جے این یو طلبہ یونین کے انتخابات میں بائیں بازو کی اتحاد کی جیت کے بعد مہاتما گاندھی انٹرنیشنل ہندی یونیورسٹی میں نعرے لگانے والے دس طالبعلموں کو ہاسٹل سے معطل کر دیا گیا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق، ان طالبعلموں نے ‘سوری-سوری ساورکر، آر ایس ایس کا چھوٹا بندر، بھاگ نریندر بھاگ نریندر’کے نعرے لگائے تھے، جبکہ طلبہ نے کہا کہ انہوں نے ‘بال نریندر، بال نریندر’کہا تھا۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے ویڈیو میں ڈوڈہ ضلع میں ایک سرکاری ٹیچر کوصبح کی اسمبلی میں بچوں سے ‘خون سے تلک کرو، گولیوں سے آرتی کرو’ کا نعرہ لگواتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ مذکورہ ٹیچر کو معطل کر دیا گیا ہے۔
وزارت اطلاعات و نشریات نے 30 دنوں کے لیے مراٹھی نیوز چینل ‘لوک شاہی’ کا لائسنس اس بنیاد پر رد کر دیا ہے کہ چینل کے آپریٹر وہ لوگ نہیں ہیں، جن کے نام پر لائسنس جاری کیا گیا تھا۔ پچھلے سال بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا کے مبینہ سیکس ٹیپ پر رپورٹ کرنے کے لیے چینل کو 72 گھنٹے کی معطلی کا نوٹس وزارت کی جانب سے موصول ہوا تھا۔
اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری ضلع میں ریزرو پولیس لائن میں تعینات کانسٹبل سہیل انصاری نے مبینہ طور پر اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر فلسطین کے لیے مالی مدد کا مطالبہ کرتے ہوئے اسٹیٹس ڈالا تھا۔ حال ہی میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اسرائیل — فلسطین جنگ پر کسی بھی ‘متنازعہ بیان’ کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا تھا۔
جنوبی گوا کے کیشو اسمرتی ہائر سیکنڈری اسکول کا معاملہ۔ وشو ہندو پریشد کے لوگوں نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ ورکشاپ کا اہتمام ممنوعہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا سے وابستہ ایک تنظیم کی دعوت پر کیا گیا تھا۔ پرنسپل کے خلاف ‘ملک مخالف سرگرمیوں کی حمایت’کے الزام میں پولیس میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔
سری نگر کے گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول کےسینئر لیکچرار ظہور احمد بھٹ ایک وکیل بھی ہیں۔ گزشتہ 23 اگست کو وہ آرٹیکل 370 کو کمزور کرنے کے مرکز کے فیصلے پر سپریم کورٹ میں جاری معاملے میں درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے تھے۔ ایک سرکاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ان کے طرز عمل کی انکوائری زیر التوا ہے، انہیں فوری اثر سے معطل کر دیا گیا ہے۔
گجرات کے کئی اسکولوں کو حال ہی میں بچوں سے عید کی تقریبات میں شرکت کے لیے کہنےپر معافی مانگنی پڑی ہے۔ ضلع کچھ کے ایک سماجی کارکن کا کہنا ہے کہ یہ علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش ہے۔
پہلا معاملہ شمالی گجرات کے مہسانہ ضلع کے ایک پری اسکول کا ہے۔ احتجاج کے بعد اسکول کی ڈائریکٹر نے تحریری طور پرمعافی مانگی ہے۔ وہیں، ضلع کچھ کے بھج کے ایک اسکول میں بقرعید کے حوالے سے ڈرامہ پیش کیا گیا تھا، جس کی بھگوا تنظیموں، والدین اور رہنماؤں نے مخالفت کی تھی۔
یہ معاملہ کچھ ضلع کے مُندرا کے ایک پرائیویٹ اسکول کا ہے، جہاں عید کے موقع پر بھائی چارے کا پیغام دینے کے لیے طالبعلموں نے ایک ڈراماپیش کیا تھا۔ اس میں کچھ طالبعلموں نے ٹوپی پہنی ہوئی تھی، جس کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد والدین اور دائیں بازو کی تنظیموں نے اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسکول میں ہنگامہ کیا تھا۔