سپریم کورٹ نے ہیٹ اسپیچ کی بات کر کے ملک کی دکھتی نبض پر ہاتھ رکھا ہے، لیکن جہاں تک اس سلسلے میں’مرکز کے خاموش تماشائی بن کر بیٹھنے’ والے سوال کی بات ہے تویہ سوال پوچھنے والے کو بھی پتہ ہے اور ملک کی عوام کو بھی کہ اس سے کس کو فائدہ ہو رہا ہے۔
گجرات حکومت کی معافی کی پالیسی کےتحت بلقیس بانو گینگ ریپ اور ان کےاہل خانہ کےقتل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے11 مجرموں کو قبل از وقت رہا کر دیا گیا ہے۔ اس کیس میں کلیدی گواہ رہے ایک شخص نے الزام لگایا ہے کہ رہا ہوئےایک مجرم نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے۔
دہلی میں فرقہ وارانہ تشدد کی سازش کرنے کے الزام میں اسٹوڈنٹ لیڈعمر خالد ستمبر 2020 سے جیل میں ہیں۔ قید کے دو سال پورے ہونے پر ایک پروگرام میں ان کی والدہ صبیحہ خانم نے کہا کہ عمر کو نہ صرف ضمانت ملنی چاہیے بلکہ ان کے خلاف تمام معاملے بھی بند ہونے چاہیے۔
بلقیس بانو کیس کے 11 مجرمین کو رہا کیا گیا تو نودیپ نے مجھے فون کیا، وہ اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پا رہی تھی۔ لگتا تھا کہ وہ اپنا درد یاد کر رہی تھی۔اس کو لگا جیسے وہ ایک بار پھر ملک کے قانون کے ہاتھوں شرمسار ہو گئی۔ مجھے لگا کہ یہ نہ صرف نودیپ بلکہ عصمت دری کا شکار ہونے والی ہر عورت کی اخلاقی شکست ہے۔
سابق آئی اے ایس افسر کے جی ونجارہ نے ایک پی آئی ایل میں سنسکرت کو قومی زبان کے طور پر نوٹیفائی کرنے کی ہدایت دینے کی اپیل کی تھی۔ عدالت نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو اٹھانے کا صحیح فورم پارلیامنٹ ہے نہ کہ عدالت۔
سن 2002 میں سپریم کورٹ نے بلقیس کیس میں شمولیت کا فیصلہ کیا تھا، کیونکہ اسے معلوم تھا کہ گجرات حکومت مجرموں کو بچا رہی ہے۔ بیس سال بعد بھی کچھ نہیں بدلا ہے۔
سابق نوکر شاہوں کی جانب سے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ہم حیران ہیں کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے کو اتنا ضروری کیوں سمجھا کہ دو ماہ کے اندر فیصلہ لینا پڑا۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کیس کی تحقیقات گجرات کی 1992 کی معافی کی پالیسی کے مطابق کی جانی چاہیے نہ کہ اس کی موجودہ پالیسی کے مطابق۔
بلقیس بانو کیس کے 11 مجرموں کی رہائی پر ہماچل پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور مرکزی وزیر سینئر بی جے پی لیڈر شانتا کمار نے کہا کہ گجرات حکومت کو اپنی غلطی کو سدھارنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سزا سے ملی چھوٹ ان مجرموں کے اثرورسوخ کی حد کو ظاہر کرتی ہے اور ان کی طاقت کے بارے میں پتہ چلتا ہے کہ ان کے لیے قوانین میں تبدیلی کی گئی۔
جسٹس یو یو للت دوسرے ایسے سی جے آئی ہیں جو بار سے ترقی پا کر سیدھے سپریم کورٹ پہنچے ہیں۔ تاہم ان کی مدت ملازمت تین ماہ سے کم کی ہوگی۔ وہ 8 نومبر کو 65 سال کی عمر میں ریٹائر ہو جائیں گے۔
بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ اور ان کے رشتہ داروں کے قتل کے 11 مجرموں کی قبل از وقت رہائی کے خلاف عرضی کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ملزمین نے جو کیا، اس کے لیے ان کو سزا ملی۔ سوال یہ ہے کہ کیا وہ معافی کے حقدار ہیں اور کیا یہ معافی قانون کے مطابق دی گئی؟
داہود کے ڈی ایم کوسونپے گئے گئے میمورنڈم میں رندھیک پور کی مسلم کمیونٹی نے کہا ہے کہ وہ خوف کے مارے گاؤں چھوڑ کر جا رہے ہیں کیونکہ انہیں تحفظ،بالخصوص خواتین کی فکر ہے۔ جب تک ان ملزمین کی گرفتاری نہیں ہوتی وہ، واپس نہیں آئیں گے۔ 2002 کے فسادات میں رندھیک پورگاؤں میں ہی بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ کیا گیا تھا اور ان کے خاندان کوقتل کیا گیا تھا۔
ہندوستان میں فرقہ وارانہ فسادات تو پہلے بھی ہوتے تھے اور فسادیوں کا چھوٹ جانا بھی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ فرق بس یہ ہے کہ عدالتوں سے مجرم ثابت ہونے اور سزائیں پانے کے بعد بھی انصاف کے عمل کو انگوٹھا دکھایا جا رہا ہے۔ ایک غیر محسوس طریقے سے20 کروڑمسلمانوں کو بتایا جا رہا ہے کہ یا تو وہ دوسرے درجہ کے شہری بننا منظور کریں یا کہیں اور چلے جائیں۔
سپریم کورٹ کی سابق جج سجاتا منوہر 2003 میں اس وقت نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی رکن تھیں، جب کمیشن نے بلقیس بانو گینگ ریپ کیس میں مداخلت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم خواتین کو بااختیار بنانا چاہتے ہیں، لیکن ان کے تحفظ کو یقینی نہیں بناتے۔ یہ سزا معافی ان کے تحفظ کے سلسلے میں مثبت پیغام نہیں ہے۔
گجرات سے کانگریس کے تین مسلم ایم ایل اے نے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو خط لکھ کر اپیل کی ہے کہ وہ مرکزی وزارت داخلہ اور ریاستی حکومت کو 2002 کے بلقیس بانو گینگ ریپ کیس میں عمر قید کی سزا پانے والے 11 مجرموں کی رہائی کے ‘شرمناک فیصلے’ کو واپس لینے کی ہدایت دیں۔
سال 2002 کے گجرات فسادات کےدوران بالقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ اور ان کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے11 مجرموں کی رہائی پر یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم نے کہا ہے کہ یہ قدم انصاف کا مذاق ہے اور سزا سے بچنے کے اس پیٹرن کا حصہ ہے، جس کا ہندوستان میں اقلیت مخالف تشدد کے ملزم فائدہ اٹھاتے ہیں۔
پندرہ اگست کو گجرات کی بی جے پی حکومت نے اپنی معافی کی پالیسی کے تحت بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ اور ان کے خاندان کے سات افراد کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزاکاٹ رہے11 مجرموں کو رہا کر دیا تھا۔
سپریم کورٹ سے بلقیس بانو کیس میں11 مجرموں کی سزا کی معافی کو رد کرنے کی اپیل کرتے ہوئے سماجی کارکنوں سمیت ان دستخط کنندگان نے کہا کہ اس طرح کے فیصلے سے ہر اس ریپ متاثرہ کے حوصلے پست ہوں گے اور ان پر اثر پڑے گا جس کو انصاف کے نظام پر بھروسہ کرنے کو کہا جاتا ہے۔
بلقیس بانو ریپ کے11 قصورواروں کی سزا کو معاف کرنے والی سرکاری کمیٹی میں شامل رہےگودھرا سے بی جے پی ایم ایل اے سی کے راؤل جی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ رہا کیے گئے مجرم اس جرم میں شامل تھے یا نہیں اور یہ ممکن ہے کہ انہیں پھنسیایاگیاہو۔
بلقیس بانو گینگ ریپ اور ان کے خاندان کے قتل کے 11 قصورواروں کی سزا کو معاف کرنے والی کمیٹی کے چار ارکان بی جے پی سے وابستہ تھے، جن میں دو ایم ایل اے کے علاوہ سابق کونسلر اور گودھرا کیس کے گواہ مرلی مول چندانی شامل ہیں۔ اس کیس میں ان کی گواہی کو عدالت نے جھوٹا قرار دیا تھا۔
بلقیس بانو کی وکیل کی طرف سے جاری ایک بیان میں انہوں نے گجرات حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے مجرموں کی قبل از وقت رہائی کے فیصلے کو واپس لے اور انہیں بلا خوف وخطر امن و امان کےساتھ رہنے کا حق واپس دے۔ انہوں نے یہ بھی سوال کیا ہے کہ کیا ایک عورت کو ملے انصاف کا انجام یہی ہے؟
ساورکر نے اپنی کتاب ‘6 گورو شالی ادھیائے ‘ میں ریپ کو سیاسی ہتھیار کے طور پر جائز ٹھہرایا تھا۔ آزاد ہونے کے بعد ایک مجرم نے کہابھی کہ ان کو ان کے سیاسی نظریے کی وجہ سے سزا دی گئی۔ وہ شاید یہ کہنے کی کوشش کر رہے ہوں کہ انھوں نے کوئی جرم نہیں کیا تھا، صرف ساورکر کے سیاسی نظریے کی پیروی کی تھی ۔
گجرات حکومت نے اپنی معافی کی پالیسی کے تحت ان 11 لوگوں کی رہائی کی اجازت دی ہے۔ ان سب کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے 2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ اور ان کے خاندان کے سات افراد کے قتل کا مجرم قرار دیا تھا۔
ویڈیو: سماجی کارکن ہمانشو کمار اور دیگر نے ایک عرضی میں یہ دعویٰ کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے کہ 2009 میں چھتیس گڑھ کے دنتے واڑہ میں نکسل مخالف آپریشن میں تقریباً ایک درجن گاؤں والے مارے گئے تھے۔ اس عرضی کو خارج کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کمار پر پانچ لاکھ کا جرمانہ عائد کیا ہے اور چھتیس گڑھ حکومت سے ان کے خلاف کارروائی کرنے کو بھی کہا ہے۔
سپریم کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ بے تحاشہ گرفتاریاں نوآبادیاتی ذہنیت کی علامت ہیں۔ ملک کی جیلیں زیرسماعت قیدیوں سے بھری پڑی ہیں۔ غیر ضروری گرفتاریاں سی آر پی سی کی دفعہ 41 اور 41 (اے) کی خلاف ورزی ہیں۔ عدالت نے ضمانت کی عرضیوں کو نمٹانے کے سلسلے میں نچلی عدالتوں کی سرزنش بھی کی۔
عمر خالد دہلی فسادات سے متعلق معاملے میں ستمبر 2020 سے جیل میں ہیں۔ اس کی مذمت کرتے ہوئے فلسفی، ممتاز دانشور اور ماہر لسانیات نوم چومسکی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہےکہ خالد کے خلاف جو ایک واحد ثبوت پیش کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ وہ بولنے اور احتجاج کرنے کے اپنے آئینی حق کا استعمال کر رہے تھے، جو ایک آزاد معاشرے میں شہریوں کا بنیادی حق ہے۔
ذکیہ جعفری کے شوہراور کانگریس کے ایم پی رہے احسان جعفری 28 فروری 2002 کو احمد آباد میں گلبرگ سوسائٹی قتل عام میں مارے گئے 68 افراد میں شامل تھے۔ سپریم کورٹ نے جمعہ کو ذکیہ کی عرضی خارج کر دی۔سپریم کورٹ 5 اکتوبر 2017 کو ہائی کورٹ کی میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی ان کی اپیل کی سماعت کر رہی تھی، جس میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور 63 دیگر کو گجرات فسادات سے متعلق معاملوں میں کلین چٹ دےدی گئی تھی۔
ذکیہ جعفری کے شوہراور کانگریس ایم پی احسان جعفری 28 فروری 2002 کو احمد آباد میں گلبرگ سوسائٹی میں مارے گئے 68 لوگوں میں شامل تھے۔ 2017 میں ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کے اس فیصلےبرقرار رکھا تھا جس میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور 63 دیگر کو فسادات سے متعلق معاملات میں کلین چٹ دی گئی تھی۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا اندازہ ہے کہ 2020 میں ہی ہندوستان میں 8.30 لاکھ لوگ کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔دی رپورٹرز کلیکٹو کے ایک تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ ان اندازوں کو حقائق سے پرے قرار دے کر مسترد کرنے کے لیے مرکزی حکومت نے جن اعداد وشمار کا استعمال کیا ، ان کی صداقت مشتبہ ہے۔
اتر پردیش میں مظاہرین کے مبینہ ‘غیر قانونی تعمیرات’ کے خلاف انتظامیہ کی انہدامی کارروائی پر از خود نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے ملک کے 12 سابق ججوں اور سینئر وکلاء نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ عدالت ایسے نازک وقت میں شہریوں اور آئین کو مایوس نہیں کرے گی۔
اگر سنگھ پریوار سے وابستہ حکمراں اور ان کے پیروکارسمجھتے ہیں کہ ملک کی شبیہ مدھیہ پردیش میں محمد ہونے کے شبہ میں بھنور لال کو بھاجپائیوں کے ذریعےپیٹ پیٹ کر مار دیے جانے سے نہیں، بلکہ راہل گاندھی کے لندن میں یہ کہنے سے خراب ہوتی ہے کہ بی جے پی نے ملک میں مٹی کا تیل اس طرح چھڑک دیا ہے کہ ایک چنگاری بھی ہمیں بڑی مصیبت میں مبتلا کرسکتی ہے، تو انہیں بھلا کون سمجھا سکتا ہے!
سپریم کورٹ نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کو چیلنج کرنے پر بینک آف مہاراشٹرا کی سرزنش کی اور بینک کو کسانوں کے ایک مشت تصفیہ (اوٹی ایس ) تجویز کو قبول کرنے اور انہیں سینکشن لیٹر جاری کرنے کی ہدایت دی ہے۔
آج جب ہمیں ایسے خطرات کا سامنا ہے جہاں ہم یقینی طور پر اپنی جمہوریت سے محروم ہو سکتے ہیں،تو یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم اس بات پر یقین کریں کہ ہم اس تباہی سے اپنے آپ کو بچا سکتے ہیں۔
سی بی آئی نے سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم کے بیٹے اور لوک سبھا ایم پی کارتی چدمبرم کے خلاف 250 چینی شہریوں کو ویزا دلانے کے لیے 50 لاکھ روپے کی رشوت لینے کے الزام میں ایک نیا مقدمہ درج کیا ہے۔ ایجنسی نے کارتی کے چنئی اور دہلی واقع ان کی رہائش گاہ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں ان کے دس ٹھکانوں پر چھاپے ماری کی۔ ایک ٹیم دہلی میں لودھی اسٹیٹ واقع کارتی کے والد پی چدمبرم کی سرکاری رہائش گاہ پر بھی پہنچی۔
ویڈیو: اسٹوڈنٹ این ای ای ٹی–پی جی داخلہ امتحان کو ملتوی کرنے کا مطالبہ کیوں کر رہے ہیں؟ یہ امتحان 21 مئی 2022 کو ہونے جا رہا ہے، لیکن اسٹوڈنٹ چاہتے ہیں کہ اسے 8 سے 10 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دیا جائے۔ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا اور 13 مئی کو عدالت نے طالبعلموں کی عرضی خارج کر دی۔ دی وائر نے اس بارے میں کچھ طالبعلموں سے بات چیت کی۔
ایسے پاکستانی شہریوں کی شہریت کی درخواستوں کو فاسٹ ٹریک کرنے کے لیے مرکزی حکومت کے دو نوٹیفیکیشن اور شہریت قانون کے پاس ہونے کے باوجود اب تک اس معاملے میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
رجسٹرار جنرل آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق سال 2020 میں رجسٹرڈ کل اموات میں سے تقریباً 1.3 فیصد لوگوں کو ایلوپیتھی یا دیگر طبی شعبوں کے اہل پیشہ ور افراد سے طبی سہولیات ملی تھیں۔ مرنے والوں میں سے 45 فیصد کو ان کی موت کے وقت کوئی طبی سہولت نہیں مل پائی تھی۔ 2019 میں طبی سہولیات کے فقدان میں مرنے والوں کی تعداد 35.5 فیصد تھی۔
ہندوستان نے ڈبلیو ایچ او کی جانب سے مصدقہ اعداد و شمار کی دستیابی کے باوجود کورونا وائرس کی وبا سے متعلق اموات کی اعلیٰ شرح کے تخمینے کو پیش کرنے کے لیے ریاضیاتی ماڈل کے استعمال پر شدید اعتراض کیا ہے اور کہا ہے کہ اس ماڈل اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کا طریقہ کارمشکوک ہے۔
یو ایس سی آئی آر ایف نے لگاتار تیسرے سال امریکی محکمہ خارجہ سے سفارش کی ہے کہ وہ ‘خصوصی تشویش والے ملک’ کے طور پر ہندوستان کی درجہ بندی کرے۔ رپورٹ کے مطابق، جن 15 ممالک کو اس زمرے میں رکھنے کا کہا گیا ہے، ان کی حکومتوں میں سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور انہوں نے عدم برداشت کا موقف اختیار کیا ہوا ہے۔
ویڈیو: ان دنوں ملک میں ایک بحث چھڑی ہوئی ہے کہ ہندوستان کی اقلیتیں کون ہیں؟ مرکز کی مودی حکومت نے حال ہی میں سپریم کورٹ میں ایک عرضی کے جواب میں کہا تھا کہ جن ریاستوں میں ہندوؤں کا تناسب کم ہے وہاں کی حکومتیں انہیں اقلیت قرار دے سکتی ہیں۔
ویڈیو: گزشتہ دنوں پارلیامنٹ میں مرکزی حکومت نے کہا کہ ان کے پاس الگ سےماب لنچنگ کا کوئی ڈیٹا نہیں ہے۔ اس ایشو پر ماہرین کے ساتھ بات چیت کہ کیوں حکومت کو ماب لنچنگ کے اعدادوشمار دوسرے جرائم سے الگ سامنے رکھنا چاہیے۔