ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر رگھورام راجن نے ہندوستان میں اقلیتوں کو نشانہ بنائے جانےکے خدشات کے بیچ ایک تقریب میں کہا کہ ہندوستان کی ساکھ جمہوریت اور سیکولرازم سے ہے، لیکن اب اس کو اس امیج کی لڑائی لڑنی پڑے گی۔
بی جے پی کے دہلی انچارج اور نائب صدر بیجینت پانڈا نے کہا ہے کہ نئی دہلی میں رہ رہے ‘غیر قانونی مہاجروں’ کو ان کے ہاؤ بھاؤ سے پہچانا جا سکتا ہے۔ وہ ‘ڈان’ کی طرح کپڑے پہنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سویڈن، ہالینڈ اور بیلجیم وغیرہ میں دیکھا ہے، جہاں مہاجر کمیونٹی نے ’نو گو زون‘ بنا رکھے ہیں، جہاں لوگ حتیٰ کہ پولیس بھی جانے سے ڈرتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ غیر قانونی مہاجرین نے دہلی میں بھی ایسا ہی کیا ہے۔
بی جے پی مقتدرہ شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کے تشدد زدہ جہانگیر پوری میں کئی مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کے ایک دن بعد پارٹی کی دہلی یونٹ کے سربراہ آدیش گپتا نے یہ خط لکھا ہے۔ خط میں انہوں نے بنگلہ دیشی، روہنگیا اور سماج دشمن عناصر کے ذریعے سرکاری اراضی پر تجاوزات کے خلاف بلڈوزر کا استعمال کرتے ہوئے ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کو کہا ہے۔
گزشتہ چار پانچ دنوں میں جہانگیر پوری میں جو کچھ ہوا اس نے اس ملک کی بدترین اور بہترین، دونوں تصویروں کو صاف کر دیا ہے۔ اس قلیل عرصے میں ہم جان چکے ہیں کہ ہندوستان کو پورے طور پر تباہ کیسےکیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی کہ اگر اس کو بچانا ہے تو کیا کرنا ہوگا۔
اتر پردیش کے شہر مراد آباد میں 18 اپریل کو ہندو یوا واہنی کے ایک گروپ نے کلکٹریٹ کے باہر اس نوجوان جوڑے کو گھیر لیا تھا اور لڑکے پر لو جہاد کا الزام لگایا تھا۔ بعد میں واہنی کے ارکان نے ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کردیا تھا۔
ایم این ایس کے سربراہ راج ٹھاکرے نے مہاراشٹر حکومت کو الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ 3 مئی تک مساجد کے باہر نصب لاؤڈ اسپیکر کو ہٹالے، ورنہ وہ لاؤڈ اسپیکر پر ہنومان چالیسہ بجائیں گے۔ اس کے جواب میں ناسک پولیس کمشنر دیپک پانڈے نے ہدایات جاری کی تھیں کہ مسجد کے 100 میٹر کے دائرے میں لاؤڈ اسپیکر پر کسی کو بھجن یا گانے بجانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
الزام ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کرکٹ میچ میں پاکستان کے ہاتھوں ہندوستان کی شکست کے بعد آگرہ میں زیر تعلیم تین کشمیری طالبعلموں نے پاکستان کی حمایت میں نعرے بازی کی تھی۔ ان کے خلاف سیڈیشن، سائبر دہشت گردی اور سماجی منافرت […]
اتراکھنڈ کے روڑکی ضلع کے دادا جلال پور گاؤں میں 16 اپریل کو ہنومان جینتی پر نکلی ایک شوبھا یاترا کے دوران پتھراؤ ہوا تھا، جس کے نتیجے میں زیادہ تر مسلمانوں کو بھگوان پور کا علاقہ چھوڑنا پڑا ہے ۔ جو پیچھے رہ گئےہیں ، ان کا کہنا ہے کہ وہ مسلسل خوف کے سائے میں جی رہے ہیں۔
دہلی کے تشدد زدہ جہانگیر پوری علاقے میں شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن (این ڈی ایم سی) کی انسداد تجاوزات مہم کے تحت ملزمین کے مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کر دیا گیا ہے۔ بدھ کو سپریم کورٹ کی جانب سے روک لگائے جانے کے بعد بھی گھنٹوں تک کارروائی نہیں روکی گئی تھی۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ توڑ پھوڑ کی کارروائی کا نوٹس لے گی، جو کارپوریشن کو ہماری ہدایت کے بارے میں مطلع کیے جانے کے بعد بھی جاری رہی۔ سی پی آئی (ایم) لیڈر برندا کرت نے بھی اس مہم کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔
جگنیش میوانی گجرات کے بناسکانٹھا ضلع کی وڈگام سیٹ سے آزاد ایم ایل اے کے طور پر منتخب کیے گئے تھے۔ وہ حال ہی میں کانگریس میں شامل ہوئے ہیں۔ گجرات پردیش کانگریس کمیٹی نے میوانی کی گرفتاری کو ‘غیر جمہوری اور غیر قانونی’ قرار دیا ہے۔ پارٹی ترجمان نے کہا کہ انہوں نے صرف نقطہ نظر رکھا ہے کہ وزیراعظم امن و امان کی اپیل کر سکتے ہیں۔ اگر وزیر اعظم دنیا میں کہیں اور اس کی اپیل کر رہے ہیں تو وہ اپنے ملک کے لیے ایسا کیوں نہیں کر سکتے؟
وشو ہندو پریشد کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب پولیس نے سوموار کو جہانگیر پوری تشدد معاملے میں شوبھا یاترا کے آرگنائزر کے خلاف مقدمہ درج کرکے ایک شخص کو حراست میں لیا۔ اس ایف آئی آر میں پریشد اور بجرنگ دل کا نام بھی شامل تھا، جس کو بعد میں ہٹا دیا گیا۔
دہلی کے تشدد زدہ جہانگیر پوری علاقے میں شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کی انسداد تجاوزات مہم کے تحت ملزمین کی مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کیا جا رہا تھا، جس پر سپریم کورٹ کی جانب سے روک لگانے کے بعد بھی توڑ پھوڑ کی یہ کارروائی نہیں روکی گئی۔ بعد میں، جب درخواست گزار کے وکیل نے دوبارہ سپریم کورٹ سے رجوع کیا تب جاکر یہ کارروائی روکی گئی۔
گجرات کے ضلع گر سومناتھ کے ویراول قصبے کا معاملہ۔ پولیس نے بتایا کہ ہنومان جینتی پر بنا اجازت شوبھا یاترا نکالی گئی تھی۔ اس سلسلے میں دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ مہاراشٹر کے امراوتی ضلع کے اچل پور شہر میں مذہبی جھنڈوں کو ہٹانے کو لے کر دو کمیونٹی کے درمیان تصادم ہوا جس کے بعد یہاں کرفیو لگا دیا گیا۔
عام آدمی پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ دہلی پولیس کی جانب سے جہانگیر پوری تشدد کے کلیدی سازش کار بتائے گئے محمد انصار کی وابستگی بی جے پی سے ہے۔ انہوں نے کچھ پرانی تصویریں شیئر کی ہیں، جن میں انصار کو جہانگیر پوری میں بی جے پی کے ایم سی ڈی امیدوار کی انتخابی تشہیر کی مہم چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
جہانگیرپوری میں ہنومان جینتی پر نکلی شوبھایاتراکے دوران تشدد کے بارے میں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ عام طور پر پرامن رہنے والےعلاقے میں ایسا پہلی بار دیکھا گیا۔
پاکستان میں اب پاکستان مسلم لیگ کے ساتھ پیپلز پارٹی بھی اقتدار میں ہے۔ مسلم لیگ کا ہندوستان میں اور پیپلز پارٹی کا مغربی دنیا میں اچھا خاصا اثر و رسوخ ہے۔ یہ دونوں پارٹیاں اگر اس خیر سگالی کا کشمیری عوام کی مشکلات کو آسان کرنے کے لیے استعمال کریں تو سودا برا نہیں ہے۔
دہلی پولیس نے جہانگیرپوری علاقے میں ہنومان جینتی پر بنا اجازت شوبھا یاترا نکالنے کے لیے اس کے منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے ایک شخص کو گرفتار کیا تھا۔ شروعات میں اس ایف آئی آر میں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کا نام شامل کیا گیا تھا، لیکن بعد میں اسے ہٹا دیا گیا۔ گرفتار شخص کو بھی چھوڑ دیا گیا ہے۔
ہائی کورٹ نے مسلم خواتین کے حق میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ طلاق شدہ مسلم خواتین کو بھی سی آر پی سی کی دفعہ 125 کے تحت شوہر سے نان ونفقہ حاصل کرنے کا حق ہے اور وہ عدت کے بعد بھی اسے حاصل کر سکتی ہیں۔ تاہم، انہیں یہ حق صرف اس وقت تک حاصل ہے جب تک کہ وہ دسری شادی نہیں کرلیتی۔
یہ الزام ایسے وقت میں سامنےآیا ہے جب 12 اپریل کو اُڈوپی کے ہوٹل میں ایک ٹھیکیدار نے وزیر اور بی جے پی لیڈر کے ایس ایشورپا پر بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے مبینہ طور پر خودکشی کر لی۔ اس کے بعد ایشورپا نے وزیر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ اس الزام پر وزیر اعلیٰ بسواراج بومئی نے کہا کہ ان کی حکومت سنت کے الزامات کو بہت سنجیدگی سے لے رہی ہے۔
ہندوتوادی لیڈر سادھوی رتمبھرا نے کانپور میں منعقد رام مہوتسو پروگرام کے دوران کہا کہ ہندوستان جلد ہی ‘ہندو راشٹر’ بن جائے گا۔ انہوں نے اپیل کی کہ اپنے دو بچے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے لیے وقف کریں، وشو ہندو پریشد کا کارکن بنائیں، ملک کو وقف کریں۔
ہندوستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر امریکی محکمہ خارجہ کی ‘کنٹری رپورٹس آن ہیومن رائٹس’ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں ایسے واقعات سامنے آئے ہیں، جن میں صحافیوں کو خصوصی طور پر ان کے پیشہ ورانہ کام کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا اور ان کاقتل کیا گیا۔
منسٹری آف لوکل سیلف گورنمنٹ اینڈ ایکسائز کے وزیر ایم وی گووندن نے کہا کہ اقلیتی شدت پسندی اور اکثریتی شدت پسندی کو ایک ہی عینک سے نہیں دیکھا جا سکتا۔ اکثریتی شدت پسندی زیادہ خطرناک ہے، یہ ہندو راشٹر کے قیام کے لیے کام کر رہی ہے۔ اقلیتی شدت پسندی اکثریتی شدت پسندی کی مخالفت میں ابھرتی ہے۔
شدت پسند ہندوتوا دھرم گرو یتی نرسنہانند کی تنظیم نے ہماچل پردیش کے اونا میں سہ روزہ دھرم سنسد کا اہتمام کیا ہے۔ پروگرام میں نرسنہانند نے دعویٰ کیا کہ مسلمان منصوبہ بند طریقے سے بچے پیدا کر رہے ہیں اور اپنی آبادی بڑھا رہے ہیں۔ یتی ستیہ دیوانند سرسوتی نے کہا کہ جب مسلمان اکثریت میں ہوں گے تو ہندوستان پڑوسی ملک پاکستان کی طرح اسلامی اسٹیٹ بن جائے گا۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ‘نیویارک ٹائمز’ اخبار کی ایک رپورٹ ٹوئٹر پر شیئر کی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہندوستان دنیا بھر میں کووڈ-19 سے ہوئی موت کے اعداد وشمار عام کرنے کی عالمی ادارہ صحت کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا کر رہا ہے۔ گاندھی نے کہا کہ مودی جی نہ تو سچ بولتے ہیں اور نہ ہی بولنے دیتے ہیں۔ وہ آج بھی جھوٹ بولتے ہیں کہ آکسیجن کی کمی سے کوئی نہیں مرا۔
کشمیر یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی کے طالبعلم عبد العالا فاضلی نے تقریباً 11 سال قبل 6 نومبر 2021 کو آن لائن میگزین ‘دی کشمیر والا’ میں ایک مضمون لکھا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ مضمون انتہائی اشتعال انگیز تھا اور جموں و کشمیر میں بدامنی پھیلانے کی نیت سے لکھا گیا تھا۔ اس کا مقصد دہشت گردی کو بڑھاوا دینا اور نوجوانوں کو تشدد کا راستہ اختیار کرنے کی ترغیب دینا تھا۔
دہلی، آندھرا پردیش اور اتراکھنڈ سے ہنومان جینتی کے جلوسوں کے دوران فرقہ وارانہ تشدد کے متعدد واقعات سامنےآئے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ کرناٹک کے ہبلی شہر میں ایک سوشل میڈیا پوسٹ کو لے کر پولیس اہلکاروں، ایک ہسپتال اور ایک مندر پر حملہ کیا گیا۔ اس میں 12 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ معاملے میں تقریباً 40 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس نے دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں 16 اپریل کو ہوئے فرقہ وارانہ تشددکے معاملےمیں محمد اسلم کو کلیدی ملزم بنایا ہے۔ الزام ہے کہ ایک پولیس سب انسپکٹر اس کی گولی سے زخمی ہوا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس کی عمر 22 سال ہے، لیکن اس کے گھروالوں کی جانب سے دی وائر کو دستیاب کرائے گئے دستاویز میں اس کی عمر 16 سال بتائی گئی ہے۔ اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ تشدد کے دوران وہ گھر پر تھا۔
گزشتہ سال 3 اکتوبر کو لکھیم پور کھیری ضلع کے تکونیہ گاؤں میں کسانوں کے احتجاج کے دوران ہوئے تشدد میں چار کسانوں سمیت آٹھ افراد مارے گئے تھے۔ اس معاملے میں وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا ‘ٹینی’ کے بیٹے آشیش مشرا کو 9 اکتوبر 2021 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے انہیں 10 فروری کو ضمانت دی تھی۔
سونیا گاندھی، شرد پوار، ممتا بنرجی سمیت اپوزیشن کے لیڈروں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہم وزیر اعظم کی خاموشی سے حیران ہیں، جو ایسے لوگوں کے خلاف کچھ بھی بولنے میں ناکام رہے، جو اپنے قول و فعل سے نفرت پھیلا رہے ہیں اور سماج کو مشتعل کرنے کا کام کر رہے ہیں۔ یہ خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ اس طرح کے نجی مسلح ہجوم کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے۔
ویڈیو: اتر پردیش کے سیتا پور ضلع کے خیر آباد علاقے کے مہنت بجرنگ منی نے 2 اپریل کو ہندو نئے سال اور نوراتری کے موقع پر مسلمان عورتوں کو مبینہ طور پر ریپ کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اس معاملے میں اسے گرفتار کیا گیا ہے۔ مدھیہ پردیش پولیس کے ایک سابق سب انسپکٹر کے بیٹے بجرنگ منی پہلے انوپم مشرا کے نام سے معروف تھے۔
ویڈیو: ہندوستان میں پٹرول، ڈیزل اور سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسی وجہ سے کیب سروس کمپنیوں اولا اور اوبر نے بھی کئی ریاستوں میں کرایے میں اضافہ کر دیا ہے۔ ایک طرف مہنگائی بڑھی ہے تو دوسری طرف سی ایم آئی ای کے مطابق بے روزگاری کے اعداد و شمار نیچے آئے ہیں۔ ان مسائل پر پروفیسرسنتوش مہروترا سے دی وائر کے یاقوت علی کی بات چیت۔
ویڈیو: جس ملک میں ہندو اکثریت میں ہیں اور مسلمان اقلیت میں، وہاں ہندوؤں کے ایک حصے کو اقلیتی برادری سے خطرہ محسوس ہوتا ہے۔ ملک میں مختلف مقامات پر فرقہ وارانہ تشدد کے حالیہ واقعات پر دی وائر کی عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
شمال-مغربی دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں گزشتہ سنیچر کو ہنومان جینتی پر نکالے گئے جلوس میں پتھراؤ کے بعد تشدد پھوٹ پڑا۔ حالات اب قابو میں ہیں۔ فروری 2020 کے شمال-مشرقی دہلی فسادات کے بعد قومی دارالحکومت میں یہ پہلا بڑا فرقہ وارانہ تصادم تھا۔
واقعہ آگرہ کا ہے۔دھرم جاگرن سمنویہ سنگھ نام کےگروپ نے ساجد نامی شخص پر ایک ہندو لڑکی کو اغوا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ان کے گھر پر حملہ کیا۔ حالاں کہ بعد میں سوشل میڈیا پر آئے ایک ویڈیو میں مذکورہ خاتون نے اپنی جان کو خطرہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اس نےاپنی مرضی سے شادی کی ہے۔
بہار حکومت میں اتحادی پارٹی ہندوستانی عوام مورچہ (ہم) کے رہنما اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی کا یہ تبصرہ رام نومی پر نکلے جلوسوں کے دوران کئی ریاستوں میں بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد سامنے آیا ہے۔
آر جے ڈی کے راجیہ سبھا ممبر منوج جھا نے کہا کہ وہ پارلیامنٹ کےسیشن کے دوران بھی یونیورسٹی میں باقاعدگی سے کلاس لیتے ہیں۔ ان کی آواز ان کالجوں کے لیے کیسے خطرہ ہو سکتی ہے جب یہ پارلیامنٹ میں خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے کالجوں کا نام لیے بغیر کہا کہ دعوت نامہ کو رد کرنے کے لیے پروگرام کی نوعیت میں تبدیلی کا حوالہ دیا گیا ہے۔
دہلی اسمبلی میں فلم کشمیر فائلز پر وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے بیان کے خلاف بی جے وائی ایم نے تیجسوی سوریہ کی قیادت میں 30 مارچ کو وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے باہر مظاہرہ کیا تھا۔ اس دوران بی جے وائی ایم کے ارکان نے بیریکیڈ توڑ کر وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے مین گیٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
ایسا کہا جاتا ہے کہ جب نریندر مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو منوج سونی ان کے اسپیچ رائٹرز میں سے ایک تھے۔ نریندر مودی سے قربت کی وجہ سے انہیں ‘چھوٹے مودی’ بھی کہا جاتا ہے۔ اب یو پی ایس سی چیئرمین کے طور پر ان کی تقرری کو مختلف کمیشنوں اور مرکزی اداروں کے بھگوا کرن کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
معاملہ بریلی ضلع کے بھوتا تھانہ حلقہ کے سنگھائی مروان گاؤں کا ہے۔ 16 اور 17 سال کے چچا زاد بھائی مبینہ طور پر پاکستانی چائلڈ آرٹسٹ اور اداکارہ آیت عارف کا نغمہ پاکستان زندہ باد سن رہے تھے۔ گھر والوں کا کہنا ہے کہ وہ پڑھے لکھے نہیں ہیں اور انہوں نے غلطی سے یہ گانا بجا دیا۔
ہندو سینا کے سربراہ وشنو گپتا نے بتایا کہ تنظیم کے قومی نائب صدر نے بھگوا جے این یو کے پوسٹر لگائے تھے۔ وہاٹس ایپ پر وائرل ہونے والے مبینہ ویڈیو میں گپتا کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ جے این یو کیمپس میں ‘بھگوا کی مسلسل توہین کی جا رہی ہے’۔ ہماری وارننگ ہے کہ آپ سدھر جائیے۔ ہم یہ برداشت نہیں کریں گے۔