بارہ ابواب پر مشتمل 400صفحات کی اس کتاب میں کشمیر کے سبھی ایشوز خاص طور پر پچھلے تین سال کے دوران پیش آئے واقعات اور ان کے اثرات کا جامع جائزہ لیا گیا ہے۔ انورادھا نے اس کتاب میں ہندوستان کے سیکولر اور لبرل طبقہ کو مخاطب کرکے خبردار کیا ہے کہ موجودہ بی جے پی حکومت کشمیر کو ایک لیبارٹری کی طرح استعمال کر رہی ہے اور اگر اس کو روکا نہ گیاتو یہ تجربات قریہ قریہ، گلی گلی ہندوستان کے دیگر علاقوں میں دہرائے جائیں گے۔
مودی سرکار کی جانب سے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے سے ایک دن قبل سرکردہ ریاستی رہنماؤں کو نظر بند کر دیا گیا تھا، جن میں حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق بھی تھے۔ حریت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ریاستی حکام نے میر واعظ پر لگائے گئے الزامات کی تفصیلات بتانے سے انکار کردیا ہے۔
وزارت داخلہ کی 2020-21 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق، 1990 اور 2020 کے درمیان جموں و کشمیر میں دہشت گردی کی وجہ سے 14091 شہری اور 5356 سیکورٹی فورس اہلکار ہلاک ہوئے۔ کشمیری پنڈتوں کے علاوہ عسکریت پسندی کی وجہ سے کچھ سکھ اور مسلم خاندان کو بھی وادی سے جموں، دہلی اور ملک کے دیگر حصوں میں نقل مکانی کرنے کو مجبور ہونا پڑا۔
آر ٹی آئی کارکن پی پی کپور نے جموں و کشمیر پولیس اور لیفٹیننٹ گورنر کے پاس دائر ایک درخواست میں کشمیری پنڈتوں کے خلاف تشدد، ان کی نقل مکانی اور بازآبادی سے متعلق جانکاری مانگی تھی ۔ اس کے جواب میں بتایا گیا ہے کہ تشدد یا تشدد کی دھمکیوں کی وجہ سے وادی چھوڑکر نقل مکانی کرنے والے 1.54 لاکھ افراد میں سے 88 فیصد ہندو تھے، لیکن 1990 کے بعد سے تشدد میں مرنے والے زیادہ تر لوگ دوسرے مذاہب سے تھے۔
جہاں مغربی اور عرب ممالک ان دنوں ہندوستان کی ناراضگی کے پیش نظر حکومتی سطح پر کشمیر سے دامن بچا کر ہی چلتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ انسانی حقوق کے حوالے سے کوئی بیان جاری کرکے خاموش ہو جاتے ہیں، وسط ایشائی ممالک کشمیر کی صورت حال کے حوالے سے خاصے فکرمند دکھائی دے رہے تھے۔
اس بیچ مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ 2019 میں یو اے پی اے کے تحت 1948 لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور 34 ملزمین کو قصوروار ٹھہرایا گیا۔ ایک اور سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ 31 دسمبر 2019 تک ملک کی مختلف جیلوں میں478600قیدی بند تھے،جن میں144125 قصوروار ٹھہرائے گئے تھے جبکہ 330487 زیر سماعت و 19913 خواتین تھیں۔
دو سال قبل یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پچاس ہزار نوکریاں فوری طور فراہم کی جائیں گی۔تاہم دوسال بعد صورتحال یہ ہے جموں وکشمیر میں بےروزگار نوجوانوں کی تعداد 6لاکھ سے زائد ہے جن میں ساڑھے تین لاکھ کشمیر اور تقریباًاڑھائی لاکھ جموں صوبہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ایک طرف ترقی و خوشحالی کی باتیں ہورہی ہیں تو دوسری جانب عملی طور یہاں روزگار کے مواقع محدود کیے جارہے ہیں۔
کئی افواہوں کے درمیان جس افواہ نے واقعی خوف و ہراس پھیلایا ہے وہ یہ ہے کہ وادی کشمیر کے کل رقبہ 15520مربع کلومیٹر میں سے 8600مربع کلومیٹر پر جموں اور دہلی میں رہنے والے کشمیری پنڈتوں کو بسا کر ایک علیحدہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ تشکیل دیے جانے کی تجویز ہے۔ اس کا نام پنن کشمیرہوگا۔
جن دنوں یہ گروپ کشمیر کے دورہ پر تھا، حکومت نے بتایا کہ حریت لیڈر میر واعظ عمر فاروق ہاؤس اریسٹ نہیں ہیں اور کہیں بھی آ جا سکتے ہیں۔ اگلے روز یہ گروپ ان کی رہائش گا ہ پر پہنچا۔ مگر سیکورٹی اہلکاروں نے ان کو اندر جانے کی اجازت نہیں دے دی۔
کشمیر گھاٹی کے باندی پورہ قصبہ کے رہنے والے صحافی ساجد رینا نے سال 2006 میں ایک ناؤ حادثے میں ہلاک ہوئے 22 بچوں کی تصویر اپنے وہاٹس ایپ پر لگاتے ہوئے انہیں‘وولر جھیل کے شہید’ کہا تھا، جس کو لےکر ان کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے لوک سبھا میں بتایا کہ ایک اگست 2019 کے بعد سے کئی علیحدگی پسندرہنماؤں، پتھراؤ کرنے والوں سمیت 627 لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا، جن میں سے 454 لوگوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کوئی بھی نظربند نہیں ہے۔
جے کے سی سی ایس نے اپنی ایک جامع رپورٹ میں بتایا ہے کہ مواصلاتی رابطوں کو بند کرنے میں کشمیر دنیا کی تاریخ میں پہلی مثال ہے۔ رپورٹ کے مطابق سال رواں کے ماہ جنوری میں جب ٹو جی موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال کی گئیں، تب سے بھی 70 بار عارضی طور پر اس کو معطل کرنے کے احکامات صادر کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پچھلے ایک سال کے دوران 12سے 15ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔مصنفین کے مطابق ایک شخص کو گرفتار کرکے آگرہ جیل میں بس اس وجہ سے پہنچایا گیا کہ کسی فوٹو میں اس کو کسی کی نماز جنازہ ادا کرتے ہو ئے دیکھا گیا تھا۔
ویڈیو:وزیر اعظم نریندر مودی نے پانچ اگست کو ایودھیا میں رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا۔ دوسری طرف پچھلے سال اسی دن مرکزی حکومت نے پارلیامنٹ میں جموں وکشمیر کاخصوصی درجہ ختم کرنے کااعلان کیا تھا۔ اس مدعے پر سابق راءچیف اے ایس دُلت، کشمیر پر مرکزکی سابق مذاکرہ کار رادھا کمار اور دفاعی امور کے ماہرایئر مارشل (ریٹائرڈ)کپل کاک سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: پچھلے سال پانچ اگست کومرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کاخصوصی درجہ ہٹاکر اس کو دو یونین ٹریٹری میں تقسیم کر دیا تھا۔ اس کی پہلی سالگرہ پر سیاسی کارکن شہلا رشید اور سٹی پلانر انیسہ درابو سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: جموں وکشمیر سےآرٹیکل 370کے خاتمہ کو ایک سال ہونے والے ہیں۔ریاست کاخصوصی درجہ ختم کر کے اس کو یونین ٹریٹری میں بانٹنے کے بعدمودی سرکار کی جانب سے کئی طرح کے دعوے کیے گئے تھے، آج ان کی زمینی سچائی کیا ہے؟ اس بارے میں پی ڈی پی کے سینئررہنما نعیم اختر سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ایک سال کے بعد اس آئینی اسٹرئیک کی افادیت اور حصولیابیو ں کی جو دستاویز ہندوستانی حکومت نے جاری کی ہے، اس کے مطابق کشمیر کو ہندوستان میں ضم کرنے سے کھلے میں رفع حاجت کرنے کو روکنے پر صد فیصد کامیابی حاصل ہوئی ہے۔لیجیے ہم تو سمجھےتھے کہ پانچ اگست کو اٹھائے گئے اقدامات کا مقصد کشمیر میں دودھ اور شہد کی نہریں بہانا، سڑکوں کو سونے سے مزین کرنا اور ہندوستان کے تئیں عوام میں نرم گوشہ پیدا کروانا تھا، مگر مودی حکومت نے تو اس سے بھی بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔
نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرتے ہوئے دلیل دی گئی تھی کہ آرٹیکل370کی وجہ سے ریاست میں دہشت گردانہ واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ اگر ایسا ہی تھا تو ایک سال بعد مرکزی حکومت سپریم کورٹ میں یہ کیوں کہہ رہی ہے کہ یہاں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔
جموں و کشمیر انتظامیہ نے سپریم کورٹ میں کہا کہ ملک کی خودمختاریت، سالمیت اور سلامتی کے تحفظ کے لیے انٹرنیٹ کی رفتارکو کم کرنے کی بہت مناسب پابندی لگائی گئی ہے۔
پیلیٹ گن پر روک لگانے کی عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ جب تک بے قابو بھیڑ کے ذریعے تشدد کیا جاتا ہے، طاقت کا استعمال ناگزیر ہوتا ہے۔
گزشتہ 5 مارچ کو سات مہینے کے بعد جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ سے پابندی ہٹائی گئی ہے۔ ایک طبقے کا ماننا تھا کہ یہ پابندی امن امان کی بحالی کے لئے ضروری تھی ، حالانکہ مقامی لوگوں کے مطابق یہ پابندی تفریح یا سوشل میڈیا پر نہیں بلکہ عوام کے جاننے اور بولنے پرتھی۔
پولیس نے آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 66 اے کے تحت بھی معاملہ درج کیا ہے، جس کو سپریم کورٹ کے ذریعے رد کیا جا چکا ہے۔
جموں وکشمیر کے سابق ایم ایل اے اور سینئرسی پی ایم رہنما یوسف تاریگامی نے ریاست کے بڑے رہنماؤں کی حراست کو لےکر مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اگر جموں وکشمیر میں حالات معمول پر ہیں تو حکومت وہاں الیکشن کیوں نہیں کراتی۔
ہندوستانی حکومت کے ذریعے منعقد رائے سینا ڈائیلاگ میں حصہ لینے کے بعد واپس لوٹ کر جنوبی اوروسط ایشیا کی اسسٹنٹ سکریٹری ایلس ویلس نے شہریت ترمیم قانون کو لےکرملک گیر احتجاج پر کہا کہ ایک مستحکم جمہوری تجزیہ ہونا چاہیے چاہے وہ سڑکوں پر ہو، چاہے سیاسی اپوزیشن ، میڈیا یا عدالتوں کے ذریعے ہو۔
جموں و کشمیر انتظامیہ کے ہوم ڈپارٹمنٹ کے ایک نوٹیفکیشن کے مطابق، موبائل فون پر 2جی اسپیڈ کے ساتھ انٹرنیٹ سہولت 25 جنوری سے شروع ہو جائےگی۔ سوشل میڈیا کی سائٹ تک وادی کے لوگوں کی رسائی نہیں ہوگی اور طے شدہ ویب سائٹس تک ہی ان کی رسائی ہو سکےگی۔
پی ڈی پی صدرمحبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیر میں سیاسی قیدیوں کی رہائی، انٹرنیٹ کی بحالی اور گھاٹی میں لوگوں کا ڈر دور کرنے سے حالات نارمل ہوں گے، نہ کہ وزراء کے فوٹو کھنچوانے سے۔
جموں کشمیر انتظامیہ کے افسروں نے بتایا کہ یونین ٹریٹری میں سبھی مقامی پری پیڈ موبائل فون پر کال کرنے اور ایس ایم ایس بھیجنے کی سہولت بحال کر دی گئی ہے۔ انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر سے جموں علاقے کے سبھی دس ضلعوں اور شمالی کشمیر کے دو ضلعوں کپواڑہ اور باندی پورا میں فکس لائن انٹرنیٹ کمیونی کیشن سروس مہیا کرنے کو کہا گیا ہے۔
امریکہ کی خاتون رکن پارلیامان کن ڈیبی ڈنگیل نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں غیرمنصفانہ طریقے سے ہزاروں لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور لاکھوں لوگوں کی پہنچ انٹرنیٹ اور ٹیلی فون تک نہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے پچھلے ہفتہ اپنے ایک بےحد اہم فیصلے میں جموں و کشمیر انتظامیہ کو حکم دیا تھا کہ وہ ایک ہفتہ کے اندر پابندی سے متعلق تمام احکام پر غور کرے۔ یہ پابندی گزشتہ سال پانچ اگست کو جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد سے لگائی گئی تھی۔
جن 26 لوگوں پر سے پبلک سیفٹی ایکٹ ہٹایا گیا ہے ان میں سے کچھ یونین ٹریٹری سے باہر اتر پردیش اور راجستھان جیسی ریاستوں میں بند ہیں۔ ان میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر نذیر احمد رونگا بھی شامل ہیں، جنہیں اتر پردیش کی مرادآباد سینٹرل جیل میں حراست میں رکھا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ کہ انٹرنیٹ کا حق آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت بولنے اور اظہار رائے کی آزادی کا حصہ ہے۔ انٹرنیٹ پر پابندی لگانے کا کوئی بھی حکم جوڈیشیل جانچ کے دائرے میں ہوگا۔
اپنی مرضی سے خود کے چنے ہوئے لوگوں سے ملنے کی خواہش رکھنے کی وجہ سے یورپی یونین کے سیاسی رہنما نے جموں و کشمیر کا یہ دورہ ٹال دیا۔ وہ ریاست کے تین سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سے بھی ملاقات کرنا چاہتے ہیں، جو 5 اگست کو ریاست کا خصوصی درجہ ختم ہونے کے بعد سے ہی حراست میں ہیں۔
جموں و کشمیر میں 2018 میں پتھر پھینکنے کے 1458 اور 2017 میں 1412 واقعات درج کئے گئے۔ گزشتہ سال پانچ اگست کو خصوصی ریاست کا درجہ ہٹانے کے بعد سے یہاں 1193 واقعات درج کئے گئے ہیں۔ اگست 2019 میں ریاست میں پتھربازی کے کل 658 واقعات سامنے آئے، جبکہ اس سے پہلے جولائی میں صرف 26 واقعات ہوئے تھے۔
گزشتہ اگست میں مرکزی حکومت کے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے اور یونین ٹریٹری بنا کر دو حصوں میں باٹنے کے فیصلے کے پہلے سے 3 وزیراعلیٰ سمیت کئی مقامی رہنما حراست میں ہیں۔
حالانکہ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چونکہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کو ایس ایس جی سکیورٹی ملی ہوئی ہے، لہذا ان کو کہیں بھی جانے سے پہلے پولیس کی منظوری لینی ہوتی ہے۔
گزشتہ سال 5 اگست کو جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے کے بعد سے انتظامیہ نے کمیونی کیشن کی سبھی لائنوں –لینڈ لائن ٹیلی فون خدمات، موبائل فون خدمات اور انٹر نیٹ خدمات کو بند کر دیا تھا۔
ہندنژاد-امریکی رکن پارلیامان پرمیلا جئے پال نے امریکی پارلیامنٹ میں جموں و کشمیر پر ایک تجویز پیش کرتے ہوئے ہندوستان سے وہاں لگائی گئی مواصلات پر پابندیوں کو جلد سے جلد ہٹانے اور سبھی باشندوں کی مذہبی آزادی محفوظ رکھے جانے کی اپیل کی۔
فون او رانٹرنیٹ خدمات کے متاثر ہونے کے بعد سے اب تک صحافیوں کو مشکلا ت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ایک فوٹو جرنلسٹ کا کہنا ہے کہ ، میں نے کبھی اپنے کیمرے کو بند نہیں کیا ہے لیکن گزشتہ 17 ہفتوں کے دوران جہاں بھی گیا مجھے سوالات کا سامنا کرنا پڑا ۔وہیں ایک دوسری صحافی کا کہنا ہے کہ ، میں نے کشمیر کی صحیح تصویر کو پیش کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن جب میری اسٹوری چھپتی تھی تو اس میں میرا لکھا ہوا 40 فیصد ہی ہوتا تھا اور باقی وہ خود ہی شامل کرتے تھے۔
سرینگر کے نوہٹا واقع جامع مسجد ،جمعے کی نماز کے لیے پچھلے لگ بھگ چار مہینے سے بند ہے۔ پانچ اگست کو جموں کشمیر کاخصوصی درجہ ختم کرنے کے ساتھ ہی وہاں انٹرنیٹ خدمات بند ہیں۔
امریکہ میں ہندوستانی سفیر سندیپ چکرورتی نے ایک پروگرام کے دوران کہا تھا کہ کشمیری پنڈت جلدہی وادی لوٹ سکتے ہیں، کیونکہ اگر اسرائیلی لوگ یہ کر سکتے ہیں تو ہم بھی یہ کر سکتے ہیں۔