Rahul Gandhi

کیا اس ملک میں اب بحث صرف اچھے ہندو اور برے ہندو کے بیچ رہ گئی ہے؟

کانگریس نے سیکولرازم کا نام لینا چھوڑ دیا ہے۔ ایک ایسا خیال جس میں اس پارٹی کی خاص خدمات تھیں، ہندوستان کو ہی نہیں، پوری دنیا کو، اب اس میں اتنا اعتماد نہیں رہ گیا ہے کہ انتخاب کے وقت اس کی بات بھی کی جا سکے۔

سیتا رام یچوری اوروزیر اعظم کی تصاویر،راہل گاندھی کے ٹوئٹ کا سچ  

گری راج کا اشارہ راہل گاندھی کے اس ٹوئٹ کی جانب تھا جس کو Pakistan Defence نامی ٹوئٹر ہینڈل نے ری ٹوئٹ کیا تھا۔کہا گیا کہ راہل گاندھی CBI معاملے میں پرائم منسٹر نریندر مودی کو نشانہ بنا رہے ہیں تو ان کے ٹوئٹ کو پاکستان کی وزارت دفاع کے ٹوئٹر ہینڈل سے ری ٹوئٹ کیاجا رہا ہے !یہ رشتہ کیا کہلاتا ہے؟

جانیے ،کیا ہےسی بی آئی تنازعے پر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

سی بی آئی تنازعہ: سی بی آئی چیف آلوک ورما کو چھٹی پر بھیجے جانے کے بعد اپوزیشن حکومت پر حملہ آور ہے ۔ ان کا الزام ہے کہ راکیش استھانا کو بچانے اور رافیل سودے کی جانچ سے بچنے کے لیے حکومت نے یہ قدم اٹھایا ہے۔

کیا مسلمانوں کی سیاسی بے وقعتی کے لیے’سرکاری مسلمان‘ذمہ دار ہیں؟

غلام نبی آزاد کے پی اے نے کہا؛ ہمیں وزیر سے ملنے والوں میں توازن رکھنا پڑتا ہے۔ آپ کو معلوم ہے کہ ہم ایک سیکولر ملک میں ہیں او راس کا تقاضا ہے کہ وزیر سے ملنے والوں کی لسٹ بھی سیکولر ہو۔ آج کی لسٹ میں ہندو ملاقاتیوں کی تعداد کچھ کم ہے۔

لوک سبھا میں ایک بھی سیٹ نہ ہونے کے باوجود مایاوتی پی ایم کی دوڑ میں

مایاوتی کی زندگی تضادات سے بھرپور ہے اور وہ سودےبازی کرنےمیں ماہر ہیں۔ راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس کو چاہیے کہ وہ تضادات کو سلجھانے کے ساتھ مایاوتی جیسی پکی سودےباز لیڈر کو رام کرنے کا ہنر سیکھ لیں۔

ایڈیٹرس گلڈ نے میڈیا اداروں سے جنسی استحصال کے معاملوں میں مکمل جانچ کرانے کو کہا

’می ٹو‘مہم کو لے کر ایڈیٹرس گلڈ نے کہا ہے کہ جنسی استحصال کے مجرم پائے گئے کسی بھی شخص کو قانون کے حساب سے سزا دی جانی چاہیے۔ ملک میں پریس کی آزادی کے لیے غیر جانبدار، انصاف پسند اورمحفوظ ماحول کام کرنے کے لیے ضروری ہے۔

رویش کا بلاگ: مودی کے اکبر تو’دی گریٹ‘ نکلے…

سوچیے آج وزیر خارجہ سشما سوراج اس اکبر سے کیسے نظر ملائیں‌گی، وزارت خارجہ کی خاتون افسر اور ملازم اس اکبر کے کمرے میں کیسے جائیں‌گی؟ابھی اکبر کابیان نہیں آیا ہے، انتظار ہو رہا ہے، انتظار وزیر اعظم کی رائے کا بھی ہو رہا ہے۔

رافیل ڈیل پر  بی جے پی کےدعوے اورامت شاہ کے متعلق  انڈین ایکسپریس کی خبر  کا سچ 

بی جے پی نے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکا ہے اور ملک کو گمراہ کیا ہے۔دراصل 2012 میں ایک معاہدہ ضرور ہوا تھا لیکن اس میں معاہدہ کی ساجھے دار کمپنی ریلائنس انڈیا لمیٹڈ (RIL)تھی۔ریلائنس انڈیا لمیٹڈ کے سربراہ مکیش امبانی ہیں۔

این پی اے معاملہ : رگھو رام راجن کی رپورٹ رسوخ داروں پر سرکاری مہربانی کا دستاویز ہے

اب یہ دیکھا جانا باقی ہے کہ کیا مودی حکومت ان بڑے کارپوریٹ گھرانوں کے خلاف کارروائی کرنے میں کامیاب ہو پاتی ہے، جو آنے والے عام انتخابات میں نامعلوم انتخابی بانڈس کے سب سے بڑے خریدار ہو سکتے ہیں۔

راہل گاندھی کو سمجھنا ہوگا کہ صرف کیلاش یاترا سے مودی کو نہیں ہرایا جاسکتا

کانگریس کا موقف ہے کہ راہل کی کیلاش مان سروور یاترا ایک ذاتی اور مذہبی یاترا ہے۔ راہل جب کرناٹک الیکشن کے دوران ایک ہوائی سفر میں حادثے کا شکار ہوتے ہوتے بچے تھے تو کانگریس صدر نے منت مانی تھی۔

کانگریس کا الزام؛مودی اور امبانی کے بیچ ’سیدھا سودا‘ہے رافیل،بی جے پی نے کیا جوابی حملہ

پارٹی کے سینئر لیڈر اور ترجمان ایس جے پال ریڈی نے دعویٰ کیا کہ ؛یہ وزیراعظم نریندر مودی اور انل امبانی کے بیچ کا سیدھا سودا ہے۔ میں یہ کیوں کہہ رہا ہوں؟اس کی کچھ ٹھوس بنیاد ہے۔

ایس سی ایس ٹی کے لیے ہو رہے مظاہرے میں جنتر منتر پہنچے راہل گاندھی، سرکار پر بولا حملہ

گانگریس صدر نے کہا ‘وزیر اعظم مودی کی سوچ اور پالیسیاں دلت مخالف ہیں۔ جب وہ گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تب انھوں نے کتاب لکھی تھی کہ دلتوں کو صفائی کرنے میں مزہ آتا ہے۔ پی ایم مودی کی یہی سوچ ہے۔’

 کیکی چیلنج کاویڈیو،راہل گاندھی کے ہاتھ میں نیم برہنہ لڑکی کی تصویر اور خنزیر کے بچوں کا سچ 

گزشتہ ہفتے کچھ ایسی تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جوقابل یقین نہ تھیں اور خوفزدہ کرنے والی تھیں۔یہ تصویریں نہ صرف ہندوستان میں شئیر کی گئیں بلکہ عالمی سطح پر فیس بک اور ٹوئٹر جیسے پلیٹ فارموں کا استعمال کرنے والے افراد نے بھی ان تصویروں کو حیرت کے ساتھ شئیر کیا۔

گاندھی اور  بڑلا کے رشتوں کا موازنہ کرنے سے پہلے مودی کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے

کیا گاندھی،جی ڈی بڑلا کے کسی کھدائی پروجیکٹ کی وجہ سے لوگوں کو ہٹانے کے لئے سرکاری نظام کے ذریعےہو رہے تشدد کی حمایت کرتے؟ گاندھی-بڑلا کے رشتے کو کسی جوابی حملے کی طرح استعمال کرنے کے بجائے وزیر اعظم کو اس پر گہرائی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے عوام سے 60 مہینے مانگے تھے، 50 ہوابازی میں گزرا دیے!

‘ چتر ‘وزیر اعظم نے انتخاب کے لئے طےشدہ وقت سے پہلے ہی خود کو اپنی پارٹی کےانتخابی مہم کی قیادت والے لیڈر کی صورت میں بدل لیا ہے۔ سرکاری نظام اور حمایتی میڈیا کی ہمنوائی کے ذریعے عوام کو یہ یقین کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے کہ ان کی حکومت خوب کام کر رہی ہے۔

رویش کا بلاگ : رافیل کو لےکر لڑائی کس بات کی ہو رہی ہے؟

وزیر دفاع نرملا سیتارمن بول چکی تھیں کہ وہ کچھ بھی نہیں چھپائیں‌گی، ملک کو سب بتائیں‌گی۔ لیکن کچھ دنوں کے بعد مکر گئیں اور کہہ دیا کہ فرانس اور ہندوستان کے درمیان خفیہ قرار ہے اور وہ معاہدے کی معلومات عام نہیں کر سکتی ہیں۔