Sambhal

آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی ایک ٹیم 13 مارچ 2025 کو سنبھل کی شاہی مسجد میں۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

یوپی: جوڈیشل کمیشن کے سامنے گواہی سے پہلے سنبھل مسجد کے صدر کو گرفتار کیا گیا

پولیس نے 23 مارچ کو سنبھل کی شاہی جامع مسجد کی انتظامی کمیٹی کے صدر ظفر علی کو نومبر 2024 میں ہوئے تشدد کی مبینہ سازش کے سلسلے میں گرفتار کیا ہے۔ علی کے بھائی نے الزام لگایا کہ پولیس نے انہیں جوڈیشل کمیشن کے سامنے بیان دینے سے روکنے کے لیے گرفتار کیا ہے۔

سنبھل میں 100 سال پرانے نیجا میلے پرسنبھل انتظامیہ کی پابندی کے بعد سیکورٹی اہلکار  نے فلیگ مارچ کیا(بائیں)، اتر پردیش کے بہرائچ ضلع میں سید سالار مسعود غازی کی درگاہ کی ایک تصویر۔ (تصویر: پی ٹی آئی (بائیں) اور بہرائچ ڈاٹ این آئی سی ڈاٹ ان(دائیں)

یوپی: سنبھل پولیس نے برسوں سے ہونے والے نیجا میلےکو ’اینٹی نیشنل‘ قرار دیتے ہوئے پابندی لگائی

سنبھل میں سالانہ نیجا میلے پر پابندی لگاتے ہوئے پولیس کا موقف آر ایس ایس اور اس سے وابستہ تنظیموں کے دیرینہ خیالات کے مطابق تھا۔ سنگھ سالار مسعود کی کہانی کو موجودہ سیاست سے جوڑ کر انہیں ولن کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

کوتوالی سنبھل کا داخلی دروازہ ۔(تصویر: شروتی شرما/ دی وائر)

سنبھل میں نیا تنازعہ: 33 مکان اور ایک مسجد کو گرانے کا منصوبہ

ڈی ایم نے دعویٰ کیا ہے کہ چندوسی قصبے میں معائنہ کے دوران 33 مکان اور ایک مسجد سمیت کل 34 ڈھانچے غیر قانونی پائے گئے ہیں۔ یہ اراضی میونسپل کی ہے، یہ بغیر کسی ملکیت کے غیر قانونی طور پر رجسٹرڈ ہے، انہیں قانون کے مطابق گرایا جا سکتا ہے۔

Sambhal-BBK-thumb

سنبھل: پروجیکٹ ہندوتوا کا نیا ہدف

سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے بہانے فرقہ پرستی اور عدم اعتماد کی خلیج کو مزید گہرا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حکومت اور انتظامیہ اپنے زہریلے بیانات سے آگ پر تیل ڈال رہی ہے۔ اس بارے میں دی وائر کی ایڈیٹر سیما چشتی اور دی وائر کی رپورٹر شروتی شرما سے تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔

جامع مسجد جسے اے ایس آئی نے اپنی رپورٹ میں 'اچھی حالت' میں بتایا ہے۔ (تصویر بہ شکریہ: اسپیشل ارینجمنٹ)

سنبھل: جامع مسجد میں رنگائی-پتائی کی منظوری، عدالت نے اے ایس آئی کی رکاوٹ ڈالنے کی کوششوں کو مسترد کیا

اے ایس آئی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ سنبھل کی شاہی جامع مسجد کو سفیدی کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم، اب ہائی کورٹ میں اس نے اس بات کا کوئی جواب نہیں دیا کہ وہ مسجد کے بیرونی حصے کی سفیدی سے انکار کیوں کر رہا ہے، جبکہ تصویروں سے واضح ہے کہ اسے سفیدی کی ضرورت ہے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: پکسابے)

سنبھل: لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے کے لیے امام کے خلاف کیس درج

پولیس نے سنبھل ضلع کے چندوسی علاقے میں ایک مسجد سے مبینہ طور پر مقررہ ڈیسیبل سے زیادہ آواز میں اذان دینے کے الزام میں امام کے خلاف کیس درج کیا ہے اور لاؤڈ اسپیکر کو ضبط کر لیا ہے۔ ان پر توہین عدالت اور صوتی آلودگی کے قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

مندر سے متصل مکان (اوپر بائیں)، محمد متین (اوپر دائیں)، جامع مسجد سنبھل (نیچے)

سنبھل: مندر کے پاس رہنے والے مسلمان کو گھر خالی کرنے کی دھمکی

سنبھل کے کھگگو سرائے میں ‘دریافت کیے گئے’ مندر کے قریب رہنے والے مسلم خاندان کے مطابق، انتظامیہ ان کے گھر کو گرانا چاہتی ہے، کیونکہ یہ مندر کی پری کرما (طواف) میں رکاوٹ ہے۔ متاثرہ خاندان کے احتجاج کرنے پر پولیس نے گھر کے مالک محمد متین کو 16 جنوری کو گرفتار کر لیا تھا۔

سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے باہر تعینات پولیس(تصویر: شروتی شرما/ دی وائر )

سنبھل میں شاہی جامع مسجد کے قریب کنویں کی کھدائی، مقامی لوگوں کا اسے غیر قانونی طور پر ڈھکنے کا دعویٰ: رپورٹ

سنبھل پولیس نے بتایا کہ انتظامیہ نے مقامی لوگوں کے ذریعے کنویں کو غیر قانونی طور پرڈھکنے کی شکایت موصول ہونے کے بعد بدھ (22 جنوری) کو کنویں کی کھدائی شروع کی ہے۔ یہ کنواں متنازعہ شاہی جامع مسجد کے قریب ہے۔

جامع مسجد، سنبھل (تمام تصاویر: شروتی شرما/ دی وائر )

جامع مسجد کے قریب بن رہی ستیہ ورت پولیس چوکی: نیا ایودھیا بننے کی راہ پر سنبھل؟

سنبھل کی شاہی جامع مسجدسے ملحقہ زمین خالی ہوا کرتی تھی۔ تشدد کے بعد انتظامیہ نے اسے اپنے قبضے میں لے لیا اوریہاں ستیہ ورت پولیس چوکی کی تعمیر شروع کر دی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ نام سنبھل کی ‘مذہبی اور تاریخی اہمیت’ کو ظاہر کرتا ہے۔

شاہی جامع مسجد کی طرف جانے والا راستہ (تصویر: شروتی شرما/ دی وائر )

’متنازعہ ڈھانچے کو مسجد نہ کہیں، مسلمانوں کو سنبھل مسجد ہندوؤں کے حوالے کر دینی چاہیے‘: یوگی آدتیہ ناتھ

میڈیا ہاؤس ‘آج تک’ کے زیراہتمام منعقد ایک کانکلیو میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے سنبھل میں ہری ہر مندر کے مبینہ انہدام کے سلسلے میں مسلم کمیونٹی سے ‘اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے’ اور ‘سناتن دھرم کی علامتوں کی راہ میں غیر ضروری رکاوٹیں نہ ڈالنے’ کے لیے بھی کہا۔

سنبھل میں ایک کار کو آگ کے حوالے کر دیا گیا۔ (تصویر: ویڈیو اسکرین گریب)

اتر پردیش پولیس نے اب سنبھل تشدد میں ’پاکستان‘ کنکشن ہونے کا دعویٰ کیا

سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران 24 نومبر کو ہوئے تشدد میں مسلم کمیونٹی کے پانچ لوگوں کی گولی لگنے سے موت ہوگئی تھی۔ اب پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ جس جگہ یہ تشدد ہوا تھا، وہاں سے اسے پاکستانی کارتوس ملا ہے۔

ڈھائی دن کا جھونپڑا مسجد، اجمیر شریف درگاہ، سنبھل کی شاہی جامع مسجد۔ فوٹو بہ شکریہ: وکی پیڈیا/فلکر/دی وائر

مندروں کے نیچے بدھ عبادت گاہوں کے آثار

موہن بھاگوت نے کہا ہے کہ ہر مسجد کے نیچے شیو مندر یا کوئی مورتی ڈھونڈنے کی کوشش نہیں کی جانی چاہیے۔ شاید ان کو معلوم ہے کہ اگر یہ سلسلہ شروع ہوا تو رکنے والا نہیں ہے اس کی زد میں ہندو مندر بھی آسکتے ہیں اور تاریخ کے وہ اوراق بھی کھل جائیں گے، جو ثابت کریں گے کہ کس طرح برہمنوں نے بدھ مت کو دبایا اور ان کی عبادت گاہوں کو نہ صرف مسمار کیا بلکہ بدھ بھکشووں اور بدھ مت کے ماننے والوں کو اذیت ناک موت دے کر اس مذہب کو ہی ملک سے بے دخل کر دیا۔

KT-Thumb

ہندوستان میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی پر بات کرتے ہوئے جذباتی ہوئے سینئر وکیل دشینت دوے

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور سینئر وکیل دشینت دوے نے دی وائر کے لیے کرن تھاپر کو دیے ایک انٹرویو میں کہا کہ مسجدوں کے سروے کی اجازت دے کر سابق سی جے آئی جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے ‘آئین اور ملک کے ساتھ بڑی ناانصافی کی’ ہے۔

شاہی جامع مسجد کے قریب کھڑے کیے گئے  پولیس بیریکیڈ (تصویر: شروتی شرما/ دی وائر)

اپوزیشن کا الزام؛ یوگی حکومت اپنے کیے کو چھپانے کے لیے ہمیں سنبھل جانے سے روک رہی ہے

سنبھل انتظامیہ نے اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں کو مسجد کے سروے کے دوران تشدد میں مارے گئے پانچ مسلمانوں کے اہل خانہ سے ملنے کے لیے ضلع کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔ حزب اختلاف کی جماعتوں کا کہنا ہے کہ یہ بی جے پی حکومت کی مبینہ پولیس زیادتیوں کے متاثرین تک رسائی کو روکنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔

سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے باہر تعینات پولیس(تصویر: شروتی شرما/ دی وائر )

سنبھل: کیا مسجد سے متعلق تنازعہ منصوبہ بند تھا؟

درخواست 19 نومبر کو دائر کی گئی اور 19 تاریخ کو ہی عدالت نے سروے کی اجازت دے دی۔ اسی دن سروے ہو بھی گیا۔ جامع مسجد کا پہلا سروے رات کے اندھیرے میں ہوا، جبکہ دوسرا صبح سویرے۔ وہ سرکاری کارروائی جو دن کے اجالے میں پوری کی جا سکتی تھی، اس کو بے وقت انجام دیا گیا۔ ایسا کب ہوتا ہے کہ کسی تاریخی عمارت کا سروے پہلے اندھیرے میں ہو اور اس کے بعد صبح کے وقت جب لوگ عموماً اپنی دکانیں بھی نہیں کھول پاتے۔

سنبھل تشدد کے حوالے سے دکھائی جا رہی خبریں۔ (تصویر بہ شکریہ: اسکرین گریب)

یوپی: سنبھل تشدد معاملے میں پولیس کے دفاع میں بی جے پی نے دیا ’ترک بنام پٹھان‘ کا اینگل

بی جے پی کے مطابق، سنبھل میں مسجد کے سروے کے دوران جو تشدد ہوا وہ شہر کی ترک اور پٹھان برادریوں سے تعلق رکھنے والے دو سیاسی خاندانوں کے درمیان بالادستی کی لڑائی کا نتیجہ تھا۔ تاہم، مقامی لوگوں اور اپوزیشن رہنماؤں نے اس کی تردید کرتے ہوئے اسے پولیس کو بچانے کی کوشش قرار دیا ہے۔

سنبھل ویڈیو کا اسکرین گریب، جس میں مبینہ طور پربندوقوں سےفائرنگ ہوتی نظر آ رہی ہے۔

سنبھل مسجد کمیٹی کے سربراہ کا دعویٰ – پولیس نے بھیڑ پر گولیاں چلائیں؛ اپنی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی

سنبھل مسجد کی انتظامی کمیٹی کے چیئرمین سینئر وکیل ظفر علی نے سوال اٹھایا کہ مظاہرین ایک دوسرے کو کیوں ماریں گے؟ اگر انہیں گولی چلانی ہی تھی تو وہ عوام پر نہیں پولیس پر گولی چلاتے۔ علی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے خود پولیس کو بھیڑ پر گولیاں چلاتے ہوئے دیکھا تھا۔

سنبھل تشدد کے دوران تعینات پولیس اہلکار۔ (تصویر: ویڈیو اسکرین گریب)

سنبھل تشدد: پولیس نے مسلمانوں پر گولی چلانے کے الزامات کی تردید کی، 25 مسلمان شہری گرفتار

سنبھل میں جامع مسجد کے سروے کے دوران ہوئے تشدد کے سلسلے میں پولیس نے دو خواتین سمیت 25 مسلمانوں کو گرفتار کیا ہے اور ایس پی ایم پی ضیاء الرحمان برق سمیت تقریباً 2500 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس نے بھیڑ کے خلاف کوئی مہلک ہتھیار استعمال نہیں کیا۔

سنبھل میں ایک کار کو آگ کے حوالے کر دیا گیا۔ (تصویر: ویڈیو اسکرین گریب)

سنبھل: مغلیہ دور کی مسجد کے سروے کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپ، تین مسلمان شہریوں کی موت

سنبھل میں مغلیہ دور کی شاہی جامع مسجد کے سروے کے خلاف احتجاج کرنے والی بھیڑکی پولیس کے ساتھ 24 نومبر کو ہوئی جھڑپ میں تین مسلمانون کی موت ہوگئی۔ مقامی مسلمانوں کا الزام ہے کہ تینوں پولیس فائرنگ میں مارے گئے، جبکہ انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ بھیڑ کے درمیان کراس فائرنگ کا شکار ہوئے۔

شفیق الرحمن برق، تصویر بہ شکریہ: فیس بک

ملت کا درد مند شفیق الرحمن برق چلا گیا

شفیق الرحمن برق ملی امورپر بولنے کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے اور ملت کا درر ان کے د ل و دما غ سے جھلکتا تھا۔ بابری مسجد کے حوالے سے بھی ان کا کہنا تھا کہ رام مند ر کی تعمیر ہوئی تو کیا ہوا، وہ بابری مسجد کو دوبارہ تعمیر کرانے کی اپنی جدوجہد سے کنارہ کشی نہیں کریں گے۔

طالب حسین۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

یوپی: اخبار میں گوشت لپیٹ کر بیچنے کے الزام میں گرفتار شخص پر قتل کی کوشش کا الزام لگایا گیا

معاملہ سنبھل کا ہے، جہاں ایک چکن شاپ کے مالک طالب حسین کو دیوی دیوتاؤں کی تصویروں والے اخبار میں چکن لپیٹ کرمذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ حسین نے ان کی گرفتاری کے لیے آئی ٹیم پر چاقو سے حملہ کیا، جبکہ ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ انھیں پھنسایا جا رہا ہے۔

یوگی آدتیہ ناتھ۔ (فائل فوٹو: رائٹرس)

یوپی:کسان رہنماؤں پر کسانوں کو بھڑکانے کا الزام، 50 لاکھ روپے کا بانڈ بھر نے کا نوٹس

پولیس رپورٹ کے مطابق، بھارتیہ کسان یونین کےرہنماؤں سمیت کسان رہنما کسانوں کو اکسا رہے ہیں اور جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں۔ رہنماؤں نےالزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ میٹنگ کے ذریعے لوگوں کو نئے زرعی قانون سمجھا رہے ہیں۔ انہوں نے بانڈ بھرنے کے نوٹس کو ہراسانی قرار دیا ہے۔

فوٹو: رائٹرس

بچہ چوری میں شامل روہنگیا مسلمانوں کے گروہ کا سچ

فیک نیوز راؤنڈ اپ: سوشل میڈیا پر روہنگیا مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ماحول تقریباً پانچ سال سے ہے اور کافی حد تک اس کے ذمہ دار بی جے پی کے وہ لیڈران ہیں جنہوں نے ووٹ حاصل کرنے کی غرض سے اپنی انتخابی ریلیوں میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف زہر اگلا تھا۔

Sambhal

مغربی اتر پردیش: بچہ چوری کی افواہ زوروں پر، بھیڑ نے دو بھائیوں کو پیٹا، ایک کی موت

اتر پردیش کے سمبھل ضلع میں دو بھائی اپنے بیمار بھتیجے کا علاج کرانے جا رہے تھے، جب بھیڑ نے ان پر حملہ کر دیا۔ اس میں ایک بھائی کی موت ہو گئی۔ پولیس نے بتایا کہ بچہ چوری کی افواہ پھیلانے کے الزام میں تقریباً 44 لوگوں کو الگ الگ معاملوں میں گرفتار کیا گیا ہے۔

یوگی آدتیہ ناتھ (فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)

اترپردیش میں گزشتہ 24 گھنٹے میں 2 پولیس اہلکاروں سمیت 11 لوگوں کا قتل

پہلا واقعہ اتر پردیش کے سنبھل کا ہے، جہاں پولیس اہلکاروں کی وین پر حملہ کرکے بدمعاش تین قیدیوں کو چھڑا لے گئے اور دو پولیس اہلکاروں کا قتل کر دیا۔ دوسرےواقعہ میں سون بھدر ضلع میں زمین تنازعے میں 3 خواتین سمیت 9 لوگوں کا گولی مار‌کر قتل کر دیا گیا۔