خبریں

مرکز نے پاکستان دورہ کے لیے ’سیاسی منظوری‘ دینے سے منع  کیا: منوج جھا

آر جے ڈی ایم پی  منوج جھا کو 23 اکتوبر کو لاہور میں انسانی حقوق  کی معروف کارکن عاصمہ جہانگیر کی یاد میں ہونے والے ایک پروگرام میں مدعو کیا گیا تھا۔ جھا نے ان کی  درخواست کو مسترد کیے جانے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ سے منظوری مل گئی تھی، لیکن وزارت خارجہ نے سیاسی منظوری نہیں دی۔

منوج جھا (تصویر: دی وائر)

منوج جھا (تصویر: دی وائر)

نئی دہلی: راشٹریہ جنتا دل  (آر جے ڈی) کے راجیہ سبھاممبر منوج جھا نے سوموار کو کہا کہ اسی  ماہ ان کے مجوزہ دورہ پاکستان کو  مرکزی حکومت نے ‘سیاسی منظوری’ دینے سے منع کر دیا۔

غور طلب ہے کہ پاکستان کی انسانی حقوق  کی معروف کارکن عاصمہ جہانگیر کی یاد میں 23 اکتوبر کو لاہور میں ہونے والی ایک تقریب میں ‘جمہوری حقوق کے دفاع میں سیاسی جماعتوں کا کردار’ کے موضوع پر خطاب کے لیے جھا کو  پڑوسی ملک جانا تھا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، جھا کو عاصمہ جہانگیر فاؤنڈیشن، پاکستان بار کاؤنسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف پاکستان اور اے جی ایچ ایس لیگل ایڈ سیل نے مہمان مقرر کے طور پر مدعو کیا تھا۔

جھانے اپنی درخواست کے مسترد ہونے کو ‘افسوسناک’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ  انہیں عوام کے جمہوری حقوق کی لڑائی  میں ہندوستانی سیاسی جماعتوں کی عظیم روایات کو اجاگر کرنے کا موقع دیتا ۔

انہوں نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والی سماجی کارکن تھیں۔ ان کا انتقال 2018 میں ہوا۔

آر جے ڈی لیڈرنے کہا کہ انہیں وزارت داخلہ سے فارن گرانٹس (ریگولیشن) ایکٹ سے متعلق منظوری مل گئی  تھی، لیکن وزارت خارجہ نے انہیں سیاسی منظوری نہیں دی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، جھا نے کہا کہ انہیں سوموار کے روز وزارت داخلہ کی طرف سے ایک خط موصول ہوا، جس میں ان کے لاہور دورے کے دوران دو روزہ کانفرنس میں غیر ملکی مہمان نوازی کو قبول کرنے کے لیے فارن کنٹری بیوشن (ریگولیشن) ایکٹ، 2010 کی دفعہ 6 کے تحت پیشگی اجازت کی ان کی آن لائن درخواست  کو منظوری دی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ نے بغیر کوئی وجہ بتائے سیاسی منظوری کی ان کی درخواست کو خارج کر دیا۔

جھا نے کہا، مجھے یہ دعوت نامہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکت کے لیے ملا تھا۔ انہوں نے زندگی بھر پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کی۔ انہوں نے انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کی۔ میں اس میں شرکت کے لیے بہت پرجوش  تھا۔ مجھے جمہوری حقوق کی پاسداری میں سیاسی جماعتوں کے کردار پر بات کرنے کو کہا گیا تھا۔ یہ میرے لیے ذاتی طور پر اور ایک رکن پارلیامنٹ کے طور پر یہ ظاہر کرنے کا ایک بہترین موقع ہوتا کہ ہم اس موضوع کو کس طرح دیکھتے ہیں، ہم پارلیامنٹ کے اندر کس طرح لڑتے ہیں اور اسے کس طرح سنا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ، اس سے مجھے ہندوستانی پارلیامنٹ کی جانب سے یہ بتانے کا موقع ملتا کہ ہم کس طرح سڑکوں اور پارلیامنٹ میں لوگوں کے جمہوری حقوق کے لیے لڑتے ہیں۔

انہوں نے کہا، مجھے نہیں معلوم کہ فیصلہ کون کرتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ شاید فیصلہ کرنے والے کوگ یہ نہیں جانتے کہ عاصمہ جہانگیر کون تھیں، اس کانفرنس کی کیا اہمیت تھی اور مجھے یہ بہت شرمناک  اور افسوسناک لگا۔ میں بطور رکن پارلیامنٹ جمہوری حقوق کے دفاع میں ہماری حصولیابیوں کے بارے میں بات کر سکتا تھا۔

جھا کو ملنے والے دعوت نامے میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس کے چوتھے ایڈیشن کا مقصد ‘جمہوریت کے اصولوں اور قانون کی حکمرانی کو فروغ دینا  ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ تنازعات والے علاقوں میں جاری صورتحال اور اس کے عالمی اور علاقائی مضمرات پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔

جھا نے کہا کہ انہوں  نے 20 اکتوبر کو واگہہ بارڈر کے راستے پاکستان جانے اور 24 اکتوبر کو واپس آنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)