National Investigation Agency

وزیر اعظم کی ایک ریلی میں شامل ہوئے بی جے پی کارکن اور دیگر افراد۔ (تصویر بہ شکریہ: عبید مختار)

جموں و کشمیر انتخابات: اعداد و شمار کے لحاظ سے وادی کشمیر میں بی جے پی کا مظاہرہ کیسا رہا؟

الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کیے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2008 کے اسمبلی انتخابات میں فی سیٹ اوسطاً 2 فیصد سے بھی کم ووٹ حاصل کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس بار جن 19 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے، وہاں اس کا ووٹ فیصد بڑھ کر اوسطاً 6.76 فیصد ہو گیا۔

انجینئر رشید کی پارٹی کا پوسٹر۔ (تصویر: دی وائر)

کشمیر میں بری طرح ناکام رہا ’تیسرا مورچہ‘، ’پراکسی‘ جماعتوں کو  عوام نے کیا مسترد

انتخابات کے دوران آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد کی وجہ سے تیسرے محاذ کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں، لیکن نتائج منفی رہے اور بی جے پی کے ‘پراکسی’ بتائے جا رہے ان میں سے کئی امیدواروں کے لیے ضمانت بچانا بھی مشکل ہوگیا۔

کشمیر کے اننت ناگ میں کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نیشنل کانفرنس کے رہنماؤں کے ساتھ اپنی پہلی ریلی میں۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@/INCJammuKashmir)

کشمیر اسمبلی کے انتخابی نتائج: تاریخ کے پہیہ کی واپسی

کانگریس نے جس طرح جموں خطے میں بی جے پی کے لیے میدان کھلا چھوڑ دیا تھا، اس سے لگتا تھا شاید ان میں کوئی ملی بھگت ہے۔ انتخابی مہم کے دوران خود عمر عبداللہ کو کہنا پڑا کہ کانگریس جموں کے ہندو بیلٹ پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے وادی کشمیر اور جموں کے مسلم بیلٹ میں ووٹوں کو تقسیم کرنے کا کام کررہی ہے۔

BBK-Thumb

کشمیر انتخابات مسئلے کا حل ہیں یا نئے مسائل کا آغاز

ویڈیو: جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کو تبدیلی کی ہوا کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، لیکن کیا یہ ریاست کے حالات میں کوئی تبدیلی لا پائیں گے؟ اس بارے میں دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج اور نیوز لانڈری کی منیجنگ ایڈیٹر منیشا پانڈے کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔

فوٹو بہ شکریہ: بی جے پی، دی وائر اور کانگریس فیس بک پیج

کشمیر انتخابات: جہاں بندوں کو تولا جائے گا !

اندرونی سروے بی جے پی کو بارہ سے بیس کے درمیان ہی سیٹیں ملنے کی پیشن گوئی کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر کانگریس اس خطے میں جی توڑ محنت کر کے انتخابات لڑتی ہے، تو بی جے پی کا صفایا بھی ہوسکتا ہے۔ وہیں، موجودہ تناظر میں اگر کشمیر کی درجن سے کم سیٹوں پر بھی انجینئر رشید کوئی کارکردگی دکھاتے ہیں تو وہ اگلی حکومت میں کنگ میکر کا رول ادا کر سکتے ہیں۔

انجینئر رشید

کون ہیں جائنٹ کلر انجینئر رشید؟

ان انتخابات نے کم سے کم انجینئر کو دوبارہ زندہ کرکے کشمیر بھر میں ایک مقبول سیاست دان بنا دیا ہے، اور اس پیچیدہ سیاسی صورتحال میں انجینئر کی اس جیت نے جہاں امیدیں جگائی ہیں، وہیں اندیشے بھی پیدا کیے ہیں۔ اگر وہ ایسی تبدیلی لاسکیں، جہاں صاف و شفاف انتظامیہ کے علاوہ وہ نظریات سے بالاتر سبھی جماعتوں کو ایک متوازن سیاسی اور جمہوری فضا میسر کروا پائیں، توان کا آنا مبارک ہے۔

انجینئر رشید کی پارٹی کا پوسٹر۔ (تصویر: دی وائر)

کشمیر: کیا انتخابات سے قبل انجینئر رشید کو ملی ضمانت مین اسٹریم پارٹیوں کی مشکلات میں اضافہ کر سکتی ہے؟

ایک دہائی بعد جموں و کشمیر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے جیل سے لوک سبھا کا انتخاب جیتنے والے انجینئر رشید کی ضمانت پراندازہ لگایا جا رہا ہے کہ رشید کی عوامی اتحاد پارٹی بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی پراکسی ہے۔

(علامتی تصویر، بہ شکریہ: Ahdieh Ashrafi/Flickr CC BY-NC-ND 2.0)

سیڈیشن پر پابندی بجا ہے، لیکن عدالتوں کو حکومت کے جابرانہ رویوں کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے

اس بات کا امکان ہے کہ سیڈیشن کے جلد خاتمہ کے بعد صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں ،حزب اختلاف کے رہنماؤں کو چپ کرانے اور ناقدین کو ڈرانے کے لیے ملک بھر کی پولیس (اور ان کے آقا) دوسرے قوانین کے استعمال کی طرف قدم بڑھائے گی۔

(تصویر: دی وائر)

سپریم کورٹ نے قانون پر نظر ثانی تک سیڈیشن معاملوں کی کارروائی پر روک لگائی

سپریم کورٹ کی ایک خصوصی بنچ نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ مرکز اور ریاستی حکومتیں کسی بھی ایف آئی آر کو درج کرنے، جانچ جاری رکھنے یا آئی پی سی کی دفعہ 124 اے (سیڈیشن) کے تحت زبردستی قدم اٹھانے سے تب تک گریز کریں گی، جب تک کہ اس پر نظر ثانی نہیں کر لی جاتی ۔ یہ مناسب ہوگا کہ اس پر نظرثانی ہونے تک قانون کی اس شق کااستعمال نہ کیا جائے۔

جموں و کشمیر کے فوٹو جرنسلٹ کامران یوسف۔  (فوٹو بشکریہ : فیس بک)

ٹیرر فنڈنگ: عدالت نے کشمیری فوٹو جرنلسٹ کو بری کرتے ہوئے کہا – ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں

این آئی اے نے 2017 میں ٹیرر فنڈنگ ​​کا یہ معاملہ درج کرکے کشمیر کے 17 لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ عدالت نے کشمیری صحافی کامران یوسف، وینڈر جاوید احمد اور علیحدگی پسند رہنما آسیہ اندرابی کو بری کر دیا ہے۔ باقی 14 ملزمان کے خلاف آئی پی سی اور یو اے پی اے کے تحت الزامات طے کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔

(فوٹو بہ شکریہ: وکی پیڈیا)

این آئی اے نے دہشت گرد کو خفیہ دستاویز لیک کرنے کے الزام میں اپنے سابق افسر کو گرفتار کیا

این آئی اے نے اپنےسابق سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اورآئی پی ایس افسر اروند دگوجے نیگی کو ممنوعہ دہشت گردتنظیم لشکر طیبہ کے ایک رکن کو خفیہ دستاویز لیک کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ این آئی اے اسی معاملے میں چھ لوگوں کو گرفتار کر چکی ہے۔ ان میں سے ایک کشمیر سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کو این آئی اے نے گزشتہ سال گرفتار کیا تھا۔

 جسٹس آر ایف نریمن(فوٹو : یوٹیوب)

مقتدرہ جماعت نہ صرف ہیٹ اسپیچ پر خاموش ہیں، بلکہ اس کو بڑھاوا بھی دے رہے ہیں: جسٹس نریمن

سپریم کورٹ کے سابق جج روہنٹن نریمن نے لاء کالج کے ایک پروگرام میں کہا کہ اظہار رائے کی آزادی سب سے اہم انسانی حق ہے، لیکن بدقسمتی سے آج کل اس ملک میں نوجوان، طالبعلم، کامیڈین جیسےکئی لوگوں کی جانب سےحکومت کی تنقیدکیے جانے پر نوآبادیاتی سیڈیشن قانون کے تحت معاملہ درج کیا جا رہا ہے۔

خرم پرویز(فوٹوبہ شکریہ:  ٹوئٹر)

حقو ق انسانی کے کشمیری کارکن خرم پرویز گرفتار، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے کیا رہائی کا مطالبہ

این آئی اے نےسوموار کو صوبے میں حقوق انسانی کے سرگرم کشمیری کارکن خرم پرویز کو گرفتار کیا ہے۔اس سے پہلےٹیررفنڈنگ سےمتعلق ایک معاملے میں رواں سال کی شروعات میں سری نگر میں ان کے گھر اور دفترکی تلاشی لی گئی تھی۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے اس قدم کی تنقید کرتے ہوئے حراستی تشدد کے خطرے کے مدنظرتشویش کا اظہارکیا ہے۔

جسٹس روہنٹن نریمن۔ (السٹریشن: دی وائر)

لوگ آزادی سے سانس لے سکیں، اس لیے یو اے پی اے اور سیڈیشن قانون کو رد کرنا چاہیے: جسٹس نریمن

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس روہنٹن نریمن نے کہا کہ شاید یہی وجہ ہے کہ ان جابرانہ قوانین کی وجہ سےبولنے کی آزادی پر بہت برا اثر پڑ رہا ہے۔اگرآپ ان قوانین کے تحت صحافیوں سمیت تمام لوگوں کو گرفتار کر رہے ہیں، تو لوگ اپنے دل کی بات نہیں کہہ پائیں گے۔

(السٹریشن: دی وائر)

وزارت داخلہ نے دہلی میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار لوگوں کے نام بتانے سے کیوں انکار کیا

گزشتہ دنوں لوک سبھا میں وزیرمملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے ‘عوامی مفاد’کا حوالہ دیتے ہوئے دہلی پولیس کی جانب سے درج یو اے پی اےمعاملوں کی جانکاری دینے سےمنع کردیا۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس بارے میں ساری جانکاری عوامی طور پر دستیاب ہے۔ یہ بھی قابل غور ہے کہ دہلی میں اس سخت قانون کے تحت گرفتار 34 لوگوں میں اکثر مذہبی اقلیت ہیں۔

(السٹریشن دی وائر)

جموں وکشمیر: 2019 سے یو اے پی اے کے تحت 2300 سے زیادہ لوگوں پر کیس، لگ بھگ آدھے ابھی بھی جیل میں

اس بیچ مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ 2019 میں یو اے پی اے کے تحت 1948 لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور 34 ملزمین کو قصوروار ٹھہرایا گیا۔ ایک اور سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ 31 دسمبر 2019 تک ملک کی مختلف جیلوں میں478600قیدی بند تھے،جن میں144125 قصوروار ٹھہرائے گئے تھے جبکہ 330487 زیر سماعت و 19913 خواتین تھیں۔

آسام کے شیوساگر سےایم ایل اے اکھل گگوئی (فوٹو: پی ٹی آئی)

سی اے اے مخالف تحریک کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا: اکھل گگوئی

آسام کے شیوساگر سےایم ایل اے اکھل گگوئی نےجیل سے رہا ہونے کے بعد پہلی بار اپنے انتخابی حلقے کا دورہ کیا۔ گگوئی نے این آئی اے کی خصوصی عدالت کے ذریعےجانچ ایجنسی کی جانب سے لگائے گئےتمام الزامات سے انہیں بری کرنے کو ‘تاریخی’قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا معاملہ ثبوت ہے کہ یو اے پی اے اور این آئی اے ایکٹ کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔

اکھل گگوئی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

آسام: این آئی اے عدالت نے اکھل گگوئی کو یو اے پی اے کے تحت تمام الزامات سے بری کیا

آسام کے شیوساگر سے ایم ایل اے اکھل گگوئی اور ان کے تین ساتھیوں کو این آئی اے عدالت نے چاند ماری معاملے میں بری کر دیا۔ اس معاملے میں ان پر ماؤ نوازوں سے تعلق رکھنے کا الزام تھا۔ گگوئی نے اس فیصلے کو ہندوستان کے قانون کی جیت بتایا ہے۔

اکھل گگوئی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

حراست میں اذیت، این آئی اے نے سنگھ-بی جے پی میں شامل ہو نے پر ضمانت کی پیش کش کی: اکھل گگوئی

سی اے اے مخالف مظاہرو ں کےمعاملے میں 2019 سے جیل میں بند کرشک مکتی سنگرام سمیتی کے رہنمااور سماجی کارکن اکھل گگوئی نےایک خط میں این آئی اے پر ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہیں آسام میں تبدیلی مذہب کے خلاف کام کرنے پر ایک این جی او شروع کرنے کے لیے 20 کروڑ روپے دینے کی پیش کش کی گئی۔

(علامتی تصویر، فوٹو:رائٹرس)

سال 2016-2019 کے دوران یو اے پی اے کے تحت 5922 لوگوں کو گرفتار کیا گیا: سرکار

راجیہ سبھا میں مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ جی کشن ریڈی نے بتایا کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے تازہ ترین اعدادوشمارکےمطابق سال2019 میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیے گئےافراد کی کل تعداد 1948 ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2016 سے 2019 کے دوران قصوروار ثابت ہوئے افراد کی تعداد132 ہے۔

کبیر کلا منچ کے کارکن ساگر گورکھے اور رمیس گیچور

این آئی اے نے کبیر کلا منچ کے گلوکاروں کی گرفتاری کے لیے دیا بی جے پی اور مودی پر لکھے پیروڈی گیتوں کا حوالہ

ایلگار پریشد معاملے میں این آئی اے نے ان پیروڈی گیتوں کے علاوہ سال 2011 اور 2012 کے کچھ شواہدکی بنیاد پر دعویٰ کیا ہے کہ تنظیم کے کارکن فرار نکسلی رہنما ملند تیلتمبڑے کے رابطہ میں تھے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

سال 2016-18 کے بیچ یو اے پی اے کے تحت 3005 معاملے درج، صرف 821 کیس میں چارج شیٹ داخل: سرکار

سرکار نے پارلیامنٹ میں یہ جانکاری بھی دی کہ سال 2017 اور 2018 میں ملک بھر میں 1198 لوگوں کواین ایس اےکے تحت حراست میں لیا گیا۔ مدھیہ پردیش میں این ایس اے کے تحت سال 2017 اور 2018 میں سب سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لیا گیا۔ اس کے بعد اتر پردیش کا نمبر ہے۔

(فوٹوبہ شکریہ : ٹوئٹر/کے ایم ایس ایس)

آسام: اکھل گگوئی کی رہائی اور سی اے اے واپس لینے کی مانگ کو لے کر پوری ریاست میں مظاہرہ

گزشتہ سال ہوئےسی اے اےمخالف مظاہروں کے معاملے میں گرفتار ہوئے کرشک مکتی سنگرام سمیتی کے رہنما اکھل گگوئی گوہاٹی جیل میں کوروناپازیٹو پائے گئے ہیں۔منگل کو کے ایم ایس ایس نے ان کی رہائی اورسی اے اے کو واپس لینے کے لیے پورے آسام میں مظاہرہ کیا ہے۔

مرکزی وزیر جی کشن ریڈی، فوٹو: پی ٹی آئی

’لو جہاد‘ کا کوئی معاملہ سینٹرل ایجنسیوں کی جانکاری میں نہیں آیا: وزارت داخلہ

مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے لوک سبھا میں بتایا کہ لو جہاد لفظ کی تعریف موجودہ قوانین کے تحت نہیں کی گئی ہے۔ آئین کاآرٹیکل25 کسی بھی مذہب کو قبول کرنے، اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کی آزادی دیتا ہے۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

این آئی اے ایکٹ کے خلاف چھتیس گڑھ حکومت نے سپریم کورٹ میں دائر کی عرضی

چھتیس گڑھ حکومت نے دیوانی مقدمہ دائر کرتے ہوئے 2008 کے این آئی اے ایکٹ کو غیر آئینی قرار دینے کی مانگ کی ہے۔ وکیل جنرل ستیش ورما نے کہا کہ این آئی اے کے ذریعے سیاسی طور پر منتخب معاملوں کی تفتیش کرنے کی وجہ سے ان کو عرضی داخل کرنی پڑی۔

فوٹو: پی ٹی آئی

شہریت قانون: آسام کے سماجی کارکن اکھل گگوئی کی رہائش پر این آئی اے نے کی چھاپےماری

آسام میں شہریت قانون کو لےکر ہو رہے مظاہروں کے بیچ سماجی کارکن اکھل گگوئی کویواے پی اے کے تحت معاملہ درج کرکے12 دسمبرکو گرفتار کیا گیا تھا۔ آسام کی ایک عدالت نے انہیں 17دسمبر کو10 دن کی این آئی اے کی حراست میں بھیج دیا تھا۔

وزیر داخلہ امت شاہ، فوٹو بہ شکریہ، ٹوئٹر

یو اے پی اے کی ترمیم سے متعلق دستاویز قومی سلامتی کی وجہ سے نہیں دیے جاسکتے: وزارت داخلہ

خصوصی رپورٹ : آرٹیکل 370 کے زیادہ تراہتماموں کو ہٹاکر جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے سےمتعلق آر ٹی آئی کےتحت دی وائر کی طرف سے مانگی گئی جانکاری دینے سے بھی وزارت داخلہ نے منع کر دیاہے۔

داؤد ابراہیم، مسعود اظہر اور حافظ سعید(فائل فوٹو )

داؤد ابراہیم، مسعود اظہر، حافظ سعید اور ذکی الرحمان لکھوی نئے قانون کے تحت دہشت گردقرار دیے گئے

مرکزی حکومت کے ذریعےیو اے پی اے 1967 میں ترمیم کو منظوری دیے جانے کے تقریباً ایک مہینے بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ نیا قانون مرکزی حکومت کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی آدمی کو دہشت گرد قرار دے سکتا ہے، اگر وہ دہشت گرد سرگرمیوں کو انجام دیتا ہے یا اس میں شامل ہوتا ہے یا اس کو بڑھاوا دیتا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

کسی شخص کو دہشت گرد قرار دینے سے متعلق یو اے پی اے ترمیم بل کو پارلیامنٹ نے دی منظوری

یو اے پی اے ترمیم بل کو راجیہ سبھا نے 42 کے مقابلے 147 ووٹ سے منظوری دی۔ کانگریسی رہنما پی چدمبرم نے کہا کہ اس ترمیم بل کے ذریعے این آئی اے کو اور زیادہ طاقتور بنانے کی بات کہی گئی ہے، لیکن سچ یہ ہے کہ اس کے ذریعے زیادہ طاقتیں مرکزی حکومت کو مل رہی ہیں۔