سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی سربراہی والی کمیٹی کی سفارش پر مرکزی کابینہ نے ‘ون نیشن، ون الیکشن’ کی تجویز کو منظور کر لیا ہے۔ تاہم، سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی بعض اہم سفارشات میں خامیاں ہیں۔
’ون نیشن، ون الیکشن‘ کی تجویز میں لوک سبھا، ریاستی اسمبلیوں کے ساتھ ساتھ بلدیاتی اداروں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ یہ ناقابل عمل اور جمہوریت کے خلاف ہے۔
ویڈیو: پارلیامنٹ کے سرمائی اجلاس سے کل 146 اپوزیشن ممبران پارلیامنٹ معطل کر دیے گئے، جو پارلیامنٹ کی سکیورٹی میں کوتاہی کے معاملے پر وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے بیان کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مودی حکومت نے اپوزیشن کے ارکان پارلیامنٹ کے بغیر بھی کئی اہم بلوں کو پاس کیا۔ اس سلسلے میں آر جے ڈی ایم پی منوج جھا سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
منوج جھا کے ایک بیان پر جس طرح کے ردعمل سامنے آئے ہیں، ان سے اونچی ذات اور اشرافیہ کمیونٹی کے پرتشدد مزاج کا پتہ چلتا ہے۔
ویڈیو: سابق آئی پی ایس افسر عبدالرحمن کی نئی کتاب ‘پولیٹیکل ایکسکلوژن آف انڈین مسلمز’ کے رسم اجرا کے موقع پر نئی دہلی میں منعقدہ ایک تقریب میں راشٹریہ جنتا دل کے ایم پی اور ڈی یو کے پروفیسر منوج کمار جھا کا اظہار خیال۔
آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ جب تک سماج میں امتیاز اور عدم مساوات قائم ہے، تب تک ریزرویشن جاری رہنا چاہیے۔ اس پر آر جے ڈی ایم پی منوج جھا نے کہا ہے کہ انہیں حکومت سے ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے کہنا چاہیے، ورنہ ان کا یہ بیان صرف سرخیوں میں بنے رہنے کے لیےزبانی جمع خرچ ہے۔
آر جے ڈی ایم پی منوج جھا کو 23 اکتوبر کو لاہور میں انسانی حقوق کی معروف کارکن عاصمہ جہانگیر کی یاد میں ہونے والے ایک پروگرام میں مدعو کیا گیا تھا۔ جھا نے ان کی درخواست کو مسترد کیے جانے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ سے منظوری مل گئی تھی، لیکن وزارت خارجہ نے سیاسی منظوری نہیں دی۔
آر جے ڈی کے راجیہ سبھا ممبر منوج جھا نے کہا کہ وہ پارلیامنٹ کےسیشن کے دوران بھی یونیورسٹی میں باقاعدگی سے کلاس لیتے ہیں۔ ان کی آواز ان کالجوں کے لیے کیسے خطرہ ہو سکتی ہے جب یہ پارلیامنٹ میں خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے کالجوں کا نام لیے بغیر کہا کہ دعوت نامہ کو رد کرنے کے لیے پروگرام کی نوعیت میں تبدیلی کا حوالہ دیا گیا ہے۔
کانگریس سمیت 21 اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے کہا گیا ہےکہ پلواما دہشت گردانہ حملے کے بعد حکمراں جماعت کے رہنماؤں نے جوانوں کی شہادت پر سیاست کی جو باعث تشویش ہے۔