شفیق الرحمن برق ملی امورپر بولنے کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے اور ملت کا درر ان کے د ل و دما غ سے جھلکتا تھا۔ بابری مسجد کے حوالے سے بھی ان کا کہنا تھا کہ رام مند ر کی تعمیر ہوئی تو کیا ہوا، وہ بابری مسجد کو دوبارہ تعمیر کرانے کی اپنی جدوجہد سے کنارہ کشی نہیں کریں گے۔
معاملہ سنبھل کا ہے، جہاں ایک چکن شاپ کے مالک طالب حسین کو دیوی دیوتاؤں کی تصویروں والے اخبار میں چکن لپیٹ کرمذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ حسین نے ان کی گرفتاری کے لیے آئی ٹیم پر چاقو سے حملہ کیا، جبکہ ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ انھیں پھنسایا جا رہا ہے۔
پولیس رپورٹ کے مطابق، بھارتیہ کسان یونین کےرہنماؤں سمیت کسان رہنما کسانوں کو اکسا رہے ہیں اور جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں۔ رہنماؤں نےالزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ میٹنگ کے ذریعے لوگوں کو نئے زرعی قانون سمجھا رہے ہیں۔ انہوں نے بانڈ بھرنے کے نوٹس کو ہراسانی قرار دیا ہے۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: سوشل میڈیا پر روہنگیا مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ماحول تقریباً پانچ سال سے ہے اور کافی حد تک اس کے ذمہ دار بی جے پی کے وہ لیڈران ہیں جنہوں نے ووٹ حاصل کرنے کی غرض سے اپنی انتخابی ریلیوں میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف زہر اگلا تھا۔
اتر پردیش کے ڈی جی پی اوپی سنگھ نے کہا کہ اب تک اس طرح کی افواہوں کی وجہ سے 82 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور ایسے لوگو ں کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔
اتر پردیش کے سمبھل ضلع میں دو بھائی اپنے بیمار بھتیجے کا علاج کرانے جا رہے تھے، جب بھیڑ نے ان پر حملہ کر دیا۔ اس میں ایک بھائی کی موت ہو گئی۔ پولیس نے بتایا کہ بچہ چوری کی افواہ پھیلانے کے الزام میں تقریباً 44 لوگوں کو الگ الگ معاملوں میں گرفتار کیا گیا ہے۔
پہلا واقعہ اتر پردیش کے سنبھل کا ہے، جہاں پولیس اہلکاروں کی وین پر حملہ کرکے بدمعاش تین قیدیوں کو چھڑا لے گئے اور دو پولیس اہلکاروں کا قتل کر دیا۔ دوسرےواقعہ میں سون بھدر ضلع میں زمین تنازعے میں 3 خواتین سمیت 9 لوگوں کا گولی مارکر قتل کر دیا گیا۔