دی وائر کو دیے ایک انٹرویو میں اندرون منی پور سے نو منتخب کانگریس ایم پی بِمول اکوئیجام نے ریاست میں جاری تشدد کے لیے براہ راست وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ اور بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ یہ تشدد سیاسی فائدے کے لیے کی گئی بڑی سازش کا حصہ ہے۔
منی پور ٹیپ کی پڑتال کے تیسرے حصے میں وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ مبینہ طور پر کہتے ہیں کہ ریاست کی سرکاری نوکریوں میں زیادہ تر کُکی ہیں، جو ایس ٹی کوٹے کی مدد سے وہاں پہنچے ہیں۔ وہ مبینہ طور پر پندرہ ماہ سے جاری نسلی تنازعہ کو شروع کرنے کادعویٰ بھی کرتے ہیں۔
ویڈیو: منی پور میں گزشتہ 15 مہینوں سے جاری نسلی تنازعہ کے درمیان ایک پڑتال میں سامنے آئے آڈیونے سی ایم این بیرین سنگھ کے کردار پر بڑے سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ تشدد کے دوران ریاست میں تعینات آسام رائفلز کو لے کر بھی تنازعات کا مشاہدہ کیا گیا تھا۔ اس پورے معاملے پر دی وائر کی نیشنل افیئرز کی ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی اور دی ہندو کی ڈپٹی ایڈیٹر وجیتا سنگھ سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
منی پور ٹیپ کی پڑتال کے دوسرے حصے میں مبینہ طور پر وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ یہ کہتے ہیں کہ انہیں نسلی تشدد کے دوران جنسی زیادتی کانشانہ بننے والی دو کُکی-زو خواتین کے وائرل ویڈیو کے حوالے سے دفاع میں نہیں آنا چاہیے تھا اور میتیئی لوگوں کو انہیں بچانےاور کپڑے دے کر گھر بھیجنے کا کریڈٹ لینا چاہیے تھا۔
منی پور ٹیپ سے متعلق دی وائر کے انکشافات کے بعد ریاست کے دس کُکی ایم ایل اے نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکار کی سرپرستی میں نسل کشی میں وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کی ملی بھگت، جس پر ہم پہلے دن سے ہی یقین رکھتے ہیں، اب اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔
منی پور میں سال بھر سے جاری نسلی تنازعہ کے تناظر میں وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کا ایک مبینہ آڈیو ٹیپ، جسے تشدد کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے پاس بھی جمع کیا گیا ہے ، سی ایم کے طور پر ان کے کردار اور ارادوں پر سوال قائم کرتا ہے۔ منی پور حکومت نے ریکارڈنگ کو ‘فرضی’ قرار دیا ہے۔
منی پور کا دورہ کرنے کے بعد ایڈیٹرز گلڈ کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے رپورٹ میں ‘انٹرنیٹ پابندی’ کو غلطی قرار دیتے ہوئےکہا تھا کہ تشدد کے دوران منی پور کا میڈیا ‘میتیئی میڈیا’ بن گیا تھا۔ اب سی ایم این بیرین سنگھ کا کہنا ہے کہ حکومت نے گلڈ کےممبران کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے، جو ‘ریاست میں اور تصادم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔’
ایڈیٹرز گلڈآف انڈیا کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے گزشتہ ماہ منی پور کا دورہ کیا تھا۔ ٹیم کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منی پورحکومت کی طرف سے انٹرنیٹ پر پابندی کا صحافت پر نقصاندہ اثر پڑا، کیونکہ بغیر کسی ابلاغ کے اکٹھی کی جانے والی مقامی خبریں صورتحال کا متوازن نظریہ پیش کرنے کے لیے کافی نہیں تھیں۔
فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں وکشمیر سے وابستہ اس غیر رسمی گروپ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومتی دعووں کے برعکس کشمیر کے زمینی حقائق کچھ اور ہی کہانی بیان کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کا امن و امان و سلامتی کا دعویٰ صحیح ہے، تو یہ خطہ پچھلے پانچ سالوں سے منتخب اسمبلی کے بغیر کیوں ہے؟
منی پور کے کاک چنگ ضلع کے سیرو اوانگ لیکائی گاؤں میں مئی کے اواخر میں ایک مجاہد آزادی کی اسی سالہ بیوی کو ان کے گھر میں مسلح ہجوم نےزندہ جلا دیا تھا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر درج ہونے کے دو ماہ گزرنے کے باوجود پولیس نے تفتیش شروع نہیں کی ہے۔
ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں ملی جانکاری کے مطابق، ملک میں سب سے زیادہ بندوق لائسنس ہولڈرز والا صوبہ اتر پردیش ہے۔ اس کے بعد جموں کشمیر اور پنجاب ہے۔
ویڈیو: منی پور میں گزشتہ دو ماہ سے اکثریتی میتیئی کمیونٹی اور کُکی برادری کے درمیان نسلی تشدد جاری ہے۔ اب آر ٹی آئی کے تحت یہ جانکاری ملی ہے کہ شمال–مشرقی ریاستوں میں منی پور حکومت نے پچھلے 7 سالوں میں سب سے زیادہ بندوق کے لائسنس جاری کیے ہیں۔
خصوصی رپورٹ: ایک آر ٹی آئی کے جواب میں دی وائر کو موصولہ اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ تشدد سے جوجھ رہےمنی پور میں اس وقت 35117 ایکٹو گن لائسنس ہیں۔ دسمبر 2016 میں یہ تعداد 26836 تھی۔