چائلڈلائن انڈیا ہیلپ لائن نے جانکاری دی ہے کہ ملک کے مختلف حلقوں سے 20 سے 31 مارچ کے بیچ ان کے پاس 3.07 لاکھ فون کال آئے، جس میں سے 30 فیصدی کال بچوں سے متعلق تھے، جن میں تشدد اور ااستحصال سے بچانے کی مانگ کی گئی تھی۔
کورونا بحران کے دوران ملک اور بیرون ملک سے خواتین کے خلاف بڑھتے گھریلو تشدد کی خبریں آ رہی ہیں۔ کورونا کے بڑھتے معاملوں کے درمیان گھر میں بند رہنے کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں ہے۔ لیکن افسوس کہ ٹی وی پر آ رہی ہدایتوں میں گھریلو تشدد پر بیداری کا پیغام ندارد ہے۔ خواتین پر پڑے کام کے بوجھ کو بھی لطیفوں میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔
نیشنل کمیشن فار وومین کے اعدادوشمار کے مطابق، لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد کے 69، شادی شدہ عورتو ں کے استحصال کے 15،جہیز کی وجہ سے قتل کے دو اورریپ یاریپ کی کوشش کے 13 معاملے درج ہوئے ہیں۔
بی جے پی سے نکالے گئے کلدیپ سنگھ سینگر نے عدالت میں جرح کے دوران کہا کہ اگر انہوں نےکچھ غلط کیا ہے تو ان کو پھانسی پر لٹکا دیا جائے، ان کی آنکھوں میں تیزاب ڈال دیاجانا چاہیے۔
نئی دہلی کی تیس ہزاری عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کلدیپ سینگر کا متاثرہ کے والد کو قتل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، لیکن متاثرہ کے والدکو بےرحمی سے مارا گیا۔
شاہ فیصل کو گزشتہ سال 14 اگست میں دہلی ایئر پورٹ سے حراست میں لیا گیا تھا۔
معاملہ فیروزآباد ضلعے کا ہے۔ اگست 2019 میں ملزم نے ایک نابالغ لڑکی سے ریپ کیا تھا۔ رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ ملزم لگاتار ان پر مقدمہ واپس لینے کے لئے دباؤ بناتے ہوئے دھمکیاں دے رہا تھا، لیکن شکایت کے باوجود پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
کورٹ نے کلیدی ملزم برجیش ٹھاکر کوجنسی استحصال اورگینگ ریپ کے کئی معاملوں میں مجرم قرار دیا ہے،جبکہ ایک ملزم محمد ساحل عرف وکی کو شواہد کے فقدان میں بری کر دیا ہے۔
اتر پردیش کے کانپور کا معاملہ۔ سال 2018 میں 15 سالہ لڑکی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے الزام میں چار لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ گزشتہ 9 جنوری کو ان میں سے تین نے تین دوسرے کے ساتھ مل کر لڑکی کی فیملی پر لاٹھی اور تیز دھار ہتھیار سے حملہ کیا تھا۔
مرکزی وزارت داخلہ کے تحت آنے والا این سی آربی آئی پی سی اور خصوصی اور مقامی قانون کے تحت ملک میں جرائم کے اعدادوشمار کو جمع کرنے اور ا س کےتجزیہ کے لیے ذمہ دار ہوتا ہے۔
این سی آر بی کے اعداد و شمار کے مطابق،ریپ کے معاملوں میں سزا کی شرح 2018 میں گزشتہ سال کے مقابلے کم ہوئی ہے۔ 2017 میں سزا کی شرح 32.2فیصد تھی۔ نئی دہلی: حال ہی میں شائع این سی آربی کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق، […]
گزشتہ چھ جنوری کو سی بی آئی نے بہار میں 17 شیلٹر ہوم کی جانچکر ان میں سے 13 معاملوں میں چارج شیٹ داخل کر دی ہے۔ سی بی آئی نے بہار کے 25 ڈی ایم اور دیگر سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے۔ سی بی آئی کے مطابق، مختلف شیلٹر ہوم میں بچوں کے جنسی استحصال اور ظلم و ستم کو روکنے میں سرکاری افسر ناکام رہے ہیں۔
بہار کے مظفر پور بالیکا گریہہ میں جنسی استحصال کا معاملہ سامنے آنے کے بعد ریاست کے 17 شیلٹر ہوم میں بچوں کے جنسی استحصال اور ظلم و ستم کے معاملے سامنے آئے تھے۔ سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو ان کی جانچکا حکم دیا تھا۔
تلنگانہ انکاؤنٹرسڑک پر انصاف کرنے کی اس قابل نفرت سوچ کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے، جو بڑی بے شرمی سے ریاست کے ذریعے خود انجام دیاگیا۔
فیصلہ سناتے ہوئے نئی دہلی کی تیس ہزاری کورٹ نے ایم ایل اے کلدیپ سینگر پر 25 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگایا ہے، جس کو امدادی رقم کے طور پر متاثرہ کو دیا جائےگا۔
معاملہ روہتاس ضلع کے راموڈیہہ گاؤں کا ہے، جہاں 4 لوگوں نے اتوار کی صبح ایک نابالغ سے ریپ کی کوشش کی۔ منگل کو خود کو میڈیا اہلکار بتا کر ملزمین کے رشتہ دار متاثرہ کے گھر پہنچے اور اس کو گولی مار دی۔
معاملہ اترپردیش کے اناؤ کا ہے۔ ایک 23 سالہ لڑکی نے ضلع پولیس آفس کے سامنے خود کو آگ لگا لی۔ متاثرہ نے اس سال 2 اکتوبر کو 4 لوگوں کے خلاف ریپ کا معاملہ درج کرایا تھا۔ حال ہی میں اس معاملے میں ملزمین کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی تھی۔
عدالت نے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس وی ایس سرپرکر کی رہنمائی میں جانچ کمیٹی کی تشکیل کی۔ کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ اس معاملے میں کوئی دیگر عدالت یا کوئی دیگر محکمہ تب تک جانچ نہیں کرے گا۔
ویڈیو: حیدرآباد ریپ پھر انکاؤنٹراور اناؤ کی ریپ متاثرہ کے قتل کے معاملے میں کس طرح سماج میں مجرموں کو پھانسی کی سزا کی مانگ اور ملک کے بڑے میڈیا اداروں کی ان مدعوں پر ہوئی رپورٹنگ پر سپریم کورٹ کی وکیل اونی بنسل،ہندوستان ٹائمس کےپالیٹیکل ایڈیٹر ونود شرمااور دی وائر کی سینئر ایڈیٹر رعارفہ خانم شیروانی سے بات کر رہے ہیں سینئر صحافی ارملیش۔
پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے حیدر آباد انکاؤنٹر معاملے پر کہا کہ وہ قانون کے دائرے سے باہر پولیس کارروائی کی مخالفت کرتےہیں۔
دہلی ہائی کورٹ کے ریٹائر جج جسٹس آر ایس سوڈھی نے کہا کہ حیدر آباد میں خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے ملزمین کی پولیس انکاؤنٹر میں مارے جانے کی بات ہضم نہیں ہو رہی ۔ یہ حراست میں کیا گیا قتل ہے۔ قانون کہتا ہے کہ اس کی غیر جانبدارانہ جانچ ہونی چاہیے۔
حیدر آباد کی ڈاکٹر کے ساتھ ریپ اور قتل کے چاروں ملزمین کے انکاؤنٹر میں مارے جانے کو فرضی بتاتے ہوئے جانچ کی مانگ کولےکر سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ جانچ سی بی آئی، ایس آئی ٹی، سی آئی ڈی یا کسی دیگر غیرجانبدار جانچ ایجنسی سے کرائی جائے جو تلنگانہ ریاست کے تحت نہ ہو۔
خواتین کے تحفظ کی فکر اور ان کو تشدد، ریپ وغیرہ سے بچانے کو لےکر سخت قانون بنانے کےرہنماؤں کی یقین دہانی ان کے خاتون-مخالف بیانات کے برعکس بونا نظر آتاہے۔
پولیس کے رویے کولےکر خوب سوال اٹھتے رہے ہیں۔ آخر پولیس کے لوگ ہمارے اسی خاتون-مخالف سماج کی پیدائش ہیں اور چونکہ سیاسی نظام بھی اسی پدری سوچ سے چلتا ہے اسی لئے پولیس فطری طورپر جنسی تشدد کے معاملے میں خاتون کو ہی قصوروار ٹھہراتی ہے۔
اتر پردیش کے اناؤ ضلع میں ایک ریپ متاثرہ کو جمعرات کی صبح ریپ کے ملزمین سمیت پانچ لوگوں نے آگ کے حوالے کر دیا تھا۔ تقریباً 90 فیصد تک جھلس چکی متاثرہ کو ایئر ایمبولینس کے ذریعے دہلی لایا گیا تھا۔ متاثرہ نے جمعہ دیر رات دم توڑ دیا۔
تلنگانہ میں خاتو ن ڈاکٹر سے ریپ اور اس کے قتل کے ملزمین کےپولیس انکاؤنٹر میں مارے جانے کے ایک دن بعد سی جے آئی شرد اروند بوبڈے نے کہا کہ میں یہ نہیں مانتا ہوں کہ انصاف کبھی بھی فوراً ہو سکتا ہے اور فوراً ہونا چاہیے۔ میرا ماننا ہے کہ انتقام کی جگہ لینے پرانصاف اپنابنیادی تصور کھو دے گا۔
تلنگانہ ہائی کورٹ نے یہ حکم چیف جسٹس کے دفتر کو ملی ایک رپورٹ پر دیا، جس میں خاتون ڈاکٹر سے ریپ اور اس کے قتل کے ملزمین کے مبینہ پولیس انکاؤنٹر میں مارے جانے کے معاملے پر عدالت سے مداخلت کی مانگ کی گئی تھی۔
ویڈیو: حیدر آباد میں خاتون ڈاکٹر کےریپ اور قتل کے چاروں ملزمین کی پولیس انکاؤنٹر میں موت کے بعد لوگ پولیس کی حمایت میں سامنے آئے ہیں،وہیں اس انکاؤنٹر کی جانچ کی مانگ بھی اٹھ رہی ہے۔ اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
اترپردیش کے اناؤ میں 5دسمبر کو ضمانت پر چھوٹے گینگ ریپ کے ملزمین نے معاملے کی شنوائی کے لیے عدالت جا رہی متاثرہ کو زندہ جلا دیا تھا۔
حیدرآباد میں خاتون ڈاکٹر کے گینگ ریپ اور قتل کے ملزمین کو پولیس انکاؤنٹر میں مار دیے جانے کے واقعے پر کارکنوں نے کہا کہ یہ انکاؤنٹر عورتوں کے حقوق کے تحفظ میں پولیس کی ناکامی سے لوگوں کا دھیان بھٹکانے کے لیےکیا گیا ہے۔
این ایچ آر سی کے نوٹس پر سائبرآباد کے پولیس کمشنر بی سی سجنار نے اسی پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم این ایچ آر سی کے سوالوں کا جواب دیں گے۔
حیدر آباد میں خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے ملزمین کی جمعہ کی صبح پولیس انکاؤنٹر میں موت کے بعد لوگ پولیس کی حمایت میں سامنے آئے ہیں ، وہیں اس انکاؤنٹر کی جانچ کی مانگ بھی اٹھ رہی ہے۔
گینگ ریپ کی متاثرہ کو ملزموں کے ذریعے زندہ جلائے جانے کے بعد حالت نازک ہونے پرلکھنؤ سے ایئرلفٹ کراکر دہلی کے صفدرجنگ ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا۔
گزشتہ 27 نومبر کو تلنگانہ کی راجدھانی حیدرآباد کے باہری علاقے میں سرکاری اسپتال میں کام کرنے والی ایک خاتون ڈاکٹر کا 4 نوجوانوں نے ریپ کے بعد قتل کر دیا تھا۔
معاملہ اترپردیش کے اناؤ کا ہے۔ گینگ ریپ کے ملزمین نے ضمانت پر جیل سے رہا ہونے کے بعد دوستوں کے ساتھ مل کر متاثرہ پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔ اس معاملے میں 3 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ویڈیو: حیدرآباد میں ریپ کے واقعہ پر بیان دیتے ہوئے سماجوادی پارٹی کی ایم پی جیا بچن نے راجیہ سبھا میں کہا کہ حیدرآباد میں جس طرح کا واقعہ ہوا ہے اس میں شامل لوگوں کو عوام کے حوالے کر دینا چاہیے۔جیا بچن کی اس بات کی کئی رہنماؤں نے حمایت کی اور گناہ گاروں کو پھانسی کی سزا دینے کی مانگ کی۔ اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
حیدر آباد میں خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل معاملے میں میڈیااداروں کے ذریعے متاثرہ کی پہچان اجاگر کرنے کو لےکر دہلی کے ایک وکیل نے عرضی دائر کی ہے۔ وزارت داخلہ کی ہدایت ہے کہ بنا عدالت کی اجازت کے کسی بھی حالت میں متاثرہ کا نام ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔
ہندوستان جیسے ملک میں، جہاں ریپ کے معاملوں میں عدالت کی شنوائی ملزم کے بجائے متاثرہ خاتون کے لئے زیادہ مشکلوں بھری ہوتی ہے، وہیں کچھ نمایاں معاملوں میں سزاسخت کر دینے سے کسی اور کو ایسا کرنے سے روکنا مشکل ہے۔ ایسے زیادہ تر معاملے یاتو عدالتوں کی فائلوں میں دبے پڑے ہیں یا شواہد کے فقدان میں خارج کر دیے جاتےہیں۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: جیسے ہی ویٹنری ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کی خبر میڈیا میں آئی، بی جے پی کے لیڈروں، حامیوں اور میڈیا کے ایک مخصوص حصے نے اس کو فرقہ وارانہ رنگ دینا شروع کر دیا جس میں سیاسی لیڈران سے لےکر آئی اے ایس افسر تک شامل تھے۔ سب سے بڑی حماقت اس پروپیگنڈہ میں یہ کی گئی کہ بھگوا پروپیگنڈہ عام کرنے والوں نے مظلوم کی شناخت کو بھی سوشل میڈیا میں واضح کر دیا اور اس کے نام اور تصویروں کے ساتھ مسلمانوں سے اپنی نفرتوں کو عام کیا
معاملہ حیدر آباد کے شمش آباد کا ہے، جہاں بدھ کی رات کو کام سے لوٹ رہی 27 سالہ خاتون ڈاکٹر کو مدد کا جھانسہ دےکر ان کااغواکیا گیا۔ اگلی صبح ان کی ادھ جلی لاش پاس کے فلائی اوور کے نیچے سے بر آمد ہوئی۔