Kundapur

ہرناز سندھو۔ (فوٹوبہ شکریہ: Facebook/@officialmissdiva)

حجاب کے معاملے پر مس یونیورس ہرناز سندھو نے کہا – لڑکیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے

مس یونیورس ہرناز سندھو نے ایک تقریب میں حجاب سمیت مختلف ایشوز پر لڑکیوں کو نشانہ بنانا بند کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں کو ان کی مرضی سے جینے دیجیے، انہیں ان کی منزل تک پہنچنے دیجیے، انہیں اڑنے دیجیے۔ ان کے پر مت کاٹیے۔

ہبہ شیخ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

منگلورو: حجاب کے سلسلے میں کالج گیٹ پر تنازعہ کے بعد مسلم لڑکی کے خلاف ایف آئی آر درج

یہ معاملہ منگلورو کےدیانند پائی ستیش پائی گورنمنٹ فرسٹ گریڈ کالج کاہے۔حجاب کے سلسلے میں گزشتہ 3 مارچ کو ہبہ شیخ اور ان کی ساتھی طالبات سے کالج گیٹ پر اے بی وی پی سے وابستہ لڑکوں کا جھگڑا ہوا تھا۔ ہبہ نے اس سلسلے میں 19 طالبعلموں کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے۔ اپنے خلاف ایف آئی آر پر ان کا کہنا ہے کہ انہیں پھنسایا گیا ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

حجاب تنازعہ: ساؤتھ دہلی میونسپل کارپوریشن نے اسکولوں میں مذہبی لباس میں اسکول آنے پر پابندی لگائی

ساؤتھ دہلی میونسپل کارپوریشن کی تعلیمی کمیٹی نے اپنے محکمہ تعلیم کے افسروں سے کہا ہےکہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایس ڈی ایم سی کےپرائمری اسکولوں کے بچے ‘مذہبی لباس’ پہن کر اسکول نہ آئیں اور انہیں طے شدہ ڈریس کوڈ میں ہی اسکول کے اندرآنے کی اجازت دی جائے۔

16 فروری کو اڈوپی کےپی یو کالج کی طالبہ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

کرناٹک: حجاب تنازعہ کے بیچ بنگلورو کے کالج نے سکھ لڑکی سے پگڑی ہٹانے کو کہا

کرناٹک کی راجدھانی بنگلورو کے ماؤنٹ کارمل پری یونیورسٹی کالج کا معاملہ۔ 16 فروری کو کالج انتظامیہ نے امرت دھاری سکھ طالبہ اور اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کی صدر سے پگڑی ہٹانے کو کہا تھا، جس سے انہوں نے انکار کر دیا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی پگڑی نہیں ہٹائے گی اور وہ قانونی رائے لے رہے ہیں۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

ہندو اور حجاب

ہندوؤں کے دلوں میں دریائےسخاوت ٹھاٹھیں مار رہا ہے، اور ان کی ترقی پسندی بھی عروج پر ہے۔وہ عورتوں کو ہر پردے اور ہر بندھن سے آزاد دیکھنے کے خواہش مند ہیں۔ وہ شدت پسندی کے خلاف لڑنا چاہتے ہیں۔ لیکن وہ یہ سب کچھ مسلمان عورتوں کے لیے کرنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ ہندو خواتین کو کبھی کسی شدت پسندی یا کسی مذہبی پابندی کا شکار نہیں ہونا پڑتا !

(تصویر: پی ٹی آئی)

حجاب تنازعہ کے بیچ کرناٹک حکومت کرا رہی ہے مسلم طالبات کی گنتی: رپورٹ

کرناٹک کے پرائمری اور سیکنڈری ایجوکیشن کے وزیر بی سی ناگیش نے بتایاکہ روزانہ میڈیا میں آرہی خبروں میں حجاب پر پابندی کی وجہ سے گھر واپس بھیجی گئی طالبات کی تعداد الگ الگ بتائی جا رہی ہے۔ ہمارا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ کیا وہ واقعی اس مسئلے سے متاثر ہوئی ہیں یا اپنی پڑھائی پر توجہ دے رہی ہیں۔

(تصویر: پی ٹی آئی)

کرناٹک حجاب تنازعہ: ’یہ ہماری لڑائی ہے اور ہم اپنی لڑائی ہم خود لڑ لیں گے‘

کرناٹک کے مختلف اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر پابندی عائد کیے جانےکے سلسلے میں جاری تنازعہ اور عدالتی بحث کے بیچ مسلم طالبات کا کہنا ہے کہ اس طرح کی پابندیاں سیاسی دباؤ کی وجہ سے لگائی گئی ہیں۔

تاج محل (فوٹو: رائٹرس)

ہنومان چالیسا پڑھنے کے لیے تاج محل میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے وی ایچ پی کارکنوں کو پولیس نے روکا

کرناٹک میں حجاب پہننے کے سلسلے میں جاری تنازعہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے منگل کو آگرہ میں وشو ہندو پریشد کے کارکنوں نے بھگوا پہن کر ہنومان چالیسا پڑھنے کے ارادے سے تاج محل کے احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ انتخابی ضابطہ اخلاق اور دفعہ 144 نافذ ہونے کی وجہ سے پولیس نے انہیں بیچ راستے میں ہی روک دیا۔ بعد ازاں احتجاج کے طور پر کارکنوں نے ہری پروت پولیس اسٹیشن میں ہنومان چالیسا کا پاٹھ کیا۔

حجاب پہننے کی حمایت میں احتجاجی مظاہرہ۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

کرناٹک بی جے پی نے حجاب کے سلسلے میں عدالت کا رخ  کرنے والی لڑکیوں کی ذاتی تفصیلات ٹوئٹر پر شیئر کی

بی جے پی کی کرناٹک یونٹ نے انگریزی اور کنڑ زبانوں میں ایک ٹوئٹ کرکے حجاب کےسلسلے میں عدالت جانے والی طالبات کی ذاتی تفصیلات شیئر کر دی تھیں، جس میں ان کے نام، پتے اور ان کےاہل خانہ کے نام کے ساتھ ذاتی تفصیلات شامل تھیں۔ تاہم اس تنازعہ کے بعد انہیں ٹوئٹر سے ہٹا دیا گیا۔

(السٹریشن: دی وائر)

حجاب تنازعہ: مذہبی آزادی پر امریکی سفیر کا اظہار تشویش، ہندوستان نے کہا؛ یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے

کرناٹک میں گزشتہ کئی دنوں سے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پہننے کو لے کر تنازعہ جاری ہے، جس پر ہائی کورٹ میں شنوائی بھی چل رہی ہے۔اس سلسلے میں امریکی حکومت میں بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق امور کےسفیر کے اس تبصرے پرہندوستان نے کہا کہ ملک کے اندرونی معاملات پر کسی اور مقصد سے کیے گئے تبصرے قابل قبول نہیں۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

’حجاب مسلم لڑکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا نیا بہانہ ہے‘

ایک ہزار سے زائد حقوق نسواں کے علمبرداروں ، جمہوریت پسند گروپوں، ماہرین تعلیم، وکلاء اور سماج کےمختلف شعبوں سےتعلق رکھنے والے افراد نے کیمپس میں حجاب پہننےوالی طالبات کو نشانہ بنانے کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسلم لڑکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا تازہ ترین بہانہ قرار دیا۔

کرناٹک کے مانڈیا کے ایک کالج میں جئے شری رام کا نعرہ لگانے والی بھیڑکو جواب دیتی مسکان خان ۔ (فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر)

کرناٹک کے ایک کالج میں بھگوا غنڈوں نے حجاب پہن کر آئی لڑکی کو کیوں گھیرا؟

ویڈیو: کرناٹک کے کئی کالجوں میں حجاب کو لے کر پچھلے ایک مہینے سے تنازعہ جاری ہے۔ یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب اڈوپی ضلع کے ایک سرکاری کالج کی چھ طالبات کو حجاب پہننے کی وجہ سے کالج میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ دی وائر کی عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

حجاب کے نام پر ملک کی بیٹیوں کو تعلیم کے حق سے محروم کرنا غیر آئینی ہے

کسی بھی انتظامیہ کو اپنے ادارے کےاصول و ضوابط طے کرنے کا حق حاصل ہے، لیکن کوئی بھی پالیسی اور ضابطہ آئین کے دائرے میں ہی مرتب ہو سکتا ہے اور مذہبی آزادی اور تعلیم کے آئینی حق کی راہ میں نہیں آ سکتا۔

اڈوپی کے ویمنس کالج کی چھ مسلم طالبات حجاب نہ پہننے دینے کی مخالفت میں کلاس روم کے باہر کھڑی ہیں۔ (تصویر کبہ شکریہ: ٹوئٹر /@masood_manna)

کرناٹک: حجاب پہن کر آنے والی لڑکیوں کو الگ کمرے میں بٹھایا گیا

کرناٹک کے اڈوپی ضلع کے کنڈہ پور میں واقع ایک سرکاری پی یو کالج کے پرنسپل نے مسلم طالبات سے بات چیت کی اور انہیں یونیفارم میں آنے کے حکومتی احکام کے بارے میں بتایا۔حالاں کہ جب طالبات نے حجاب پہننے پر اصرار کیا تو انہیں الگ کمرے میں جانے کوکہا گیا۔