سیشن عدالت میں دائر ضمانت عرضی میں ریا نے کہا ہے کہ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا اور انہیں اس معاملے میں پھنسایا جا رہا ہے۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا کہ ریا سے این سی بی پوچھ تاچھ کے دوران وہاں کوئی خاتون افسرموجود نہیں تھی۔
ویڈیو: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ماسٹر ڈگری لینے والی غزالہ احمد نے الزام لگایا ہے کہ ان کے حجاب پہننے کی وجہ سے ایک ہندی میڈیا پورٹل نے انہیں نوکری دینے سے انکار کر دیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ نوکری کے لیے ان کا انتخاب ہو چکا تھا، لیکن جب میڈیا پورٹل کو حجاب کا پتہ چلا تو انہیں منع کر دیا گیا۔
رہنماؤں کی ہیٹ اسپیچ، سوشل میڈیا اور نیوز چینلوں کے ذریعے سماج میں شدت پسندی اور نفرت انگیز خیالات کو بالکل نارمل انداز میں پیش کیا جا رہا ہے اور ایسا کرنے والوں میں سریش چوہانکے اکیلے نہیں ہیں۔
ان دنوں ٹی وی نیوز چینلوں کی وجہ سے ریا چکرورتی لعنت ملامت، استہزا اور طعن و تشنیع کانشانہ بن چکی ہیں، جن پر بنا کسی ثبوت کے تمام طرح کے الزام لگائے گئے ہیں۔ کچھ وقت پہلے تک ریا چکرورتی عوام کے بیچ معروف نہیں تھیں۔ حالانکہ […]
اگرآنے والے وقت میں ریا بےقصور ثابت ہو گئیں، تب کیا میڈیا ان کی کھوئی ہوئی عزت اور ذہنی سکون انہیں واپس دے پائےگا؟
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کی عرضی پر دہلی ہائی کورٹ نے سدرشن نیوز کے ایڈیٹر ان چیف سریش چوہانکے کے شو ‘بند اس بول’کے متنازعہ ‘یوپی ایس سی جہاد’ایپی سوڈ پر روک لگا دی ہے۔ 28 اگست کو رات آٹھ بجے اس شوکو نشر ہونا تھا۔
ویڈیو: نیوزچینل سدرشن نیوز نے 28 اگست کونشر ہونے والے اپنے ایک شو کا ٹریلر جاری کیا ہے۔ اس میں چینل کے ایڈیٹران چیف سریش چوہان کے ‘نوکر شاہی میں مسلمانوں کی گھس پیٹھ کی سازش کا بڑاانکشاف ’ کرنے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ اس موضوع پر ‘ستیہ ہندی’ کے مدیر آشوتوش اور کیرل کےسابق ڈی جی پی سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
سدرشن نیوز کے چیف ایڈیٹرسریش چوہان کے اپنے شو ‘بند اس بول’کے متنازعہ ٹریلر میں‘جامعہ کے جہادی’کہتے نظر آ رہے ہیں۔ جامعہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے نہ صرف یونیورسٹی اور ایک کمیونٹی کی امیج کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے، بلکہ یو پی ایس سی کی ساکھ کو بھی داغدار کرنے کی کوشش کی ہے۔
ہماچل پردیش کے ایک بی جے پی رہنما کی شکایت پر ونود دوا پرفرضی خبریں پھیلانے اور وزیر اعظم کے خلاف توہین آمیز لفظوں کا استعمال کرنے کےالزام میں سیڈیشن سمیت کئی دفعات میں کیس درج کیا گیا ہے۔ دوا نے عدالت میں کہا کہ اگر وہ وزیر اعظم کی تنقید کرتے ہیں، تو یہ سرکار کی تنقید کے دائرے میں نہیں آتا۔
امُول مکھن کے مقبول اشتہارات کشمیر کےخصوصی درجے میں تبدیلی سے لےکر چینی مصنوعات کے بائیکاٹ تک کے مدعے پرحکومت کے رویے کے ساتھ حامی بھرتے نظر آتے ہیں۔
سال 2017 میں سماجی کارکن اروم شرمیلا کے ساتھ ایک سیاسی پارٹی بناکراسمبلی انتخاب لڑنے والے سیاسی کارکن ایریندرو لیچومبم منی پور میں بی جی پی کی قیادت والی سرکار کے بولڈناقد رہے ہیں۔ اس سے پہلے انہیں مئی 2018 میں فیس بک پر ایک ویڈیو پوسٹ کرنے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
ویڈیو: کووڈ 19کےدورمیں ملک کی عوام بےحال ہے، لیکن میڈیا کاایک بڑا حصہ، بالخصوص ٹی وی چینلوں کے لیے ان دنوں بڑے مسئلے ہیں ایودھیا میں رام مندر کا بھومی پوجن، رافیل کاہندوستان آنا، سرحدی کشیدگی یا ایک اداکار کی خودکشی سے جڑے معاملے۔ اس بارے میں سینئر صحافی ارملیش کا نظریہ
ویڈیو: راجستھان میں کانگریس رہنما سچن پائلٹ کی بغاوت اور گہلوت سرکار کے بحران میں پڑنے سے سوال اٹھ رہا ہے کہ اگر چنی ہوئی سرکاروں کو خوف یا لالچ سے گرایا جا سکتا ہے اور اپنی من مرضی کی پارٹی کی سرکار کو بنایا جا سکتا ہے تو پھر جمہوریت میں انتخابات کے معنی ہی کیا رہ گئے؟ جانے مانے مؤرخ رام چندر گہا سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
کووڈانفیکشن کےخطرے کے بیچ بھی ملک بھر کےمیڈیااہلکار لگاتار کام کر رہے ہیں، لیکن میڈیااداروں کی بے حسی کا عالم یہ ہے کہ جوکھم اٹھاکر کام کررہے ان صحافیوں کو کسی طرح کا بیمہ یا اقتصادی تحفظ دینا تو دور، انہیں بناوجہ بتائے نوکری سے نکالا جا رہا ہے۔
ویڈیو: راجستھان میں کئی دنوں سے چل رہی سیاسی کھینچ تان کے بیچ سچن پائلٹ کو نائب وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے ریاستی صدرکے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ اس سیاسی الٹ پھیر اور اس دوران میڈیا کے رول پرسینئر صحافی ارملیش کا نظریہ۔
کرکٹ سے متعلق ہر چھوٹی بڑی جانکاری اور اعدادوشمار سے آراستہ رسالہ‘کرکٹ سمراٹ’ اب شائع نہیں ہوگا۔تقریباً 42 برسوں تک پورے ملک میں کرکٹ شائقین کے لیے کسی پسندیدہ ناول کی طرح مقبول اس رسالے کی اشاعت لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہوئے نقصان کی نذر ہو گئی۔
ایک بی جے پی رہنما کی جانب سے صحافی ونود دوا پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے ایک ویڈیو شو کے ذریعے‘فرضی جانکاریاں’ پھیلائی ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف توہین آمیز لفظوں کا استعمال کیا ہے۔ شکایت پر ہماچل پردیش پولیس نے سیڈیشن کا معاملہ درج کیا ہے۔
کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے میڈیا میں نوکریوں کے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ سوموار کو دی ہندو کے ممبئی بیورو کے 20 صحافیوں کو ایچ آر کی جانب سے استعفیٰ دینے کو کہا گیا ہے۔
جموں وکشمیر انتظامیہ نے گزشتہ دنوں ریاست کی نئی میڈیا پالیسی کو منظوری دی ہے، جس کے تحت وہ شائع اورنشرہونے والےمواد کی نگرانی کرےگا اور یہ طے کرےگا کہ کون سی خبر ‘فیک، اینٹی سوشل یا اینٹی نیشنل رپورٹنگ’ہے۔ پریس کاؤنسل نے اس بارے میں انتظامیہ سے جواب مانگا ہے۔
صحافی ونود دوا مختلف ریاستوں میں ان کے خلاف درج ایف آئی آر رد کرنے کی اپیل کے ساتھ سپریم کورٹ پہنچے تھے۔سپریم کورٹ نے چھ جولائی تک ان کی گرفتاری پر روک لگاتے ہوئے مرکز، ہماچل پردیش سرکار اور پولیس کو نوٹس جاری کرکے کہا کہ دوا سے پوچھ تاچھ کے لیے انہیں 24 گھنٹے کا نوٹس دینا ہوگا۔
دو جون کو جاری جموں وکشمیر کی نئی میڈیا پالیسی کے مطابق، سرکار اخباروں اور دوسرے میڈیا چینلوں پر آنے والے مواد کی نگرانی کر کےیہ طے کرےگی کہ کون سی خبر ‘فیک، اینٹی سوشل یا اینٹی نیشنل’ ہے۔ ایسا پائے جانے پر متعلقہ ادارے کو سرکاری اشتہار نہیں دیےجا ئیں گے، ساتھ ہی ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائےگی۔
ویڈیو: بی جے پی ترجمان نوین کمار کے ذریعےسینئر صحافی ونوددوا پر ‘فرضی خبر پھیلانے’ کا الزام لگایا گیا ہے۔ وہیں، بنگلور میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹرآکار پٹیل پرسوشل میڈیا پر ‘بھرکاؤ’پوسٹ کرنے کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ اس مدعے پر سینئر صحافی ارملیش کا نظریہ
رپورٹنگ کی روایت کو اداروں کے ساتھ سماج نے بھی ختم کیا، وہ اپنی سیاسی پسندکی وجہ سے میڈیا اور جوکھم لےکر خبریں کرنے والوں کو دشمن کی طرح گننے لگا۔ کوئی بھی رپورٹر ایک آئینی ماحول میں ہی جوکھم اٹھاتا ہے، جب اسے بھروسہ ہوتا ہے کہ سرکاریں عوام کے ڈر سے اس پر ہاتھ نہیں ڈالیں گی۔
بی جے پی ترجمان نوین کمار کے ذریعےسینئر صحافی ونوددوا پر ‘فرضی خبر پھیلانے’ کا الزام لگایا گیا ہے۔ وہیں، بنگلور میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹرآکار پٹیل پرسوشل میڈیا پر ‘بھرکاؤ’پوسٹ کرنے کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔
انڈمان نکوبار کے ایک آزاد صحافی زبیر احمد نے ٹوئٹر پر مقامی انتظامیہ سے پوچھا تھا کہ کووڈ 19 کے مریض سے فون پر بات کرنے پر لوگوں کو کورنٹائن کیوں کیا جا رہا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ غلط جانکاری پھیلا رہے تھے۔
یو اے پی اے کے تحت ملزم بنائے گئے کشمیری صحافی اور قلکار گوہر گیلانی کی گرفتاری سے عبوری تحفظ اورایف آئی آر رد کرنے کی مانگ والی عرضی پرشنوائی کرتے ہوئے جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے سرکار کو نوٹس جاری کرکے 20 مئی سے پہلے جواب داخل کرنے کاحکم دیا۔
واشنگٹن پوسٹ اور الجزیرہ جیسےانٹرنیشنل میڈیااداروں کے ساتھ کام کرنے والی 26 سالہ خاتون فوٹوجرنلسٹ مسرت زہرہ کشمیر کی دوسری صحافی ہیں جن پر یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
جموں میں دودھ کا کاروبار کرنے والے گوجر برادری کا الزام ہے کہ دہلی میں ہوئے تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شامل کئی لوگوں کے کو رونا سے متاثر پائے جانے کے بعد سے ان کو اس سے جوڑکر ‘نفرت انگیز مہم’ چلاتے ہوئے کہا گیا کہ وہ انفیکشن لا رہے ہیں اس لیے ان سے دودھ نہ خریدا جائے۔
ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا نے کہا ہے کہ پولیس کا کام صحافی کے کام میں رکاوٹ ڈالنا نہیں ہے، خاص طور پر موجودہ حالات میں، بلکہ ان کے کام میں معاون بننا ہے۔
امریکہ کے سینٹر فار ڈزیز کنٹرول کے مطابق، ہنٹا وائرس نیا نہیں ہے اور اس کا پہلا معاملہ 1993 میں آیا تھا۔ یہ چیزوں کو کترنے والے حیوانات جیسے کہ چوہے، گلہری وغیرہ سے پھیلتا ہے۔
تمام ریاستوں اور یونین ٹریٹری کے چیف سکریٹری کو لکھے خط میں وزارت اطلاعات و نشریات نے کہا ہے کہ ٹی وی چینل اور نیوز ایجنسی مصدقہ اطلاعات پہنچانے کے بےحد ضروری ذرائع ہیں۔ جھوٹی اور فرضی خبروں سے بچنا ہوگا۔
ملک کاعوامی نشریاتی ادارہ پرسار بھارتی نے ٹوئٹ کرکے کہا تھا کہ وزارت خارجہ نے امریکہ میں واقع ہندوستانی سفارت خانے سے ہندوستان مخالف رویے کو لے کر وال اسٹریٹ جرنل کے جنوبی ایشیائی ڈپٹی بیورو چیف ایرک بیل مین کو فوری اثر سے واپس بھیجنے کی ایک اپیل کو دیکھنے کے لیے کہا ہے۔ حالانکہ وزارت خارجہ کے ذرائع نے کہا کہ پرسار بھارتی نے غلط جانکاری دی۔
ایران کے سپریم رہنماآیت اللہ خمینی نے کہا کہ دنیا بھر کے مسلمان ہندوستان میں مسلمانوں کے قتل عام سے غم زدہ ہیں۔ حکومت ہند کو شدت پسند ہندوؤں اور ان کی پارٹیوں کو روکنا چاہیے۔
دہلی اقلیتی کمیشن کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شمال مشرقی دہلی میں فسادات کے بعد ہزاروں لوگ اتر پردیش اور ہریانہ میں اپنے آبائی گاؤں چلے گئے ہیں۔ نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی میں فسادات پر دہلی اقلیتی کمیشن کی ایک رپورٹ میں دعویٰ […]
دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں ہوئے فسادات کے بعد کئی فیملی کےممبر گمشدہ ہیں۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس اس کو لےکر ایف آئی آر درج نہیں کر رہی ہے اور حکومت سے بھی ان کو ضروری مدد نہیں مل رہی ہے۔
برہم پوری منڈل کے بی جے پی اقلیتی سیل کے صدر محمد عتیق نے کہا کہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ میں یقین کرتا تھا اور بی جے پی کی تنقید کرنے والوں سے بحث کرتا تھا۔ اب کمیونٹی کے لوگ مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ پارٹی نے میرے لیے کیا کیا۔ میرے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔
شمال مشرقی دہلی کے شیو وہار میں گزشتہ دنوں ہوئے فسادات کے بعد سینکڑوں مسلم فیملی نے مصطفیٰ آباد میں پناہ لی ہے۔ متاثرین کو ڈر ہے کہ اگر وہ واپس جائیںگے، تو ہندوتوا تنظیم کے لوگ ان پر حملہ کر سکتے ہیں۔ نئی دہلی: دہلی کے فساد […]
گزشتہ دو ماہ سے حکمراں جماعت کے لوگ کھلے عام مسلمانوں کے خلاف انتہائی زہریلی اور دھمکی آمیز زبان استعما ل کررہے تھے اور پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی تھی۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ ایک حکمت عملی کا حصہ تھا تاکہ ملک گیر سطح پر شہریت ترمیم قانون کے خلاف تحریک چلانے والوں کو خوف زدہ کیا جائے۔
قومی راجدھانی دہلی میں ہوئے تشدد کو مبینہ طور پر بھڑکانے والے ہیٹ اسپیچ کے لئے رہنماؤں کےخلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اپیل والی ایک عرضی پر فوری سماعت کے مطالبے کوٹھکراتے ہوئے سپریم کورٹ نے بدھ کو معاملے کو سننے کی بات کہی۔
شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران مصطفیٰ آباد علاقے میں متاثرین کی مدد کے لئے پہنچے سماجی کارکن بھی ڈر سے اچھوتے نہیں تھے۔ ایک ایسے ہی کارکن کی آپ بیتی۔