ہندوستان کی سیر وسیاحت کے لیے آئے ایک غیر ملکی جوڑے نے جھارکھنڈ کے دمکا میں ان کے ساتھ مار پیٹ اور خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کا الزام لگایا ہے۔ اس حوالے سے قومی کمیشن برائے خواتین کی چیئرپرسن ریکھا شرما نے ہندوستان میں خواتین کے تحفظ کے حوالے سے کیے گئے ایک تبصرے کو ‘ملک کو بدنام کرنے’ کی کوشش قرار دیا ہے۔
چائلڈلائن انڈیا ہیلپ لائن نے جانکاری دی ہے کہ ملک کے مختلف حلقوں سے 20 سے 31 مارچ کے بیچ ان کے پاس 3.07 لاکھ فون کال آئے، جس میں سے 30 فیصدی کال بچوں سے متعلق تھے، جن میں تشدد اور ااستحصال سے بچانے کی مانگ کی گئی تھی۔
کورونا بحران کے دوران ملک اور بیرون ملک سے خواتین کے خلاف بڑھتے گھریلو تشدد کی خبریں آ رہی ہیں۔ کورونا کے بڑھتے معاملوں کے درمیان گھر میں بند رہنے کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں ہے۔ لیکن افسوس کہ ٹی وی پر آ رہی ہدایتوں میں گھریلو تشدد پر بیداری کا پیغام ندارد ہے۔ خواتین پر پڑے کام کے بوجھ کو بھی لطیفوں میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔
نیشنل کمیشن فار وومین کے اعدادوشمار کے مطابق، لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد کے 69، شادی شدہ عورتو ں کے استحصال کے 15،جہیز کی وجہ سے قتل کے دو اورریپ یاریپ کی کوشش کے 13 معاملے درج ہوئے ہیں۔
تلنگانہ انکاؤنٹرسڑک پر انصاف کرنے کی اس قابل نفرت سوچ کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے، جو بڑی بے شرمی سے ریاست کے ذریعے خود انجام دیاگیا۔
عدالت نے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس وی ایس سرپرکر کی رہنمائی میں جانچ کمیٹی کی تشکیل کی۔ کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ اس معاملے میں کوئی دیگر عدالت یا کوئی دیگر محکمہ تب تک جانچ نہیں کرے گا۔
ویڈیو: حیدرآباد ریپ پھر انکاؤنٹراور اناؤ کی ریپ متاثرہ کے قتل کے معاملے میں کس طرح سماج میں مجرموں کو پھانسی کی سزا کی مانگ اور ملک کے بڑے میڈیا اداروں کی ان مدعوں پر ہوئی رپورٹنگ پر سپریم کورٹ کی وکیل اونی بنسل،ہندوستان ٹائمس کےپالیٹیکل ایڈیٹر ونود شرمااور دی وائر کی سینئر ایڈیٹر رعارفہ خانم شیروانی سے بات کر رہے ہیں سینئر صحافی ارملیش۔
پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے حیدر آباد انکاؤنٹر معاملے پر کہا کہ وہ قانون کے دائرے سے باہر پولیس کارروائی کی مخالفت کرتےہیں۔
دہلی ہائی کورٹ کے ریٹائر جج جسٹس آر ایس سوڈھی نے کہا کہ حیدر آباد میں خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے ملزمین کی پولیس انکاؤنٹر میں مارے جانے کی بات ہضم نہیں ہو رہی ۔ یہ حراست میں کیا گیا قتل ہے۔ قانون کہتا ہے کہ اس کی غیر جانبدارانہ جانچ ہونی چاہیے۔
حیدر آباد کی ڈاکٹر کے ساتھ ریپ اور قتل کے چاروں ملزمین کے انکاؤنٹر میں مارے جانے کو فرضی بتاتے ہوئے جانچ کی مانگ کولےکر سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ جانچ سی بی آئی، ایس آئی ٹی، سی آئی ڈی یا کسی دیگر غیرجانبدار جانچ ایجنسی سے کرائی جائے جو تلنگانہ ریاست کے تحت نہ ہو۔
خواتین کے تحفظ کی فکر اور ان کو تشدد، ریپ وغیرہ سے بچانے کو لےکر سخت قانون بنانے کےرہنماؤں کی یقین دہانی ان کے خاتون-مخالف بیانات کے برعکس بونا نظر آتاہے۔
پولیس کے رویے کولےکر خوب سوال اٹھتے رہے ہیں۔ آخر پولیس کے لوگ ہمارے اسی خاتون-مخالف سماج کی پیدائش ہیں اور چونکہ سیاسی نظام بھی اسی پدری سوچ سے چلتا ہے اسی لئے پولیس فطری طورپر جنسی تشدد کے معاملے میں خاتون کو ہی قصوروار ٹھہراتی ہے۔
تلنگانہ میں خاتو ن ڈاکٹر سے ریپ اور اس کے قتل کے ملزمین کےپولیس انکاؤنٹر میں مارے جانے کے ایک دن بعد سی جے آئی شرد اروند بوبڈے نے کہا کہ میں یہ نہیں مانتا ہوں کہ انصاف کبھی بھی فوراً ہو سکتا ہے اور فوراً ہونا چاہیے۔ میرا ماننا ہے کہ انتقام کی جگہ لینے پرانصاف اپنابنیادی تصور کھو دے گا۔
تلنگانہ ہائی کورٹ نے یہ حکم چیف جسٹس کے دفتر کو ملی ایک رپورٹ پر دیا، جس میں خاتون ڈاکٹر سے ریپ اور اس کے قتل کے ملزمین کے مبینہ پولیس انکاؤنٹر میں مارے جانے کے معاملے پر عدالت سے مداخلت کی مانگ کی گئی تھی۔
ویڈیو: حیدر آباد میں خاتون ڈاکٹر کےریپ اور قتل کے چاروں ملزمین کی پولیس انکاؤنٹر میں موت کے بعد لوگ پولیس کی حمایت میں سامنے آئے ہیں،وہیں اس انکاؤنٹر کی جانچ کی مانگ بھی اٹھ رہی ہے۔ اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
حیدرآباد میں خاتون ڈاکٹر کے گینگ ریپ اور قتل کے ملزمین کو پولیس انکاؤنٹر میں مار دیے جانے کے واقعے پر کارکنوں نے کہا کہ یہ انکاؤنٹر عورتوں کے حقوق کے تحفظ میں پولیس کی ناکامی سے لوگوں کا دھیان بھٹکانے کے لیےکیا گیا ہے۔
این ایچ آر سی کے نوٹس پر سائبرآباد کے پولیس کمشنر بی سی سجنار نے اسی پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم این ایچ آر سی کے سوالوں کا جواب دیں گے۔
حیدر آباد میں خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے ملزمین کی جمعہ کی صبح پولیس انکاؤنٹر میں موت کے بعد لوگ پولیس کی حمایت میں سامنے آئے ہیں ، وہیں اس انکاؤنٹر کی جانچ کی مانگ بھی اٹھ رہی ہے۔
گزشتہ 27 نومبر کو تلنگانہ کی راجدھانی حیدرآباد کے باہری علاقے میں سرکاری اسپتال میں کام کرنے والی ایک خاتون ڈاکٹر کا 4 نوجوانوں نے ریپ کے بعد قتل کر دیا تھا۔
ویڈیو: حیدرآباد میں ریپ کے واقعہ پر بیان دیتے ہوئے سماجوادی پارٹی کی ایم پی جیا بچن نے راجیہ سبھا میں کہا کہ حیدرآباد میں جس طرح کا واقعہ ہوا ہے اس میں شامل لوگوں کو عوام کے حوالے کر دینا چاہیے۔جیا بچن کی اس بات کی کئی رہنماؤں نے حمایت کی اور گناہ گاروں کو پھانسی کی سزا دینے کی مانگ کی۔ اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ہندوستان جیسے ملک میں، جہاں ریپ کے معاملوں میں عدالت کی شنوائی ملزم کے بجائے متاثرہ خاتون کے لئے زیادہ مشکلوں بھری ہوتی ہے، وہیں کچھ نمایاں معاملوں میں سزاسخت کر دینے سے کسی اور کو ایسا کرنے سے روکنا مشکل ہے۔ ایسے زیادہ تر معاملے یاتو عدالتوں کی فائلوں میں دبے پڑے ہیں یا شواہد کے فقدان میں خارج کر دیے جاتےہیں۔
معاملہ حیدر آباد کے شمش آباد کا ہے، جہاں بدھ کی رات کو کام سے لوٹ رہی 27 سالہ خاتون ڈاکٹر کو مدد کا جھانسہ دےکر ان کااغواکیا گیا۔ اگلی صبح ان کی ادھ جلی لاش پاس کے فلائی اوور کے نیچے سے بر آمد ہوئی۔
بارہ بنکی کے بی جے پی کے سینئر رہنما رنجیت بہادر شریواستوا نےایک عوامی اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی لوک سبھا الیکشن کے بعد چین سے مشینیں منگوا کر مسلمانوں کی حجامت کرائے گی اور پھر ان کا جبراً مذہب تبدیل کرا کر ہندو بنائے گی۔
سماجوادی پارٹی کے رہنما اعظم خان نے بی جے پی امیدوار جیا پرداہ کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا جبکہ مرکزی وزیر مینکا گاندھی نے ایک خاص کمیونٹی کے بارے میں متنازعہ بیان دیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے یہ روک لگائی۔
اتر پردیش کی رام پور لوک سبھا سیٹ سے ایس پی-بی ایس پی اتحاد کے امیدوار اعظم خان نے اتوار کو ایک عوامی جلسہ کے دوران بی جے پی امیدوار جیا پردہ کو لے کر قابل اعتراض بیان دیا تھا۔ تنازعہ ہونے پر بولے،میں نے کسی کا نام نہیں لیا۔
نیشنل کمیشن فار وومین میں چیئر پرسن کے عہدے کو چھوڑکر تمام پانچ ممبروں کے عہدے خالی ہیں۔ کمیشن کو مضبوط کرنے کے لئے بنایا گیا بل بھی اپریل 2015 سے ہی وزیر اعظم دفتر میں زیر التوا ہے۔