گزشتہ ماہ ایک مارچ سے تین مارچ تک گجرات کے جام نگر میں صنعتکار مکیش امبانی کے بیٹے اننت امبانی کی شادی سے متعلق ایک تقریب منعقد ہوئی تھی، جس کے لیے جام نگر کے ڈیفنس ایئرپورٹ کو پانچ دنوں کے لیے بین الاقوامی ہوائی اڈے کا عارضی درجہ دیا گیا تھا۔ اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس عرصے میں تقریباً 600 پروازوں کی آمد ورفت ہوئی تھی اور ان کی ذمہ داری ہندوستانی فضائیہ نے سنبھالی تھی۔
کیا کشمیر میں ہندوستان اور پاکستان کی سرحدوں میں بٹے عوام یکجا نہیں ہوسکتے؟کیا یہ خونی لکیرمٹ نہیں سکتی؟ کیا یہ فوجیوں کے جماؤ اور فائرنگ کے تبادلوں کے بدلے امن اور استحکام کی گزرگاہ نہیں بن سکتی؟ جب برطانیہ اور آئر لینڈسات سو سالہ دشمنی دفن کرسکتے ہیں، توہندوستان اور پاکستان بنیادی مسائل پر توجہ مرکوز کرکے ان کوعوام کی خواہشات کی بنا پر حل کرکے کیوں امن کی راہیں تلاش نہیں کرسکتے؟
گزشتہ 26 فروری کو ہوئے بالاکوٹ ایئر اسٹرائک کے ایک دن بعد 27 فروری کو جموں و کشمیر کے بڈگام میں ایئر فورس کا ایم آئی-17 ہیلی کاپٹر حادثہ کا شکار ہو گیا تھا۔ اس میں فضائیہ کے6جوانوں اور ایک مقامی شہری کی موت ہو گئی تھی۔
ایئر چیف مارشل بی ایس دھنوا نے فوج میں نئے جنگی طیاروں کی کمی کو لےکر کہا کہ مگ-21 طیارہ چار دہائی سے زیادہ پرانا ہو گیا ہے، لیکن اب بھی اس کااستعمال ہو رہا ہے۔ دنیا میں شاید ہی کوئی ملک اتنا پرانا جنگی طیارہ اڑاتا ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ نریندر مودی کی پارٹی کے جیتنے سے بی جے پی کے ساتھ امن سے متعلق بات چیت کے امکانات زیادہ ہوںگے۔
انتخابات کے دور میں فیک نیوز کی اشاعت میں اضافہ ہونا سوشل میڈیا کا فطری تقاضا ہے اور اس کی دلیل اس رپورٹ میں موجود ہے جو یہ بتاتی ہے کہ کس طرح سیاسی پارٹیاں فیک نیوز کی اشاعت میں کروڑوں روپے خرچ کر رہی ہیں۔
14 مارچ کو ایک پریس کانفرنس میں مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کانگریس صدر راہل گاندھی پر بالاکوٹ ایئراسٹرائک پر حکومت کی حمایت نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایئر فورس کی کارروائی کے ثبوت کے طور پر ایک ویڈیو کا حوالہ دیا تھا۔ آلٹ نیوز کی جانچکے مطابق یہ ویڈیو بالاکوٹ سے متعلق نہیں ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اپنے دعوے کو پختہ کرنے کے لئے امر اجالا نے جس تصویر کا استعمال کیا تھا وہ تصویر پاکستان کی نہیں تھی اور تصویر میں جس منہدم عمارت کو دکھایا گیا تھا وہ ہندوستانی ایئر فورس کا کارنامہ نہیں تھا۔
بیکانیر کے ایس پی پردیپ موہن شرما نے کہا ہے کہ مگ ایئر کرافٹ بیکانیر شہر سے 12 کیلو میٹر دور شوبھا سارکی ڈھانی میں حادثے کا شکار ہوا۔
پاکستان نے کہا ہے کہ ،ان کی حکومت کی پالیسی یہی ہے کہ پاکستان کی زمین پر کسی کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔
میڈیا کا کام آگ بجھانے کا ہوتا ہے نہ کہ آگ لگانے کا۔ ہندی کے بعض اخبارات نے اور ٹی وی چینلوں نے عموماً پوری قوم کو جنگی جنون میں مبتلا کر کے رکھا۔ اس تجربے کے بعد ایک بار پھر سے میڈیا ریگولیشن کے قوانین پر نظر ثانی کرنے اور ان پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ نوبیل امن انعام کے حق دار نہیں بلکہ کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیرحل کرنے والا شخص ہی اس انعام کا حق دار ہو گا۔
26 فروری کے فضائی حملے نے سارے حساب کتاب اور معاملات بدل ڈالے ہیں۔ ایک پر امید کانگریس اب پھر اگلے پانچ سالوں کے لیے حزب اختلاف کی نشستوں پر نظر ڈال رہی ہے۔
اندازہ لگایئے کہ تاریخ سے کھیلنے والے ہمارے وزیر اعظم کے لیے جوانوں کی شہادت پر سیاست کیا مشکل ہے؟ کیا وہ نہیں جانتے کہ جنگ کے نتائج کیا ہوتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی جس میں ایک ٹی وی اسکرین کے سامنے ایک ضعیفہ کھڑی ہوکر رو رہی ہے اور اسکرین پاکستانی پرائم منسٹر عمران خان کی تصویر نظر آ رہی ہے۔اس تصویر کو اس دعوے کے ساتھ شئیر کیا گیا کہ ہندوستانی پائلٹ ابھی نندن کی ماں بیٹے کی رہائی کے لئے عمران خان سے رو رو کر فریاد کر رہی ہے۔
پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی زمین پر پنپ رہی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف قدم اٹھائے۔ وزیر اعظم عمران خان کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ان کے ایسا نہ کرنے کی صورت میں بات چیت کی تجویز سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
ہندوستانی وزیر اعظم نے ‘پائلٹ پروجیکٹ’والا بیان دےکر ثابت کیا ہے کہ نفرت سے بنائے گئے رویے کا گھٹیاپن کسی بھی لمحے کی سنجیدگی اور کسی عہدے کے وقار سےمشروط نہیں ہوتا۔
سرجے والا نے کہا، کانگریس نے آج جمعرات کو ہونے والی اہم سی ڈبلیو سی کی میٹنگ اور ریلی کو رد کر دیا۔ ملک اور سب جماعت آرمڈ فورسز کے ساتھ ہیں،لیکن مودی جی ویڈیو کانفرنسنگ کا ریکارڈ بنانے کو بے چین ہیں۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہند وپاک کے بیچ جاری کشیدگی کے کم ہونے کی امید ہے اور جلد ہی ’اچھی خبر‘ آنے والی ہے۔
انڈین ایئر فورس کا ایم آئی -17 طیارہ آگ لگنے کے بعد بڈگام کے گاریند کلاں گاؤں کے پاس گرا ۔ پاکستان نے کہا اس میں ہمارا ہاتھ نہیں ۔
آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق؛ نوٹ بندی کے بعد نئے نوٹوں کو ملک کے مختلف حصوں میں پہنچانے کے لئےانڈین ایئر فورس کے ہوائی جہاز سی-17 اور سی-130 جے سپر ہرکیولس کا استعمال کیا گیا تھا۔