مرکزی وزارت داخلہ نے یو اے پی اے کے تحت حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کی قیادت والی عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی لگا دی ہے۔ میرواعظ نے اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اے اے سی بات چیت اور مشاورت کے توسط سے تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کا مطالبہ کرتی ہے۔
تپن بوس کی عدم موجودگی نے جنوبی ایشیا میں امن، انسانی حقوق اور انصاف کی جدوجہد میں ایک بڑا خلا پیدا کر دیا ہے، جس کو پُر کرنا ناممکن ہے۔
دانش ارشاد کی کتاب ‘آزادی کے بعد’ کشمیر کے دونوں خطوں خاص طور پر پاکستانی زیر انتظام علاقہ کی حرکیات جاننے کے لیے ایک دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے۔ ان کی کتاب دراصل اس خطے کی سیاسی اور سماجی حرکیات کے حوالے سے ایک اہم تحقیق ہے۔
دونوں علاقوں میں سخت سردیاں ہوتی ہیں، درجہ حرارت منفی پانچ سے سات تو کبھی منفی پندرہ تک بھی نیچے آجاتا ہے، مگر سردی کا سامنا کرنے کا انداز، اور بنیادی ڈھانچے کی دستیابی کے حوالے سے دونوں خطوں میں زمیں و آسمان کا فرق ہے۔
لاہور اور دہلی بالکل جڑواں بہنیں لگتی ہیں۔ اگر دہلی میں کسی شخص کو نیند کی گولی کھلا کر لاہور میں جگایا جائے، تو شاید ہی اس کو پتہ چلے کہ وہ کسی دوسرے شہر میں ہے۔
ماہرین کے مطابق کشن گنگا ایک ایسا پروجیکٹ تھا کہ اگر ہندوستان اور پاکستان کسی طرح تعاون کرتے تو اس سے ذرا دوری پر لائن آف کنٹرول کے پاس ایک بڑا پاور پروجیکٹ بنایا جاسکتا تھا، اور دونوں ممالک اس سے پیدا شدہ بجلی آپس میں بانٹ سکتے تھے۔
پاکستان نے امریکہ کی شدید مخالفت کی وجہ سے 2013سے اس پائپ لائن پر کام بند کیا ہوا تھا۔
کشمیر میں عوام کی اس دورہ کے تئیں دلچسپی کی ایک وجہ یہ تھی کہ وہ اس کو ایک سیاسی عمل کے احیا کا ذریعہ سمجھتے تھے اور سیاسی گھٹن سے نجات چاہتے تھے۔ سیاسی مبصرین بھی خبردار کر رہے ہیں کہ ایک لمبے عرصے تک کسی خطے کو سیاسی عمل سے دور رکھنا، خطرناک عوامل کا حامل ہوسکتا ہے۔ اس پر طرہ یہ کہ کشمیر میں سبھی روایتی سیاسی قوتوں کی ایک طرح سے زبان بندی کرکے ان کو بے وزن کر دیا گیا ہے۔ کشمیر میں واقعی ایک امن ہے، مگریہ قبرستان کی خاموشی ہے۔
آئین کے ماہر اور سپریم کورٹ کے سینئر وکیل فلی نریمن نے ایک انٹرویو میں آرٹیکل 370 اور جموں و کشمیر سے متعلق سپریم کورٹ کے گیارہ دسمبر کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
کشمیر سے باہر کے ایک طالبعلم کی جانب سے پیغمبر کے حوالےسے کیے گئے سوشل میڈیا پوسٹ کے خلاف بڑھتے ہوئے احتجاج کے درمیان این آئی ٹی، سری نگر نے موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان کرتے ہوئے طالبعلموں سے ہاسٹل چھوڑنے کو کہا ہے۔وہیں،گھاٹی کے کالجوں میں آف لائن کلاسز کو رد کرتے ہوئے آن لائن کلاسز چلانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
گزشتہ 13 ستمبر کو کشمیر میں دہشت گردانہ حملے میں 19 راشٹریہ رائفلز کے کمانڈنگ آفیسر کرنل من پریت سنگھ، میجر آشیش ڈھونچک اور جموں و کشمیر پولیس کے ڈی ایس پی ہمایوں مزمل بھٹ شہید ہوگئے تھے۔ اسی دن بی جے پی ہیڈکوارٹر میں وزیر اعظم مودی کے اعزاز میں منعقدہ تقریب میں ان پر پھول برسانے کی تصویریں سامنے آئیں۔
کشمیر میں صحافیوں اور رپورٹنگ کی صورتحال پر بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں وادی کےبعض صحافیوں اور مدیران سے بات چیت کی ہے، جنہوں نے بتایا ہے کہ وہ واقعات کی رپورٹنگ کے حوالے سےحکام کی طرف سے پیدا کیے گئے ‘خوف اور دھمکی’ کے ماحول کی وجہ سے ‘گھٹن’محسوس کر تے رہے ہیں۔
وکرم سارا بھائی نے 1955میں گلمرگ کے مقام پر ایک سائنسی لیبارٹری کا سنگ بنیا د رکھا۔ یہ دنیا کی واحد ایسی لیبارٹری ہے جو اس قدر بلندی پر واقع ہے۔ اس لیبارٹری کے علاوہ ان کا بڑا تحفہ اپنی ہمشیرہ مردولا سارابھائی کو کشمیر کے ساتھ متعارف کروانے کا ہے۔ جس نے بعد میں کشمیر کی سیاسی جدو جہد میں اہم رول ادا کیا۔ ان کی زندگی کشمیریوں کے لیے ایثار و قربانی کی ایک مثال ہے۔
سمپت پرکاش ان گنے چنے کشمیری پنڈتوں میں تھے، جو اکثریتی آبادی کا دکھ درد سمجھتے تھے، اگر ان سے کوئی کشمیری پنڈتوں کی ہلاکت پر سوال کرتا، تو وہ جواب دیتے تھے کہ اگر ایک کشمیری پنڈت مارا گیا تو اس کے مقابل 50کشمیری مسلمان بھی مارے گئے اور ان کے بارے میں کسی کو کوئی تشویش کیوں نہیں ہے؟
جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے جدورا گاؤں کے لوگوں نے الزام لگایا تھا کہ 23-24 جون کی درمیانی شب کو فوج کے کچھ جوانوں نے مسجد میں گھس کر مؤذن سمیت نمازیوں کو ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کے لیے مجبورکیا۔ اب خود کو اس واقعے کا عینی شاہد بتانے والے ایک شخص نے دی ٹیلی گراف کو بتایا کہ اتوار کو فوج کے سینئر افسر نے گاؤں والوں سے معافی مانگی ہے۔
سال 2014کے بعد ریڈ کراس کے عملہ نے جیلوں میں جانا ہی بند کردیا ہے۔ وہ اس سلسلے میں کوئی وضاحت بھی پیش نہیں کر رہے ہیں۔ اگر معاہدہ کی خلاف ورزی کرکے ہندوستانی حکومت ان کو جیلوں میں جانے سے روک رہی ہے، تو اس پر آن ریکارڈ آنے میں کیا رکاوٹ درپیش ہے۔
لسٹر لیمب کو ممتاز تاریخ دانوں میں شمار کیا جائےگا۔ اسکالر ایان کوپلینڈ کے مطابق ان کو مکمل تحقیق اور تفصیل حاصل کرنے میں ملکہ حاصل تھا۔ پرشوتم مہرا نے انہیں امتیازی اور عظیم مؤرخ قرار دیا ہے، جن کا کام مکمل اور محنت سے پر تھا۔مصنف وکٹوریہ شوفیلڈ کے مطابق لیمب نے کامیابی کے ساتھ اہم مسائل اور غلطیوں کی نشاندہی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لیمب کا کام حقائق سے اتنا بھرا ہوا ہے کہ ہر باب کے ساتھ اضافی نوٹ فراہم کیے گئے ہیں۔
سینئر صحافی کرن تھاپر سے بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ صرف کشمیریوں نے پیدا نہیں کیا ہے، 50 فیصدی دہلی نے پیدا کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت ہند نے اس ریاست میں کبھی بھی منصفانہ انتخابات نہیں کروائے، ایک بار تو نتائج ہی بدل دیے تھے۔
جولوگ اس علاقہ کو ہندو زائرین کے لیے کھولنے کی وکالت کرتے ہیں، انہیں جنوبی کشمیر میں امرناتھ اور شمالی ہندوستان کے صوبہ اترا کھنڈ کے چار مقدس مذہبی مقامات بدری ناتھ،کیدارناتھ، گنگوتری اوریمنوتری کی مذہبی یاترا کو سیاست اور معیشت کے ساتھ جوڑنے کے مضمرات پر بھی غور کرنا چاہیے۔ایک دہائی قبل تک امرناتھ یاترا میں محدودتعداد میں لوگ شریک ہوتے تھے لیکن اب ہندو قوم پرستوں کی طرف سے چلائی گئی مہم کے نتیجے میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ آتے ہیں۔ اس کی یاتراکو فروغ دینے کے پیچھے کشمیر کو ہندوؤں کے لیے ایک مذہبی علامت کے طور پر بھی ابھار نا ہے، تاکہ ہندوستان کے دعویٰ کو مزید مستحکم بناکر جواز پیدا کرایا جاسکے۔
وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) کا افسر بن کر جموں و کشمیر کا دورہ کر رہے گجرات کے ٹھگ کرن پٹیل کی ٹھگی اور جعلسازی کا تو پردہ فاش ہو گیا ہے، لیکن اس سے کہیں بڑا فراڈ جموں و کشمیر کے حالات کو نارمل بناکر پیش کرنا ہے، جبکہ حقیقی صورتحال مختلف ہے۔
دی کشمیر ٹائمز کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھسین کی طرف سےکشمیر میں صحافیوں کی صورتحال پرنیویارک ٹائمز میں لکھے گئے مضمون کو مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے ‘شاطرانہ اور فرضی پروپیگنڈہ’ قرار دیا تھا۔ بھسین نے کہا کہ وزیر کا ردعمل ان کے معروضات کو درست ثابت کرتا ہے۔
کشمیر میں میڈیا بلیک آؤٹ اور ریاستی جبر پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے 15 مارچ کو گاندھی پیس فاؤنڈیشن میں ایک سیمینارہونے والاتھا۔ چند روز قبل ہی بھارت میں فاشزم کے موضوع پر ایک اور سیمینار کوپولیس نے منظوری نہیں دی، منتظمین نے اسے دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، پھر پولیس کے فیصلے کو رد کیاگیا۔
ویڈیو: کشمیریوں کے لیے بیرون ملک جانا اب اور زیادہ مشکل ہو گیا ہے۔ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر پاسپورٹ نہ دینے کے معاملے بڑھتے جارہے ہیں۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس ویریفیکیشن نہ ہونے یا پولیس کی منفی رپورٹ کے باعث پاسپورٹ سے محروم ہونے والوں کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔آخر مسئلہ کیا ہے اور عام لوگوں پر اس کا کیا اثر پڑےگا، بتا رہے ہیں ذیشان کاسکر۔
ویڈیو: آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں صحافیوں کی کیا حالت ہے، وہ کن حالات میں کام کر رہے ہیں، کیا وہ خود کو محفوظ محسوس کر رہے ہیں؟ ان موضوعات پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی کشمیر کے کچھ صحافیوں سے بات چیت۔
پاکستانی ان کو ملک میں دہشت گردی کی لہر اور اپنے ہی لوگوں کو ڈالروں کے عوض امریکہ کے سپرد کرنے کا بھی ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، مگر ان کا سب سے بڑا کارنامہ یہ تھا کہ ہندوستان کے ساتھ امن مساعی کے نام پر انہوں نے ایک ماحول تیار کرنے میں مدددی تھی، جس کی وجہ سے کشمیر میں سیاسی جماعتوں بشمول حریت کانفرنس اور دیگر آزادی پسند گروپوں کو سانس لینے کا موقع تو ملا۔
جب اس وقت کشمیری ثقافت، انفرادیت اور تہذیب انتہائی نازک دور سے گزر رہی ہے اور ایک طرح سے بقا کی جنگ لڑ رہی ہے، ایسے وقت میں راہی کا منظر سے غائب ہونا کشمیری ادب کے لیے ایک بڑا نقصان ہے
اکتوبر 2021 میں سری نگر کے فوٹو جرنلسٹ محمد منان ڈار کو این آئی اے نے دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ دہلی کی ایک عدالت نے ان کو ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ محض کچھ پوسٹرز، بینرز یا دیگر قابل اعتراض مواد کی موجودگی دہشت گردانہ سرگرمیوں کا مقدمہ بنانے کے لیے کافی نہیں ہے۔
اگر دیکھا جائے تو پولیس سربراہ کا یہ دعویٰ کہ انہوں نے کشمیر میں نسبتاً امن و امان قائم کروانے میں کامیابی حاصل کی ہے کچھ غلط نہیں ہے۔ مگر یہ قبرستان کی پر اسرار خاموشی جیسی ہے۔خود ہندوستان کے سیکورٹی اور دیگر اداروں میں بھی اس پر حیرت ہے کہ کشمیریوں کی اس خاموشی کے پیچھے مجموعی سمجھداری یا ناامیدی ہے یا یہ کسی طوفان کا پیش خیمہ ہے۔
کشمیر کے اخبار گریٹر کشمیر کے ساتھ طویل عرصے تک وابستہ رہے خالد گل ان صحافیوں میں سے ایک تھے جن کے گھروں پر گزشتہ ماہ پولیس نے دوسرے صحافیوں کو ملنے والی آن لائن دھمکیوں کے سلسلے میں چھاپے مارے تھے۔
حال ہی میں لشکر طیبہ کے مبینہ بلاگ پر شائع ہونے والے ایک دھمکی آمیز خط میں وادی کے 21 میڈیا تنظیموں کے مالکان، مدیران اور صحافیوں کے نام لیے گئے تھے۔ بتایا گیا کہ چھاپے کے دوران مقامی صحافی سجاد احمد کرالیاری کو حراست میں لیا گیا اور ان کا لیپ ٹاپ، کیمرہ اور موبائل فون ضبط کر لیا گیا۔
لشکر طیبہ کے مبینہ بلاگ پر شائع ہونے والا ایک دھمکی آمیز خط، جس کے اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے ہیں،اورجس میں 21 مالکان، مدیران اور صحافیوں کا نام لیا گیا ہے، ان میں سے زیادہ تر سری نگر کے تین میڈیا ہاؤس سے وابستہ ہیں۔
‘دی انڈین جرنل آف اوپتھلمولوجی’ میں شائع ہوئے ایک ریسرچ پیپر میں تین ڈاکٹروں کےذریعے جولائی اور نومبر 2016 کے درمیان سری نگر میں پیلٹ گن سے متاثرہ افراد کے 777 آنکھوں کے آپریشن کی بنیاد پرکہا گیا ہے کہ ان میں سےتقریباً 80 فیصد لوگوں کی بینائی صرف انگلیوں کی گنتی تک محدود رہ گئی تھی۔
ہر دو تین ماہ بعد سیکورٹی ایجنسیاں کشمیر میں کسی نہ کسی صحافی کےدروازے پر دستک دینے پہنچ جاتی ہیں،اور یہ منظر خود بخود دوسروں کےذہنوں میں خوف پیدا کر دیتا ہےکہ اگلی باری ان کی ہو سکتی ہے۔
عمر خالد دہلی فسادات سے متعلق معاملے میں ستمبر 2020 سے جیل میں ہیں۔ اس کی مذمت کرتے ہوئے فلسفی، ممتاز دانشور اور ماہر لسانیات نوم چومسکی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہےکہ خالد کے خلاف جو ایک واحد ثبوت پیش کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ وہ بولنے اور احتجاج کرنے کے اپنے آئینی حق کا استعمال کر رہے تھے، جو ایک آزاد معاشرے میں شہریوں کا بنیادی حق ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے زیر حراست نابالغ افراد کی اصل تعداد کا تعین کرنا مشکل ہے اور جس طرح بچوں کے ساتھ پولیس اور نظم و نسق کے دیگر ادارے پیش آتے ہیں، اس سے ان کی ایک بڑی آبادی شدید نفسیاتی دباؤکا شکار ہو گئی ہے۔
آج جب ہمیں ایسے خطرات کا سامنا ہے جہاں ہم یقینی طور پر اپنی جمہوریت سے محروم ہو سکتے ہیں،تو یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم اس بات پر یقین کریں کہ ہم اس تباہی سے اپنے آپ کو بچا سکتے ہیں۔
پچھلے کئی سالوں سے ہندوستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے پاکستان کے لیے پانی ایک اہم ایشو کی صورت اختیار کر گیا ہے، مگر جھیل ولر کی صحت کے حوالے سے کبھی بھی دونوں ممالک نے کوئی سرگرمی نہیں دکھائی ہے۔ ہندوستان کے لیے شاید اس کی اتنی اقتصادی اہمیت نہیں ہے، مگر پاکستانی زراعت اور پن بجلی کے لیے اس کی حیثیت شہ رگ سے بھی زیادہ ہے۔
سچر کمیٹی کی رپورٹ آنے کے پندرہ سال بعد کے ‘نیو انڈیا’ میں اقلیتی برادریوں بالخصوص مسلمانوں کے مسائل یا حقوق کے بارے میں بات کرنے کو اکثریت کے مفادات پر ‘حملہ’ سمجھا جاتا ہے۔ خود مسلمانوں کے لیے اب سب سے بڑا مسئلہ ان کی جان و مال کی حفاظت کا بن چکا ہے۔
الزام ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کرکٹ میچ میں پاکستان کے ہاتھوں ہندوستان کی شکست کے بعد آگرہ میں زیر تعلیم تین کشمیری طالبعلموں نے پاکستان کی حمایت میں نعرے بازی کی تھی۔ ان کے خلاف سیڈیشن، سائبر دہشت گردی اور سماجی منافرت […]
ہندوستان میں واجپائی تیسرے اور آخری وزیراعظم تھے، جن کو پارلیامنٹ میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی وجہ سے اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا۔