اتر پردیش کے بہرائچ کے ایک اسکول کا معاملہ۔ الزام ہے کہ نویں جماعت کے ششماہی امتحان کے ہندی پرچے میں مختلف دہشت گرد تنظیموں کے ناموں کے ساتھ ہندوستانی مسلمانوں کو جوڑ دیا گیا تھا، جس کے بعد مقامی مسلمانوں نے اسکول انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انتظامیہ نے معافی مانگ کر پیپر تیار کرنے والے ٹیچر کوہٹا دیا ہے۔
اتر پردیش حکومت کی جانب سےصوبے میں غیرتسلیم شدہ مدرسوں کے سروے کرانے کے فیصلے پر بی جے پی لیڈر اور سابق مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے کہا کہ تمام مدرسوں پر شک نہیں کرنا چاہیے، لیکن سروے کو لے کر ہنگامہ کھڑا کرنا بذات خود ایک سوال بن جاتا ہے۔
جھارکھنڈ کے سرائے کیلا کھرساواں ضلع میں گزشتہ 18 جون کو چوری کے الزام میں تبریز انصاری نامی نو جوان کو بھیڑ نے ایک کھمبے سے باندھکر بےرحمی سے کئی گھنٹوں تک پیٹا تھا، جس سے ان کی موت ہو گئی تھی۔
آج بہت منصوبہ بند طریقے سے آر ایس ایس پریوار کو چھوڑکر ساری آوازوں کودبا دیا گیا ہے۔ اگر کوئی آواز اٹھتی بھی ہے، تو صرف وہ، جو مسلمانوں کو پسماندہ،دقیانوسی اور قبائلی ثابت کرتی ہیں۔
یہ واقعہ ویشالی ضلع کے سرائے کا ہے، جہاں مرنے والے کو مبینہ طور پر لوہا کاٹنے والے اوزار کے ساتھ ایک گھر کے پاس دیکھا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے ایک گھر میں چوری کی کوشش کی اور پکڑا گیا۔
مہاراشٹر انتظامیہ کو سونپے گئے ایک خط میں، ماب لنچنگ سے متاثر ہونے والے ہر شخص کی فیملی کو 50 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کی بھی مانگ کی گئی ہے۔
امریکہ نے یہ کہتے ہوئےہندوستان پر دباؤ بنایا ہے کہ اس نے پلواما حملے کے بعد جیش محمد کے سرغنہ مسعود اظہر کو اقوام متحدہ کے ذریعہ دہشت گرد قرار دئے جانے میں ہندوستان کا ساتھ دیا تھا لہٰذا اب وہ ایران کے معاملے میں اس کا ساتھ دے۔اس بحث سے قطع نظر کہ یہ دلیل کتنی صحیح یا غلط ہے، ہندوستان کے لئے امریکی مانگ کو خارج کرنا آسان نہیں۔
ہندوستان میں انتخابات کی گہما گہمی کے بیچ اقوام متحدہ کا یہ فیصلہ یقیناً وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے ایک اہم کامیابی ہے۔
پاکستان کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کے لئے نریندر مودی کی ایک اور جیت سے اچھا کچھ نہیں ہو سکتا ہے۔ان کی پالیسیوں نے پاکستانیوں کو یہ یقین دلانے کا کام کیا ہے کہ ہندوستان میں مسلمان کبھی بھی محفوظ نہیں رہ سکتے ہیں۔
مسلکی اختلافات جیسے سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں، تاکہ دنیا کے سامنے امت مسلمہ کا اتحاد پیش کیا جا سکے۔
مسلم خاتون کارکنوں نے کہا، مجوزہ قانون میں طلاق ثلاثہ کے ساتھ نکاح، حلالہ اور ایک سے زیادہ شادی کا مسئلہ بھی شامل ہو۔ تمام سیاسی جماعتیں ملکر مسلم خواتین کے مدعوں کو حل کریں۔ نئی دہلی : ایک بار میں تین طلاق (طلاق بدعت) کے خلاف بل […]