وزیر اعظم نریندر مودی کی اقتصادی مشاورتی کونسل (ای اے سی –پی ایم) کی طرف سے انتخابات کے درمیان آبادی پر مبنی رپورٹ کی بنیاد پر کہا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کی آبادی میں 43 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ہندوؤں کی آبادی میں 7 فیصد کمی ہوئی ہے۔ تاہم یہ مکمل سچائی نہیں ہے۔ اس فرقہ وارانہ سیاست پر دی وائر کی ہیلتھ رپورٹر بن جوت کور سے اجئے کمار کی بات چیت۔
بی جے پی لوک سبھا انتخابات 2024 میں پہلے ہی مسلمان مخالف مہم چلا رہی ہے۔ پی ایم -ای اے سی کی رپورٹ آنے کے بعد میڈیا اس کے کچھ حصوں کا حوالہ دے کر سنسنی خیز خبریں دکھا رہا ہے، جس سے لگتا ہے کہ بی جے پی کے جھوٹے بیانیے کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ماہ ایک انتخابی ریلی میں مسلمانوں کو ‘زیادہ بچے پیدا کرنے والے’ کہا تھا۔
بہار میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ ریاست کی مہا گٹھ بندھن حکومت کی ‘اپیزمنٹ کی سیاست’ کے تحت کاسٹ سروے میں یادووں اور مسلمانوں کی آبادی بڑھا دی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نتیش کمار کو اپوزیشن کے انڈیا اتحاد سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
پچھلے کچھ دنوں سے آر ایس ایس لیڈروں کی زبان بدلی بدلی سی نظر آ رہی ہے، لیکن تبدیلی سنگھ کے ایجنڈے کا حصہ کبھی نہیں رہی۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ سنگھ نے ‘غیر سیاسی ہونے کی سیاست’ کرتے ہوئے اپنے سویم سیوکوں کو اقتدار کی چوٹی تک پہنچایا ہے اور کیسے وہ جمہوری اور آئینی اقدار کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں۔
سال 1995 کے بعد 2020 میں تمام برادریوں میں مسلم خواتین کی برتھ ریٹ میں سب سے تیز گراوٹ درج کی گئی۔ نتیجتاً ان کی آبادی میں اضافے کی شرح میں بھی کمی آئی۔ ایک سیاسی پروپیگنڈہ کے تحت مسلمانوں کی آبادی میں اضافے کی بات کرتے ہوئے خوف اور اندیشہ پیدا کر کے ہندوؤں کو پولرائزکیا جا رہا ہے۔
موہن بھاگوت نے کسی بھی برادری کا نام لیے بغیر ملک میں برادریوں کے درمیان آبادی کے بڑھتے ہوئے عدم توازن پرتشویش کا اظہارکیا۔ سنگھ شروع سے ہی اشاروں میں بات کرتا رہا ہے۔ اس سے وہ قانون کی گرفت سے بچتا رہا ہے۔ ساتھ ہی اشاروں کی زبان کی وجہ سے دانشور حضرات بھی ان کے دفاع میں کود پڑتے ہیں، جیسا کہ اس وقت سابق الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی کر رہے ہیں۔
ویڈیو: اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 2023 تک ہندوستان کی آبادی چین سے زیادہ ہو جائے گی۔ اس کے بعد ہندوستان دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن جائے گا۔ اس کا روزگار پر کتنا اثر پڑے گا، اس بات کا جائزہ لیتی یہ رپورٹ۔
ویڈیو: سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا ہے کہ 1951اور 2011 کے بیچ آبادی میں اضافے کی شرح میں بڑے فرق کی وجہ سے ہندوستان میں پیدا ہوئے مذاہب کےپیروکاروں کا تناسب ملک کی آبادی میں 88 فیصد سے گھٹ کر 83.8 فیصد ہو گیا ہے۔ وہیں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب9.8 فیصدی سے بڑھ کر14.24 فیصدی ہو گیا ہے۔ اس موضوع پر سابق الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ہندوستان میں1991سے2001کے بیچ اور پھر2001سے2011کےبیچ ہندوؤں کےمقابلے مسلمانوں کی آبادی بڑھی لیکن ان دو دہائیوں میں ہندوؤں کےمقابلےمسلمانوں کی شرح نمو زیادہ تیزی سے کم ہوئی ہے۔
اس سے پہلے بھی غازی آباد کے ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری یتی نرسنہانند سرسوتی کے خلاف پیغمبر محمد پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں شکایت درج کرائی جا چکی ہے۔نرسنہانند تب سرخیوں میں آئے تھے، جب ڈاسنہ مندر میں پانی پینے کی وجہ سے ایک نابالغ مسلم لڑکے کی بے رحمی سے پٹائی کی گئی تھی۔
گزشتہ4 اگست کو فیصل احمد خان نام کےقانون کے ایک استاذ نے رائٹ ونگ کے شدت پسند رہنماؤں یتی نرسنہانند اورسورج پال امو کے الگ الگ مواقع پرمسلم مخالف بیانات پر جامعہ نگر پولیس اسٹیشن میں شکایتیں کی تھیں۔ کوئی کارروائی نہ ہونے پر 7 اگست کو انہوں نے نے ساکیت ضلع کورٹ سے پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دینے کامطالبہ کیا۔
ہریانہ بی جے پی کے ترجمان اورکرنی سیناکےصدرسورج پال امو نے تبدیلی مذہب، لو جہاد اور آبادی کنٹرول پر بلائی گئی مہاپنچایت میں کہا کہ اگر بھارت ہماری ماتا ہے تو پاکستان کے ہم باپ ہیں اور ان پاکستانیوں کو ہم یہاں کرایے پر مکان نہیں دیں گے۔ ان کو اس ملک سے نکالو، یہ قرارداد پاس کرو۔
سربانند سونووال حکومت کا فیصلہ حکومت کے موجودہ ملازمین پر نافذ نہیں ہوگا۔ 2021 کے بعد ریاست میں نوکری کے لیے نئے سرے سے درخواست دینے والے لوگ اس اصول کے دائرے میں آئیں گے۔
رام دیو نے کہا کہ چاہے ہندو ہو یا مسلمان ،جو بھی دو سے زیادہ بچے پیدا کریں ان سے سرکاری نوکری اور علاج کی سہولت چھین لینی چاہیے۔ایسا کرنے سے ہی آبادی کم کرنے میں مدد ملے گی۔