یہ واقعہ متھرا ضلع کا ہے، جہاں فرح نگر میں رہنے والے مبین قریشی جب 10 جولائی کو مویشیوں کے لیے چارہ اکٹھا کرنےاپنے کھیت میں گئے تو کچھ لوگوں نے مبینہ طور پر انہیں ‘اینٹی نیشنل’ بتا کر یہ کہتے ہوئے حملہ کر دیا کہ ،’تمہارے لوگوں نے ادے پور میں کنہیا لال کا قتل کیا ہے۔’
سپریم کورٹ میں صحافی محمد زبیر کی عرضی کی سماعت کے دوران حکومت کی طرف سے پیش ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے کہا کہ بجرنگ منی ایک ‘قابل احترام ‘ مذہبی رہنما ہیں، جن کے بہت سے پیروکار ہیں۔بجرنگ منی کی مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ کی ایک طویل تاریخ ہے، جس کی وجہ سے انہیں ایک بار گرفتار بھی کیا گیا تھا۔
تین جولائی کو جموں و کشمیر پولیس نے ‘وانٹیڈدہشت گرد’ اور ‘لشکر طیبہ کا کمانڈر’ بتاتے ہوئے طالب حسین شاہ کو گرفتار کیا ہے، جنہیں گزشتہ مئی میں بی جے پی کے اقلیتی سوشل میڈیا ونگ کا انچارج بنایا گیا تھا۔ اب طالب کو بے دخل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بی جے پی نے دعویٰ کیا کہ وہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔
ویڈیو: پیغمبر اسلام کے بارے میں بی جے پی کی معطل ترجمان نوپور شرما کے بیان کے بعد ملک میں تنازعہ اب تک جاری ہے۔ گزشتہ روز بجرنگ دل، وی ایچ پی اور آر ایس ایس کے ارکان نے ہریانہ کے گڑگاؤں میں مسلمانوں کو ہراساں کرنے کی کوشش میں پیغمبر اسلام کے خلاف نعرے لگائے۔
ٹی وی بحث کے دوران پیغمبر اسلام کے بارے میں تبصرے کی وجہ سے معطل بی جے پی لیڈر نوپور شرما کی جانب سے ملک کے مختلف حصوں میں ان کے خلاف درج ایف آئی آر کو دہلی منتقل کرنے کے لیے دائر عرضی پر سپریم کورٹ کی بنچ سماعت کر رہی تھی۔ بنچ نے اس ٹی وی مباحثے کی میزبانی کے لیے نیوز چینل ٹائمس ناؤ کے خلاف بھی سخت موقف اختیار کیا۔ عدالت نے پوچھا کہ ٹی وی پر یہ بحث کس لیے تھی؟ صرف ایک ایجنڈے کے فروغ دینے کے لیے؟ انہوں نے عدالت میں زیر غور معاملے کا انتخاب کیوں کیا؟
رپورٹ میں بتایا گیا ہے زیر حراست نابالغ افراد کی اصل تعداد کا تعین کرنا مشکل ہے اور جس طرح بچوں کے ساتھ پولیس اور نظم و نسق کے دیگر ادارے پیش آتے ہیں، اس سے ان کی ایک بڑی آبادی شدید نفسیاتی دباؤکا شکار ہو گئی ہے۔
ویڈیو: اگنی پتھ سے لے کر سی اے اے، زرعی قانون اور نوٹ بندی کی وجہ سے ملک میں احتجاجی مظاہروں کے سلسلے میں مودی کی حکومت کے بارے میں دی وائر کے بانی ایڈیٹر سدھارتھ وردراجن اور دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔
سابق نوکر شاہوں کے کانسٹی ٹیوشنل کنڈکٹ گروپ نے ملک کے چیف جسٹس کے نام ایک کھلے خط میں کہا ہے کہ مسئلہ اب صرف مقامی سطح پر پولیس اور انتظامیہ کی ‘زیادتیوں’ کا نہیں ہے بلکہ یہ حقیقت یہ ہے کہ قانون کی حکمرانی ہے، قانونی کارروائی اور’قصوروار ثابت نہ ہونے تک بے قصور ماننے’کے نظریہ کو بدلا جا رہا ہے۔
آر ایس ایس کے ایک مرکزی لیڈر او ر نظریہ سازشری رام مادھو نے مسلمانوں کو ایک تین نکاتی فارمولہ پیش کیا ہے جس سے وہ ہندوستان میں سکون کے ساتھ زندگی گزار سکتے ہیں۔ یہ شرطیں کچھ اس طرح کی ہیں کہ مسلمان غیر مسلموں کو کافر نہ کہیں، مسلمان خود کو امت اسلام یا مسلم امت کا حصہ سمجھنا ترک کردیں اور مسلمان جہاد کے نظریے سے خودکو الگ کریں۔
اتر پردیش کے علی گڑھ ضلع کے مہوا کھیڑا تھانہ حلقہ میں واقع ایک مسجد کی دیوار پر ‘پیغمبر اسلام’ کے خلاف ریمارکس لکھنے پر پولیس نے ایک نامعلوم شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ پولیس نے کہا کہ اس سلسلے میں کئی لوگوں سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
ویڈیو: بی جے پی کے معطل رہنماؤں- نوپور شرما اور نوین جندل کے پیغمبر اسلام کے بارے میں تبصرے کے بعد ہندوستان کی کئی ریاستوں میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے۔ عرب ممالک نے بھی احتجاج درج کرایا تھا۔ اتر پردیش میں انتظامیہ نے تشدد کے ملزمین کے گھرتک بلڈوزر سے گروا دیے۔ دی وائر کے بانی ایڈیٹر سدھارتھ وردراجن نے دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
نوپور شرما اسی طرح کھیل رہی تھیں جس طرح انہیں سکھایا گیا تھا۔ ماضی میں انہیں یا بی جے پی کی جانب سے بولنے والے ان کے کسی بھی ساتھی کو کبھی مسلمانوں کے خلاف پرتشدد تبصروں کے لیے سرزنش نہیں کی گئی۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ پارٹی کے سرکردہ رہنماؤں کی نظر میں آنے کا اچھا طریقہ رہا ہے۔
معاملہ سکما ضلع کا ہے۔ بتایا گیا کہ جولائی 2021 میں پولیس نے منپا گاؤں سے 42 سالہ پوڑیام بھیما کو نکسلائٹ بتاکر گرفتار کیا تھا۔ غلط پہچان کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب پولیس ریکارڈ میں درج اسی نام کے نکسلی نے مارچ 2022 میں اپنے چھ ساتھیوں کے ساتھ دنتے واڑہ عدالت میں خودسپردگی کی۔ عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر اور قصوروار پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ تبصرے پر پرامن احتجاج کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، لاٹھی چارج کیا جا رہا ہے اور ان کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔ جب تک کہ کوئی شخص عدالت میں مجرم ثابت نہیں ہوتا، وہ صرف ایک ملزم ہوتاہے۔ وہیں جمعیۃ نے کہا ہے کہ پولیس نے مظاہرے میں شامل لڑکوں کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کیا۔ یہ بہت ہی افسوسناک ہے۔
نوپور شرما نے پیغمبر اسلام کے خلاف ‘ٹائمس ناؤ’ کے پرائم ٹائم شو میں تبصرہ کیا تھا۔ نویکا کمار اس شو کو ہوسٹ کر رہی تھیں۔ مہاراشٹر کے پربھنی میں درج ایف آئی آر میں نویکا پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا گیا ہے۔
کویت کے قوانین کے مطابق خلیجی ملک میں تارکین وطن کی طرف سے دھرنا دینا یا مظاہرہ کرنا منع ہے۔ یہاں 10 جون کو تارکین وطن نے پیغمبر اسلام کی حمایت میں مظاہرہ کیا تھا۔ کویت ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس نے بی جے پی کے سابق رہنما نوپور شرما اور نوین جندل کے تبصرے پر ہندوستانی سفیر کو طلب کیا تھا۔
سیاسی معاملات پر شاہ رخ، سلمان اور عامر خان کی خاموشی پر اداکار نصیر الدین شاہ نے کہا کہ، میں ان کے لیے نہیں بول سکتا۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ سوچتے ہوں گے کہ وہ بہت زیادہ خطرہ مول لے رہے ہیں، لیکن پھر میں نہیں جانتا کہ وہ اپنے ضمیر کو کیسے تسلی دیتے ہیں۔ میرے خیال میں وہ اس پوزیشن میں ہیں جہاں ان کے پاس کھونے کے لیے بہت کچھ ہے۔
دہلی پولیس کی انٹلی جنس فیوژن اینڈ اسٹریٹیجک آپریشن (آئی ایف ایس او) یونٹ نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے، لوگوں کو اکسانے اور نفرت پھیلانے کے الزام میں سوشل میڈیا کے کئی معروف صارفین کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی ہیں، جن میں صحافی صبا نقوی، ہندو مہا سبھا کی پوجا شکن پانڈے، راجستھان کے مولانا مفتی ندیم اور دیگر کےنام شامل ہیں۔
القاعدہ ان انڈین سب کانٹیننٹ (اے کیو آئی ایس) نے پیغمبر اسلام کے بارے میں بی جے پی رہنماؤں کے متنازعہ تبصرے پر دہلی، ممبئی، اتر پردیش اور گجرات میں حملوں کی دھمکی دی ہے۔
بی جے پی کی آٹھ سالہ حکومت نے ایک بڑی آبادی ایسی پیدا کی ہے جو مانتی ہے کہ پارٹی لیڈر کے بگڑے بول کی وجہ سے ہوئی بین الاقوامی شرمندگی کے لیے پارٹی کے ‘شعلہ بیاں مقرر’ ذمہ دار نہیں ہیں، بلکہ وہ لوگ ذمہ دار ہیں جو اس موضوع پر اتنی دیر تک چرچہ کر تے رہے کہ بات ہندوستان سے باہر پہنچ گئی۔
کانپور میں 3 جون کو بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کے ذریعے پیغمبراسلام کے بارے میں کیے گئے متنازعہ تبصرےکے خلاف احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ اس معاملے میں پولیس نے بی جے پی یووا مورچہ کے سابق ضلع اکائی سکریٹری ہرشیت سریواستو کو سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز مواد پوسٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔
مرکزی وزیر پیوش گوئل نے کہا کہ بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کی طرف سے پیغمبر اسلام پر کیے گئے متنازعہ تبصرے کا مرکز میں حکمراں این ڈی اے پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے، کیونکہ وہ سرکاری عہدیدار نہیں تھیں۔
ایک صحافی نے پیغمبر اسلام کے خلاف ہندوستانی حکمران جماعت کے رہنماؤں کے تبصرےکے سلسلے میں متعدد ممالک کی مذمت پراقوامِ متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوترس کے ردعمل کے بارے میں پوچھا تھا، جس کے جواب میں ان کے ترجمان اسٹیفن نے یہ بیان دیا۔
بی جے پی لیڈر نوپور شرما اور نوین جندل کے پیغمبر اسلام کے بارے میں کیے گئے مبینہ قابل اعتراض بیانات کی بین الاقوامی سطح پر مذمت جاری ہے۔ خلیجی ممالک کے بعد مالدیپ، عمان، انڈونیشیا، اردن، متحدہ عرب امارات، مصر اور لیبیا جیسے ممالک نے بھی متنازعہ تبصرےپر اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔
میڈیا آؤٹ لیٹ ‘ملت ٹائمز’ کے ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی نے اپنے خلاف الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں خاموش کرنے کی یوپی پولیس کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔ اقتدار سے سوال پوچھنے کے لیے وہ صحافت کرتے رہیں گے۔
بی جے پی لیڈر نوپور شرما کی طرف سے پیغمبر اسلام کے بارے میں کیے گئے مبینہ قابل اعتراض تبصرے اور پارٹی ترجمان نوین جندل کے اسی طرح کے ‘توہین آمیز’ ٹوئٹس کی مذمت کرتے ہوئے خلیجی ممالک–قطر، کویت، ایران اور سعودی عرب کے علاوہ پاکستان نے بھی […]
اس وقت گودی جگت کو ایک نئے کمار کی ضرورت ہے اور اکشے کمار سے بڑا کمارسوجھ نہیں رہا ہے۔ کام و ہی کرناہوگا، لیکن نیا چہرہ کرے گا توچینج لگے گا۔ وہ صحافی بن کر آئیں گے تو ایک ہی شوکو ہر چینل پر ایک ساتھ چلوایا جائے گا۔ سیزن بھی آم کا ہے، جتنا آم مانگیں گے، اتنا کھلوایا جائے گا۔
پیغمبر محمدکے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے معاملے میں بی جے پی لیڈر نوپور شرما کے خلاف مہاراشٹر میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ وہیں، دہلی یونٹ کے ترجمان رہے نوین جندل نے یکم جون کو پیغمبرمحمد کا تذکرہ کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا تھا۔
ایک نیوز چینل پر بحث کے دوران پیغمبر محمد کے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کرکے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں بی جے پی ترجمان نوپور شرما کے خلاف پونے کے علاوہ ممبئی، تھانے، بھیونڈی اور حیدرآباد میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
یہ اتر پردیش کے مظفر نگر ضلع کے چرتھاول تھانہ حلقہ کا معاملہ ہے۔ پاوتی خورد گاؤں کے لوگوں نے دعویٰ کیا کہ دلت برادری کے لوگوں کی طرف سے گاؤں کے سابق پردھان راج ویر تیاگی کے کھیتوں میں کام کرنے سے انکار کرنے کے بعدانہوں نےاپنے کھیتوں میں دلتوں پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا۔
مختلف شہروں میں دو کمیونٹی کے بیچ حالیہ تشدد پر قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اقبال سنگھ لال پورہ نے کہا کہ کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے، بلکہ کچھ لوگ ملک میں امن و امان کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے لوگوں کی نشاندہی کی جانی چاہیے اور ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ تاہم، انہوں نے پنجاب کے پٹیالہ میں گزشتہ دنوں ہوئے پرتشدد جھڑپوں پر کہا کہ ریاستی حکومت اسے روک سکتی تھی۔
اپنے خلاف مقدمہ درج ہونے کے بعد مہاراشٹر نو نرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے کہا کہ جب تک کہ مساجد میں لگے لاؤڈ اسپیکر بند نہیں ہو جاتے، ان کی پارٹی کے کارکنان اونچی آواز میں ہنومان چالیسہ بجانا جاری رکھیں گے۔ دوسری جانب مہاراشٹر میں حکمراں شیو سینا نے مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے لیے 3 مئی کی ڈیڈ لائن کے حوالے سے ایم این ایس سربراہ کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ صوبہ الٹی میٹم سے نہیں چلتا، یہاں قانون کی حکمرانی ہے۔
ملک میں جہاں ایک طرف نفرت کے علمبردار فرقہ واریت کی خلیج کو مزید گہرا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہیں دوسری طرف ان کی بھڑکانے اور اکسانے کی تمام تر کوششوں کے باوجود عام لوگ فرقہ وارانہ خطوط پر ایک دوسرے کے خون کے پیاسے نہیں ہو رہے بلکہ ان کے منصوبوں کو سمجھ کرزندگی کی نئی سطحوں کوتلاش کرنے کی سمت میں بڑھن رہے ہیں۔
ویڈیو: حالیہ دنوں میں ملک میں فرقہ وارانہ تشدد اور کشیدگی کے واقعات کے تناظر میں سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس دیپک گپتا سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: گزشتہ چند ہفتوں میں پورے ہندوستان بالخصوص مدھیہ پردیش کے کھرگون شہر میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں ایسا ہی واقعہ پیش آیا۔ ان واقعات پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے ایڈوکیٹ وشال تیواری کی طرف سے دائر پی آئی ایل کو خارج کرتے ہوئے کہا، آپ چاہتے ہیں کہ تحقیقات کی سربراہی سابق چیف جسٹس کریں؟ کیاکوئی فری ہے؟ پتہ کیجیے، یہ کیسی راحت ہے۔ ایسی […]
ویڈیو: اتراکھنڈ کے روڑکی ضلع کے دادا جلال پور گاؤں میں 16 اپریل کو ہنومان جینتی پر نکالے گئے جلوس کے دوران پتھراؤ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ متاثرین سے بات چیت۔
اتر پردیش کے شہر مراد آباد میں 18 اپریل کو ہندو یوا واہنی کے ایک گروپ نے کلکٹریٹ کے باہر اس نوجوان جوڑے کو گھیر لیا تھا اور لڑکے پر لو جہاد کا الزام لگایا تھا۔ بعد میں واہنی کے ارکان نے ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کردیا تھا۔
اتراکھنڈ کے روڑکی ضلع کے دادا جلال پور گاؤں میں 16 اپریل کو ہنومان جینتی پر نکلی ایک شوبھا یاترا کے دوران پتھراؤ ہوا تھا، جس کے نتیجے میں زیادہ تر مسلمانوں کو بھگوان پور کا علاقہ چھوڑنا پڑا ہے ۔ جو پیچھے رہ گئےہیں ، ان کا کہنا ہے کہ وہ مسلسل خوف کے سائے میں جی رہے ہیں۔
کشمیر یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی کے طالبعلم عبد العالا فاضلی نے تقریباً 11 سال قبل 6 نومبر 2021 کو آن لائن میگزین ‘دی کشمیر والا’ میں ایک مضمون لکھا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ مضمون انتہائی اشتعال انگیز تھا اور جموں و کشمیر میں بدامنی پھیلانے کی نیت سے لکھا گیا تھا۔ اس کا مقصد دہشت گردی کو بڑھاوا دینا اور نوجوانوں کو تشدد کا راستہ اختیار کرنے کی ترغیب دینا تھا۔