اتر پردیش حکومت کے نئے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے تمام ریستورانوں اور کھانے پینے کی دکانوں کو آپریٹروں، مالکان، منیجروں اور ملازمین کے نام اور پتے لکھنے ہوں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے یہ قدم کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ سے نمٹنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
پٹرول پمپ کے مالک کی شکایت پر منصور پور تھانے میں فساد برپا کرنے، چوٹ پہنچانے اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ شکایت میں حملہ آور کانوڑیوں کی تعداد 40-50 بتائی گئی ہے۔
ہری دوار شہر کے جوالاپور میں کانوڑ یاترا کے راستے پر واقع دو مساجد اور ایک مزار کو بڑی-بڑی چادروں سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔ کابینہ وزیر ستپال مہاراج نے کہا کہ یہ امن وامان برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا۔ وہیں، انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پردہ لگانے کا کوئی حکم جاری نہیں کیا۔
‘راون نے سیتا کا اغوا بھیس بدل کر کیا تھا۔ مسلمان جب مسلم بستیوں میں ہوٹل چلاتے ہیں، تو اس کا نام ہندو دیوی-دیوتاؤں کے نام پر نہیں رکھتے۔‘ملاحظہ کیجیے این ایس اے کے تحت جیل جا چکے مظفر نگر کے یشویر مہاراج کا انٹرویو۔
اتر پردیش کی مظفر نگر پولیس نے اس طرح کے احکامات جاری کیے تھے کہ کانوڑ یاترا کے راستے پر واقع کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والے تمام دکانداروں کو دکانوں پر اپنے اور ملازمین کے نام لکھنے ہوں گے۔ اس کے کچھ دنوں بعد اتراکھنڈ کی ہری دوار پولیس نے بھی اسی طرح کے احکامات جاری کیے تھے۔
ہری دوار کی سمت جانے والے سہارنپور، مظفر نگر اور بجنور کے راستوں پر ہزاروں ڈھابے ہیں۔ جن ڈھابوں کے مالک مسلمان ہیں وہاں تمام ملازم ہندو ہیں اور جن ڈھابوں کے مالک ہندو ہیں وہاں تمام ملازم مسلمان ہیں۔ اس طرح لاکھوں لوگ اس کاروبار سے وابستہ ہیں۔ آج ان تمام ڈھابوں کے مالک تناؤ سے گزر رہے ہیں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی مقتدرہ اتر پردیش اور اتراکھنڈ میں پولیس نے کانوڑ یاترا کے راستے پر دکانداروں کو دکانوں پر اپنا نام لکھنے کی ہدایت دی ہے۔ بی جے پی کی قیادت والے قومی جمہوری اتحاد کے اتحادیوں نے اسے ‘امتیازی’ قرار دیتے ہوئے اپنا اعتراض ظاہر کیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں نے جان بوجھ کر دکانوں کے نام ایسے رکھے جن سے کانوڑیوں کو بھرم ہوگیا۔ کیا پولیس کو ایسا کوئی کیس ملا ،جس میں کانوڑیوں کو مسلمانوں نے مومو میں بند گوبھی کی جگہ قیمہ کھلا دیا ہو؟ کیا کانوڑیے سبزی کا مطالبہ کر رہے تھے اور انہیں گوشت کی کوئی چیز بیچ دی گئی؟
اتراکھنڈ پولیس نے ہری دوار میں کانوڑ یاترا کے دوران سڑک کنارے ٹھیلوں سمیت کھانے پینے کی دکانوں سے اپنے مالکان کا نام لکھنے کو کہا ہے۔ اس سے قبل اتر پردیش پولیس بھی اس طرح کے احکامات جاری کر چکی ہے۔
مظفر نگر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ اس فیصلے کے پس پردہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کانوڑیوں کے درمیان کسی قسم کی کوئی الجھن نہ ہو۔ قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں مظفر نگر کے بی جے پی ایم ایل اے نے کہا تھا کہ مسلمانوں کو کانوڑ یاترا کے دوران اپنی دکانوں کا نام ہندو دیوی دیوتاؤں کے نام پر نہیں رکھنا چاہیے۔
تازہ ترین واقعہ 26 ستمبر کو اتر پردیش کے سنبھل ضلع کے ایک نجی اسکول میں پیش آیا۔ طالبعلم کے والد کی شکایت پر ملزم ٹیچر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گزشتہ اگست میں مظفر نگر کے ایک اسکول میں ایک خاتون ٹیچر نے ہوم ورک نہ کرنے پر ایک مسلم طالبعلم کو اس کے ہم جماعتوں سے تھپڑ لگوایا تھا۔
راجپوت کمیونٹی کی کھاپ پنچایت نے کہا کہ جینس جیسےملبوسات مغربی کلچر کا حصہ ہیں اور خواتین کو ساڑی، گھاگھرا اورسلوارقمیص جیسے روایتی ہندوستانی ملبوسات پہننا چاہیے۔ پنچایت نے وارننگ دی ہے کہ جو بھی اس حکم کی خلاف ورزی کرتے پائے جا ئیں گے انہیں سزا دی جاسکتی ہےاوران کا بائیکاٹ کیا جا سکتا ہے۔
معاملہ مظفر نگر کا ہے جہاں ایک گاؤں کے سرکاری اسکول میں مڈ ڈے میل کے دوران کھانے سے مرا ہوا چوہا ملنے کے بعد ایک استاد اور 8 بچوں کی طبیعت خراب ہو گئی۔ضلع انتظامیہ نے جانچ کے حکم دیے ہیں۔
مظفر نگر ضلع کے بیہڑی گاؤں کی 24 سالہ گینگ ریپ متاثرہ سے تقریباً ایک سال پہلے تین لوگوں نے ریپ کیا تھا اور تب سے ملزمین ضمانت پر ہیں ۔ خودکشی کرنے سے پہلے متاثرہ نے اپنے ہاتھ پر ملزمین کے نام لکھے تھے۔
یہ معاملہ اتر پردیش کے مظفرنگر کا ہے۔ الزام ہے کہ ایک اینٹ بھٹہ کے مالک اور 6 دیگر لوگوں نے وہاں کام کرنے والی نابالغ دلت لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ کیا اور ثبوت مٹانے کے لئے اس کو زندہ جلا دیا۔
ملزمین نے واقعہ کا ایک ویڈیو بھی بنا لیا تھا اور متاثرہ لڑکی کو اس کی جانکاری کسی کو بھی دینے پر ویڈیوکو عام کرنے کی دھمکی دی تھی۔پانچوں ملزمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
مظفرنگر میں پولیس بزرگ کے بیٹے کو گرفتار کرنے پہنچی تھی۔ فیملی والوں کا الزام ہے کہ پولیس والوں نے ان کے ساتھ مارپیٹ کی، جس کے بعد بزرگ کو دل کا دورہ پڑا اور ان کی موت ہو گئی۔
سوشل میڈیا پر سامنے آئے مظفر نگر کے ایک ویڈیو میں ایک نوجوان روزگار مہیا کرانے میں موجودہ حکومت کو ناکام بتا رہا ہے لیکن مبینہ طور بی جے پی-شیو سیناکے کارکن بیچ میں ہی روک کر اس کے ساتھ مار -پیٹ شروع کر دیتے ہیں۔
بھارتیہ کسان یونین نے مظفر نگر واقع تروینی مل کے باہر مظاہرہ کر یہاں کام کر رہے کشمیری مزدوروں کو واپس بھیجنے کی مانگ کی ہے۔
ترنگا لےکر آپ کانور یاترا میں چل سکتے ہیں۔ گنیش وسرجن میں بھی اس کو لہرا سکتے ہیں۔ بد عنوانی مخالف تحریک میں بڑے ڈنڈوں میں باندھکر موٹرسائیکل پر دوڑا سکتے ہیں۔ ترنگا سے آپ مسلمانوں کے خلاف تشدد کرنے والوں کی لاش ڈھک سکتے ہیں، لیکن اس سے آپ اپنی بےپردگی ڈھک نہیں سکتے!
ویڈیو: بھیم آرمی کے رہنما چندر شیکھر آزاد کی رہائی پر ان کے وکیل شری جی بھاوسار سے دی وائر کے اجئے آشیرواد کی بات چیت۔
نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت جیل میں رہ رہے چندر شیکھر کو 1 نومبر کو رہا کیا جانا تھا۔جیل سے نکل کرانھوں نے کہا 2019 میں بی جے پی کو حکومت سے باہر کر یں گے ۔
بی جے پی لیڈر اور وزیر علیٰ یوگی نے کہا اکھلیش یادو میں دم نہیں ہے کہ وہ یہاں آکر انتخابی تشہیر کریں ،کیوں کہ ان کے ہاتھ مظفر پور دنگوں کے خون سے رنگے ہیں
مظفرنگر میں ایک پروگرام میں بی جے پی ایم ایل اے وکرم سینی نے کہا کہ ملک کا نام ہندوستان ہے یعنی ہندوؤں کا ملک۔ نئی دہلی :مسلمانوں کو لےکر اوٹ پٹانگ بیان دینے والے بی جے پی لیڈروں کی فہرست میں ایک اور نام کا اضافہ ہو […]
فلم پروڈیوسر کا الزام ہے کہ اتر پردیش بلدیاتی انتخاب کی وجہ سے سینما گھروں کے مالکان کو فلم کی نمائش نہ کرنے کو کہا گیا ہے۔ وہیں ضلع انتظامیہ نے الزامات کی تردید کی ہے۔ مظفرنگر فسادات پر مبنی فلم’ مظفرنگر:دی برننگ لو‘کےپروڈیوسرمنوج کمار منڈی نے الزام […]