عوامی نمائندگی ایکٹ کےمطابق ووٹنگ ختم ہونے سے پہلے کے 48 گھنٹے میں کسی بھی شکل میں انتخابی مواد کی نمائش پر پابندی عائد ہے، اس کے تحت ووٹر پر اثر ڈالنے والے ٹیلی ویژن یا کسی اور میڈیم کا استعمال نہیں کیا جا سکتا، حالاں کہ وزیر اعظم مودی نے قانون کو بالائے طاق رکھ کر اپنے من کا کام کیا۔
پالیسی سےمتعلق فیصلوں میں اعدادوشمار کااہم رول ہے۔اگر حکومت عوام کی زندگی ،بالخصوص صحت ،تعلیم اور روزگار میں بہتری لانا چاہتی ہے، تو ضروری ہے کہ ان کے پاس ان کا درست تخمینہ لگانے کی صلاحیت ،درست اعداد وشمار اور جانکاری ہوں۔موجودہ حکومت جس طرح سے مختلف ڈیٹا اور ریکارڈ نہ ہونے کی بات کہہ رہی ہے، وہ ملک کو اس ‘ڈیٹا بلیک ہول’کی جانب لے جا رہے ہیں، جس کے اندھیرے میں بہتری کی راہ گم ہو گئی ہے۔
مرکز نے ای -شرم پورٹل کی شروعات کی ہے، جہاں غیر منظم شعبے اور مہاجر مزدوروں کا نیشنل ڈیٹا بیس ہوگا۔حالانکہ لیبر کے معاملوں پر کام کرنے والے ڈبلیو پی سی نے کہا ہے کہ رجسٹریشن کا مکمل نظام ایسے مزدوروں کے لیے رکاوٹ بن رہا ہے، جن کے پاس انٹرنیٹ وغیرہ کے ذریعے اس تک پہنچنے کی جانکاری نہیں ہے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ووٹر آئی ڈی کارڈ کو آدھار کارڈ کے متبادل کے طورپر شناختی کارڈر کے روپ میں قبول کیا جانا چاہیے۔
کووڈ19 لاک ڈاؤن کی وجہ سےمتاثرریہڑی پٹری والوں کو ان کاروزگار پھر سے شروع کرنے کے لیےارزاں ورکنگ کیپیٹل لون دستیاب کرنے کے مقصد سے پی ایم سوندھی یوجناکی شروعات کی گئی تھی۔ اب کچھ بینکوں نے مقامی انتظامیہ کوخط لکھ کر لون وصول کرنے میں مدد کرنے کو کہا ہے۔
سال2021 میں جاتے ہوئے کیا ان سب سے نجات پانا ممکن ہوگا، جن میں ہم نے سال 2020 بتایا ہے؟
گزشتہ14 ستمبر کو شروع ہوئےپارلیامنٹ کی کارر وائی کے دوران لوک سبھا میں کل 10رکن پارلیامان نے مزدوروں کی موت سے متعلق سوال پوچھے تھے، لیکن سرکار نے یہ جانکاری عوامی کرنے سے انکار کر دیا۔مرکزی وزیرسنتوش گنگوار نے کہا تھا کہ ایسا کوئی ریکارڈ نہیں رکھا جاتا ہے۔
دی وائر کےذریعےانڈین ریل کے 18زون میں دائر آر ٹی آئی درخواست کے تحت پتہ چلا ہے کہ شرمک ٹرینوں سے سفرکرنے والے کم سے کم 80 مزدوروں کی موت ہوئی ہے۔مرکزی حکومت کے ریکارڈ میں یہ جانکاری دستیاب ہونے کے باوجود اس نے پارلیامنٹ میں اس کو عوامی کرنے سے منع کر دیا۔
ویڈیو: مہاجر مزدوروں کے بحران کے کوریج کے لیے 27 مئی کو سپریم کورٹ کے سامنے فوٹو اور ویڈیو جرنلسٹ کے خلاف ہندوستان کے سالیسیٹر جنرل تشار مہتہ کے تبصرے پر آل انڈیا ورکنگ نیوز کیمرا مین ایسوسی ایشن نے تنقیدکی ہے۔ اس موضوع پر چرچہ کر رہی ہیں عارفہ خانم شیروانی
فیکٹ چیک: سپریم کورٹ میں 28 مئی کو مہاجر مزدوروں کے لیے مرکزی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات پیش کرتےہوئےسالیسیٹر جنرل تشار مہتہ نے ایک پرانے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے یہ اشارہ کیا تھا کہ مزدوروں کی پریشانیوں کو دکھانےوالے لوگ گدھوں کی طرح ہیں۔حقائق بتاتے ہیں کہ یہ واقعہ اصل میں ہوا ہی نہیں، یہ ایک جھوٹا وہاٹس ایپ فارورڈ ہے۔
ویڈیو: کو رونا وائرس کی وجہ سےنافذ لاک ڈاؤن کے بیچ دہلی کے بھلسوا ڈیری علاقے میں پھنسے مہاجر مزدوروں کو کھانے کے لیے بنی لمبی قطاروں میں گھنٹوں اپنی باری کا انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔