National Conference (NC)

علامتی تصویر (بہ شکریہ: X/@BJP4JnK)

جموں و کشمیر: اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی  میں اندرونی خلفشار

بی جے پی نے آئندہ اسمبلی انتخابات کے لیے اپنے امیدواروں کی فہرست جاری کی اور بعد میں اس کو واپس لے لیا، کیوں کہ نئے امیدواروں اور حال ہی میں بی جے پی میں شامل ہونے والے لوگوں کے انتخاب پر پرانے قائدین میں عدم اطمینان کی بات کہی جا رہی ہے۔

جے کے این سی اور کانگریس کے رہنما۔ تصویر: ایکس/@جے کے این سی/باسط زرگر۔ بی جے پی کا انتخابی نشان، فوٹو: دی وائر

جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا بگل

ایک اہم سوال یہ ہوگا کہ کیا ان انتخابات کے نتیجے میں خطے میں حقیقی امن قائم ہو سکے گا؟ ویسے تو مودی حکومت بغلیں بجا رہی ہے کہ اس نے کشمیر میں پچھلے پانچ سالوں میں امن قائم کیا ہوا ہے۔ مگر یہ قبرستان کی خاموشی کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ کیا منتخب انتظامیہ لوگوں کے حقوق، فلاح و بہبود اور عوامی شراکت پر پالیسی کو دوبارہ مرکوز کرکے سابق ریاست کے لوگوں کی بیگانگی کو کم کرنے میں کردار ادا کرے گی؟

نتیش کمار اور نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@NitishKumar)

وقف بل پر این ڈی اے میں تکرار؛ ایل جے پی اور ٹی ڈی پی کے بعد نتیش کمار کی جے ڈی یو نے بھی اٹھائے سوال

مرکز میں حکمراں این ڈی اے کی اتحادی پارٹی جنتا دل (متحدہ) نے شروع میں وقف ترمیمی بل کی حمایت کی تھی۔ اس کے بعد سے ہی جے ڈی یو کے اندر عدم اطمینان کی بات کہی جا رہی ہے۔ اس سے قبل بی جے پی کی دیگر اتحادی جماعتوں، چراغ پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرابابو نائیڈو کی تیلگو دیشم پارٹی نے بھی بل پر سوال اٹھائے تھے۔

اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو (بائیں) اور ڈی ایم کے ایم پی کنیموجھی۔ (تصویر بہ شکریہ: یوٹیوب ویڈیو/سنسد ٹی وی کے اسکرین شاٹ)

لوک سبھا میں وقف بل پر شدید احتجاج، اپوزیشن نے اسے مسلم مخالف اور آئین پر حملہ قرار دیا

جمعرات کو اپوزیشن کی جانب سے لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل کے خلاف شدید احتجاج دیکھنے کو ملا، جس کے بعد اسے جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی کے پاس بھیجے جانے کی تجویز پیش کی گئی۔