لگتا ہے وزارت خارجہ میں امریکہ نواز لابی کو مزید تقویت بخشنے کے لیے کواٹرا کی تقریری کی گئی ہے۔ کیونکہ نہ صرف وہ جے شنکر کے قریبی مانے جاتے ہیں، بلکہ جب مودی نے 2014میں وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالا، تو وہ ان کے لیے کئی ماہ تک بطور مترجم و معاون کار کے کام کرتے تھے اور ان کے لیے تقریریں لکھنے کا بھی کام کرتے تھے، جس کی وجہ سے وہ براہ راست مودی کے رابطہ میں رہتے تھے۔
سنگاپور کےوزیر اعظم نے اپنے ملک کی پارلیامنٹ میں جمہوریت سےمتعلق ایک موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کو ایک عظیم رہنماقرار دیا اور ہندوستانی ارکان پارلیامنٹ کےخلاف درج مجرمانہ مقدمات کا ذکر کیا۔اس حوالے سے ہندوستان نے سنگاپور کے ہائی کمشنر کوسمن جاری کیا ہے۔
پہلی جنوری کو سرکاری چینی میڈیا کے ایک صحافی نے اپنے ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ گلوان میں چینی قومی پرچم لہرایا گیا ہے۔ لداخ میں واقع یہ وہی وادی ہے جہاں جون 2020 میں چین اور ہندوستان کے فوجیوں کے درمیان خونریز تصادم ہوا تھا۔شین شیوئی نام کےاس صحافی کوسوشل میڈیا پر اپنی تحریروں کے ذریعے چینی پروپیگنڈے کی قیادت کے لیے جانا جاتا ہے۔
کانگریس کے رکن پارلیامنٹ منیش تیواری نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ستمبر 2020 سے اب تک لوک سبھا سکریٹریٹ نےقومی سلامتی کا حوالہ دیتے ہوئے ہندوستان اور چین کےسرحدی تنازعہ کے بارے میں سترہ سوالوں کاجواب دینے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اور بھی کئی سوال ہیں، جن کا حکومت جواب نہیں دے رہی۔
پرسار بھارتی نےگزشتہ15اکتوبر کو خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی اور یواین آئی کا سبسکرپشن رد کر دیا ہے۔ سرحد پر ہوئے تصادم کے بیچ پی ٹی آئی کے ذریعے جون مہینے میں ہندوستان میں چین کے سفیر کا انٹرویو کرنے پر پرسار بھارتی نے ایجنسی کی کوریج کو ‘ملک مخالف’ قرار دیتے ہوئے اس کے ساتھ تمام رشتے توڑنے کی دھمکی دی تھی۔
جون میں چین کے ساتھ سرحد پر کشیدگی کے بیچ پی ٹی آئی کے ذریعےہندوستان میں چین کےسفیر کا انٹرویو کرنے پر پبلک براڈکاسٹر پرسار بھارتی نے اس کی کوریج کو اینٹی نیشنل قرار دیتے ہوئے اس کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کی دھمکی دی تھی۔
وزارت دفاع کی ویب سائٹ سے غائب ہوئے دستاویزوں میں چین کے ذریعےلداخ کے مختلف حصوں میں تجاوزات کی بات کہی گئی تھی۔یہ وزیر اعظم نریندر مودی کے جون میں‘کسی کے ہندوستانی سرحد میں نہ آنے’ کے دعوے کے الٹ ہے۔
خصوصی رپورٹ: کووڈ 19سےمتعلق کاموں کو دیکھنے کے لیے آئی سی ایم آر وزارت صحت کا اعلیٰ ترین ادارہ ہے۔ ہندوستان اور چین کےمابین جاری کشیدگی اور چین کی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مانگ کے بیچ اس کی جانب سے 33 لاکھ کووڈ جانچ کٹ کے لیے ٹینڈر نکالا گیا تھا، جس میں13.10 لاکھ کی خریداری چینی کمپنی سے ہوئی ہے۔
ان میں سے اکثر ان چینی ایپ کے کلون یا انہی کی طرح کےایپ ہیں، جنہیں گزشتہ جون مہینے میں بین کیا گیا تھا۔
ویڈیو: گزشتہ29 جون کو منسٹری آف انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی نے ہندوستان میں چین کے 59 ایپ پر پابندی عائد کردی ہے۔ ان میں ٹک ٹاک، ہیلو، وی چیٹ، یو سی براؤزر جیسےاہم ایپ بھی شامل ہیں۔ اس موضوع پر انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹراپار گپتا سے دی […]
ویڈیو: بی جے پی نے الزام لگایا ہے کہ 2005-06 میں چین کی حکومت کی جانب سے راجیو گاندھی فاؤنڈیشن کو چندہ دیا گیا تھا، وہیں کانگریس نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ایم کیئرس فنڈ میں کئی چینی کمپنیوں سے چندہ لیا گیا ہے۔ اس موضوع پر کانگریس ترجمان گورو ولبھ سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
پی ایم کیئرس فنڈ کا طرزعمل شفاف نہیں ہے اور اس کوآر ٹی آئی ایکٹ کے دائرے سے بھی باہر کر دیا گیا، جس کی وجہ سے پتہ نہیں چل پا رہا ہے کہ واقعی یہ فنڈ کس طرح سے کام کر رہا ہے، کون اس میں چندہ دے رہا ہے اور اس جمع رقم کو کن کن کاموں میں خرچ کیا جا رہا ہے؟
یہ پابندیاں لداخ میں ایل اے سی پر کشیدگی کے بیچ عائد کی گئی ہیں۔ سرکار نے کہا ہے کہ یہ ایپ ملک کی سالمیت، خودمختاریت اور قومی سلامتی کے لیے نقصاندہ ہیں۔
ایسا مانا جا رہا ہے کہ ایل اے سی پرہندوستان اور چین کے مابین جاری تعطل کے تناظرمیں یہ ہدایت دی گئی ہے، حالانکہ حکومت کا کہنا ہے کہ آنے والے وقت میں قومی شاہراہ کے بند ہونے اور لینڈ سلائیڈنگ کے امکانات کو دھیان میں رکھتے ہوئے لوگوں سے سلنڈر کا اسٹاک رکھنے کے لیے کہا گیا ہے۔
ان کی پہچان مالیگاؤں کے 37سالہ سچن وکرم مورے اور پٹیالہ کے 24سالہ سلیم خان کے طور پر ہوئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نےجمعہ کی شام کوچین میں ہندوستانی سفیر وکرم مسری کا بیان ٹوئٹ کیا تھا جو چین کے ہندوستان میں دراندازی نہیں کرنے کے وزیراعظم نریندر مودی کے دعوے کے برعکس تھا۔ اس کے بعد پبلک براڈکاسٹر پرسار بھارتی نے پی ٹی آئی کے ساتھ تمام تعلقات کوتوڑنے کی دھمکی دی ہے۔
کانگریس رہنما نے کہا،پردھان منتری جی آپ ملک کو خطاب کریں اور کہیں کہ ہماری سرزمین پر قبضہ کرنے والوں کو پیچھے ہٹاکر رہیں گے۔ پورا ملک آپ کے ساتھ کھڑا رہےگا۔
اسپیس ٹکنالوجی کمپنی میکسرکی جانب سے جاری کی گئیں تصاویردکھاتی ہیں کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول(ایل اے سی)کےنزدیک چین نے دفاعی نقطہ نظرسے ڈھانچے بنائےہیں۔ماہرین کے مطابق ان کی طرف سے اسی کے ذریعے ہندوستانی سرحدمیں دراندازی کی گئی ہوگی۔تصویروں میں ٹینک وغیرہ اورہتھیار سے لیس گاڑیاں بھی دیکھی گئی ہیں۔
خواجہ احمد عباس کی سنیمائی زندگی اور ان کےتخلیقی استعداد کے بارے میں بہت سی باتیں کہی اورلکھی جا چکی ہیں، لیکن آج ہندستان اور چین کے بیچ جاری کشیدگی میں ان کےناول ڈاکٹر کوٹنس کی امر کہانی کی اہمیت زیادہ محسوس ہوتی ہے۔
اپوزیشن کے سوال کرنے کو چھوٹا پن بتایا جا رہا ہے۔ 20 جوانوں کی ہلاکت کے بعد کہا گیا کہ بہاررجمنٹ کے جوانوں نے شہادت دی،یہ بہار کے لوگوں کے لیےفخر کی بات ہے۔دوسری ریاستوں کے جوان بھی مارے گئے، ان کا نام الگ سے کیوں نہیں؟ صرف بہار کا نام کیوں؟ کیا یہ بیہودگی نہیں ہے؟
ہندوستان اور چین کے مابین تجارتی پابندیاں عائدکرنے سے سب سے زیادہ نقصان متوسط طبقہ اورکم آمدنی والے لوگوں کوبرداشت کرنا پڑےگا۔ ہندوستان میں چین کے بنے سامانوں کی مانگ اس لیے زیادہ ہے، کیونکہ دوسرے ممالک کے سامانوں کے مقابلےیہ سستے اور ہندوستان کی بڑی آبادی کی صلاحیت کے مطابق دستیاب ہیں۔
افغانستان کی طرح یہ خطہ بھی عالمی طاقتوں کی ریشہ دوانیوں یعنی گریٹ گیم کا شکار رہا ہے۔ مغلوں اور بعد میں برطانوی حکومت نے لداخ پر بر اہ راست علمداری کے بجائے اس کو ایک بفر علاقہ کے طور پر استعمال کیا۔
ویڈیو: ہندوستان-چین سرحدپرکشیدگی کے مدنظر19 جون کوکل جماعتی اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان پر ہوئے تنازعہ کے بعد سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا کہ قومی سلامتی، حکمت عملی اور سرحدوں کے مدعے پر انہیں سوچ سمجھ کر بولنا چاہیے۔ اس موضوع دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ
ویڈیو: پچھلے کئی دنوں سے ہندوستان-چین سرحد پر جاری کشیدگی کی وجہ سے ملک میں کورونا وائرس سے ہو رہی اموات کو میڈیا اور سرکار نظر اندازکر رہی ہے۔ملک میں بڑھ رہی غریبی اور بےروزگاری پر نہ تو سرکار کی کوئی توجہ ہے اور نہ ہی میڈیا کی۔ اسی موضوع پر سینئر صحافی ارملیش کا نظریہ۔
لداخ کی گلوان گھاٹی میں ہندوستان اور چین کے جوانوں کے بیچ پرتشدد جھڑپ میں 20 ہندوستانی جوانوں کی ہلاکت کے بعد دونوں ممالک کے مابین رشتوں میں تلخی آگئی ہے۔ وہیں ہندوستان میں اس کو لےکر سیاسی بیان بازی بھی تیز ہو گئی ہے۔
ویڈیو: لداخ میں سرحد پر چین کے ساتھ جاری تعطل اور وزیر اعظم کے بیان کو لےکر فورس کے مدیرپروین ساہنی سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
لداخ میں چینی فوج کے ساتھ پرتشدد جھڑپ میں ہلاک ہوئے 20 ہندوستانی جوانوں کے بارے میں جاری ایک بیان میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا ہے کہ آج ہم تاریخ کے ایک نازک موڑ پر کھڑے ہیں۔ ہماری حکومت کے فیصلے اور اس کے ذریعے اٹھائے گئے قدم طے کریں گے کہ آنےوالی نسلیں ہمارا تجزیہ کیسے کریں گی۔
ایک کانگریس رہنماکے خلاف ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے پرتشدد جھڑپ اور وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں کیس درج کیا گیا تھا۔
سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیو گوڑا نے ہندوستان اورچین کے مابین جاری تعطل کو لےکر دیے جا رہے بیانات پر کہا کہ یہ وقت اشتعال انگیز زبان اور انتقام کا نہیں ہے۔ نامناسب بیان بازی سے ہندوستانی فوج اور سفارتی عملےکو خطرہ لاحق ہوگا۔
ویڈیو: ہندوستان اور چین کےمابین سرحدی تنازعہ کے بعد کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرس ( سی اے آئی ٹی)نے چینی سامانوں کے بائیکاٹ اور ملکی سامان کے استعمال کو فروغ دینے کی اپنی مہم‘بھارتیہ سامان ہمارا ابھیمان’ کے تحت کموڈیٹی کی 450 سےزیادہ کی فہرست جاری کی۔ اس مسئلے پر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ہندوستان- چین سرحد پر 20 ہندوستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو کل جماعتی اجلاس میں کہا کہ ہندوستانی سرحد میں نہ کوئی داخل ہواتھا نہ کسی پوسٹ کو قبضے میں لیا گیا تھا۔ ان کے بیان پر اپوزیشن نے سوالات اٹھائے ہیں۔
لداخ میں ہندوستان-چین سرحد پر ہوئی پرتشدد جھڑپ کے بعد چین کے ذریعے کچھ ہندوستانی فوجیوں کو قیدی بنانے کی بات سامنے آئی تھی، لیکن فوج نے کسی بھی فوجی کے لاپتہ ہونے سے انکار کیا تھا۔دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق چین نے جمعرات شام کو ایک لیفٹننٹ کرنل اور تین میجر سمیت 10 فوجیوں کو رہا کیا ہے۔
ویڈیو: ہندوستان اور چین کے بیچ آخر لداخ بارڈر پر کیا چل رہا ہے؟ کیا بات چیت سے اس مسئلے کاحل نکل پائےگا۔ اس مدعے پر سابق وزیر خارجہ اور کانگریس کے سینئر رہنما سلمان خورشید سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: ہندوستانی فوج نے کہا ہے کہ گزشتہ 15 جون کی رات کو گلوان علاقے میں چینی فوج کے ساتھ پرتشددجھڑپ میں 20 ہندوستانی فوج ہلاک ہو گئے۔ اس مدعے پر راجیہ سبھا ایم پی منوج جھا اور کانگریس ترجمان پروفیسر گورو ولبھ سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ہندوستان نے گلوان کو ہمیشہ سے اس علاقے کےطور پر دیکھا ہے، جہاں لائن آف ایکچول کنٹرول کو لےکر کوئی تنازعہ ہی نہیں رہا۔
سال 1967 میں سکم کے ناتھو لا میں جھڑپ کے بعد دونوں ملکوں کے بیچ یہ سب سے بڑا تصادم ہے۔ اس وقت ہندوستان کے 80 فوجی ہلاک ہوئے تھے اور 300 سے زیادہ چینی فوجی مارے گئے تھے۔
عمران خان اس دعوت کو قبول کرتے ہیں تو یہ 2014 کے بعد سے پاکستانی وزیر اعظم کے ہندوستان آنے کا یہ پہلا موقع ہوگا۔اس سے پہلے 2014 میں نواز شریف وزیر اعظم مودی کی تقریب حلف برداری میں تشریف لائے تھے
کشمیر پر ملیشیا کے وزیراعظم مہاتیرمحمدکے بیان کو لے کر ہندوستان کے ذریعے اعتراض کرنے کے بعد انھوں نے کہا کہ ہم اپنے من کی بات بولتے ہیں اور ہم اس کو پلٹتے اور بدلتے نہیں ہیں۔ہمیں لوگوں کو لیے بولنا ہوگا۔
جئے شنکر کو خارجہ سکریٹری بنائے جانے کی کانگریسی لیڈران نے اس لئے مخالفت کی تھی کہ ان کے مطابق ایک امریکہ نواز آفیسر کی تعیناتی سے ہندوستان کی غیر جانبدارانہ شبیہ متاثر ہوگی۔ وکی لیکس فائلز نے جئے شنکر کی امریکہ کے ساتھ قربت کو طشت از بام کردیا تھا۔ بتایا گیا کہ جئےشنکر کی تعیناتی سے ہمسایہ ممالک سے تعلقات خراب ہونے کا بھی اندیشہ ہے۔
حسینہ نے الیکشن جیتنے کے لئے جو حرکتیں کی ہیں اس پر ہمارے کان کھڑے ہوجانےچاہییں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ آگے چل کر وہ ہندوستان کے لئے گھاٹے کا سودہ بن جائے۔ ہمیں اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔