ملک کے 28 سینئر صحافیوں اور میڈیا پرسن نے صدر جمہوریہ، سپریم کورٹ اور مختلف ہائی کورٹس کے ججوں، الیکشن کمیشن آف انڈیا اور دیگر قانونی اداروں سے ملک کی مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ہورہےحملوں کو روکنے کی اپیل کی ہے۔
اس معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ کےحتمی فیصلے کے انتظار میں متعدد طالبات نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ نہ تو کلاس جائیں گی اور نہ ہی پریکٹیکل امتحانات دیں گی۔ اب اس معاملے پر وزیر تعلیم بی سی ناگیش کا کہنا ہے کہ وہ غیر حاضر طالبات کے لیے دوبارہ امتحان نہیں لیں گے، طالبات اگر چاہیں تو سپلیمنٹری امتحانات میں شامل ہو سکتی ہیں۔
بی جے پی او بی سی مورچہ کے قومی جنرل سکریٹری اور اُڈپی گورنمنٹ پی یو کالج ڈیولپمنٹ کمیٹی کے نائب صدر یشپال سورنا نے کہا کہ لڑکیوں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ طالبعلم نہیں بلکہ دہشت گرد تنظیم کی ممبر ہیں۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف بیان دے کر وہ ججوں کی توہین کر رہی ہیں۔
کانگریس کی سابق کونسلر عشرت جہاں شمال-مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں 26 فروری 2020 سے جیل میں تھیں۔ سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ چارج شیٹ میں ایسا کچھ نہیں ہے،جس سے ظاہر ہو کہ عشرت جہاں فروری 2020 میں دہلی فسادات کے دوران شمال-مشرقی دہلی کے علاقوں میں موجود تھیں یا ان فسادات کی مبینہ سازش میں ملوث کسی تنظیم یا وہاٹس ایپ گروپ کی ممبر تھیں۔
کرناٹک ہائی کورٹ کی تین ججوں کی بنچ نے اُڈپی کے ‘گورنمنٹ پری یونیورسٹی گرلز کالج’ کی مسلم طالبات کی ان عرضیوں کو خارج کر دیا ہے جن میں حجاب پہننے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔عدالت نے کہا کہ یونیفارم کا اصول ایک معقول پابندی ہے اور آئینی طور پر قابل قبول ہے۔ جس پر لڑکیاں اعتراض نہیں کر سکتیں۔
دسمبر 2019 میں سی اے اے مخالف مظاہرین کواتر پردیش حکومت نے وصولی کے نوٹس جاری کیے تھے، اس سلسلے میں سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ اس کی سرزنش کی تو نوٹس واپس لے لیے گئے تھے، لیکن اب از سر نو دوبارہ یہ نوٹس کلیم ٹریبونل کےتوسط […]
یو اے پی اے کے تحت اکتوبر 2020 میں جے این یو کے سابق طالبعلم عمر خالدکوگرفتار کیا گیا تھا۔ یو اے پی اے کے ساتھ ہی اس معاملے میں فسادات اور مجرمانہ سازش کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔ جون 2021 کو دہلی ہائی کورٹ نے اس […]
ویڈیو: اتر پردیش کی لکھنؤ سینٹرل سیٹ سے کانگریس نےسی اے اے تحریک کے دوران جیل جانے والی سماجی کارکن صدف جعفر کواپنا امیدوار بنایا ہے۔ جعفر کو سی اے اے مخالف مظاہروں کا فیس بک لائیو کرنے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ اسکول ٹیچر اور سماجی کارکن سے لیڈر بنیں صدف سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
دسمبر 2019 میں سی اے اے مخالف مظاہرین کو جاری کیے گئے وصولی نوٹس پر 11 فروری کو سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت کی سرزنش کی تھی، جس کے بعد یہ نوٹس واپس لیے گئے ہیں۔ حکومت نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ وہ مظاہرین سے وصول کیے گئے کروڑوں روپے واپس کرے گی۔
عمر خالد کو دہلی فسادات سےمتعلق معاملے میں پیشی پرہتھکڑی لگائے جانے کے خلاف ان کے وکیلوں کی درخواست پر ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے اپنے ایک آرڈر میں کہا ہے کہ پولیس کمشنر کسی ذمہ دارسینئر پولیس افسرکی نگرانی میں جانچ کے بعد رپورٹ دائر کرکے بتائیں کہ کیا عمر کو ہتھکڑی میں پیش کیا گیا، اگر ہاں تو کس بنیاد پر؟
سپریم کورٹ نے دسمبر 2019 میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو وصولی نوٹس بھیجے جانے پر اتر پردیش حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی سپریم کورٹ کی جانب سے طے کیے گئے قانون کے خلاف ہے اور اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
آر آر بی-این ٹی پی سی امتحان کے سلسلے میں طلبا کے مظاہروں کے بارے میں بی ایس پی سربراہ نے کہا کہ غریب اور بے روزگار نوجوانوں کےمستقبل کے ساتھ کھلواڑکرنا اور احتجاج کرنے پر ان کی پٹائی کرنا بالکل نامناسب ہے۔ وہیں کانگریس نے نوجوانوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ان کے مسائل کو فوراً حل کرے اور گرفتار طلبا کو رہا کرے۔
ریلوےبھرتی بورڈ کی جانب سےغیرتکنیکی زمروں (آرآر بی-این ٹی پی سی)کے لیےامتحانات میں مبینہ بے ضابطگیوں کےخلاف احتجاجی مظاہروں کے بیچ ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو نے امن و امان بنائے رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے طلبہ کو ان کی شکایات کے ازالے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ریلوےبھرتی بورڈ کےآرآر بی-این ٹی پی سی امتحان 2021 کے نتائج کے خلاف الہ آباد میں ریلوے ٹریک پر اترنے والے امیدواروں پر پولیس نے لاٹھیاں برسائیں، وہیں بہار کے سیتامڑھی میں پولیس نے ہوائی فائرنگ کرکے مظاہرین کو منتشر کیا۔ احتجاجی مظاہروں کے بیچ ریلوے نے پٹری پر مظاہرہ، ٹرین کی آمدورفت میں خلل ڈالنے اور ریلوے کی املاک کو نقصان پہنچانے جیسی سرگرمیوں میں ملوث لوگوں کو زندگی بھر کے لیےنوکری سے محروم رکھنے کی وارننگ دی ہے۔
ویڈیو: پنجاب میں اسمبلی انتخاب کےقریب آتے ہی کانگریس کے ریاستی صدر نوجوت سنگھ سدھو نے کانگریس کے پرانے ‘پنجاب ماڈل’اروند کیجریوال اور وزیر اعظم مودی کی ریلی سمیت مختلف موضوعات پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی سے بات چیت کی۔
پنجاب میں مبینہ سکیورٹی کوتاہی کی ضرور جانچ ہونی چاہیے،لیکن یہ وزیراعظم کے حفاظتی پروٹوکول کی خلاف ورزی کا پہلا واقعہ نہیں ہے۔ ایس پی جی کے سابق عہدیداروں کا کہنا ہےکہ حتمی فیصلہ صرف نریندر مودی ہی لیتے ہیں اور اکثر طے شدہ امورکو انگوٹھا دکھاتےدیتے ہیں۔
وزیر اعظم کی خوبی یہ ہے کہ وہ جب بھی کسی ناخوشگوار صورتحال کا سامناکرتے ہیں تو کسی نہ کسی طرح ان کی جان خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ جب سے وہ وزیر اعلیٰ ہوئےتب سے اب تک کچھ وقت کے بعد ان کے قتل کی سازش کی کہانی کہی جانے لگتی ہے۔ لوگوں کو گرفتار کیا جاتا ہے، لیکن کچھ ثابت نہیں ہوتا۔ پھر ایک دن ایک نئے خطرے کی کہانی سامنے آجاتی ہے۔
جس طرح سے وزیر اعظم خود اور ان کی پارٹی سکیورٹی میں کوتاہی کو اسی لمحے سےسنسنی خیز بنا کر سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس سے صاف ہے کہ وہ اس واقعہ کی سنگینی کے بارے میں کم اور ممکنہ انتخابی فائدے کے بارے میں زیادہ سنجیدہ ہیں۔
پنجاب میں وزیر اعظم نریندر مودی کی سکیورٹی میں کوتاہی کےخلاف دھنباد میں احتجاج کر رہےبی جے پی کے کارکنوں نے مبینہ طور پر وزیر اعظم اور بی جے پی کے جھارکھنڈ ریاستی صدر کو نا زیبا کلمات کہنےکے الزام میں ذہنی طور پر معذور ایک مسلمان کی پٹائی کی تھی۔ وزیراعلیٰ نے اس معاملے میں قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دی ہے۔
وزیراعظم کی سکیورٹی میں کوتاہی ہوئی ہے۔اس سوال پر زیادہ بحث کی ضرورت نہیں ہےکہ جلسے میں کتنے لوگ آئے، کتنے نہیں آئے۔ سکیورٹی انتظامات میں پنجاب حکومت کا رول ہوسکتا ہے لیکن یہ ایس پی جی کے ماتحت ہے۔ وزیر اعظم کہاں جائیں گے اور ان کے قریب کون بیٹھے گا یہ سب ایس پی جی طے کرتی ہے۔ اس لیےسب سے پہلے کارروائی مرکزی حکومت کی طرف سے ہونی چاہیے۔
معاملہ اُڈپی کےگورنمنٹ ویمنس پی یو کالج کا ہے۔ چھ مسلم طالبات نے الزام لگایا ہےکہ پرنسپل انہیں کلاس میں حجاب پہننے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں اُردو، عربی اور بیری زبان میں بات کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ پرنسپل کا کہنا ہے کہ طالبات کیمپس میں حجاب پہن سکتی ہیں،لیکن کلاس روم میں اس کی اجازت نہیں ہے۔
ویڈیو: شہریت قانون(سی اے اے)کے خلاف دہلی کےشاہین باغ میں احتجاجی مظاہرہ، جامعہ میں پولیس کی بربریت اور فسادات کی حقیقت کو پیش کرنے والی ایک فوٹو بک شائع کی گئی ہے، جس کا عنوان ہے’ہم دیکھیں گے’۔ اس تصویری کتاب میں شامل اکثر تصاویر جامعہ کے طلبا نے لی ہیں۔
ویڈیو: شہریت قانون(سی اے اے )کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں ہوئی تحریک کو دو سال ہو چکے ہیں۔اس قانون کو منسوخ کرنے کے مطالبات کے ساتھ تازہ احتجاجی مظاہرے میں شدت آنے لگی ہے۔ اس تحریک پر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ویڈیو: سی اے اےمخالف مظاہرہ کےلیےمعروف شاہین باغ تحریک کے دو سال ہونے پرپرگتیشیل مہیلا سنگٹھن،نیشنل فیڈریشن فاروومین اور کمیشن آف دی اسٹیٹس آف وومین کی طرف سے دہلی کے جنتر منتر پر ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔اس تحریک میں حصہ لینے کے الزام میں قید افراد کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے طلبا، سول سوسائٹی کے ارکان اور کارکنوں نے دھرنا بھی دیا۔
گزشتہ سال 13 ستمبر کوشمال-مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے سلسلے میں یو اے پی اے کے تحت اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد کو گرفتار کیا تھا۔ یو اے پی اے کے ساتھ ہی اس معاملے میں ان کے خلاف فساد برپا کرنے اور مجرمانہ طور پر سازش کرنے کے بھی الزام لگائے گئے ہیں۔
اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے سے پہلےتمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے کہا کہ مرکز کو این پی آر اور این سی آرکی تیاری سے متعلق اپنی پہل کو بھی پوری طرح سے روک دینا چاہیے۔شہریت قانون کےخلاف قرارداد پاس کرنے والا تمل ناڈو ملک کا آٹھواں صوبہ بن گیا ہے۔
دہلی فسادات معاملے میں ملزم جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اسٹوڈنٹ آصف اقبال تنہا نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرکے الزام لگایا تھا کہ متعلقہ عدالت کےنوٹس لینے سے پہلے ہی جانچ ایجنسی کے ذریعے درج ان کے بیان کو مبینہ طور پر میڈیا میں لیک کرکے پولیس افسروں نےبدعنوانی کی ہے۔
فروری2020 میں دہلی کے چاندباغ علاقے میں فسادات کے دوران ایک دکان میں مبینہ لوٹ پاٹ اور توڑ پھوڑ سے متعلق معاملے میں عآپ کےسابق کونسلر طاہر حسین کے بھائی شاہ عالم اور دو دیگر کوبری کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ اس معاملے میں ایسا لگتا ہے کہ چشم دید گواہوں، حقیقی ملزموں اور تکنیکی شواہد کا پتہ لگانے کی کوشش کیے بنا ہی صرف چارج شیٹ داخل کرنے سے ہی معاملہ سلجھا لیا گیا۔
لگ بھگ سال بھر سےدہلی فسادات سےمتعلق معاملے میں جیل میں بندعمر خالد کی والدہ کہتی ہیں کہ اسے باہر آنے پر ہندوستان چھوڑ دینا چاہیے، لیکن کچھ لمحو ں میں وہ بدل سی جاتی ہیں۔
دہلی فسادات سےمتعلق ایک معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے کہا کہ پولیس آدھے ادھورے چارج شیٹ دائر کرنے کے بعد جانچ کو منطقی انجام تک لے جانے کی بہ مشکل ہی پرواہ کرتی ہے، جس وجہ سے کئی الزامات میں نامزد ملزم سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ زیادہ تر معاملوں میں جانچ افسر عدالت میں پیش نہیں ہو رہے ہیں۔
دہلی دنگوں کو لےکریو اے پی اے کےتحت گرفتار جے این یو کےسابق اسٹوڈنٹ عمر خالد نے اپنا دفاع کرتے ہوئے عدالت میں کہا کہ پولیس کے دعووں میں تضادات ہیں۔ ان کے خلاف یو اے پی اے کا معاملہ بی جے پی رہنما اور آئی ٹی سیل چیف امت مالویہ کی جانب سے ٹوئٹ کیے گئے ان کی مختصر تقریر کے ترمیم شدہ ویڈیو کلپ پر مبنی ہے۔ چارج شیٹ پوری طرح سے فرضی ہے۔ ان کے خلاف منتخب گواہ لائے گئے اور انہوں نے مضحکہ خیز بیان دیے ہیں۔
سرکار کوسوال پوچھنے،حقوق کی بات کرنے اور اس کے لیےجدوجہدکرنے والے ہر انسان سے ڈر لگتا ہے۔ اس لیے وہ موقع دیکھتے ہی ہمیں فرضی الزامات میں پھنساکر جیلوں میں ڈال دیتی ہے۔
مرکزی وزیرمملکت برائےداخلہ نتیانند رائےنے لوک سبھا میں بتایا کہ ابھی تک سرکار نے قومی سطح پر ہندوستانی شہریوں کا قومی رجسٹر تیارکرنے کا کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔ حالانکہ مردم شماری 2021 کے پہلے مرحلے کے ساتھ شہریت ایکٹ 1955 کے تحت این پی آر کو اپ ڈیٹ کرنے کا فیصلہ ضرور لیا ہے۔
دہلی پولیس کے ذریعےشوہر کی گرفتاری کے بعد ایک عورت کی زندگی کا حال۔
دہلی فسادات معاملے میں ملزم جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالبعلم آصف اقبال تنہا نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرکے الزام لگایا تھا کہ متعلقہ عدالت کی طرف سے نوٹس لینے سے پہلے ہی جانچ ایجنسی کے ذریعے درج ان کے بیان کو مبینہ طور پرمیڈیا میں لیک کرکے پولیس حکام نے بدعملی کی ہے۔
یو اے پی اے کے تحت گرفتار جے این یو کے سابق طالبعلم عمر خالد کی ضمانت عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے پولیس نے کہا کہ استغاثہ معاملے میں دائر چارج شیٹ کے حوالے سے عدالت میں ملزم کےخلاف پہلی نظرکامعاملہ دکھائےگا۔معاملہ ایک بڑی سازش کا حصہ ہے اور یہ چھ مارچ 2020 کو درج ہوا تھا۔ خالد کو فسادات سےمتعلق ایک دوسرے معاملے میں ضمانت مل چکی ہے۔
پچھلے سال فروری مہینے میں شمال-مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران شیو وہار کی مدینہ مسجد میں آگ لگا دی گئی تھی۔ اس کے لےکر کورٹ نے حکم دیا تھا کہ پولیس اس کیس میں ایک الگ ایف آئی آر دائر کرے۔ اب پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے لےکر پہلے ہی ایف آئی ار درج کی گئی تھی، لیکن اس کی جانکاری عدالت کو انجانے میں نہیں دے سکی تھی۔
دہلی کی ایک عدالت نے سریش نام کے ایک ملزم کو بری کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اس کیس کو ثابت کرنے میں بری طرح فیل ہوئی ہے۔ دہلی پولیس کا الزام تھا کہ ملزم سریش نے دنگائیوں کی بھیڑ کے ساتھ مل کر مبینہ طور پر 25 فروری2020 کی شام کو بابرپور روڈ پر واقع ایک دکان کا تالا توڑکر لوٹ پاٹ کی تھی۔
جنوری2020میں سی اے اے کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پاس احتجاج کر رہے لوگوں پر ایک نابالغ نوجوان نے گولی چلائی تھی،جس میں جامعہ کا طالبعلم زخمی ہو گیا تھا۔ اب اس نوجوان پر ہریانہ کے پٹودی میں ہوئی ایک مہاپنچایت میں فرقہ وارانہ تقریر کرنے کاالزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔مقامی عدالت نے نوجوان کو ضمانت دینے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ ہیٹ اسپیچ فیشن بن گیا ہے۔
بسترڈویژن کےسکما ضلع کےسلگیرگاؤں میں سی آر پی ایف کے کیمپ کے خلاف عوامی تحریک کو دبانے اور ماؤنواز بتانے کی کوششیں ہو رہی ہیں، لیکن اس پر امن احتجاج کے آسانی سے ختم ہونے کے آثارنظر نہیں آتے۔