گزشتہ تقریباً ایک دہائی سے سسٹم اور سوسائٹی سے مسلمانوں کو کم و بیش ہر سطح پر الگ–تھلگ کرنے کی منظم کوشش جاری ہے۔ ان کے خلاف نفرت اور تشدد کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ ایسے میں عام مسلمان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں اپنے آپ کو کہاں پاتے ہیں؟
ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) کانسٹبل چیتن سنگھ چودھری نے 31 جولائی کو جے پور-ممبئی سینٹرل سپر فاسٹ ایکسپریس میں ایک سینئر ساتھی اہلکار اور تین مسافروں کو مبینہ طور پر گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ چودھری کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ کم از کم تین واقعات میں ملوث ہے، جس میں ایک مسلم شخص کو مبینہ طور پر ہراساں کرنا بھی شامل ہے، جس کے لیے انہیں تحقیقات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
متاثرہ خاتون کی پہچان کر لی گئی ہےاور معاملے میں ان کا بیان ریکارڈ کیا گیاہے۔آر پی ایف کانسٹبل نے ٹرین کے مختلف ڈبوں سے گزرتے ہوئے مبینہ طور پر بی 3 میں برقع پوش خاتون مسافر کو نشانہ بنایا تھا۔
جے پور-ممبئی ایکسپریس میں آر پی ایف کانسٹبل چیتن سنگھ کے ہاتھوں مارے گئے مہاراشٹر کے عبدالقادر بھائی محمد حسین بھان پور والا کے بیٹے نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر ملزم ذہنی طور پر بیمار تھا تو اس نے صرف داڑھی والے مسافروں کو ہی کیوں مارا۔
ریلوے پولیس کے مطابق، واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے ویڈیو میں آر پی ایف کانسٹبل چیتن سنگھ کی تصاویر اور آواز کے نمونوں سے میچ کرنے کے لیے فرانزک جانچ کرائی گئی تھی، جس میں سنگھ کے ہونے کی تصدیق کے بعد معاملے میں نفرت پھیلانے سےمتعلق آئی پی سی کی دفعات شامل کی گئی ہے۔
صدر جمعیۃ علماء ہند نے وزیر داخلہ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ سیاسی مقاصد سے اوپر اٹھ کر راشٹر کی خدمت کو اولین ذمہ داری سمجھتے ہوئے سخت اقدامی اور امتناعی کارروائی کریں۔