مہاراشٹر واقع تنظیم ووٹ فار ڈیموکریسی نے انتخابی عمل میں کچھ واضح خامیوں کی نشاندہی کرنے کے علاوہ تین اہم دعوے کیے ہیں، جو الیکشن کمیشن کے طریقہ کارپر سوال قائم کرتے ہیں۔
کچھ معاملوں میں ای وی ایم ووٹوں کی گنتی ای وی ایم میں ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد سے کم ہے۔ حالاں کہ، اس کے پیچھےکی وجوہات کو بیان کرنے کے لیے وضاحت پیش کی گئی ہے، لیکن بعض معاملوں میں شمار کیے گئے ووٹوں کی تعداد میں فرق متعلقہ سیٹ پر جیت کے مارجن کا تقریباً نصف ہے۔
مودی نے اپنے ووٹروں سے مسلم مخالف مینڈیٹ مانگا تھا۔ انہوں نے یہ کہہ کر ڈرایا تھا کہ اپوزیشن پارٹی کانگریس ان کی جائیداد اور دیگر وسائل چھین کر مسلمانوں میں تقسیم کر دے گی۔ بی جے پی کو واضح اکثریت نہ ملنا اس بات کا اشارہ ہے کہ ہندوستان کو نفرت کی یہ سیاست قبول نہیں ہے۔
اس لوک سبھا الیکشن میں سنیما، ٹی وی اور کھیل کی دنیا کی کئی بڑی شخصیات نے بطور امیدوار حصہ لیا تھا۔ جہاں کچھ ستارے پہلی بار سیاسی میدان میں اترے تھے وہیں کئی ایسے بھی ہیں جنہوں نے دوسری یا تیسری بار انتخابات میں اپنی قسمت آزمائی۔
چونکہ مودی نے یہ الیکشن صرف اپنے نام پر لڑا تھا، صرف اپنے لیے ووٹ مانگے تھے، بی جے پی کے منشور کا نام بھی ‘مودی کی گارنٹی’ تھا۔ یہ ہار بھی صرف مودی کی ہے۔ ان کے پاس اگلی حکومت کی سربراہی کا کوئی حق نہیں بچا ہے۔
ویڈیو: کرناٹک میں بی جے پی کی شکست کے بعد کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو حکومت مخالف لہر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؟ کیا ہندوتوا کی سیاست ہارتی ہوئی نظر آ رہی ہے؟ بعض ایسے ہی سوالات پر مؤرخ اور سیاسی مبصر رام چندر گہا سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: کرناٹک انتخابات میں بی جے پی کے خلاف کانگریس کو ملی جیت پر سینئر صحافی صبا نقوی، سیاسی تجزیہ کار منیشا پریم اور لندن یونیورسٹی کے پروفیسر سُبیرسنہا سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
کرناٹک میں کانگریس کی جیت نے 2015 کے دلی اور 2020 کے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کی یاد تازہ کر دی ہے، جہاں کسی ایک پارٹی نے مودی-شاہ کے طنطنے اور رتبے کوانتخابی میدان میں شکست دی تھی۔ اس کے باوجود، ایسا نہیں ہے کہ اس جیت کے ساتھ ہندوستان کی جمہوریت میں اچانک سب کچھ ٹھیک ہو گیا ہو۔
ویڈیو: کرناٹک اسمبلی میں کانگریس کی جیت کے بعد دہلی واقع پارٹی ہیڈکوارٹر میں جشن کا ماحول نظر آیا۔ دی وائر کی ٹیم نے یہاں موجود پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں سے اس سلسلے میں بات چیت کی۔
کرناٹک اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی کامیابی پر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ ہم نے نفرت سےاور غلط لفظوں سے یہ لڑائی نہیں لڑی۔ ہم نے محبت سے، پیار سے، دل کھول کر یہ لڑائی لڑی اور کرناٹک کے لوگوں نے ہمیں دکھایا کہ اس ملک کو محبت اچھی لگتی ہے۔
کرناٹک اسمبلی کی 224 سیٹوں پر 10 مئی کوپولنگ ہوئی تھی، جس میں73.19 فیصد ووٹنگ درج کی گئی تھی۔مقابلہ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس کے درمیان ہے، جبکہ جنتا دل (سیکولر) ہنگ اسمبلی کی امیدیں لگائے بیٹھا ہے۔
ہندوستان کے لیے گجرات کے انتخابی نتائج کے نظریاتی مضمرات بہت سنگین ہوں گے۔ مسلمان اور عیسائی مخالف نفرت اور تشدد گجرات کے باہر بھی شدت اختیار کریں گے۔ مزدوروں، کسانوں، طلبہ وغیرہ کے حقوق کو محدود کرنے کے لیے قانونی طریقے اپنائے جائیں گے۔ آئینی اداروں پر بھی دباؤ بڑھے گا۔
انڈین ایئر فورس میں ایئرمین ‘ایکس’ اور ‘وائی’ گروپ کی بھرتی کے لیے جولائی 2021 میں امتحان لیا گیا تھا، لیکن ابھی تک نتیجے کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ایک امیدوار کو آرٹی آئی سے جانکاری ملی ہے کہ مذکورہ امتحان کے لیے 634249 درخواستیں موصول ہوئی تھیں اور معاہدہ پر مبنی ‘اگنی پتھ ملٹری ریکروٹمنٹ اسکیم’ کے پیش نظر نتیجہ جاری کرنے کےعمل کوروک دیا گیا ہے۔
گجرات کی کل 182 رکنی اسمبلی کے لیے پہلے مرحلے میں 89 اور دوسرے مرحلے میں 93 سیٹوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ریاست میں گزشتہ چھ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے لگاتار جیت درج کی ہے۔ 2017 کے اسمبلی انتخاب میں بی جے پی نے 99 سیٹیں جیتی تھیں، جبکہ کانگریس کو 77 سیٹیں ملی تھیں۔