جھارکھنڈ میں ماب وائلنس اور ماب لنچنگ بل،2021 کے قانون بننے پر ماب لنچنگ کے قصوروار پائے جانے والوں کے لیے جرمانے اور جائیدادکی قرقی کے علاوہ تین سال سے لے کرعمر قید تک کی سزا کا اہتمام کیا گیاہے۔مغربی بنگال اور راجستھان کے بعد اس طرح کے […]
ویڈیو: شہریت قانون(سی اے اے )کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں ہوئی تحریک کو دو سال ہو چکے ہیں۔اس قانون کو منسوخ کرنے کے مطالبات کے ساتھ تازہ احتجاجی مظاہرے میں شدت آنے لگی ہے۔ اس تحریک پر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
دی وائر نے اپنی متعدد رپورٹ میں بتایا ہے کہ کس طرح اسرائیل واقع این ایس او گروپ کے تیار کردہ ملٹری گریڈاسپائی ویئر پیگاسس کا استعمال کرکے ہندوستان کے صحافیوں، کارکنوں، سیاست دانوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کو نشانہ بنایا گیا۔
ویڈیو: 15 دسمبر 2019 کو جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی کے طلبہ پر پولیس نے تشدد کیا تھا۔ یونیورسٹی کے طلبہ کی طرف سے سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت کی جا رہی تھی۔ لائبریری میں طلبہ کو پیٹا گیا اور لائبریری میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی تھی۔ اس تشدد کے دو سال مکمل ہونے پر پریس کلب آف انڈیا میں اس دن کو اظہاررائے، تحریک اور جمہوریت پر حملے کے طور پر یاد کیا گیا۔
ویڈیو: سی اے اےمخالف مظاہرہ کےلیےمعروف شاہین باغ تحریک کے دو سال ہونے پرپرگتیشیل مہیلا سنگٹھن،نیشنل فیڈریشن فاروومین اور کمیشن آف دی اسٹیٹس آف وومین کی طرف سے دہلی کے جنتر منتر پر ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔اس تحریک میں حصہ لینے کے الزام میں قید افراد کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے طلبا، سول سوسائٹی کے ارکان اور کارکنوں نے دھرنا بھی دیا۔
مرکز کی مودی حکومت نے گزشتہ ماہ جولائی میں پارلیامنٹ کو بتایا تھا کہ ریاستی حکومتوں اور یونین ٹریٹری نے بالخصوص آکسیجن کی کمی کی سے کسی بھی موت کی اطلاع نہیں دی ہے۔حالاں کہ ایک ماہ بعد اگست میں پہلی بار مرکز نے اعتراف کیا تھاکہ آکسیجن کی کمی کے باعث کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی موت ہوئی۔
معاملہ مدھیہ پردیش کے گوالیار ضلع کا ہے، جہاں کے رہنے والے اکشے بھٹناگر نے بتایا کہ مئی میں کوروناانفیکشن کی وجہ سے ان کے بھائی گزر گئے تھے، لیکن وزارت صحت کی جانب سے دسمبر میں آئے ایک پیغام میں کہا گیا کہ ان کے بھائی کو ٹیکے کی دوسری خوارک لگ گئی ہے۔
جنوبی افریقی میڈیکل ایسوسی ایشن کی صدرانجلیک کوٹزی نے کہا کہ کورونا وائرس کے اس نئے ویرینٹ کے مریضوں میں ہلکی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔ حالانکہ اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ اس کے سنگین معاملے آ سکتے ہیں۔
وزارت داخلہ کی جانب سے لوک سبھا میں دی گئی جانکاری کے مطابق، سال 2016 سے 2020 کے دوران 4177 غیر ملکیوں کو ہندوستان کی شہریت دی گئی ہے۔
سینٹر فار میڈیا اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق 2019کے انتخابات میں ہندوستان میں سیاسی پارٹیوں اور الیکشن کمیشن نے کل ملا کر 600بلین روپے خرچ کیے۔ جس میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے 270بلین روپے خرچ کیے۔
نوٹ بندی کے غیرمتوقع فیصلے کے ذریعے بات چاہے کالے دھن پر روک لگانے کی ہو، معاشی نظام سے سے نقد کو کم کرنے یا ٹیکس جی ڈی پی تناسب بڑھانے کی،اعدادوشمار مودی حکومت کے حق میں نہیں جاتے۔
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی کےپارلیامانی حلقہ وارانسی کے ملاح روزگار کو لےکر بےحد پریشان ہیں۔ کورونا وائرس مہاماری نے ان کی زندگی کو تباہ کر دیا ہے۔گھر چلانا مشکل ہوتا جا رہا ہے اور کسی طرح کی کوئی سرکاری امداد نہ ملنے سے وہ بے حد مایوس ہیں۔
ٹاٹاانسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز(ٹس)کےپروفیسرآر رام کمار نےکووڈ19ٹیکےکی100کروڑ خوراکوں کےہدف کےحصول کو ‘ہندوستانی سائنس کی فتح’ بتاتے ہوئے وزیر اعظم کے ٹوئٹ کوبھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں88 فیصدی ٹیکہ کووی شیلڈ کا لگایا گیا ہے، جو ایک برطانوی ویکسین ہے۔ٹیکہ کاری کی سست رفتار اور ٹیکے کی کمی کی وجہ سے اس سال کے آخر تک تمام بالغان کو دونوں ڈوز لگانے کاسرکارکاہدف بھی تقریباً پانچ چھ مہینے پیچھے رہ گیا ہے۔
ویڈیو: جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو)کےطالبعلم نجیب احمد کو لاپتہ ہوئے پانچ سال ہو چکے ہیں۔ نجیب کہاں اور کس حالت میں ہیں، اس سوال کا جواب نہ تو جے این یوانتظامیہ کے پاس ہے اور نہ ہی کسی جانچ ایجنسی کےپاس۔گزشتہ دنوں طلبہ تنظیموں نے اس معاملے کی پھر سے جانچ کی مانگ کو لےکر یونیورسٹی کیمپس میں مارچ نکالا تھا۔
سال 2021 کے گلوبل ہنگر انڈیکس میں ہندوستان کے 101 ویں پائیدان پرپہنچنے کےلیےاپوزیشن پارٹیوں نے مرکز کی پالیسیوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ حکمرانوں کی کارکردگی پر سیدھا سوال ہے۔ وہیں سرکار نے اس گراوٹ پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے رینکنگ کے لیے استعمال کیے گئے طریقہ کو ‘غیر سائنسی’ بتایا ہے۔
سال 2021 کے گلوبل ہنگر انڈیکس میں ہندوستان پچھلے سال کے 94 ویں نمبر سے پھسل کر 101 ویں پائیدان پر پہنچ گیا ہے۔آئرلینڈ کی ایجنسی کنسرن ورلڈوائیڈ اور جرمنی کے ادارے ویلٹ ہنگر ہلفے کے ذریعےمشترکہ طور پر تیار کی گئی رپورٹ میں ہندوستان میں بھوک کی سطح کو ‘تشویشناک’بتایا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس روہنٹن نریمن نے کہا کہ شاید یہی وجہ ہے کہ ان جابرانہ قوانین کی وجہ سےبولنے کی آزادی پر بہت برا اثر پڑ رہا ہے۔اگرآپ ان قوانین کے تحت صحافیوں سمیت تمام لوگوں کو گرفتار کر رہے ہیں، تو لوگ اپنے دل کی بات نہیں کہہ پائیں گے۔
ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو دہلی کےکڑکڑڈوما ضلع عدالت میں دنگوں سے متعلق کئی معاملوں کی شنوائی کر رہے تھے۔ ان کاتبادلہ نئی دہلی ضلع کےراؤز ایونیو عدالت میں خصوصی جج (پی سی قانون) (سی بی آئی)کے طور پر کیا گیا ہے۔جسٹس یادو نے دہلی دنگوں کو لےکر پولیس کی جانچ کو لےکر سوال اٹھاتے ہوئے کئی بار اس کی سرزنش کر چکے ہیں۔ انہوں نے اکثر معاملوں میں جانچ کے معیار کو گھٹیا بتایا تھا۔
دہلی کی ایک عدالت نے 2020 کے فسادات سےمتعلق ایک معاملے کو سنتے ہوئے کہا کہ پولیس گواہوں میں سے ایک حلف لےکر غلط بیان دے رہا ہے۔کورٹ نے ایسا تب کہا جب ایک پولیس اہلکار نے تین مبینہ دنگائیوں کی پہچان کی لیکن ایک اور افسر نے کہا کہ جانچ کے دوران ملزمین کی پہچان نہیں ہو سکی۔ یہ پہلی بار نہیں ہیں جب عدالت نے دہلی دنگوں کے معاملے میں پولیس پر سوال اٹھائے ہیں۔
دی کارواں کی رپورٹ میں مختلف صوبوں کے لوگوں کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ 17 ستمبر کو وزیر اعظم نریندر مودی کی سالگرہ کے موقع پرکئی لوگوں کو کووڈ ٹیکہ کاری کاسرٹیفکیٹ ملا، جبکہ انہیں ٹیکہ پہلے لگا تھا۔ کئی لوگوں کو ٹیکے کی دوسری خوراک لینے کاسرٹیفکیٹ ملا جبکہ انہوں نے دوسری ڈوز لی ہی نہیں تھی۔
سینٹر فار میڈیا اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق 2019کے انتخابات میں ہندوستان میں سیاسی پارٹیوں اور الیکشن کمیشن نے کل ملا کر 600بلین روپے خرچ کیے۔ جس میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے 270بلین روپے خرچ کیے۔ یعنی فی ووٹر 700روپے خرچ کیے گئے ہیں اور ایک پارلیامانی حلقہ میں 100کروڑ یعنی ایک بلین روپے خرچ کیے گئے۔ تقریباً200بلین روپے ووٹروں میں بانٹے گئے، 250بلین روپے پبلسٹی پر خرچ کیے گئے اور 50بلین روپے لاجسکٹکس وغیرہ پر خرچ کیے گئے۔
دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ فروری2020 میں ملک کی قومی راجدھانی کو ہلا دینے والے فسادات واضح طور پرپل بھر میں نہیں ہوئے اور ویڈیوفوٹیج میں موجود مظاہرین کے طرزعمل سے یہ صاف پتہ چلتا ہے۔یہ حکومت کے کام کاج میں خلل ڈالنے کے ساتھ ساتھ شہر میں لوگوں کی عام زندگی کو متاثرکرنے کے لیے سوچی سمجھی کوشش تھی۔
پیگاسس پروجیکٹ کےتحت ملے دستاویز دکھاتے ہیں کہ 2019 میں جن ہندوستانی نمبروں کو وہاٹس ایپ نے ہیکنگ کی وارننگ دی تھی، وہ اسی مدت میں میں چنے گئے تھے جب وہاٹس ایپ کے مطابق پیگاسس اسپائی ویئر نے اس میسیجنگ ایپ کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کے صارفین کو نشانہ بنایا تھا۔
اسکرول ڈاٹ ان کی رپورٹ کے مطابق، 17 ستمبر کو وزیر اعظم نریندر مودی کے یوم پیدائش پر زیادہ کووڈ ٹیکہ کاری دکھانے کے لیے بہار سرکار نے 15 اور 16 ستمبر کے اعدادوشمار کو کو ون پورٹل پر اپ لوڈ نہیں کیا اور اسے 17 ستمبر والے اعدادوشمار میں جوڑا گیا۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق،انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ نے مودی سرکار کے ایجنڈے کےمدنظر کووڈ 19 کے خطرے کو کم دکھانے کے لیےسائنسدانوں پر دباؤ ڈالا۔ اخبار نے ایسے کئی شواہد پیش کیےہیں، جو دکھاتے ہیں کہ کونسل نے سائنس اور شواہد کےمقابلےحکومت کےسیاسی مقاصدکو ترجیح دی۔
گزشتہ سال 13 ستمبر کوشمال-مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے سلسلے میں یو اے پی اے کے تحت اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد کو گرفتار کیا تھا۔ یو اے پی اے کے ساتھ ہی اس معاملے میں ان کے خلاف فساد برپا کرنے اور مجرمانہ طور پر سازش کرنے کے بھی الزام لگائے گئے ہیں۔
پچھلے سال مارچ میں دہلی کا نظام الدین مرکز کو رونا ہاٹ اسپاٹ بن کر ابھرا تھا۔ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کرنے والے کئی لوگوں کے کورونا وائرس سے متاثر پائے جانے کے بعد 31 مارچ 2020 سے ہی یہ بند ہے۔
گزشتہ دنوں سابق مرکزی وزیر ایم جےاکبر زی میڈیا کے انگریزی چینل‘وی آن’سےجڑے ہیں۔ اب ان کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے صحافیوں کے ایک گروپ نے اس ادارے سے کہا ہے کہ کام کرنے کی جگہ پر جنسی ہراسانی اور جنسی ہراساں کرنے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔
اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے سے پہلےتمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے کہا کہ مرکز کو این پی آر اور این سی آرکی تیاری سے متعلق اپنی پہل کو بھی پوری طرح سے روک دینا چاہیے۔شہریت قانون کےخلاف قرارداد پاس کرنے والا تمل ناڈو ملک کا آٹھواں صوبہ بن گیا ہے۔
دہلی فسادات معاملے میں ملزم جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اسٹوڈنٹ آصف اقبال تنہا نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرکے الزام لگایا تھا کہ متعلقہ عدالت کےنوٹس لینے سے پہلے ہی جانچ ایجنسی کے ذریعے درج ان کے بیان کو مبینہ طور پر میڈیا میں لیک کرکے پولیس افسروں نےبدعنوانی کی ہے۔
فروری2020 میں دہلی کے چاندباغ علاقے میں فسادات کے دوران ایک دکان میں مبینہ لوٹ پاٹ اور توڑ پھوڑ سے متعلق معاملے میں عآپ کےسابق کونسلر طاہر حسین کے بھائی شاہ عالم اور دو دیگر کوبری کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ اس معاملے میں ایسا لگتا ہے کہ چشم دید گواہوں، حقیقی ملزموں اور تکنیکی شواہد کا پتہ لگانے کی کوشش کیے بنا ہی صرف چارج شیٹ داخل کرنے سے ہی معاملہ سلجھا لیا گیا۔
لگ بھگ سال بھر سےدہلی فسادات سےمتعلق معاملے میں جیل میں بندعمر خالد کی والدہ کہتی ہیں کہ اسے باہر آنے پر ہندوستان چھوڑ دینا چاہیے، لیکن کچھ لمحو ں میں وہ بدل سی جاتی ہیں۔
انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر باربرا ٹرونفی نے کہا کہ دی وائر ہندوستان کے ڈیجیٹل نیوزکے شعبے میں آئی تبدیلی کا رہنما نام ہے ۔اس کی معیاری اورآزادانہ صحافت سے وابستگی دنیا بھر کے آئی پی آئی ممبران کے لیےباعث تحریک ہے۔
راہی معصوم رضا نے ٹوپی شکلا کے پیش لفظ میں لکھا کہ ٹوپی شکلا میں ایک بھی گالی نہیں ہے مگر یہ پورا ناول ایک گندی گالی ہے جسے میں ڈنکے کی چوٹ پر بک رہا ہوں۔
دہلی فسادات سےمتعلق ایک معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے کہا کہ پولیس آدھے ادھورے چارج شیٹ دائر کرنے کے بعد جانچ کو منطقی انجام تک لے جانے کی بہ مشکل ہی پرواہ کرتی ہے، جس وجہ سے کئی الزامات میں نامزد ملزم سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ زیادہ تر معاملوں میں جانچ افسر عدالت میں پیش نہیں ہو رہے ہیں۔
دہلی دنگوں کو لےکریو اے پی اے کےتحت گرفتار جے این یو کےسابق اسٹوڈنٹ عمر خالد نے اپنا دفاع کرتے ہوئے عدالت میں کہا کہ پولیس کے دعووں میں تضادات ہیں۔ ان کے خلاف یو اے پی اے کا معاملہ بی جے پی رہنما اور آئی ٹی سیل چیف امت مالویہ کی جانب سے ٹوئٹ کیے گئے ان کی مختصر تقریر کے ترمیم شدہ ویڈیو کلپ پر مبنی ہے۔ چارج شیٹ پوری طرح سے فرضی ہے۔ ان کے خلاف منتخب گواہ لائے گئے اور انہوں نے مضحکہ خیز بیان دیے ہیں۔
گزشتہ سال دنگوں کے دوران ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا،جس میں زخمی حالت میں پانچ نوجوان زمین پر پڑے ہوئے نظر آتے ہیں۔ کم از کم سات پولیس اہلکارنوجوانوں کو گھیرکرقومی ترانہ گانے کے لیےمجبورکرنے کے علاوہ انہیں لاٹھیوں سے پیٹتے ہوئےنظر آتے ہیں۔ ان میں سے ایک نوجوان کی موت ہو گئی تھی، جس کی پہچان 23 سال کے فیضان کے طورپر ہوتی ہے۔ ان کی ماں کا کہنا تھا کہ پولیس کسٹڈی میں بےرحمی سے پیٹے جانے اور وقت پر علاج نہ ملنے سے ان کی جان گئی۔
سرکار کوسوال پوچھنے،حقوق کی بات کرنے اور اس کے لیےجدوجہدکرنے والے ہر انسان سے ڈر لگتا ہے۔ اس لیے وہ موقع دیکھتے ہی ہمیں فرضی الزامات میں پھنساکر جیلوں میں ڈال دیتی ہے۔
گزشتہ دنوں لوک سبھا میں وزیرمملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے ‘عوامی مفاد’کا حوالہ دیتے ہوئے دہلی پولیس کی جانب سے درج یو اے پی اےمعاملوں کی جانکاری دینے سےمنع کردیا۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس بارے میں ساری جانکاری عوامی طور پر دستیاب ہے۔ یہ بھی قابل غور ہے کہ دہلی میں اس سخت قانون کے تحت گرفتار 34 لوگوں میں اکثر مذہبی اقلیت ہیں۔
صوبے کی170بلدیات میں سے 68 کے ڈیٹا کےتجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ مارچ 2020 اور اپریل2021 کے بیچ16892‘اضافی موتیں’ ہوئیں۔اگر پورے صوبے کے لیےاسی ڈیٹاکی توسیع کریں تو اس کا مطلب ہوگا کہ گجرات میں کووڈ سے ہوئی اصل موتوں کا ڈیٹا کم از کم 2.81 لاکھ ہے۔