سیڈیشن کا معاملہ رد کرتے ہوئے کرناٹک ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ بچوں کو حکومت کی پالیسیوں کی تنقید کرنا نہ سکھائیں۔ معاملہ کرناٹک کے بیدر میں واقع شاہین اسکول سے متعلق ہے۔ سال 2020 میں یہاں طالبعلموں کی طرف سےسی اے اے اور این آر سی کے خلاف ڈرامہ اسٹیج کرنے پر تنازعہ ہوگیا تھا۔
میرٹھ ضلع کے صحافی ذاکر علی تیاگی کے خلاف 2020 میں درج کیے گئے مبینہ گئو کشی کے ایک معاملے میں مقامی عدالت نےفیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں صحافی کی موجودگی امن و امان کو بگاڑ سکتی ہے۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق، 2021 میں سیڈیشن ، آفیشیل سیکرٹس ایکٹ اور یو اے پی اے سمیت ملک کے خلاف مختلف جرائم کے الزام میں 5164 معاملے، یعنی ہر روز اوسطاً 14 معاملے درج کیے گئے۔ پچھلے سال ملک میں سیڈیشن کے کل 76 اور یو اے پی اے کے 814 معاملے درج کیے گئے تھے۔
اس بات کا امکان ہے کہ سیڈیشن کے جلد خاتمہ کے بعد صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں ،حزب اختلاف کے رہنماؤں کو چپ کرانے اور ناقدین کو ڈرانے کے لیے ملک بھر کی پولیس (اور ان کے آقا) دوسرے قوانین کے استعمال کی طرف قدم بڑھائے گی۔
سپریم کورٹ کی ایک خصوصی بنچ نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ مرکز اور ریاستی حکومتیں کسی بھی ایف آئی آر کو درج کرنے، جانچ جاری رکھنے یا آئی پی سی کی دفعہ 124 اے (سیڈیشن) کے تحت زبردستی قدم اٹھانے سے تب تک گریز کریں گی، جب تک کہ اس پر نظر ثانی نہیں کر لی جاتی ۔ یہ مناسب ہوگا کہ اس پر نظرثانی ہونے تک قانون کی اس شق کااستعمال نہ کیا جائے۔
الزام ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کرکٹ میچ میں پاکستان کے ہاتھوں ہندوستان کی شکست کے بعد آگرہ میں زیر تعلیم تین کشمیری طالبعلموں نے پاکستان کی حمایت میں نعرے بازی کی تھی۔ ان کے خلاف سیڈیشن، سائبر دہشت گردی اور سماجی منافرت […]
گزشتہ سال اکتوبر میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کرکٹ میچ میں ہندوستان کو پاکستان کے خلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ الزام ہے کہ آگرہ کے ایک انجینئرنگ کالج میں زیر تعلیم تین کشمیری طالبعلموں نے پاکستان کی حمایت میں نعرے لگائے تھے۔ ان کے خلاف سیڈیشن، سائبر دہشت گردی اور سماجی منافرت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس ایل ناگیشور راؤ نے کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ ملک کے تمام شہریوں کے لیے سماجی، اقتصادی اور سیاسی انصاف کو یقینی بنائے اور عدالت عظمیٰ شہریوں کو یاد دلاتی ہےکہ کوئی بھی قانون سے اوپر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک عوام الناس میں سیاسی حقوق کے بارے میں بحث و مباحثہ اور آگاہی نہیں ہوگی اس وقت تک جمہوریت نہیں آئے گی۔
ویڈیو: اتر پردیش کی آگرہ یونیورسٹی سے منسلک ایک پرائیویٹ کالج کے تین کشمیری طالبعلموں کو 24 اکتوبر کو ٹی-20 کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کے ہاتھوں ہندوستان کی شکست کے بعد جیت کا جشن منانے کےالزام میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ ان کے اہل خانہ اب تک انصاف کی اپیل کر رہے ہیں اور انتظار کر رہے ہیں کہ انہیں آخر کب رہا کیا جائے گا۔
اتر پردیش کی آگرہ یونیورسٹی سے منسلک ایک پرائیویٹ کالج کےتین طالبعلموں کو 24 اکتوبر کو پاکستان کےٹی -20کرکٹ ورلڈ کپ میں ہندوستان کو شکست دینے کے چار دن بعد جیل بھیج دیا گیا تھا ان کی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت نہ ہونے سے ان کے گھر والے مایوس ہیں۔
گزشتہ ہفتے نریندر مودی حکومت کےدو ذمہ دارافرادقومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت نے وسیع تر قومی مفاد کے نام پر قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی کو جائز ٹھہرانے کے لیے نئی تھیوری کی تشکیل کی کوشش کی ہے۔
اتر پردیش کےآگرہ میں انجینئرنگ کی پڑھائی کر رہےکشمیر کےتین طالبعلموں کو گزشتہ24 اکتوبر کو ہندوستان پاکستان کے بیچ ٹی20ورلڈ کپ کرکٹ میچ میں پاک کی جیت پر جشن منانے کے الزام میں سیڈیشن سے متعلقہ دفعات میں گرفتار کیا گیا ہے۔تینوں طالبعلم غریب گھروں سے ہیں اور پرائم منسٹر اسپیشل اسکالر شپ اسکیم کے تحت پڑھ رہے ہیں۔ ان کے اہل خانہ نے انہیں معاف کرنے کی اپیل سرکار سے کی ہے۔
الزام ہے کہ سابق گورنرعزیز قریشی نے اعظم خان کی اہلیہ سے ملاقات کے بعد میڈیا کو خطاب کرتے ہوئے اتر پردیش کی حکومت کاموازنہ شیطان اور خون چوسنے والے درندے سے کیا۔ قریشی کانگریس کے ممبر رہے ہیں، جو 2014-15 میں میزورم کے گورنر رہ چکے ہیں۔ ان کے پاس کچھ وقتوں کےلیے اتر پردیش کاچارج بھی تھا۔
سپریم کورٹ نے چھتیس گڑھ پولیس اکیڈمی کےمعطل ڈائریکٹرگرجندر پال سنگھ کو گرفتاری سےتحفظ دیتےیہ تبصرہ کیا۔ صوبے کی کانگریس سرکار نے ان کے خلاف سیڈیشن اور آمدنی سے زیادہ اثاثہ رکھنے کےالزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔
آسام کے شیوساگر سےایم ایل اے اکھل گگوئی نےجیل سے رہا ہونے کے بعد پہلی بار اپنے انتخابی حلقے کا دورہ کیا۔ گگوئی نے این آئی اے کی خصوصی عدالت کے ذریعےجانچ ایجنسی کی جانب سے لگائے گئےتمام الزامات سے انہیں بری کرنے کو ‘تاریخی’قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا معاملہ ثبوت ہے کہ یو اے پی اے اور این آئی اے ایکٹ کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
آسام کے شیوساگر سے ایم ایل اے اکھل گگوئی اور ان کے تین ساتھیوں کو این آئی اے عدالت نے چاند ماری معاملے میں بری کر دیا۔ اس معاملے میں ان پر ماؤ نوازوں سے تعلق رکھنے کا الزام تھا۔ گگوئی نے اس فیصلے کو ہندوستان کے قانون کی جیت بتایا ہے۔
نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر)نے از خود نوٹس لیتے ہوئے دو رضاکارانہ تنظیموں کے خلاف سیڈیشن کا معاملہ درج کیا ہے۔ این سی پی سی آر نے کہا کہ انہوں نے معائنہ کے دوران کچھ طلبا کے ہوم ورک رجسٹر دیکھے، جن سے پتہ چلا کہ انہیں غلط طریقے سے سی اے اے اور این آرسی کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
سی اے اے مخالف مظاہرو ں کےمعاملے میں 2019 سے جیل میں بند کرشک مکتی سنگرام سمیتی کے رہنمااور سماجی کارکن اکھل گگوئی نےایک خط میں این آئی اے پر ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہیں آسام میں تبدیلی مذہب کے خلاف کام کرنے پر ایک این جی او شروع کرنے کے لیے 20 کروڑ روپے دینے کی پیش کش کی گئی۔
سیڈیشن کے معاملوں میں قصور ثابت ہونے کی شرح کافی کم ہونے کو لےکر راجیہ سبھا میں اپوزیشن نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ حکومت نے سیڈیشن سمیت مجرمانہ قانون میں اصلاحات کے لیے ایک کمیٹی بنائی ہے اور مختلف جماعتوں سے اس سلسلے میں تجاویزطلب کی گئی ہیں۔
بامبے ہائی کورٹ نےممبئی کی وکیل نکیتا جیکب کو راحت دیتے ہوئے دہلی کی متعلقہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کے لیے تین ہفتے کا وقت دیا ہے۔ یہ معاملہ کسانوں کے احتجاج کے سلسلے میں ماحولیاتی کارکن گریتا تنبیرکی جانب سے شیئر کیے گئے ٹول کٹ سے متعلق ہے۔
ویڈیو:کسانوں کی تحریک سےمتعلق ٹول کٹ معاملہ اب بڑا سیاسی مسئلہ بن چکا ہے۔ دہلی پولیس نے اس معاملے میں ماحولیاتی کارکن دشا روی کو بنگلورو سے گرفتار کیا ہے۔ اس پورے مسئلے پر پولیس اور سرکار نے کس طرح سے کام کیا، بتا رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
دوسرے ممالک ہوں گے جہاں گریتااسٹار ہیں ، ہم اپنی گریتا دشا روی کو جیل میں رکھتے ہیں۔ وہ کوئی اور زمانہ ہوگا اور کوئی اور ملک جہاں مفاد سے اوپر اٹھ کر فطرت اور ماحولیات کی فکرکرنے والوں کا استقبال ہوتا ہے۔ یہاں ان کو جیل ملتا ہے۔
مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ 2019 میں 76 لوگوں کے خلاف چارج شیٹ دائر کیےگئے، جبکہ 29 لوگوں کو عدالتوں کی جانب سے بری کر دیا گیا۔ سب سے زیادہ معاملے کرناٹک میں درج کیے گئے۔
سال2019 میں سیڈیشن کے 93مقدمات درج کیے گئے تھے، جو سابقہ سالوں کے مقابلے زیادہ ہیں، حالانکہ صرف تین فیصدی سیڈیشن معاملوں میں ہی الزامات کو ثابت کیا جا سکا۔
اتر پردیش میں میرٹھ ضلع کے ایک گاؤں میں کھیت سے گائے کی ہڈیاں/باقیات برآمد ہونے کے بعد پولیس نے صحافت کے طالب علم ذاکر علی تیاگی کو گرفتار کیا تھا۔ ذاکر کا کہنا ہے کہ انہیں فرضی طریقے سے پھنسایا گیا ہے۔ اس سلسلےمیں ہیومن رائٹس کمیشن نے میرٹھ پولیس کو نوٹس جاری کر کےجواب طلب کیا ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے عرضی خارج کرتے ہوئے کہا کہ اس وبا کے بیچ جب کورٹ محدودا سٹاف کے ساتھ کام کر رہی ہے تو اس طرح کی عرضی دائر کرکے کورٹ کا قیمتی وقت ضائع کیا جا رہا ہے۔
صحافی نے ایک فیس بک پوسٹ میں اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ترویندر سنگھ راوت پر الزام لگائے تھے۔ اس کے بعد سیڈیشن سمیت آئی پی سی کی مختلف دفعات میں مقدمہ درج کر کےانہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
گزشتہ سال ہوئےسی اے اےمخالف مظاہروں کے معاملے میں گرفتار ہوئے کرشک مکتی سنگرام سمیتی کے رہنما اکھل گگوئی گوہاٹی جیل میں کوروناپازیٹو پائے گئے ہیں۔منگل کو کے ایم ایس ایس نے ان کی رہائی اورسی اے اے کو واپس لینے کے لیے پورے آسام میں مظاہرہ کیا ہے۔
دہلی اقلیتی کمیشن کے صدرظفرالاسلام خان پر متنازعہ بیان سوشل میڈیا پرپوسٹ کرنے کاالزام ہے۔ انہوں نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ پر تنازعہ بڑھنے پر عوامی طور پر معافی مانگ لی تھی۔
کل12 پیج کےاس حکم میں پورے معاملے کا تفصیلی تذکرہ ہے اور ایف آئی آر میں شامل باتوں کو دوہرایا گیا ہے۔ حالانکہ ضمانت عرضی کو خارج کرنے کی بنیادکو فیصلے کے آخری دو جملوں میں سمیٹ دیا گیا ہے۔
سیڈیشن کے معاملے میں ملزم بنائے گئے کانپور کی ضلع عدالت کے وکیل عبدالحنان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
کرناٹک کے بیجاپورسے بی جے پی ایم ایل اے بی پی یتنال نے مجاہد آزادی ایچ ایس ڈورے سوامی کو فرضی مجاہد آزادی بتاتے ہوئے ان سے تحریک آزادی میں شامل ہونے کے ثبوت مانگے تھے۔
کرناٹک کے بیدر میں ایک اسکول میں کھیلےگئےڈرامے کو لےکر درج ہوئی سیڈیشن کی ایف آئی آر رد کرانے کے لئے ایک ہیومن رائٹس کارکن کے ذریعے سپریم کورٹ میں دائر عرضی میں کہا گیا تھا کہ ایسے معاملوں میں ایف آئی آر درج کرنے سے پہلے شکایت کی جانچ کے لئے ایک کمیٹی بنائی جانی چاہیے۔
بیدر کی ضلع عدالت نے اسکول انتظامیہ کے پانچ لوگوں کو پیشگی ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسکولی بچوں کے ذریعے کھیلا گیا ڈرامہ سماج میں کسی بھی طرح کا تشدد یا بے یقینی کا ماحول پیدا نہیں کرتا اور پہلی نظر میں سیڈیشن کا معاملہ نہیں بنتا۔
دہلی پولیس نے جے این یوکیمپس میں نو فروری 2016 کو منعقد ایک پروگرام کے دوران مبینہ طور پر ملک مخالف نعرے لگانے کے لیے جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے سابق صدر کنہیا کمار سمیت سابق طلباعمر خالد اور انربان بھٹاچاریہ کے خلاف بھی چارج شیٹ داخل کی تھی۔
ویڈیو: بنگلور میں ہوئی اسدالدین اویسی کی ایک ریلی میں ’امولیہ‘نامی لڑکی نے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے ، اس کو اب سیڈیشن کے الزام میں 14 دن کی عدالتی حراست میں لیا گیا ہے۔ اس پر اپوروانند کا نظریہ۔
آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے صدر اسدالدین اویسی نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ تو میرا اور نہ ہی میری پارٹی کا اس خاتون سے کوئی تعلق ہے۔ جب تک ہم زندہ ہیں، ہم ہندوستان زندہ باد کہتے رہیں گے۔
گجرات کانگریس کے رہنما اور پاٹیدار ریزرویشن تحریک کی قیادت کرنے والے ہاردک پٹیل کو 18 جنوری کو گرفتار کیا گیا تھا۔ پٹیل 2015 میں پاٹیدار ریزرویشن تحریک سے متعلق سیڈیشن کے معاملوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
کرناٹک اسٹیٹ کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے بیدر پولیس کو ایک خط لکھ کر کہا ہے کہ پولیس کی جانچ میں شاہین اسکول میں ڈر کا ماحول بنایا گیا اور پولیس کو فوراًاسکولی بچوں سے پوچھ تاچھ بند کر دینی چاہیے۔
اتر پردیش کے اعظم گڑھ ضلع میں واقع مولانا جوہر پارک بلریاگنج میں گزشتہ منگل کو پولیس نے شہریت ترمیم قانون اوراین آر سی کی مخالفت کر رہیں خواتین پر لاٹھی چارج اور پتھراؤ کیا۔ پولیس نے صبح پارک کو خالی کراکر اس میں ٹینکر سے پانی بھروا دیا تھا۔