ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد وبائی شکل اختیار کر چکا ہے
مسلمانوں کے خلاف تشدد کرنے والے ہندو کم ہو سکتے ہیں، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ہندوؤں کی اکثریت کو مسلمانوں کے خلاف تشدد سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
مسلمانوں کے خلاف تشدد کرنے والے ہندو کم ہو سکتے ہیں، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ہندوؤں کی اکثریت کو مسلمانوں کے خلاف تشدد سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
سابق مرکزی وزیر نارائن رانے کے بیٹے اور بی جے پی ایم ایل اے نتیش رانے نے ہندو سنت مہنت رام گیری مہاراج کی حمایت میں منعقد ایک جلسے میں دھمکی دی کہ اگر سنت کو نقصان پہنچایا گیا تو وہ مسجدوں میں گھس کر مسلمانوں کو ماریں گے۔ بی جے پی نے کہا ہے کہ کسی بھی لیڈر کو ایسے بیان نہیں دینے چاہیے۔
یہ واقعہ گجرات کے بناس کانٹھا ضلع میں پیش آیا۔ پولیس کے مطابق، جمعرات کو پانچ افراد کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر 40 سالہ مشری خان بلوچ کو اس وقت پیٹ-پیٹ کر ہلاک کر دیا، جب وہ دو بھینسوں کو پک اپ وین میں مویشی بازار لے جا رہے تھے۔
چھتیس گڑھ کے بیجاپور ضلع میں سیکورٹی فورسز نے 10 مئی کو ایک انکاؤنٹر میں 12 مبینہ ماؤنوازوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ 12 میں سے 10 پیڈیا اور ایتوار گاؤں کے رہنے والے تھے اور کھیتی-باڑی کیا کرتے تھے۔
بتایا گیا ہے کہ اسپتال میں مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافے کا اندیشہ ہے۔ 1982 میں لبنان کے صابرہ اور شتیلا میں اسرائیلی فوج اور اس کے اتحادیوں کے ہاتھوں قتل عام کے بعد کسی ایک واقعے میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی یہ تعداد سب سے زیادہ ہے۔
فیکٹ چیک ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے شکایت کی ہے کہ انہیں آن لائن جان سے مارنے کی دھمکی ملی تھی اور کورئیر کے ذریعےسور کا گوشت ان کے گھر بھیجا گیا تھا۔ انہوں نے اس کے لیے 16 ٹوئٹر ہینڈل کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
اتر پردیش کے باغپت ضلع میں 2 ستمبر کو 20-22 لوگوں کی بھیڑ نے ونے پور کے رہنے والے داؤد علی تیاگی پر حملہ کر دیا تھا۔ کارکنوں کا دعویٰ ہے کہ تیاگی کے قتل سے پہلے اس علاقے میں ایک بیٹھک ہوئی تھی، جس میں علاقے کے مسلمانوں کو ڈرانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ پولیس نے بھی بیٹھک اور سازش کی بات قبول کی ہے۔