Muslims

دہلی کے جنتر منتر پرمنعقدپروگرام میں بی جے پی رہنما اشونی اپادھیائے(درمیان)اور گجیندر چوہان۔ (فوٹو بہ شکریہ ٹوئٹر)

جنتر منتر پر مسلم مخالف نعرے بازی: دہلی کی عدالت نے بی جے پی رہنما کو دی ضمانت

گزشتہ آٹھ اگست کو دہلی کےجنتر منتر پر‘بھارت جوڑو آندولن’نام کےآرگنائزیشن کے زیر اہتمام منعقد پروگرام میں براہ راست مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل کی گئی تھی۔ اس دوران بی جے پی رہنما اشونی اپادھیائے اور گجیندر چوہان موجود تھے۔ سوشل میڈیا پر وائرل پروگرام کے ایک مبینہ ویڈیو میں مسلمانوں کو قتل کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ اشونی اپادھیائے نے اس پروگرام کے انعقاد میں اپنے رول سے انکار کیا ہے۔ حالانکہ بھارت جوڑو آندولن کی ترجمان نے بتایا کہ مظاہرہ ان کی ہی سربراہی میں ہوا تھا۔

Capture

جنتر منتر پر ہندوتوا گروپ کے پرتشدد ہجوم کا اجتماع، صحافی پر بھی حملہ

ویڈیو: گزشتہ آٹھ اگست کو دہلی کے جنتر منتر پر ‘بھارت جوڑو آندولن’کے زیر اہتمام منعقد پروگرام میں براہ راست مسلمانوں کے خلاف تشددکی اپیل کی گئی تھی۔ سوشل میڈیا پر وائرل پروگرام کے ایک مبینہ ویڈیو میں مسلمانوں کو قتل کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ اس موضوع پر کیرل کے سابق ڈی آئی جی این سی استھانا، دی وائر کے رپورٹر یاقوت علی،نیشنل دستک کے رپورٹر انمول پریتم اور عالیشان جعفری سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی نے بات چیت کی۔

دہلی کے جنتر منتر پرمنعقدپروگرام میں بی جے پی رہنما اشونی اپادھیائے(درمیان)اور گجیندر چوہان۔ (فوٹو بہ شکریہ ٹوئٹر)

جنتر منتر پر مسلم مخالف نعرے بازی کے الزام میں بی جے پی رہنما سمیت چھ لوگ گرفتار

گزشتہ آٹھ اگست کو دہلی کےجنتر منتر پر‘بھارت جوڑو آندولن’نام کےآرگنائزیشن کے زیر اہتمام منعقد پروگرام میں براہ راست مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل کی گئی تھی۔ اس دوران بی جے پی رہنما اشونی اپادھیائے اور گجیندر چوہان موجود تھے۔ سوشل میڈیا پر وائرل پروگرام کے ایک مبینہ ویڈیو میں مسلمانوں کو قتل کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ اشونی اپادھیائے نے اس پروگرام کے انعقاد میں اپنے رول سے انکار کیا ہے۔ حالانکہ بھارت جوڑو آندولن کی ترجمان نے بتایا کہ مظاہرہ ان کی ہی سربراہی میں ہوا تھا۔

اسدالدین اویسی، فوٹو:پی ٹی آئی

جنتر منتر پر مسلم مخالف نعرے: اویسی نے کہا-نعرہ لگانے والوں کو پتہ ہے کہ مودی سرکار ان کے ساتھ کھڑی ہے

اے آئی ایم آئی ایم رہنما اسدالدین اویسی نےاس معاملے پر کہا کہ گزشتہ سال مودی کے وزیر نے ‘گولی مارو’ کا نعرہ لگایا تھا اور اس کے فوراً بعد شمال مشرقی دہلی میں مسلمانوں کا قتل عام ہوا۔ ایسی بھیڑ اور ایسے نعرے دیکھ کر ہندوستان کا مسلمان محفوظ کیسے محسوس کر سکتا ہے؟

دہلی کے جنتر منتر پرمنعقدپروگرام میں بی جے پی رہنما اشونی اپادھیائے(درمیان)اور گجیندر چوہان۔ (فوٹو بہ شکریہ ٹوئٹر)

دہلی: جنتر منتر پر بی جے پی رہنما کے پروگرام میں لگے مسلم مخالف اشتعال انگیز نعرے، مقدمہ درج

بی جے پی کے سابق ترجمان اشونی اپادھیائےکی طرف سے بغیرپولیس کی منظوری کے منعقد اس پروگرام میں یکساں سول کوڈ کو نافذ کرکےنوآبادیاتی قوانین کو ختم کرنے کی مانگ کی گئی۔سوشل میڈیا پر وائرل پروگرام کے ایک ویڈیو میں براہ راست مسلمانوں کو قتل کرنےکی اپیل کی گئی۔ اس دوران ایک یوٹیوب چینل کے رپورٹر کو مبینہ طور پر بھیڑ نے گھیر کر انہیں جئے شری رام کا نعرہ لگانے کے لیے مجبور کیا۔

مرادآباد کے لاجپت نگر میں لگا بینر۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

اتر پردیش: دو مکانات مسلمانوں کو فروخت کیے جانے پر مقامی لوگوں نے ’نقل مکانی‘ کی دھمکی دی

واقعہ مرادآباد کے لاجپت نگر کا ہے۔ ایس ایس پی کے ساتھ علاقے کا دورہ کرنے کے بعد ڈی ایم شیلیندر کمار سنگھ نے کہا کہ انتطامیہ کی جانچ میں پایا گیا کہ یہ پراپرٹی کا معاملہ ہے۔ سامنے آیا ہے کہ کچھ مقامی لوگ ان دونوں مکانات کو خریدنے کے خواہش مندتھے اور اب انہیں پتہ چلا ہے کہ وہ پہلے ہی فروخت ہو چکے ہیں۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

سیڈیشن پر سپریم کورٹ کے تبصرے سے وکلاء کا اتفاق، کہا-اختلاف رائے کو دبانے کے لیے تھوپے جاتے ہیں مقدمے

وکیل ورندا گروور نے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2019 میں سیڈیشن کے 30 معاملوں میں فیصلہ آیا، جہاں 29 میں ملزم بری ہوئے اور محض ایک میں سزا ہوئی۔ گروور نے بتایا کہ 2016 سے 2019 کے بیچ ایسے معاملوں کی تعداد 160فیصد تک بڑھی ہے۔

سپریم کورٹ(فوٹو : رائٹرس)

سپریم کورٹ نے سیڈیشن کے قانون پر تشویش کا اظہار کیا، پوچھا-آزادی کے 75 سال بعد بھی اس کو بنائے رکھنا ضروری کیوں

آئی پی سی کی دفعہ124اے کو چیلنج دینے والی عرضی پر مرکز سے جواب طلب کرتے ہوئے کورٹ نے کہا کہ یہ نوآبادیاتی دور کا قانون ہے، جسے برٹش نے آزادی کی تحریک کو دبانے اور مہاتما گاندھی اور دوسروں کو چپ کرانے کے لیے استعمال کیا تھا۔ کیا آزادی کے اتنے وقت بعد بھی اسے بنائے رکھنا ضروری ہے۔

امید پہلوان ادریسی۔ (فوٹو: فیس بک/Ummed Pahalwan Idrisi)

غازی آباد حملہ: متاثرہ بزرگ کے ساتھ فیس بک لائیو کرنے والے سماجوادی رہنما پر این ایس اے لگا

گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ایک ویڈیو میں بزرگ مسلمان عبدالصمدسیفی نے غازی آباد کے لونی علاقے میں چار لوگوں پر انہیں مارنے، داڑھی کاٹنے اور ‘جئے شری رام’ بولنے کے لیے مجبور کرنے کا الزام لگایا تھا۔واقعہ کے بعد سماجوادی رہنما امید پہلوان ادریسی نے ان کے ساتھ فیس بک لائیو کیا تھا۔

(فوٹو: رائٹرس)

بزرگ مسلمان پر حملہ: غازی آباد پولیس نے ٹوئٹر انڈیا کے ایم ڈی کو بھیجا دوسرا نوٹس

غازی آباد پولیس نےسوموار دیر شام نوٹس جاری کر ٹوئٹر انڈیا کے ایم ڈی کو آگاہ کیا کہ اگر وہ 24 جون کو اس کے سامنے پیش نہیں ہوئے تو اسے جانچ میں رکاوٹ کے مترادف مانا جائےگا اور قانونی کارروائی کی جائےگی۔

(فوٹو:  رائٹرس)

غازی آباد میں بزرگ مسلمان  پر حملے کے سلسلے میں ٹوئٹر انڈیا نے 50 ٹوئٹ پر روک لگائی

ٹوئٹرکی جانب سے یہ کارروائی یوپی پولیس کے ذریعےمبینہ طور پرفرقہ وارنہ کشیدگی کو بڑھاوا دینے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف چل رہی جانچ کے مد نظر کی گئی ہے۔ غازی آباد کے لونی میں ایک بزرگ مسلمان کے ساتھ مارپیٹ، ان کی داڑھی کاٹنے اور انہیں‘جئے شری رام’بولنے کے لیے مجبور کرنے کے واقعہ سے متعلق ویڈیو/خبر ٹوئٹ کرنے کو لےکردی وائر اور ٹوئٹر کے ساتھ کئی صحافیوں اور رہنماؤں کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے۔

امید پہلوان ادریسی۔ (فوٹو: فیس بک/Ummed Pahalwan Idrisi)

بزرگ مسلمان پر حملہ: متاثرہ  کے ساتھ فیس بک لائیو کرنے والے سماجوادی رہنما دہلی سے گرفتار

سماجوادی پارٹی کےرہنما امید پہلوان ادریسی نے مذہبی وجوہات سے حملے کا شکار ہونے کا دعویٰ کرنے والے 72سالہ عبدالصمد سیفی کے ساتھ فیس بک لائیوکیا تھا۔الزام ہے کہ اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی علاقے میں چار نوجوانوں نے سیفی کو ‘جئے شری رام’کے نعرے لگانے کو مجبور کیا تھااور اس کی داڑھی کاٹنے کے ساتھ ان کے ساتھ مارپیٹ کی تھی۔

فوٹو: رائٹرس

بزرگ مسلمان  پر حملہ: یوپی پولیس نے ٹوئٹر کے ایم ڈی کو ایک ہفتے میں پیش ہونے کو کہا

اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی میں گزشتہ پانچ جون کو ایک بزرگ مسلمان پرحملہ کرنے کےمعاملے میں پولیس نے ٹوئٹر انڈیا کےایم ڈی کو نوٹس بھیج کر جانچ میں شامل ہونے کے لیے کہا ہے۔ معاملے سے متعلق ویڈیو/خبر ٹوئٹ کرنے کو لےکر دی وائر اور ٹوئٹر سمیت کئی صحافیوں کے خلاف کیس درج کیا گیا۔ اس بیچ عدالت نے بزرگ پر حملے کے ملزم9 لوگوں کو ضمانت دے دی ہے۔

علامتی تصویر، وکی میڈیا کامنس

میڈیا تنظیموں نے دی وائر اور صحافیوں کے خلاف یوپی پولیس کی ایف آئی آر کو ہراسانی بتایا

اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی میں گزشتہ پانچ جون کو ایک بزرگ مسلمان پرحملہ کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔متاثرہ کاالزام تھا کہ حملہ آوروں نے ان کی داڑھی کاٹ دی تھی اور ان سے جبراً ‘جئے شری رام’ کا نعرہ لگانے کو کہا تھا۔اس معاملے سے متعلق ویڈیو/خبر ٹوئٹ کرنے کو لےکر دی وائر سمیت کئی صحافیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

امید پہلوان ادریسی۔ (فوٹو: فیس بک/Ummed Pahalwan Idrisi)

متاثرہ مسلمان  کے ساتھ فیس بک لائیو کرنے والے سماجوادی پارٹی کے رہنما کے خلاف بھی ایف آئی آر درج

اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی علاقے میں عبدالصمد سیفی نام کے ایک بزرگ مسلمان پر حملہ کرنے اور انہیں‘جئے شری رام’ کہنے پر مجبور کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ اس سلسلے میں دہلی کے تلک مارگ تھانے میں دی گئی ایک شکایت میں اداکارہ سورا بھاسکر، ٹوئٹر کے ایم ڈی منیش ماہیشوری، دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی، ٹوئٹر انک، ٹوئٹر انڈیا اور آصف خان کا نام شامل ہے۔

بلندشہر میں ببلو سیفی۔ (فوٹو: عصمت آرا/دی وائر)

متاثرہ مسلمان کے اہل خانہ نے معاملے میں یوپی پولیس کے ’فرقہ وارانہ زاویہ‘ نہ ہونے کے دعوے کو چیلنج کیا

اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی علاقے میں عبدالصمد سیفی نام کے ایک بزرگ مسلمان پر حملہ کرنے اور انہیں ‘جئے شری رام’ کہنے پر مجبور کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ متاثرہ کے بیٹے کا کہنا ہے کہ والد نےتحریری شکایت میں ان کے ساتھ ہوئی بدسلوکی کو بیان کیا ہے، لیکن پولیس نے جو ایف آئی آر لکھی ہے، اس میں اہم تفصیلات کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

دی وائر اور دیگر کے خلاف یوپی پولیس کی ایف آئی آر انتقامی جذبے کو دکھاتی ہے: پریس کلب

دی وائر سمیت دیگر میڈیا اداروں نے اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی علاقے میں ایک بزرگ مسلمان پر حملہ کر انہیں ‘جئے شری رام’ کہنے پر مجبور کرنے کا الزام لگانے سے متعلق خبر شائع کی تھی۔ اس کو لےکر دی وائر اور دیگرتمام لوگوں کے خلاف یوپی پولیس نے کیس درج کر دیا ہے۔

(فوٹو: رائٹرس)

غازی آباد حملہ: آدھی رات کو ٹوئٹر، اپوزیشن رہنماؤں اور صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر درج

غازی آباد میں ایک بزرگ مسلمان کی بے رحمی سے پٹائی کے سلسلے میں ٹوئٹ کرنے کے معاملے میں منگل کی دیر رات کو آلٹ نیوز کے محمد زبیر،صحافی رعنا ایوب، دی وائر، کانگریس رہنما سلمان نظامی، مشکور عثمانی، شمع محمد، صبا نقوی، ٹوئٹر انک و ٹوئٹر کمیونی کیشن انڈیا پی وی ٹی کے خلاف پولیس نے ایف آئی آر درج کی ہے۔

متاثرہ بزرگ  مسلمان کی جانب سے جاری کیے گئے ویڈیو کاا سکرین شاٹ۔ (فوٹو: ٹوئٹر/@unknwnn_girl)

یوپی: غازی آباد میں بزرگ مسلمان شخص پر حملہ، ’جئے شری رام‘ کہنے کے لیے مجبور کرنے کا الزام

اتر پردیش میں غازی آباد کے لونی میں یہ واقعہ گزشتہ پانچ جون کو رونماہوا۔ اس سے متعلق ویڈیو کچھ دن پہلے ہی سوشل میڈیا پر سامنے آیا ہے۔ اس مبینہ ویڈیو جس میں بلندشہر کے رہنے والے عبدالصمدسیفی کو کم از کم دو ملزمین کے ذریعےپیٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ان میں سے ایک سیفی کو مارتا ہے اور ان کی داڑھی کاٹنے کی کوشش کرتا ہے۔

(السٹریشن:پری پلب چکرورتی/د ی وائر)

اس ملک میں مسلمانوں کو کھلے عام گالی دی جا سکتی ہے، ان کا خون کرنے کی بات کی جاسکتی ہے …

یہ ہندوستان کی معاشرتی فطرت بنتی جا رہی ہے کہ مسلمانوں کو کھلے عام مارا جا سکتا ہے، ان کے خلاف پرتشدد پروپیگنڈہ کیا جا سکتا ہے اور پولیس انتظامیہ سے لےکر سیاسی پارٹیوں تک کوئی بھی اسے سنگین معاملہ ماننے کو تیار نہیں۔

فوٹو: رائٹرس

اسرائیل، فلسطین جنگ اور ابو خان کی بکری

ٹائمز آف اسرائیل کے کالم نگار ڈیوڈ ہوروز کے مطابق اسرائیل لڑائی تو جیت گیا، مگر جنگ ہار گہا ہے۔ان کے مطابق اسرائیل کو بڑی طاقتوں کی طرف سے جو سفارتی امداد ایسے اوقات میں مہیا ہوتی تھی، و ہ اس بار اس سے محروم تھا اور دنیا بھر میں اس کے خلاف ایک ماحول بن گیا تھا، جو اب کسی وقت یہودی مخالف رویہ اختیار کر سکتا ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

اخوت اور بھائی چارے کے بغیر آزادی اور مساوات ناممکن ہے

ذات پات ایک ایسی رخنہ اندازی ہے جو معاشرےکی تعمیر وتشکیل نہیں ہونے دیتی۔ ملک بن کر بھی نہیں بن پاتا کیونکہ ہم ایک دوسرے کے لیے جوابدہ نہیں ہوتے۔ اتحادیااخوت کی عدم موجود گی میں سماجی ورثےکی تعمیر بھی نہیں ہو پاتی۔

(علامتی تصویر، فوٹو:اسپیشل ارینجمنٹ)

مسلمانوں کو  ہراساں کرنے کی وجہ اب پولرائزیشن نہیں

ملک کے رہنماگزشتہ کوئی بیس سالوں کی انتھک کوششوں سے سماج کا اتنا پولرائزیشن پہلے ہی کر چکے ہیں کہ آنے والے کئی سالوں تک ان کی انتخابی جیت یقینی ہے۔ پھر کچھ لوگ اقلیتوں کو ہراساں کرنے اور انہیں ذلیل وخوارکرنے کے لیے جوش و خروش کا مظاہرہ کیوں کر رہے ہیں؟

فوٹو بہ شکریہ خدا بخش لائبریری فیس بک پیج

خدا بخش لائبری کی بلڈنگ خطرے میں؛ کیا آپ اس کے ماضی و حال سے واقف ہیں؟

حقانی القاسمی لکھتے ہیں؛اس لائبریری میں اتنا قیمتی ذخیرہ ہے کہ برٹش میوزیم نے اس کے عوض غیرمعمولی رقم کی پیش کش کی مگر خدا بخش کے جذبے نے اس پیشکش کو یکسر مسترد کردیا۔ انہوں نے صاف کہا کہ ؛مجھ غریب آدمی کو یہ شاہی پیش کش منظور نہیں۔

کانگریسی رہنما سلمان خورشید۔ (فوٹو: پی آئی بی)

اقلیت اپنے مسائل اٹھانے میں محتاط رہیں، بی جے پی کو پولرائزیشن کا موقع نہ دیں: سلمان خورشید

کانگریس کے سینئر رہنماسلمان خورشید نے راجستھان میں پارٹی کے نومنتخب کونسلرز کےاعزاز میں منعقد ایک پروگرام میں کہا کہ ہم خوش قسمت ہیں ہیں کہ غیر مسلم ہمیشہ ہمارے خدشات کو اٹھا تے رہے ہیں۔

(علامتی تصویر، فوٹوبہ شکریہ : ابھی شرما/CC BY 2.0)

راجستھان: 12ویں جماعت کی کتاب میں دہشت گردی کو اسلام سے جوڑ نے کو لے کر ایف آئی آر

بورڈ آف سکینڈری ایجوکیشن راجستھان کے لیےچھپی12ویں جماعت کی سیاسیات کی کتاب کو لےکرتنازعہ ۔ جئے پور میں کتاب سے متعلق ایک جوابی کتاب شائع کرنے والےاشاعتی ادارے کے دفتر میں توڑ پھوڑ کرنے کے سلسلے میں تین افراد گرفتار۔

روی شکر پرساد، فوٹو: پی ٹی آ

سردار پٹیل کی روح اور مظلوم پسماندہ مسلمان

ابھی حا ل ہی میں پارلیامنٹ کے اجلاس کے دوران مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے جب واضح کر دیا کہ اگر کسی دلت یعنی نچلی ذات کے ہندو شخص نے اپنا مذہب چھوڑ کر اسلام یا مسیحی مذہب اختیار کیا ہو تو الیکشن میں یا نوکریوں میں وہ دلتوں کے لیےمخصوص ریزورویشن کی سہولیت سے محرو م ہوجائےگا تووہ پٹیل کی ہی روح بول رہی تھی۔

WhatsApp Image 2021-02-17 at 20.40.01

کپل مشرا کی ہندوتوا فیکٹری میں تیار ہو رہی ہے تشدد پسند نوجوانوں کی فوج

ویڈیو: کچھ دن پہلے ٹوئٹر پر بی جے پی رہنما کپل مشراکی جانب سے ہندو اِکوسسٹم بنانے کی بات کی گئی تھی۔ اس کے بعد ایک ٹیلی گرام گروپ بنایا گیا، جس میں کئی سارے لوگ جڑے ہوئے ہیں، جو عیسائی اور مسلم کمیونٹی کے لوگوں کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ اس پر نیوزلانڈری ویب سائٹ کے رپورٹر میگھ ناد ایس سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

(علامتی تصویر،فوٹو: پی ٹی آئی)

ہندوستانی مسلمانوں کا المیہ: ہو ئے اپنے ہی گھر میں بیگانے

جس طرح ملک میں فرقہ وارانہ عداوتیں بڑھ رہی ہیں، اس سے مسلمانوں کے افسردہ اور اس سے کہیں زیادہ خوف زدہ ہونے کے متعدد اسباب ہیں۔سماج ایک‘بائنری سسٹم’سے چلایا جا رہا ہے۔ اگر آپ اکثریت سے متفق ہیں تو دیش بھکت ہیں، نہیں تو جہادی،اربن نکسل یاغدار، جس کی جگہ جیل میں ہے یا ملک سے باہر۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/د ی وائر)

آسام: ڈیڑھ سال تک ڈٹینشن سینٹر میں رکھے جانے کے بعد محمد نور حسین اور ان کی فیملی کو ہندوستانی قرار دیا گیا

گوہاٹی میں ایک رکشہ ڈرائیور کو ان کی اہلیہ اور بچوں سمیت جون 2019 میں غیر قانونی شہری بتاتے ہوئے ڈٹینشن سینٹر میں بھیج دیا گیا تھا۔ انسانی حقوق کےایک وکیل کی عرضی پر ہائی کورٹ نے اس آرڈر کو خارج کرتے ہوئے معاملے کی پھرشنوائی کرنے کو کہا، جس کے بعد دونوں کوہندوستانی قراردیا گیا ہے۔

آسام کے وزیرہمنتا بسوا شرما (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/@himantabiswasarma)

آسام اسمبلی میں سرکاری مدارس کو ختم  کر نے والا بل پاس

اپوزیشن نے مدرسوں کو بند کرنے کے آسام سرکار کے قدم کی تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ریاست میں یہ پولرائزیشن کا ہتھکنڈہ ہے جہاں اگلے سال مارچ اپریل میں انتخاب ہونے ہیں۔ کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ 97 موجودہ سرکاری سنسکرت اداروں کو اسٹڈی سینٹراور ریسرچ سینٹروں میں تبدیل کیا جائےگا۔

آسام کے وزیرہمنتا بسوا شرما (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/@himantabiswasarma)

آسام: کابینہ نے سرکاری مدرسوں اور سنسکرت اسکولوں کو بند کر نے کی تجویز کو منظوری دی

گزشتہ اکتوبر مہینے میں آسام کے وزیر تعلیم نے کہا تھا کہ ریاست میں 610 سرکاری مدرسے ہیں اور سرکار ان اداروں پر ہرسال 260 کروڑ روپے خرچ کرتی ہے۔ جبکہ لگ بھگ 1000منظورشدہ سنسکرت اسکول ہیں اور ریاستی سرکار ان سنسکرت پاٹھ شالاؤں پر سالانہ لگ بھگ ایک کروڑ روپے خرچ کرتی ہے۔

freedom-expression

مغرب کے دوہرے معیار اور مسلم دنیا کی بے حسی

 ایک جمہوری معاشرہ کی بنیاد ہی اظہار رائے کی آزادی ہے، مگر کسی بھی مہذب سوسائٹی میں آزادی مطلق نہیں ہوسکتی ہے۔ اگر سوسائٹی میں کسی بھی طرح کا کنٹرول نہ ہو، تو کمزوروں کے حقوق پامال ہوں گے اور انارکی کی سی کیفیت پیدا ہوگی۔ ڈنمارک کے […]

2307 Gondi.00_47_33_01.Still073

’میرے حجاب کی وجہ سے میڈیا پورٹل نے مجھے نوکری نہیں دی‘

ویڈیو: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ماسٹر ڈگری لینے والی غزالہ احمد نے الزام لگایا ہے کہ ان کے حجاب پہننے کی وجہ سے ایک ہندی میڈیا پورٹل نے انہیں نوکری دینے سے انکار کر دیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ نوکری کے لیے ان کا انتخاب ہو چکا تھا، لیکن جب میڈیا پورٹل کو حجاب کا پتہ چلا تو انہیں منع کر دیا گیا۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

پولیس انکاؤنٹر: کیا ’فوری انصاف‘ کے نام پر لاقانونیت کو قبول کیا جاسکتا ہے؟

ایک ملک اور ایک مجرم میں یہی فرق ہوتا ہے کہ ملک قانون کا پابند ہوتا ہے جبکہ مجرم اس کو توڑتا ہے۔ اگر ملک ایک بار بھی قانون توڑ دےتو اس کا مطلب ہوگا کہ وہ بھی مجرم کےخانے میں آ گیا اور اس کو حکومت کرنے کا اخلاقی حق نہیں ہے۔

Representational image. Credit: Sudhamshu Hebbar/ Flickr, CC BY-NC 2.0

پولیس حراست میں ہرروز پانچ موت، ہلاک ہو نے والوں میں بیشتر غریب، پسماندہ، دلت، قبائلی اور مسلمان: رپورٹ

یہ تشویش ناک رپورٹ ایسے وقت آئی ہے جب جنوبی ریاست تمل ناڈو میں پولیس کی طرف سے مبینہ تشدد کے نتیجے میں ایک شخص اور اس کے بیٹے کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔