Minorities

(علامتی تصویر بہ شکریہ: شوم بسو)

ہندوستان میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے حوالے سے یو این ہیومن رائٹس کمیٹی کا اظہار تشویش

کمیٹی کے خدشات میں سے ایک یہ ہے کہ ہندوستان کے قومی انسانی حقوق کمیشن کو 2023 سے قومی انسانی حقوق کے اداروں کے عالمی اتحاد نے زمرہ ‘اے’ میں جگہ نہیں دی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ملک انسانی حقوق کے شعبے میں اچھا کام نہیں کر رہا اس لیے اسے اس درجہ بندی سے محروم رکھا گیا ہے۔

(بائیں سے دائیں) وکیل کولن گونجالوس، صفورہ  زرگر، شرجیل عثمانی، ندا پروین اور تزئین جنید۔ (تصویر: سمیدھا پال/ دی وائر)

ہندوستان میں ہیٹ کرائم کو بڑھاوا دینے میں پولیس کا رول: رپورٹ

ایک امریکی این جی او کے زیر اہتمام ‘ہندوستان میں مذہبی اقلیتیں’ کے عنوان سے شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذہبی اقلیتوں کے خلاف ہیٹ کرائم کے زیادہ تر واقعات بی جے پی مقتدرہ ریاستوں میں رونما ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، بہت سے معاملات میں سیاسی اثر و رسوخ کے تحت پولیس متاثرین کی من مانی گرفتاریاں کرتی ہے یا ان کی شکایات درج کرنے سے انکار کرتی ہے۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

افغان شہریوں کو ایمرجنسی ویزا دینے میں ہندوستان کی طرف سے تاخیر مایوس کن: سفیر

ہندوستان میں افغانستان کےسفیرفرید ماموندزی نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ جب مشکل وقت میں افغان شہریوں کو ہندوستانی مدد کی ضرورت تھی، تو ان کی مدد نہیں کی گئی۔اب تک ہندوستان نے افغانستان سے 669 افراد کو نکالا ہے جن میں448 ہندوستانی اور 206 افغان شہری ہیں۔

منیش تیواری اور سلمان خورشید کی کتابیں۔ (فوٹوبہ شکریہ: پی ٹی آئی/پی آئی بی/روپا اور پینگوئن پبلی کیشن)

کانگریس کامسئلہ سلمان خورشید یا منیش تیواری کی کتابیں نہیں اندرونی جمہوریت ہے

کوئی نہیں کہہ سکتا کہ لیڈر کےطور پرمنیش تیواری یا سلمان خورشید کےعزائم نہیں ہیں یا اس کو پورا کرنے کے لیے وہ کتاب لکھنے اور اس کے سوا جو کرتے ہیں، اس کی نکتہ چینی نہیں کی جانی چاہیے ۔ لیکن اس سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا کانگریس کےرہنماؤں کےطور پر انہیں اپنےخیالات کوپیش کرنے کی اتنی بھی آزادی نہیں ہے کہ وہ رائٹر کےطورپر پارٹی لائن سے ذرا سا بھی الگ جا سکیں؟

طالبان کی حراست میں صحافیوں کو بےرحمی سے پیٹا گیا۔ (فوٹو: رائٹرس)

افغانستان: طالبان نے خواتین کے احتجاج کی کوریج کر رہے صحافیوں پر تشدد کیا

افغانستان کے دارالحکومت کابل کےایک اخبار کے دو افغان صحافیوں سمیت کئی دوسرے صحافیوں نے طالبان کی حراست میں شدید طور پر تشدد کیے جانے کی بات کہی ہے۔جانکاری کے مطابق، طالبان نے صحافیوں سے کہا کہ خواتین کی تصویریں لینا غیر اسلامی ہے۔

0-0-

مسلمان ہونے کا نہ کبھی ڈھنڈورا پیٹا، نہ کبھی شرمندہ ہوا: نصیرالدین شاہ

ویڈیو:معروف اداکارنصیرالدین شاہ نے افغانستان میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کا جشن منا رہے ہندوستانی مسلمانوں کے ایک طبقے کی مذمت کرتے ہوئے اسے خطرناک بتایا ہے۔ نصیرالدین شاہ کےاس بیان پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی نے ان سے بات چیت کی۔

23اگست 2021 کو دہلی میں یوائی ایچ سی آر کے دفتر کے باہر افغان مہاجرین  کے لیے مدد کی اپیل  کرتے لوگ۔ (فوٹو: رائٹرس)

’ماں نے کہا کہ چاہے جو ہو جائے، افغانستان واپس مت آنا‘

افغانستان کے مزار شریف کے رہنے والےقربان حیدری نے اسی سال جے این یو سےپوسٹ گریجویشن مکمل کیا ہے اور 31 اگست کو ان کی ویزا کی میعاد ختم ہونے کے بعد سے وہ بےیقینی کی صورتحال سے گھرے ہوئے ہیں۔افغانستان میں طالبانی تشدد کے شکار اقلیتی طبقہ ہزارہ سے آنے والے حیدری کو ڈر ہے کہ اگر ویزا کی توسیع نہیں ہوئی تو ملک واپس لوٹنے پر ان کی جان خطرے میں ہوگی۔

موہن بھاگوت(فوٹو : پی ٹی آئی)

’ سمجھدار‘ مسلم رہنما شدت پسندی کے خلاف مضبوطی سے کھڑے ہوں: موہن بھاگوت

آر ایس ایس کےسربراہ موہن بھاگوت نے ایک پروگرام  میں کہا کہ ہندوؤں اورمسلمانوں کے آباو اجدادایک ہی تھے اور ہر ہندوستانی  ہندو ہے۔ ہندولفظ  مادر وطن،اجداد اور ہندوستانی تہذیب کے برابر ہے۔یہ دوسرے نظریوں  کی توہین  نہیں ہے۔ ہمیں مسلم بالادستی  کے بارے میں نہیں بلکہ ہندوستانی […]

بی جے پی ایم ایل اے رام کدم۔ (فوٹو: ٹوئٹر/@ramkadam)

ہاتھ جوڑ کر معافی مانگنے تک جاوید اختر کی کوئی فلم ریلیز نہیں ہونے دیں گے: بی جے پی ایم ایل اے

بی جے پی ایم ایل اے رام کدم نےمعروف شاعر اور نغمہ نگار جاوید اختر سے ان کے اس تبصرے کو لےکر ان سے معافی کا مطالبہ کیا ہے، جس میں انہوں نے آر ایس ایس کاموازنہ مبینہ طور پر طالبان کے ساتھ کیا تھا۔ اس کے بعد اختر کے ممبئی واقع گھر کے باہر سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

AKI

نصیرالدین شاہ سے مسلمانوں کا ایک طبقہ کیوں ناراض ہے

ویڈیو: طالبان نے ایک بار پھر سے افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کر لیا ہے۔اس موضوع پر عام و خاص سب اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ اداکار نصیرالدین شاہ نے طالبان کی حمایت کرنے والے ہندوستانی مسلمانوں کی شدید نکتہ چینی کی ہے۔ انہوں نے ایک ویڈیو جاری کیا ہے،جو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ان کے اس بیان پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔

دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین۔ (فوٹو: رائٹرس)

ہم کشمیر سمیت مسلمانوں کے حقوق  کے لیے آواز اٹھائیں گے: طالبان ترجمان

دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ ایک مسلمان کے طور پر ہمارا حق ہے کہ اگر کشمیر میں، ہندوستان میں یا کسی دوسرے ملک میں مسلمانوں کے خلاف ظلم کیا جاتا ہے تو ہم کہیں گے کہ انہیں حق دینا چاہیے۔ ہم نے پہلے بھی کہا ہے اور مستقبل میں بھی ایسا ہی کہیں گے، لیکن ہم کوئی فوجی آپریشن نہیں چلائیں گے یا کسی ملک کے خلاف کارروائی نہیں کریں گے۔ یہ ہماری پالیسی نہیں ہے۔

0109 AKI.00_32_22_02.Still001

کیا طالبان اب دہشت گرد نہیں رہے، مودی حکومت  نے ان سے بات چیت شروع کی

ویڈیو: گزشتہ دنوں ہندوستان کے وزارت خارجہ نے طالبان کےنمائندے سے ملاقات کی جانکاری دی۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے بتایا کہ قطر میں ہندوستان کے سفیر دیپک متل نے طالبان کے سیاسی دفتر کےسربراہ شیر محمد عباس ستانکزئی سے ملاقات کی۔اس موضوع پر ہارڈ نیوز کےمدیر سنجے کپور اور افغانستان میں ہندوستان کےسابق سفیر وویک کاٹجو سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

افغانستان کے مغربی صوبہ ہرات میں خواتین  نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ (فوٹو: ٹوئٹر/@ZahraSRahimi)

افغانستان: خواتین  نے اپنےحقوق کے تحفظ کے لیے احتجاجی مظاہرہ کیا

افغانستان کےمغربی صوبہ ہرات میں گورنر دفتر کے باہر لگ بھگ تین درجن خواتین نےمظاہرہ کیا۔ ریلی کی آرگنائزرس نے کہا کہ قومی اسمبلی اور کابینہ سمیت نئی سرکار میں خواتین کوسیاسی حصہ داری ملنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ خواتین کے کام کرنے کے اختیار پر طالبان حکومت سے واضح جواب نہ ملنے سےمایوس ہوکر سڑکوں پر اتری ہیں۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

سیاسی پناہ کی تلاش میں افغان اشرافیہ

افغانستان میں طالبان کا عروج اور ان کی فتح ملک کے دیہاتوں میں رہنے والے غریب طبقات کی مرہون منت ہے۔ افغانستان کی مغربی طرز کی اشرافیہ حکمرانی میں ناکام رہی۔ وہ افغانستان سنبھال نہ سکی۔ اگر وہ انصاف پہ مبنی معاشرہ قائم کرنے میں کامیاب ہوتے، تو طالبان کی فتح ناممکن تھی۔

Afghan Sikh carrying the holy book Guru Granth Sahib at Kabul Airport | Twitter/ @HardeepSPuri

ایک افغان سکھ کی آپ بیتی

گو کہ افغانستان میں طالبان کی فوجی فتح کے بعد اقلیتوں کے ساتھ ابھی تک کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا، مگر ان کے بیس سال قبل کے رویے اور نظام حکومت نے اقلیت کیا اکثریت سبھی کو تذبذب میں مبتلا کر کے ر کھ دیا ہے۔ اسی لیے جس بھی افغانی کے پاس وسائل ہیں، وہ جہاں بھی ممکن ہو سکتا ہے، ہجرت کر کے وہاں جا رہا ہے۔

کرن تھاپر اور سعدمحسنی۔ (فوٹو: دی وائر)

کابل دھماکے نے طالبان کے اس بھرم کو توڑ دیا ہے کہ وہ امن لاسکتے ہیں: ٹولو ٹی وی کے چیف

سینئر صحافی کرن تھاپر سے بات کرتے ہوئے افغانستان کےمقبول چینل ٹولو ٹی وی کےچیف سعد محسنی نے کہا کہ طالبان کے لیے تو چیلنج اب شروع ہواہے کیونکہ اسے حکومت کرنا ہے اور اس بڑی ذمہ داری کے لیے ضروری مہارت اورخصوصیات ان میں ندارد ہیں۔

2508 MUKUL.00_29_05_18.Still002

طالبان کے بہانے نشانے پر ہندوستانی مسلمان

ویڈیو: جب سے طالبان نے افغانستان میں اقتدار سنبھالا ہے، رائٹ ونگ تنظیموں اور آئی ٹی سیل کے ذریعےہندوستان میں اسلاموفوبیا کا لگاتار پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے اور ان سب کے پیچھے ہندوستانی مسلمانوں کےتئیں جوابدہی طے کی جا رہی ہے۔ اس موضوع پر ڈاکٹر رام پنیانی سے مکل سنگھ چوہان کی بات چیت۔

رنگینہ کارگر۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

افغان خاتون رہنما کو دہلی ایئر پورٹ سے واپس بھیجا، کہا-گاندھی کے ملک سے ایسی امید نہیں تھی

سال2010 سے افغانستان کے صوبہ فاریاب کی نمائندگی کرنے والی ایم پی رنگینہ کار گر نے کہا ہے کہ طالبان کے قبضہ کے پانچ دن بعد 20 اگست کو وہ استنبول سے دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ہوائی اڈے پہنچی تھیں، لیکن انہیں وہیں سے واپس بھیج دیا گیا۔

1908 AKI.00_31_23_06.Still001

گڈ طالبان یا بیڈ طالبان: اپنا رخ صاف کرے مودی سرکار

ویڈیو: ہندوستان نے اب تک طالبان کو لےکر کچھ نہیں کہا ہے۔ سرکار نے نہ کابل میں طالبان کے خلاف کوئی بیان دیا اور نہ ہی ایسی کوئی بات کہی ہے، جس سے ظاہر ہو کہ ہندوستان بھی روس یا چین کی طرح کابل میں طالبان کو قبول کر لےگا۔ حکومت ہند کو اس بارے میں اپنا رخ واضح کرنا چاہیے۔

1908 MUKUL.00_23_10_11.Still002

ہندوستان آئے افغان شہریوں نے بتایا آنکھوں دیکھا حال

ویڈیو: 20 سال بعد طالبان نے ایک بار پھر افغانستان پر قبضہ کر لیا ہے، جس سے وہاں کےشہری دہشت میں ہیں اور ملک چھوڑکر بھاگ رہے ہیں۔ دی وائر نے دہلی آئے وہاں کے کئی شہریوں سے بات کی۔ ان میں سے کئی ایسے بھی تھے، جن پر طالبان نے حملہ کیا تھا۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

افغانستان: طالبان کو سفارتی سطح پر تسلیم کرنے کی ضرورت کیوں ہے؟

وقت آگیا ہے کہ افغانستان میں اب تاریخ کو آرام کا موقع دےکر کسی بیرونی مداخلت کے بغیر اقتدار افغانوں کے حوالے کیا جائے اور طالبان کو تسلیم کرکے ان کو سفارتی سطح پر انگیج کرکے ان کو باور کرایا جائے کہ ملک اور مدرسہ کو چلانے میں واضح فرق ہے۔

ملالہ یوسف زئی، فوٹو: رائٹرس

افغانستان پر طالبان کے قبضہ سے خواتین اور اقلیتوں کے لیے فکرمند ہوں: ملالہ یوسف زئی

افغانستان پر طالبان کے قبضہ پر ملالہ یوسف زئی نے کہا ہے کہ عالمی، علاقائی اور مقامی طاقتوں کو فوراً جنگ بندی کامطالبہ کرنا چاہیے۔ فوراً انسانی امداد فراہم کرائیں اور مہاجرین اور شہریوں کی حفاظت کریں۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

اخوت اور بھائی چارے کے بغیر آزادی اور مساوات ناممکن ہے

ذات پات ایک ایسی رخنہ اندازی ہے جو معاشرےکی تعمیر وتشکیل نہیں ہونے دیتی۔ ملک بن کر بھی نہیں بن پاتا کیونکہ ہم ایک دوسرے کے لیے جوابدہ نہیں ہوتے۔ اتحادیااخوت کی عدم موجود گی میں سماجی ورثےکی تعمیر بھی نہیں ہو پاتی۔

کانگریسی رہنما سلمان خورشید۔ (فوٹو: پی آئی بی)

اقلیت اپنے مسائل اٹھانے میں محتاط رہیں، بی جے پی کو پولرائزیشن کا موقع نہ دیں: سلمان خورشید

کانگریس کے سینئر رہنماسلمان خورشید نے راجستھان میں پارٹی کے نومنتخب کونسلرز کےاعزاز میں منعقد ایک پروگرام میں کہا کہ ہم خوش قسمت ہیں ہیں کہ غیر مسلم ہمیشہ ہمارے خدشات کو اٹھا تے رہے ہیں۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر)

کیا ہندوستان شدت پسندی کے معاملے میں پاکستان بننے کی راہ پر ہے؟

کئی سال پہلےپاکستانی شاعرہ فہمیدہ ریاض نے لکھا تھا کہ ‘تم بالکل ہم جیسے نکلے،اب تک کہاں چھپے تھے بھائی۔ وہ مورکھتا وہ گھامڑ پن ، جس میں ہم نے صدی گنوائی، آخر پہنچی دوار تمہارے…ملک کے آج کے حالات میں یہ مصرعے سچ کے کافی قریب نظر آتے ہیں۔

1 June 2020.00_17_29_24.Still002

امریکہ میں سیاہ فام لوگوں کا مظاہرہ، ہندوستان میں اقلیتوں کو انصاف کب؟

ویڈیو: گزشتہ25 مئی کو امریکہ میں ایک پولیس افسرنے ایک سیاہ فام شخص کے گلے کو گھٹنوں سے کئی منٹ تک دبائے رکھا تھا، جس کہ وجہ سے اس کی موت ہو گئی تھی۔اس کے بعد سے نسلی تعصب کے خلاف امریکہ سمیت مختلف ممالک میں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ اس مدعے پر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔

فوٹو: پی ٹی آئی

ہندوستانی آئین کے 70 سال مکمل ہو نے پر جسٹس چیلا میشور سمیت آٹھ ہستیوں نے خودشناسی کی اپیل کی

ہندوستانی آئین کے 70 سال مکمل ہونے پرملک کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی ہستیوں نے اتوار کو ایک خط جاری کر واضح سوال کیا کہ کیا ‘آئین صرف انتظامیہ کے لیے ضابطوں کی ایک کتاب ہے؟

اٹل بہاری واجپائی، منموہن سنگھ، لال کرشن اڈوانی اورپرکاش کرات(فوٹو : رائٹرس)

شہریت قانون میں مذہب کے معاملے میں بی جے پی کے سینئر رہنماؤں کے برعکس ہے مودی حکومت کا رویہ

شہریت قانون کو لےکر 2003 اور اس کے بعد ہوئی بحث میں نہ صرف کانگریس اور لیفٹ بلکہ بی جے پی رہنماؤں اٹل بہاری واجپائی اور لال کرشن اڈوانی نے بھی مذہبی طورپر مظلوم پناہ گزینوں کو لےکرمذہب کی بنیاد پر جانبداری نہ کرنے کی پیروی کی تھی۔

علامتی تصویر / فوٹو : پی ٹی آئی

مودی حکومت کی واپسی: مسلمان فکرمند ہیں، خوفزدہ نہیں…

ہمارے لبرل صحافی اور روشن خیال دانشوران فاشزم اورکمیونلزم کے خلاف اپنی لڑائی کو مسلمانوں کے کندھوں پر رکھ کر کیوں لڑنا چا ہتے ہیں؟ ڈر کو مسلمانوں کے ساتھ کیوں چپکا دینا چاہتے ہے؟ جہاں تک مسلمانوں کے ڈر جانے کا سوال ہے تو یہ محض ایک فیک نیوز ہے۔ متھ ہے۔ اور کچھ نہیں۔ مسلمان فکر مند ضرور ہیں، خوف زدہ با لکل نہیں۔تقسیم کے بعد جن مسلمانوں نے پاکستان کو ٹھکرا دیا کم از کم ان کے بارے میں تو ایسا ہر گز نہیں کہا جا سکتا۔

علامتی تصویر / فوٹو : پی ٹی آئی

کیا اب مسلمان سیاسی پارٹیوں کی مجبوری نہیں ہیں؟

کسی بھی پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں بھولے سے بھی مسلمانوں کا ذکر نہیں کیا۔کانگریس نے تو انتخابی منشور کی رسم اجراء کی تقریب میں غلام نبی آزاد اور احمد پٹیل جیسے قدآور لیڈروں کو بھی دوررکھا۔ بہار کی راشٹریہ جنتا دل ،جس کی پوری سیاست مسلمانوں اوریادو پر منحصر ہے اس نے بھی اپنے منشور میں ایک جگہ بھی مسلم لفظ نہیں لکھا۔

علامتی تصویر،فوٹو: رائٹرس

رام چندر گہا کا کالم : کیا ہندوستان ایک ہندو پاکستان بننے کی راہ پر گامزن ہے؟

2019 میں بی جے پی کی مہم خصوصی طور پر ہندو اکثریت کے لیے ہے۔ پارٹی ان کے خوف اور عدم تحفظ کے احساسات کو بنیاد بنا کر ووٹ مانگ رہی ہے۔ اسی لیے امت شاہ مسلمانوں کو ‘دیمک’ بتا چکے ہیں، آدتیہ ناتھ بجرنگ بلی کو علی کے بالمقابل کھڑا کر چکے ہیں اور مودی یہ الزام لگا چکے ہیں کہ مغربی بنگال میں ہندو ‘جئے شری رام‘ کا نعرہ بھی بلند نہیں کر سکتے۔

علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی

ہیومن رائٹس واچ نے کہا؛ گئو رکشا کے نام پر ہونے والے تشدد کے خلاف کارروائی کی جائے

ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں گئو رکشا نے نام پر ہونے والی لنچنگ اور قتل معاملوں کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے کہا کہ فرقہ وارانہ بیان بازی پر پابندی لگائی جائے اور حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔