالہ سٹوری’کی جہاں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مخالفت کی جا رہی ہے، وہیں کچھ بی جے پی مقتدرہ ریاستوں میں اسے ٹیکس فری کر دیا گیا ہے۔ اس فلم کے حوالے سے دہلی کے نوجوانوں اور طالبعلموں سے بات چیت۔
ویڈیو: حال ہی میں ایک میڈیا رپورٹ میں این سی آر بی کے حوالے سے بتایا گیا تھاکہ گجرات میں پچھلے پانچ سالوں میں40000 سے زیادہ خواتین لاپتہ ہو ئی ہیں۔ اس سلسلے میں اٹھنے والے سوالوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں سینئر صحافی شرت پردھان۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار کے مطابق ، سال 2016 میں 7105، 2017 میں 7712، 2018 میں 9246 اور 2019 میں 9268 خواتین لاپتہ ہوئی ہیں۔ سال 2020 میں 8290 خواتین کے لاپتہ ہونے کی جانکاری موصول ہوئی تھی، جس کے بعد کل تعداد 41621 تک ہوجاتی ہے۔
بلقیس بانو کےگینگ ریپ اور ان کے خاندان کے افراد کے قتل کے 11 مجرموں کو اگست 2022 میں گجرات حکومت کی معافی کی پالیسی کے تحت رہا کیا گیا تھا۔ ان میں سے ایک شیلیش بھٹ بھی تھے، جو گزشتہ سنیچر کو ایک سرکاری تقریب میں بی جے پی ایم پی جسونت سنگھ بھابھور، ان کے بھائی اور بی جے پی ایم ایل اے شیلیش بھابھور کے ساتھ ڈائس پر موجود تھے۔
موربی ضلع انتظامیہ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے،جس میں علاقے میں کام کرنے والے تمام تارکین وطن مزدوروں کو مقامی پولیس میں رجسٹریشن کرانے کو کہا گیا ہے۔ عدم تعمیل کی صورت میں کارروائی کی بات کہی گئی ہے۔اس سلسلے میں اب تک کم از کم 50 معاملے درج بھی کیے جا چکے ہیں۔
گجرات کے داہود ضلع کے رندھیک پور میں گزشتہ 7 مارچ کو ایک مسلم آٹورکشہ ڈرائیورسے ایکسیڈنٹ ہو گیا تھا۔ اس میں ایک شخص کی جان چلی گئی جبکہ دوسرا زخمی ہوگیا۔ حادثہ کے بعد مرنے والے اور زخمی کے لواحقین رندھیک پور کے اس علاقے میں گئے جہاں مسلمان رہتے تھے۔ ان کی دھمکی کے بعد مسلمانوں نے اپنے گھر بار چھوڑ دیے ہیں۔
ویڈیو: 24 فروری 2023 کو شمال–مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات کو تین سال پورے ہو گئے۔ اس علاقے کے شیو وہار کے رہنے والے سلیم ملک کے لیےاس تشدد نے ان یادوں کو تازہ کر دیا تھا، جو انہوں نے 2002 کے گجرات فسادات کے دوران دیکھا تھا۔
وڈودرا کے ‘ہندو’ اکثریتی علاقے میں ایک مسلمان شخص کے دکان خریدنے پر اعتراض کرنے والی عرضی کو لے کر گجرات ہائی کورٹ نے عرضی گزاروں پر 25000 روپے کا جرمانہ عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ رویہ ‘پریشان کن’ ہے۔
گجرات کے شہر وڈودرا میں مہاراجہ سیاجی راؤ یونیورسٹی کیمپس میں دو دن قبل نماز پڑھنے والےایک جوڑے کا ویڈیو سامنے آنے کے بعد دو طالبعلموں کے نماز پڑھنے کا ویڈیوبھی وائرل ہوگیاہے۔ وشو ہندو پریشد کے کارکنوں نے اس واقعہ کے پس پردہ سازش کا الزام لگاتے ہوئے یہاں گنگا جل چھڑک کر ہنومان چالیسہ کاپاٹھ کیا۔
بلقیس بانو نے اپنی عرضی میں سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر نظرثانی کی مانگ کی تھی، جس میں گجرات حکومت کو مجرموں کی سزاپر کا فیصلہ لینے کی اجازت دی گئی تھی۔ ان کی دلیل تھی کہ سپریم کورٹ کا یہ خیال کہ مجرموں کورہا کرنے کا فیصلہ کرنے کے لیے گجرات میں ایک ‘مناسب حکومت’ ہے ضابطہ فوجداری کی دفعات کے خلاف ہے۔
احمد آباد کے جمال پور-کھڑیا اسمبلی حلقہ سے کانگریس امیدوارعمران کھیڑا والا نے گجرات اسمبلی انتخابات میں اپنے قریبی بی جے پی حریف بھوشن بھٹ کو شکست دی۔ اس بار کانگریس نے چھ، عآپ نے تین، اے آئی ایم آئی ایم نے 12 مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا۔وہیں حکمراں بی جے پی نے کسی بھی مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیا تھا۔
ہندوستان کے لیے گجرات کے انتخابی نتائج کے نظریاتی مضمرات بہت سنگین ہوں گے۔ مسلمان اور عیسائی مخالف نفرت اور تشدد گجرات کے باہر بھی شدت اختیار کریں گے۔ مزدوروں، کسانوں، طلبہ وغیرہ کے حقوق کو محدود کرنے کے لیے قانونی طریقے اپنائے جائیں گے۔ آئینی اداروں پر بھی دباؤ بڑھے گا۔
ویڈیو: گزشتہ ماہ گجرات انتخابات کے لیے انتخابی مہم کے دوران نریندر مودی، امت شاہ، اروند کیجریوال اور کانگریس لیڈر کیا کر رہے تھے، الیکشن کمیشن کیسے کام کر رہا تھا، ان موضوعات پر @ms_medusssa کا طنزیہ نیوز بلیٹن۔
بلقیس بانو نے 2002 کے گینگ ریپ اور قتل معاملے میں 11 مجرموں کوسزا میں چھوٹ اور ان کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر نظرثانی کا بھی مطالبہ کیا ہے، جس میں گجرات حکومت کو مجرموں کی سزا پر فیصلہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
بلقیس بانو نے اپنی عرضی میں سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر نظرثانی کا بھی مطالبہ کیا ہے، جس میں گجرات حکومت کو مجرموں کی سزا کے بارے میں فیصلہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
حال ہی میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے گجرات میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے 2002 کے فسادات کے سلسلے میں تبصرہ کیا تھا کہ بی جے پی نے فرقہ وارانہ تشدد میں شامل لوگوں کو سبق سکھایا تھا۔ سابق بیوروکریٹس اور حقوق کے کارکنوں نے اسے ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
آپ بیتی: موربی پل حادثے کے بعد وزیر اعظم مودی کے اسپتال کے دورے سے پہلے ہی اس کے کایا پلٹ کی تصویریں سامنے آ ئی تھیں۔یہ سب نیا نہیں ہے۔ مدھیہ پردیش کے گوالیار کے جیاروگیہ اسپتال کے ایسے ہی کچھ دوروں کا گواہ ہونے کی وجہ سےمیں جانتا ہوں کہ لیڈروں کے اس طرح کے دورے سے اخبارات کی سرخیوں کے علاوہ اورکچھ نہیں بدلتا۔
اپوزیشن کی طرف سے اٹھائے گئےاقتصادی اور سماجی سروکاروں نے بی جے پی کو اس کے ‘گجراتی گورو’ پر بھروسہ کرنے کے لیے مجبور کر دیا ہے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ عام آدمی پارٹی نے بی جے پی کی انتخابی مہم کا رخ ہندوتوا سے ترقیاتی اسکیموں کی جانب موڑ دیا ہے۔
اسمبلی انتخابات کے پیش نظر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کھیڑا ضلع کے مہودھا شہر میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے دور حکومت میں ریاست میں اکثر فرقہ وارانہ دنگے ہوتے تھے۔ ریاست میں آخری بارپوری طرح سے کانگریس کی حکومت مارچ 1995 میں تھی۔ بی جے پی ریاست میں 1998 سے اقتدار میں ہے۔
گجرات میں بی جے پی امیدواروں کی حمایت میں کیے جا رہے عوامی جلسوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کے کانگریس کو نشانہ بنانے کے بعد پارٹی صدر ملیکارجن کھڑگے نے کہا کہ کانگریس کو لعن طعن کرنے کے بجائے انہیں گزشتہ 27 سالوں کا حساب دینا چاہیے۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے راج کوٹ میں ایک انتخابی ریلی کے دوران کہا کہ بی جے پی حکومت کی پالیسیاں ‘دو ہندوستان’ بنا رہی ہیں۔ ایک تو ارب پتیوں کا ہندوستان ہے،وہ جو بھی خواب دیکھتے ہیں اسے پورا کر سکتے ہیں، اور دوسرا غریبوں کا ہندوستان، جس میں کسان، مزدو اور چھوٹے تاجرشامل ہیں، جو مہنگائی اور بے روزگاری کے درمیان زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
گجرات کے سابق وزیر چندر سنگھ راؤل جی اس کمیٹی میں شامل تھے، جس نے بلقیس بانو گینگ ریپ اور ان کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے 11 مجرموں کو بری کرنے کے حق میں متفقہ طور پرفیصلہ دیا تھا۔گودھرا سے چھ بار ایم ایل اے رہ چکے راؤل جی نے ایک انٹرویو میں مجرموں کو ‘سنسکاری برہمن’ بتایا تھا۔
گزشتہ 30 اکتوبر کو گجرات کے موربی شہر میں ماچھو ندی پر بنے کیبل پل کے اچانک ٹوٹ جانے سے تقریباً 141 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ پل کی دیکھ بھال اور آپریشن کا ٹھیکہ اوریوا گروپ کے پاس تھا۔ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ کمپنی نے یہ ٹھیکہ کسی دوسری فرم کو دیا تھا، جسے انفراسٹرکچر سے متعلق کام کی تکنیکی جانکاری نہیں تھی۔
گجرات کی کل 182 رکنی اسمبلی کے لیے پہلے مرحلے میں 89 اور دوسرے مرحلے میں 93 سیٹوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ریاست میں گزشتہ چھ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے لگاتار جیت درج کی ہے۔ 2017 کے اسمبلی انتخاب میں بی جے پی نے 99 سیٹیں جیتی تھیں، جبکہ کانگریس کو 77 سیٹیں ملی تھیں۔
گجرات کے موربی شہر میں پل حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کو یہاں کے سول اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی آمد سے قبل اسپتال کورنگ و روغن کرائے جانے پر کانگریس نے کہا ہے کہ اسپتال ‘شہنشاہ’ کے استقبال کے لیے تیار ہے۔ یہ گجرات کا ماڈل ہے۔ ایک طرف موت کاماتم ہے تو دوسری طرف ’راجہ جی‘ کا ایونٹ تیار کیا جا رہا ہے۔
گجرات کے موربی شہر میں ماچھو ندی پر بنے تقریباً ایک صدی پرانے کیبل پل کو مرمت کے بعد عوام کے لیےپانچ دن پہلےہی کھولا گیا تھا، لیکن میونسپلٹی کا ‘فٹنس سرٹیفکیٹ’ نہیں ملا تھا۔ بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے اپوزیشن نے اسے ‘مین میڈ ٹریجڈی’ کہا ہے۔
نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن نے سپریم کورٹ میں ایک نئی درخواست دائر کی ہے، جس میں بلقیس بانو گینگ ریپ اور ان کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے 11 مجرموں کی سزا معاف کرنے کے گجرات حکومت کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ نئی […]
کھیڑا ضلع کے اندھیالا گاؤں میں 3 اکتوبر کو ایک مسجد کے قریب گربا پروگرام کی مخالفت کے بعد ہندو اور مسلم کمیونٹی کےبیچ تنازعہ ہوگیا تھا۔ واقعے سے متعلق ایک ویڈیو میں کچھ پولیس والے مسلم کمیونٹی کے لوگوں کو ایک پول سے باندھ کر لاٹھیوں سے […]
وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کے روز گاندھی نگر ضلع میں ‘مشن اسکول آف ایکسی لینس’ کی شروعات کی تھی، جہاں کی تصویروں میں وہ ایک کلاس روم میں بیٹھے ہوئےنظر آ رہے ہیں۔ عام آدمی پارٹی اور کانگریس سمیت کئی سوشل میڈیا صارفین نے کلاس روم کے سائزاور کھڑکی کی جگہ پر پینٹنگ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے ‘نقلی کلاس روم’ بتایا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق، 2002 کے گجرات فسادات میں بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ اور اس کے خاندان کے افراد کے قتل کے 11 قصورواروں میں سے کچھ کے خلاف پیرول پر باہر رہتے ہوئے ‘عورت کی توہین’ کے الزام میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی اور دو شکایتیں بھی پولیس کو موصول ہوئی تھیں۔ ان پر گواہوں کو دھمکانے کا الزام بھی لگاتھا۔
بلقیس بانو گینگ ریپ کیس میں 11 قصورواروں کی سزامعافی اور رہائی کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے مرکزی وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ جو بھی ہوا ہے، قانون کے مطابق ہوا ہے۔ وہیں سپریم کورٹ نے اس معاملے میں گجرات سرکار کی جانب سے دائر جواب کو ‘بوجھل’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں حقائق پر مبنی بیانات غائب ہیں۔
سپریم کورٹ میں بلقیس بانو کیس کے11 قصورواروں کی قبل از وقت رہائی کے خلاف دائرعرضی کے جواب میں گجرات حکومت نے کہا ہے کہ اس فیصلے کو مرکزی وزارت داخلہ نے منظوری دی تھی۔ حکومت کے حلف نامہ کے مطابق، سی بی آئی، اسپیشل کرائم برانچ ممبئی اور سی بی آئی کورٹ نے سزامعافی کی مخالفت کی تھی۔
کھیڑا ضلع کے اندھیالا گاؤں میں 3 اکتوبر کو ایک مسجد کے قریب گربا منعقد کرنے کی مخالفت کرتے ہوئےمسلم کمیونٹی کے لوگوں نے مبینہ طور پرپنڈال پر پتھراؤ کیاتھا۔ اس کے بعد سامنے آئے ویڈیوز سے پتہ چلتا ہے کہ پولیس نے کچھ نوجوانوں کی سرعام پٹائی کی تھی۔
معاملہ گجرات کے کھیڑا ضلع کا ہے۔ الزام ہے کہ مسلم کمیونٹی مسجد کے قریب گربا منعقد کرنے کی مخالفت کر رہی تھی، جس کی وجہ سے انہوں نے پتھراؤ کیا۔ بعد میں پولیس نے تین مشتبہ حملہ آوروں کو گاؤں کے چوراہے پر کھڑا کرکے سب کے سامنے لاٹھیوں سے پیٹا۔ وہیں، سورت میں گربا پنڈال کے منتظمین کواس لیے پیٹا گیاکہ انہوں نے غیر ہندوؤں کو کام پر رکھا تھا۔
گجرات پولیس نے سندیپ پانڈے سمیت سات سماجی کارکنوں کو 25 ستمبر کی دیر رات اس لیے حراست میں لے لیا کہ وہ اگلے دن گجرات فسادات کے دوران گینگ ریپ کی شکار ہونے والی بلقیس بانو کی حمایت میں ان کے مجرموں کی قبل از وقت رہائی کے خلاف پیدل مارچ نکالنے والے تھے۔
گجرات حکومت کی معافی کی پالیسی کےتحت بلقیس بانو گینگ ریپ اور ان کےاہل خانہ کےقتل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے11 مجرموں کو قبل از وقت رہا کر دیا گیا ہے۔ اس کیس میں کلیدی گواہ رہے ایک شخص نے الزام لگایا ہے کہ رہا ہوئےایک مجرم نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے۔
بلقیس بانو کیس کے 11 مجرمین کو رہا کیا گیا تو نودیپ نے مجھے فون کیا، وہ اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پا رہی تھی۔ لگتا تھا کہ وہ اپنا درد یاد کر رہی تھی۔اس کو لگا جیسے وہ ایک بار پھر ملک کے قانون کے ہاتھوں شرمسار ہو گئی۔ مجھے لگا کہ یہ نہ صرف نودیپ بلکہ عصمت دری کا شکار ہونے والی ہر عورت کی اخلاقی شکست ہے۔
سن 2002 میں سپریم کورٹ نے بلقیس کیس میں شمولیت کا فیصلہ کیا تھا، کیونکہ اسے معلوم تھا کہ گجرات حکومت مجرموں کو بچا رہی ہے۔ بیس سال بعد بھی کچھ نہیں بدلا ہے۔
سابق نوکر شاہوں کی جانب سے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ہم حیران ہیں کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے کو اتنا ضروری کیوں سمجھا کہ دو ماہ کے اندر فیصلہ لینا پڑا۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کیس کی تحقیقات گجرات کی 1992 کی معافی کی پالیسی کے مطابق کی جانی چاہیے نہ کہ اس کی موجودہ پالیسی کے مطابق۔