اپریل 2019 میں بشو ناتھ ضلع کے 48 سالہ شوکت علی کو بھیڑ نے ان کی دکان پر پکا ہوا گائے کا گوشت بیچنے کے الزام میں پیٹا تھا اور خنزیر کا گوشت کھلایا تھا۔ این ایچ آر سی نے آسام سرکار کو علی کےانسانی حقوق کی خلاف ورزی کے لیے ایک لاکھ روپے معاوضہ دینے کی ہدایت دی ہے۔
قابل اعتراض بیانات کولےکر ہمیشہ تنازعات میں رہنے والے سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی رکن پارلیامان اننت کمار ہیگڑے نے بنگلور میں ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ پڑھنےپر میرا خون کھولتا ہے۔
ویڈیو: گجرات فسادات پر مبنی کتاب ’ دی اناٹومی آف ہیٹ‘کی مصنفہ اور سینئر صحافی ریوتی لال سے دی وائر ہندی کے ایگزیکٹو ایڈیٹر برجیش سنگھ کی بات چیت۔
ویڈیو: آسام میں مبینہ طور پر گائے کا گوشت بیچنے کے شک میں بھیڑ کے ذریعے ایک مسلم بزرگ کے ساتھ مار پیٹ کیے جانے کے معاملے پر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ایک مشترکہ بیان میں ان فنکاروں نے کہا کہ بی جے پی وکاس کے وعدے کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی لیکن ہندوتوا کے غنڈوں کو نفرت اور تشدد کی سیاست کی کھلی چھوٹ دے دی۔ سوال اٹھانے، جھوٹ اجاگر کرنے اور سچ بولنے کو ملک مخالف قرار دیا جاتا ہے۔ ان اداروں کا گلا گھونٹ دیا گیا، جہاں عدم اتفاق پر بات ہو سکتی تھی۔
اس سے پہلے 100 سے زیادہ فلم سازوں اور 200 سے زیادہ مصنفین نے ملک میں نفرت کی سیاست کے خلاف ووٹ کرنے کی اپیل کی تھی۔
انڈین رائٹرس فورم کی طرف سے جاری اس اپیل میں قلمکاروں نے کہا کہ اس بار ووٹنگ ہندوستان کے تنوع اور مساوات کے حقوق کے لئے ہوگی۔
فلمسازوں کا کہنا ہے کہ ماب لنچنگ اور گئورکشا کے نام پر ملک کو فرقہ پرستی کی بنیاد پر بانٹا جا رہا ہے۔ کوئی بھی شخص یا ادارہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتاہے تو ان کو ملک مخالف یا غدار قرار دیا جاتا ہے۔
وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ٹوئٹر پر دعویٰ کیا کہ ان کے دو سال کی حکومت میں کوئی فساد نہیں ہوا ہے۔ حالانکہ سرکاری رپورٹ بتاتی ہے کہ صرف سال 2017 میں ہی اتر پردیش میں فرقہ وارانہ تشدد کے کل 195 واقعات ہوئے ہیں۔ اس دوران 44 لوگوں کی موت ہو گئی اور 542 لوگ زخمی ہوئے۔
وزارت داخلہ نے بتایا کہ ہندوستان میں سال 2004 سے 2017 کے درمیان فرقہ وارانہ تشدد کے 10399 واقعات ہوئے۔ اس میں 1605 لوگ مارے گئے اور 30723 لوگ زخمی ہوئے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے انکم ٹیکس ریٹرن داخل کرنے کے لیے آدھار کارڈ کی ضرورت اور نفرت کی سیاست پر ونود دوا کا تبصرہ۔
نفرت پھیلانے والی تقریر کرنے والے رکن پارلیامان / ایم ایل اے کی تعداد کے لحاظ سے بی جے پی کی حکومت والی ریاست اتر پردیش سر فہرست ہے۔ ریاست میں فرقہ وارانہ تشدد کے معاملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
وہ ساری نفرت بھری باتیں جو ایک دوسرے کے کھان پان، رہن سہن اور اخلاقیات کے بارے میں پہلے اتنی شدت سے نہیں سنی جاتی تھیں، اب ان باتوں میں ؛’ہم سب،اُو سب ،ای لوگ اُو لوگ ، اوکنی کے ‘ زیادہ اثردار ہونے لگا ہے۔
یہ نفرت اور تشدد، بہاری سماج کو گہرا زخم دینے والا ہے۔ سڑکوں پر اترے لوگوں کے تیور دیکھئے۔ اس تیور میں نفرت کی گرمی دیکھئے۔ ان کی چال، ان کے ہاتھ سے اٹھتی تلوار، ہاکی سٹک اور منھ سے نکلے قول اس کی تصدیق کر رہے ہیں۔
پارلیامنٹ میں وزیرداخلہ برائے مملکت ہنس راج اہیر نے بتایا کہ 2017 میں ملک بھر میں 822 فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات ہوئے، جن میں 111 لوگوں کی جان گئی اور 2384 لوگ زخمی ہوئے۔
پچھلے دو الیکشن میں مودی نے مسلمانوں کو گالیاں دینے کے لئے نعرہ دیا تھا’’ ہم پانچ ہمارے پچیس‘‘۔اس بار وہ تمام حدیں اس وقت پار کر گئے جب انہوں نے یہ الزام لگایا کانگریس نے پاکستانی فوج کی مدد سے گجرات میں احمد پٹیل کو وزیر اعلیٰ […]
وہ وکاس جو چناوی تقریر میں گم ہو گیا تھا جیت کے بعد واپس مل گیا ہے اور اب وکاس کے نعروں سے فضا گونج رہی ہے۔اچانک جیت کے بعد وکاس کا لوٹ آنا بھی ایک سوال ہے کہ کیا وکاس صرف نعرے بازی کے لیے رہ گیا […]
راجسمند میں افرازال کے وحشیانہ قتل کے باوجود ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی گجرات میں مسلمان اورپاکستان کا حساب کتاب لگا رہے تھے۔ وزیر اعظم دفتر (پی ایم او)سے ای میل آیا ہے-’ٹاپ اسٹوریز آف دی فورٹنائٹ ‘یعنی اس ہفتے عشرے کی سب سے بڑی خبریں۔ سب سے […]